FORMULARY OFUNANI MEDICINE
دستور المرکبات
(اصول و قوانین ترکیب ادویہ)
اقبال احمد قاسمی
(ایم۔ڈی۔ علم الادویہ،
ایم۔ڈی۔ معالجات)
اجمل خان طِبِّیہ کالج، اے۔ایم۔یو۔ علی گڑھ
فہرست
انتساب
عالی جناب حکیم عبدالجلیل
صاحب بجنوری
(فاضل
طِب و جراحت)
قرول باغ، طِبِّیہ
کالج، نئی دہلی
کے نام
جن کی طِبّی و معالجاتی
خدمات نصف صدی پر محیط ہیں
تمہید
ابو الفضائل داؤد ابن البیان الاسرائیلی،
متوفیٰ ۱۱۶۱ھ، اپنے زمانے کا ایک مشہور اور ماہر طبیب و معالج تھا جو قاہرہ کے
مشہورِ زمانہ اسپتال ’’شفا خانہ الناّصریہ‘‘ میں طبابت کرتا تھا۔ اُس نے اپنے
معمولاتِ مطب کو’’ الدستور البیمارستانی فی الادویہ المرکبہ‘‘ کے عنوان سے مرتب کیا
تھا جسے قبولِ عام حاصل ہوا اورجوبرسہا برس تک اطِبّاء کا معمول رہا اور اس کے دور
کے شفا خانوں میں اس کوسند کا درجہ ملا، اِسی مناسبت سے میں نے اپنی اِس تالیف کو
’’دستور المرکبات‘‘ کا عنوان دیا ہے۔
زیرِ نظر کتاب ’’دستور المرکبات‘‘ یونانی
طِب کے انڈر گریجوئٹ اور پوسٹ گریجوئٹ کورسوں کے اُن طلباء کی فرمائش اور نصابی
ضرورت کے پیشِ نظر مرتب کی گئی ہے جو ادویہ مرکّبہ کے تفصیلی مطالعہ اور قرابادینی
مرکبات پرمبسوط معلومات حاصل کرنے کے خواہاں رہتے ہیں ۔ علم الادویہ کے باب میں گو
کہ مرکبات و قرابادین کا ایک وقیع ذخیرہ کتب خانوں میں موجود ہے لیکن اکثر کتبِ
مراجع عربی و فارسی زبانوں میں ہونے کی وجہ سے براہِ راست طلباء کے مطالعہ میں نہیں
آ پاتیں ۔ایک عرصہ سے اِس بات کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ ادویہ مرکبّہ کے موضوع
پر ایک مبسوط کتاب ترتیب دی جائے جو جدید تقاضوں کے مطابق طلباء کے ساتھ ساتھ یونانی
ادویہ سے علاج و معالجہ کرنے والے افراد کے لئے بھی مفید ثابت ہو۔قابلِ ذِکر ہے کہ
اجمل خان طبیہ کالج میں ۱۹۴۰ ء تک طِب کی تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کی تعداد کافی
کم تھی۔ بعض جماعتوں میں دس۔پندرہ سے زائد طلباء نہیں ہوتے تھے ۔ البتہ ۱۹۴۰ء کے بعد طِبیّ تعلیم کا رجحان رفتہ رفتہ
بڑھنے لگا اور اساتذہ و طلباء کے اشتراک سے یہاں ایک علمی فضا قائم ہونے لگی۔ اُس
دور میں یونانی طِبی مضامین کی تعلیم و تدریس عربی و فارسی کتابوں سے براہِ راست
ہوا کرتی تھی ۔ علاوہ ازیں بعض مضامین کو اساتذہ بطورِ امالی طلباء کو لکھوا دیا
کرتے تھے ؛علم المرکبات میں امراض کی مناسبت سے نسخوں کی ترتیب و تدوین اور مناسبِ
مرض ادویاتی نسخوں کا انضباط قانونِ شیخ، شرح اسباب اور نفیسی وغیرہ کتب کو مدِّ
نظر رکھتے ہوئے کیا جاتا تھا۔۴۹۔۱۹۴۸ء کے
دوران حکیم صوفی احمد علی قادیانی عربی و فارسی طِبّی کتب کی وساطت سے مرکبات کا
