صفحات

تلاش کریں

شخصیت - احمد ندیم قاسمی



احمد ندیم قاسمی کا خاندانی نام احمد شاه اور ادبی نام احمد ندیم قاسمی تھا۔ انکی تاریخ پیدائش 20 نومبر 1916ء بمقام انگه تھل خوشاب ضلع سرگودھا پنجاب۔ والد کا نام پیر غلام نبی عرف نبی چن تھا۔ آپ کے بزرگ عرب سے ایران اور ایران سے برصغیر آۓ۔ اور ملتان میں قیام کیا۔ جب تھل خوشاب کی مشهور وادی پر مغلوں کا قبضه هوگیا تو وادی سون میں تبلیغ اسلام کے لیے ان بزرگوں کو ملتان سے ایک پهاڑی گاؤں انگه بلوایا گیا انکا ذریعه معاش کاشتکاری تھا۔

ابتدائی تعلیم


1920-25ء انگه کی مسجد میں قرآن مجید کا درس لیا۔ پرائمری کی جماعتیں اسی گاؤں کے پرائمری اسکول سے پاس کیں۔ مڈل، هائ اور انٹرمیڈیٹ کی تعلیم کیمبل پور کے گورنمنٹ مڈل اسکول اور انٹرمیڈیٹ کالج سے حاصل کی۔ جبکه بی اے کا امتحان صادق ایجرٹن کالج بھاولپور سے 1935ء میں پاس کیا۔ 1948ء میں خاندان کے قریبی عزیزوں میں شادی هوئ۔ 1936-37ء میں ریفارمز کمشنرز لاهور، کے دفتر میں محرر کے طور پر ملازمت کا آغاز کیا۔ هفته وار تھذیب نسواں کے لیے غیر ملکی افسانوں کے تراجم کرتے رهے۔ اسی دوران اوکاڑه میں ٹیلیفون آپریڑر کے طور پر 9 دن کام کیا۔ 1939 سے 41ء تک ایـــکسائــــز سب انــــسپیکــــٹر کے طور پرملازمت انجام دی۔

ادارات

  • ایڈیڑر هفت روزه پھول (1941-45ء) 
  • هفت روزه تہذيب نسواں (1941-45ء) 
  • ماهنامه ادب لطیف (1943-45ء) 
  • ماهانه سویرا (1948-49ء) 
  • روزنامه امروز (1953-59ء) 
  • ماهنامه فنون (1963- تا زندگی) 


اساتذه


باقاعده کسی سے اصلاح نہيں لی البته اختر شیرانی اور مولانا عبدالمجید سالک کے مشوروں سے بهت کچهـ حاصل کیا۔ معنوی استاد والده۔۔۔۔ جنهوں نے غیرت اور جرات مندی کے ساتهـ زنده رهنا سکھایا۔ والده کی وفات کے بعد آپ کے سرپرست چچا پیر حیدر شاه مرحوم جنهوں نے قرآن مجید کی تفسیر پڑھائ اور علم و ادب کے ذوق کو نکھارا۔


اردو و عربی کا طالب علم هونے کی وجه سے آپ نے عربی اور اردو کے اکابر شعراء کو ذوق و شوق سے پڑھا۔ غالب، عرفی اور اقبال نے بهت متاثر کیا۔ روس، جرمنی، فرانس اور انگلستان کے فکشن کا سلسله وار مطالعه کیا۔ شاعری میں گوئٹے اور شیکسپئیر اور فکشن میں ٹالسٹائ اور فلسفه میں برٹرینڈرسل نے متاثر کیا۔ تاریخ میں ابن خالدون سے متاثر تھے۔ علم نفسیات میں ژنگ اور فرائڈ کے قائل تھے۔ جدید دور کے سیاستدانوں میں وه قائداعظم کی استقامت اور ماؤزے تنگ سے متاثر تھے۔ سائنس کے ایک شخصیت آئڈئیل تھی وه تھی آئن سٹائن۔ مذهب میں وه قرآن پاک سے بهت متاثر تھے۔


o دھڑکنیں، ﴿پہلا شعری مجموعه﴾ مطبوعه 1942ء جو کئ اضافوں کے ساتهـ رم جھم کے نام سے 1944ء میں شائع هوا۔


o پہلى مطبوعه نظم 1931ء میں مولانا محمد علی کے انتقال پر کہى جو روزنامه سیاست لاهور میں شائع هوئ۔


o پہلا افسانوی مجموعه چوپال مطبوعه 1940ء۔


o پہلا افسانه بدنصیب بُت تراش 1936ء رساله ارمان لاهور۔


o قید و بند مئ 1951ء سے نومبر 1951ء تک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند رهے۔


o دوسری بار 1958ء سے 1959ء تک۔


صحافت اور کالم نگاری میں حرف و حکایت امروز 1959ء موج در موج ہـــلال پـــاکســـتان مطائبات روزنامه احسان لاهور، رواں دواں روزنامه جنگ، تاحیات، موج در موج روزنامه حریت۔ آپ امروز کے مدیر کے مدیر بھی رهے۔ 1948ء سے 1954ء تک اجمن ترقی پسند مصنفین کے سیکرٹری جنرل رهے۔


1964ء میں مجموعه کلام دشت وفا پر آدم جی ادبی انعام 1968ء میں حسن کارکردگی ایوارڈ حکومت پاکستان 1960ء میں ستاره امتیاز دیا گیا۔ 1946ء سے 48ء تک پشاور ریڈیو سٹیشن سے بحیثیت سکرپٹ رائٹر وابسته رهے۔ 14 اگست 1947ء کو اعلان آزادی کے موقع پر پشاور ریڈیو پاکستان کا آغاز آپ هی کے نغموں اور ترانوں سے هوا تھا۔ آپ کی تقریباً تمام مشهور و مقبول کہانياں و ڈراموں کی صورت میں پیش کی جاچکی هیں۔


افسانوی مجموعوں میں 15 سے زائد افسانوی مجموعے لکھے جن میں چوپال، بگولے گرداب، طلوع و غروب، گرداب، سیلاب، آنچل، آبلے، آس پاس، در و دیوار، سناٹا، بازار حیات، برگ حنا، گھر سے گھر تک، کپاس کا پھول، نیلا پتھر


﴿1980ء تک۔﴾ شامل هیں۔ اسکے علاوه تنقید تحقیق، تعلیم و ادب پر ان کی 8 سے زائد کتب شائع هوچکی هیں۔ انھوں نے بچوں کے لۓ بھی تقریباً 4 کتب لکھی هیں۔


ملازمت 1974ء تا زندگی ڈائریکٹر مجلس ترقی ادب، لاهور۔


بین الاقوامی حیثیت: افسانوں و نظموں کو چینی، روسی، انگریزی، پشتو، پنجابی، سندھی، بنگله، مراٹھی، گجراتی، اور فارسی زبانوں میں ترجمه هوچکا هے۔ آپ نے دنیا کے متعدد ممالک کے سفر کۓ۔