درس دیتے تھے ۔ شفا الملک حکیم عبد اللّطیف فلسفی علم المرکبات کی تدریس کے دوران
اپنے معمولاتِ مطب کے ساتھ ساتھ قرابادینِ قانون، قرابادینِ اعظم ، علاج الامراض
اور شرح اسباب وغیرہ کتب کی روشنی میں بھی طلباء کو مستفید کیا کرتے تھے۔راقم
الحروف کے اساتذہ میں حکیم عبد القوی صاحب اور حکیم محمد رفیق الدین صاحب کا بھی
درس بطور امالی ہی ہوا کرتا تھا۔
بی۔یو۔ایم۔ایس۔ اور ایم۔ڈی۔ (یونانی)
کورسوں میں مرکبات کا نصاب جن ادویہ پر محیط ہے،اِس کتاب میں اُنہی ابواب و
موضوعات کو ترتیب کے دوران ملحوظ رکھا گیا ہے ۔نیز علمِ مرکبات کے مطالعہ میں معاون
ہونے والے دواسازی کے اہم نکات کو بھی حسبِ ضرورت ابواب کتاب میں شامل کر کے طلباء
کی معلومات کو وسیع تر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔امید ہے کہ’’ دستورالمرکبات‘‘ ادویۂ
مرکبہ کے نصابی اور خارجی مطالعہ میں کافی
معاون ثابت ہوگی اور طلباء و معلِّمین کواِس موضوع سے متعلق وافر مواد فراہم کرے گی۔
اِس کتاب کو مزید مفید بنانے کے لئے اہلِ فن کی وقیع رائے اور بر محل مشوروں کو
خوش آمدید کہا جائے گا۔
عرصۂ دراز سے امراض نسواں کے تعلق سے دو قرابادینی
مرکبات طلباء کے زیرِ درس چلے آرہے تھے جن میں ایک کا نام ’’دوا جھاڑ‘‘ اور دوسرے
کا نام ’’دواء سمیٹ‘‘تھا۔ راقم الحروف نے اِن دونوں ہندی ناموں کو نیا مترادف عربی
نام’ حَمول منقّی رحم‘ (دواء جھاڑ) اور’ حَمول مضیقِّ رحم/مکیّف رحم ‘(دواء سمیٹ)
تجویز کرنے کی جسارت کی ہے، اِس یقین پر کہ یہ دونوں نام بہتر فنّی مفہوم ادا کر
سکیں گے۔
ترکیب ادویہ کی ضرورت اور اُس کے اصول و قوانین
ادویۂ مفردہ کو مرکب کرنے کی ضرورت بالفعل تین اسباب کی
بناء پر پیش آتی ہے:
(۱) کسی دوائے مفرد میں
ایسی تمام قوتیں نہ پائی جاتی ہوں جن سے مرض کا معالجہ ہو سکے۔ (۲) دوسری صورت میں ترکیبِ ادویہ کی ضرورت تب پیش
آتی ہے جب کہ مطلوبہ قوتیں دوائے مفرد میں موجود تو ہیں لیکن اُن سے کم یا زیادہ
مقدارِ قوت کی ضرورت ہو۔ (۳) دوائے مفرد میں ایسی قوتیں موجود ہوں جن سے استفادہ
مقصود نہیں ہے یا ایسی قوتیں بھی پائی جاتی ہیں جن کی ضرورت بالکل نہیں ہے۔
اِسی طرح مختلف اسباب کے اجتماع کے نتیجہ
میں بھی ادویہ کو مرکب کرنے کی ضرورت پیش آتی
ہے ، جس کی مثال وہ امراض ہیں جن کا سبب ایک سے زیادہ اخلاط ہوتے ہیں ۔ اِس بناء
پر ضرورت اِس بات کی متقاضی و داعی ہوتی ہے کہ ایسی دواؤں کا مرکب تیار کرایا جائے
جو ایک سے زائد اخلاط کا استفراغ کر سکے اور اِزالۂ مرض ممکن و آسان ہو سکے۔
اِسی طرح عضو کی وضع کو ملحوظ رکھتے ہوئے بھی ترکیب ادویہ کی ضرورت پیش آتی ہے جس کی
مثال یہ ہے کہ جب یہ اِرادہ ہو کہ جوہرِ قابض کو جسم کی گہرائی تک پہنچایا جائے تو
مقامِ مرض کے دور ہونے کی وجہ سے اُس کے ساتھ ایسی دواء ملائی جاتی ہے جو مزاجاً و
عملاً لطیف ہوتی ہے تاکہ جوہرِ قابض معاون ہو جائے ، چنانچہ ادویۂ مثانہ میں ذراریح اور ادویۂ قلبیہ میں قدرے زعفران ملانا اِس قسم کی مثال ہے
۔ نیز مرہموں میں موم وغیرہ ملانے کا فلسفہ بھی یہی ہے۔
( کتاب الکلیات ابو
الولید محمد بن رُشد)
قرابادین (PHARMACOPOEIA )
تعارف
ترکیب ادویہ اور علم المرکبات کے
حوالہ سے یونانیوں نے کئی اہم پیش رفت کیں اور اِس موضوع پر ریسرچ و تحقیق کی ایک
اساس فراہم ہوگی۔ اِس نقطۂ نگاہ سے
’’قرابادین‘‘ ’’Grabadiun
‘‘ کی ترتیب و تدوین اُن کا اہم علمی و فنّی کارنامہ ہے۔ اقربادین/قرابادین کا فنّی
مفہوم ہے۔ ’’ایک ایسی جامع دستوری کتاب یا دستور جس میں ادویہ مفردہ کو مرکب کرنے
کے مختلف اصول و ضوابط سے بحث کی گئی ہو اور اُس کے لئے واضح اصول و قوانین طے کئے
گئے ہوں ۔‘‘
یونانیوں نے دواسازی کے تعلق سے اگرچہ
بہت سی اشکال ادویہ کی ایجاد کی اور ایک زمانہ تک لوگ اُس سے فیض یاب ہوتے رہے لیکن
عرب اطِبّاء نے فنِّ دواسازی اور ترکیب ادویہ کو مزید مستحکم بنایا اور قرابادینوں
کی تشکیلِ جدید کی، چنانچہ عربی عہد میں بعض قرابادینوں کو سرکاری حیثیت حاصل ہوئی
اور اُس دور کے تمام بیمارستانوں اور سرکاری شفا خانوں میں کسی نہ کسی ’’سرکاری
طور پر‘‘ تسلیم شدہ قرابادین کی ہدایات اور اصول کے مطابق ہی مرکبات تیار کئے جاتے
رہے۔ قرابادینوں کے ارتقائی مراحل کا جائزہ لینے سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اِس سلسلہ کی مستند ترین قرابادین یوحنّا بن
ماسویہ الماردینی متوفی ۸۵۷ء کی ہے جو نویں صدی عیسوی میں تحریر کی گئی۔ مرکبات کے
حوالہ سے تصنیف کئے گئے مختلف قرابادینی ذخیروں اور قرابادینی تالیفات و تصنیفات میں
چند وقیع قرابادینیں یہ ہیں : شاپور بن سہل (متوفیٰ ۸۶۹ء) کی ’’کتاب الاقرباذین
‘‘،اسحق بن حنین (متوفیٰ ۹۱۱ء) کی’’ کتاب الاقرباذین‘‘ ابو النّصر عطار اسرائیلی کی
تصنیف ، منہاج الدکّان فی ترکیب الاعیان، سہلان ابن کیسان (متوفیٰ ۹۹۰ء) کی’’ کتاب
المختصر فی الادویۃ المرکبۃ فی اکثر الامراض‘‘، اِس سلسلہ میں اہم مصادر کی حیثیت
رکھتی ہیں ۔اِس موضوع پر تصنیف کی جانے والی کتب میں ترتیب نُسُنح کو کئی اعتبار
سے ملحوظ رکھا گیا ہے۔مثلاً امراض و علل کے ناموں اور اُن کے عنوانات کے لحاظ سے،
اشکال ادویہ کے لحاظ سے، اعضاء انسانی کے مطابق امراض کی تقسیم کے لحاظ سے وغیرہ۔
چنانچہ مختلف عنوانات کے لحاظ سے جو قرابادینات
و مصنَّفات ترتیب دئیے گئے ، اُن میں شامل بعض اہم عربی، فارسی و اُردو قرابادینیں
درجِ ذیل ہیں :
عربی کتب :
(۱) ابو بکر محمد بن زکریا رازی کی ’’الحاوی فی
الطب‘‘ کی ایک جلد قرابادین پر مشتمل ہے۔
(۲) نجیب الدین سمر قندی (متوفیٰ ۱۲۲۲ئ) کی’’
کتاب الاقرباذین علی ترتیب العِلل‘‘۔
(۳) قرابادین قانون: بیاض کبیر، انڈین فارماکوپیاجیسی
اہم کتب شامل ہیں اور اِن کو سرکاری درجہ بھی حاصل ہے۔
فارسی کتب:
قرابادین کبیر محمد حسین خان
قرابادین بقائی حکیم بقا خان
قرابادین ذکائی حکیم ذکا اللہ خاں
قرابادین شفائی حکیم شفا خاں
قرابادین اکبری حکیم اکبر ارزانی
قرابادین اعظم حکیم محمد اعظم خاں
قرابادین قادری حکیم محمد اکبر ارزانی
قرابادین احسانی حکیم احسان اللہ خاں
اُردو کتب:
قرابادین نجم الغنی حکیم نجم الغنی
بیاض کبیر
انڈین فارماکوبیا
نیشنل فارمولری CCRUM
قرابادین حاذق حکیم محمد حسن میرٹھی
قرابادین کوکبی حکیم نیاز محمد خاں کوکب
قرابادینِ لُطفی حکیم عبد اللطیف
دواؤں کا قوام اور
قوامی ادویہ
قوامی ادویہ سے مراد وہ دوائیں ہیں جو
شکر، شہد، نبات سفید (مصری) قند سیاہ، راب، شکّر سرخ اور کھانڈ وغیرہ کے قوام میں شامل
کر کے تیار کی جاتی ہیں ، مثلاً اطریفلات، جوارِشات، معاجین، لعوقات خمیرہ جات اور
مربہ جات وغیرہ۔
معیاری قوام
معیاری قوام کی پہچان
کا دار و مدار مشاہدہ اور تجربہ پر منحصر ہے۔ بعض دواؤں کا قوام نسبتاً گاڑھا /غلیظ
اور بعض کا پتلا /رقیق تیار کیا جاتا ہے۔ مختلف ادویہ کے قوام کی خوبی و خامی کا
انحصار اُس کی اپنی طبیعت، طریقۂ تیاری
اور کس چیز سے قوام تیار کیا گیا ہے ، اُس پر ہوتا ہے، چنانچہ قوام کی غلظت و
رِقّت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے اُس کو کئی
درجات میں تقسیم کیا گیا ہے۔
(۱) اگر کوئی شربت بنانا ہو تو اُس کا قوام
پہلے درجے کا یعنی نسبتاً رقیق تیار کیا جاتا ہے، شربت کے قوام کے پختہ ہونے کی
علامت یہ ہے کہ اس کے ایک یا دو قطرے علاحدہ کر کے انگلی سے اُٹھائے جائیں ۔ اگر
اُس میں تار بن جائے تو یہ صحیح قوام ہے ۔ اِس کے علاوہ اِس کا ایک دو قطرہ زمین
پر گرانے سے پھیلتا نہیں ہے بلکہ گولائی لئے ہوئے
اُبھرا ہوا نظر آتا ہے، اِس صورتِ حال سے سمجھ لینا چاہیے کہ شربت کا قوام
تیار ہو گیا ہے۔ اِس کے بعد برتن کو آگ سے اُتار لینا چاہیے ورنہ آناً فاناً قوام
غلیظ ہو سکتا ہے۔
(۲) معجون کا قوام ایسا ہونا چاہیے جو خشک ادویہ
کے ملانے کے بعد نرم حلوے کی مانند ہو جائے۔
قوام کی تیاری میں ’’تار‘‘ کا مفہوم
قوام تیار کرتے وقت بالخصوص شکر یا
قند سیاہ اور کھانڈ وغیرہ سے قوام تیار کرتے وقت ’’تار‘‘ کی کافی اہمیت ہوتی ہے۔
تار کے عنوان سے قوام کی رِقّت و غِلظَت کا تعیّن کیا جاتا ہے چنانچہ ایک تار ، دو تار اور تین تار وغیرہ کی
اصطلاح کا مفہوم یہ ہے کہ ایک تار کا قوام نسبتاً نرم ہوگا ، دو تار کا قوام اُس سے
زیادہ گاڑھا ہوگا اور تین تار کا قوام مزید گاڑھا اور سختی کا حامل ہوگا۔ اِس
سلسلہ میں دوا ساز کے ہاتھ جس قدر مشّاق ہوں گے ۔ قوام اُسی قدر حسب منشاء تیار
ہوگا۔
قوام کی تیاری میں درجۂ حرارت (آنچ)
کی اہمیت
قوام کی تیاری کے مرحلہ میں آگ معتدل
رکھنی چاہیے، خصوصاً ایسے وقت میں آگ کی آنچ کو مزید اعتدال پر لے آئیں ، جب قوام
تیاری کے بالکل قریب ہو ، کیونکہ تیز آنچ سے قوام کے جل جانے اور خلاف منشا سخت
اور غلیظ ہو جانے کا اندیشہ رہتا ہے ۔ جس وقت قوام تیار ہو جائے اُس وقت خاص احتیاط
کی ضرورت ہوتی ہے، چنانچہ اُس میں پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں پڑنا چاہیے کیونکہ
اِس سے قوام کے بگڑ جانے (فاسد ہو جانے) کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
قوام میں لعابیات کی شمولیت
اگر قوام میں بہہ دانہ ، عنّاب اور
سپستاں جیسی لعاب دار یا لیس دار ادویہ شامل کرنی ہوں جیسا کہ اکثر لعوقات یا بعض
اشربہ میں بھی لیس دار ادویہ شامل ہوتی ہیں تو اُس سے قوام کی تیاری میں مشکل آتی
ہے ۔ ایسی صورت میں قوام میں تار بننے کا عمل خاص طور پر دیکھا جاتا ہے اور قوام میں
تار بننے کے بعد مزید کچھ دیر تک اُسے پکنے دیا جاتا ہے ، یہاں تک کہ اُس میں چپک
پیدا ہو جائے۔ اِس کے برعکس اگر قوام میں شکر یا شہد شامل کرنا ہو تو اِس صورت میں
حسبِ ضرورت پانی بھی ملایا جا سکتا ہے۔
قوامی مرکبات
وہ مرکبات جن کو قوام میں شامل کر کے
محفوظ کیا جاتا ہے ، اُن میں خاص خاص مرکبات درج ذیل ہیں ۔ شربت، سکنجبین، لعوق،
خمیرہ، معجون ، انوشدارو، جوارِش، اطریفل، لبوب،
مربیّٰ، گلقند وغیرہ۔
میٹھی اجناس جن سے قوام تیار کیا جاتا ہے
ذیل میں اُن اشیاء و شیرینیوں کا بیان
کیا جاتا ہے جن سے مختلف قوام تیار ہوتے ہیں ۔ اِس میں عام طور پر شہد، قند سیاہ،
قند سفید، نبات سفید، بورہ، کھانڈ شکرِ سُرخ اور ترنجبین شامل ہیں ۔ قوام کی تیاری
میں ایک کلو شکر یا نبات سفید کے قوام میں ایک تا ڈیڑھ گرام 1-1.5gm سوڈیم بینزویٹ (Sodium Benzoate ) شامل
کر دیا جائے تو اُس سے قوام کی افادیت اور مدت بقاء مزید بڑھ جاتی ہے۔
مختلف قواموں کی تیاری
(۱) شہد کا قوام
شہد کا قوام بنانا ہو تو اُسے چھان لیں
تاکہ وہ مکھیوں ، تنکوں اور دیگر آلائشوں سے پاک ہو جائے ۔ اس کے بعد عمل ارغاء کے
ذریعہ اِس کا تصفیہ کر لیں یعنی کسی قلعی دار برتن میں ڈال کر آگ پر جوش دیں جب میلے
کف (جھاگ) آنے لگیں تو کف گرفتہ کر لیں یعنی جھاگ کو کسی کرچھے کی مدد سے علاحدہ
کر لیں اور اُس کے بعد آگ سے اُتار کر دیگر ادویہ شامل کر یں ۔
(۲) قند سیاہ (گڑ) کا قوام
گڑ کے ٹکڑے کر کے بقدر ضرورت پانی میں
ڈال کر آگ پر رکھیں جب وہ اچھی طرح حل ہو جائے تو اُس کو آگ سے اُتار کر چھان لیں اور
کچھ دیر کے لئے رکھ چھوڑیں ۔ بعد ازاں اُس کو نتھار لیں ۔ یہاں تک کہ وہ خوب صاف
ہو جائے ۔ اگر قند سیاہ کو مزید صاف کرنا مقصود ہو تو اثنائے جوش ، دودھ کا چھینٹا
دیتے رہیں ۔ اِس کے بعد اِس کا قوام تیار کریں ۔
(۳) شکر سُرخ کا قوام
شکر سُرخ کا قوام بھی
قندسیاہ کی طرح تیار کیا جاتا ہے۔
(۴) قند سفید کا قوام/شکر یا چینی
کا قوام
اگر دانہ دار شکر کا قوام بنانا ہو تو
اُس کو بقدرِ ضرورت لے کر پانی کے ہمراہ آگ پر رکھیں اور قوام تیار کریں ۔ قند سفید
کو چھاننے کی ضرورت نہیں ۔ اِلّا ماشا اللّٰہ ۔
(۵) مصری (نبات سفید) کا قوام
نبات سفید کو پانی میں حل کر لیں ،
اُس کو بھی چھاننے کی ضرورت نہیں ، پھر کسی قلعی دار برتن میں پکائیں جو جھاگ
نمودار ہوتا جائے اُس کو کف گرفتہ کرتے رہیں ۔ اگر شربت کا قوام ہے تو کسی قدر رقیق
رکھیں اور اگر معجون کا ہے تو نسبتاً غلیظ کر لیں ۔
(۶) کھانڈ کا قوام
کھانڈ سے مراد دیسی شکر ہے جو زیادہ
صاف اور دانہ دار نہیں ہوتی، اِس کی رنگت سُرخ زردی مائل ہوتی ہے ، اُس کو پانی میں
خوب اچھی طرح حل کر لیں تاکہ تنکوں وغیرہ سے اچھی طرح صاف ہو جائے ، پھر چند منٹ
کے لئے اس محلول کو چھوڑ دیں تاکہ اُس کی اندرونی کثافتیں یعنی مِٹی و ریت وغیرہ
تہہ نشین ہو جائیں ۔ اِس کے بعد اوپر سے نتھار کر کسی قلعی دار دیگچی میں پکائیں ،
اُس میں سے اُٹھنے والے جھاگ کو کف گیر سے علاحدہ کرتے جائیں اور پھر قوام تیار کریں
۔
(۷) بورہ کا قوام
کھانڈ کی مصفّٰی قسم کو بورہ کے نام
سے جانا جاتا ہے جس کی رنگت سفید ہوتی ہے۔ بورہ کو پانی میں حل کر کے چھاننے کی
ضرورت نہیں بلکہ قلعی دار برتن میں آگ پر رکھ کر بدستور قوام تیار کریں ۔
(۸) ترنجبین (شیر خشت) کا قوام
ترنجبین کا قوام بالعموم علاحدہ سے کم
ہی تیار کیا جاتا ہے، بیشتر اِسے شکر یا شہد کے ساتھ ملا کر تیار کرتے ہیں جس کا
طریقہ یہ ہے کہ ترنجبین کو پہلے پانی میں حل کریں تاکہ تنکہ مٹی و آلائش صاف و تہہ
نشین ہو جائے اِس کے بعد نتھرا ہوا محلول لے کر شہد یا شکر اِس میں شامل کر کے
قوام تیار کریں اور مرکب میں ملائیں ۔
ذخیرۂ مرکَّبات
اثاناسیا
وجہ تسمیہ
اثاناسیا یونانی زبان
کا لفظ ہے۔ اِس کے دو معانی بیان کئے جاتے ہیں ۔
(۱) مرض سے چھٹکارا دِلانے والا (۲) بھیڑئے کا
جگر ۔ چونکہ اِس نسخہ میں بھیڑیئے کا جگر اور بکری کا سینگ بطور اجزاء شامل ہیں ۔
اِس لئے اِس کو ’’دواء الذئب و الماعز‘‘ بھی کہتے ہیں ۔اِس کے دو نسخے ہیں :
’’اثاناسیائے کبیر‘‘ اور’’ اثاناسیائے ‘صغیر‘‘۔
اثاناسیائے
افعال و خواص اور محل استعمال
ضعفِ جگر، ورم جگر اور
معدہ و طحال کے امراض کو نافع ہے۔ اسہال بلغمی، سعال مزمن، قے الدم، وجع گردہ و
مثانہ، خدر، ربواور بواسیرمیں مفید ہے۔
جزء خاص
بھیڑئے کا جگر
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مرمکی ،زعفران، افیون،
جند بید ستر، اجوائن خراسانی،قُسطِ شیریں ، گل غافث، تخم خشخاش، سنبل الطیب، شاخ
ماعزسوختہ، بھیڑئے کا خشک شدہ جگر۔ تمام ادویہ کو ہموزن لے کرسب کو باریک پیس کر
شراب میں حل کر کے سہ چند شہد کے قوام میں ملائیں اور تیاری کے ۶ ماہ بعد استعمال
میں لائیں ۔
مقدار خوراک : ۲ تا ۳ گرام صبح و شام یا حسبِ ضرورت
اثاناسیائے صغیر
افعال و خواص اور محل استعمال
اِس کے افعال و خواص
اثاناسیائے کبیر جیسے ہیں ۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
میعہ سائلہ، زعفران،
قسطِ شیریں ، سنبل الطیب، افیون، تج قلمی، اصل السوس مقشر، ہر ایک ۱۰ گرام عصارہ
غافث ۲۰ گرام جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر سہ چند شہد خالص کے قوام میں ملائیں اور
مرکب تیار کریں ۔
مقدار خوراک
۲تا۳ گرام صبح و شام۔
اثیر (Ether )
تعارف اور وجہ تسمیہ
قدیم یونانی فلاسفہ
ابتداء ً اثیر(Ether
)کو ایک ایسا مادہ تصوُّر کرتے تھے جو فضائے آسمانی کی خلاؤں میں بھرا ہوا تھا اور
برقی مقناطیسی موجوں Electromagnetic Waves کی منتقلی کا ذمّہ دار مانا جاتا تھا۔نیز فضا کے بالائی حصہ یا
صاف آسمان کو بھی اثیر کے نام سے جانا جاتا تھا لیکن طبّی نظریہ کے مطابق اثیر ایسے
مادّہ کو کہتے ہیں جو دانتوں کی جڑوں میں ڈالا جائے یا وہ دواء جو حلق یا خلائے دہن
میں پھونکی جائے ، اِس کا تعلق وَجورات سے ہے، وِجور حلق میں ڈالی جانے والی دوا
کو کہتے ہیں ۔
اطِبّاء نے اثیر کی یہ تعریف کی ہے کہ یہ ایک بے
رنگ خوشبو دار سیال ہے جو بطور محلل و مخدّر مستعمل ہے۔
اثیر کا استعمال سب سے پہلے دانتوں کی
جڑوں اور خلاؤں cavities میں
ڈالنے کے لئے ہی کیا گیا تھا۔ یہ Oral Route سے
استعمال ہونے والی قدیم ترین دواء ہے۔
اثیر صغیر
افعال و خواص اور محل استعمال:استرخاء
لہاۃ میں خاص طور پر مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری :صعتر فارسی عاقر قرحا حاشا ہر ایک ۱۰
گرام کشنیز خشک ۲۰ گرام اصل السوس ۵ گرام۔ جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر سفوف بنائیں اور
حلق میں پھونکیں ۔
اثیر الملوک
وجہ تسمیہ
چونکہ اِس کو بادشاہوں کے
استعمال کے لئے تیار کیا گیا لہذا اِس کا نام اثیر الملوک رکھا گیا۔یا اثیر کے
مختلف نسخوں میں یہ سب سے افضل ہے، اِس لئے اِس کو اثیر الملوک کہا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
نافع وَرم حلق ، وَرم لہاۃ، قلاع، بدبوئے دہن ،
محلل، جالی، دافع جراثیم۔
جزءِ خاص
حاشا
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
کافور ۲ گرام، دانۂ اِلائچی ، زعفران ۳۔۳ گرام، طباشیر، مازو سبز،
سماق ۶۔۶ گرام، زرِ ورد ۱۰ گرام، نبات سفید، عدس مسلّم، تخم خُرفہ ۱۵۔۱۵ گرام،حاشا
۲۰ گرام۔تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر سفوف تیار کریں اور استعمال میں لائیں ۔
مقدار خوراک: حسبِ ضرورت حلق میں پھونکیں ۔
الاحمر
وجہ تسمیہ
شنگرف کی شمولیت کی وجہ
سے اِس کا رنگ سُرخ ہوتا ہے ، اِس لئے اِس کا نام الاحمر مشہور ہوا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی باہ، مُزیّد باہ،
دافع و نافع ضعف باہ۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
شنگرف میٹھا تیلیہ ہر ایک ۱۰۰ گرام ،زمین قند ایک عدد ،روغن قرطم ۵۰۰ ملی لیٹر
اُرَد (ماش )۲۰۰ گرام، میٹھا تیلیہ کو پانی میں بھگوئیں ، نرم ہونے پر اُن میں گڑھے
کریں اور گڑھوں میں شنگرف رکھ کر اُنہی ٹکڑوں سے بھر دیں جو گڑھا کرتے وقت نکالے گئے
تھے۔پھر اُن پر دھاگا لپیٹ دیں ۔ اِس کے بعد زمین قند کا گودا نکال کر اُس میں میٹھا
تیلیہ کے ٹکڑے بھر دیں ۔ پھر زمین ق کے کٹے ہوئے
ٹکڑے سے اُس کو بند کریں اور کنارے اچھی طرح ملا کر اوپر سے کپڑا لپیٹ دیں اور
پتیلی میں روغنِ قرطم ڈال کر زمین قند کو آگ پر اِتنا پکائیں کہ اُس کے اوپر کا
حصہ سُرخ ہو جائے ، پھر آگ سے اُتاریں اور زمین قند سے میٹھا تیلیہ کے ٹکڑے نکال
کر اُس کے اندر سے شنگرف کی ڈلیاں نکالیں اورشنگرف کی ڈلیوں کو اِس قدر باریک کھرل
کریں کہ ذرّات کی چمک ختم ہو جائے ۔ یہ دوا نہایت درجہ مقوِّی باہ ہے۔ مقدار خوراک
:۱۵مِلی گرام، مکھن یا بالائی میں ملا کر کھلائیں ، اور شیر گاؤ پلائیں ۔
اطریفل
اطریفل یونانی زبان کے لفظ اطریفال
اور طریفلن سے معرب کیا گیا ہے ۔ چونکہ اِس مرکب میں ہلیلہ، بلیلہ اور آملہ جز و
لازم کے طور پر شامل ہیں ۔ لہٰذا اِس کو اطریفل کا نام دیا گیا۔ بعض اطِبَّاء کی رائے ہے کہ اطریفل
ہندی زبان کے لفظ ترپھلہ کا معرّب ہے جس سے تین پھل ہلیلہ، بلیلہ اور آملہ مراد ہیں
چنانچہ داؤد ضریر انطاکی کے یہاں اِس کی وضاحت بھی ملتی ہے ۔ اُس نے اِس کو ’’اطریفال‘‘
لکھا ہے۔ ہندی کا لفظ تری اور لاطینی و یونانی زبان کا لفظ طری (Tri ) بھی تین کے ہی مفہوم کے حامل
ہیں ۔ غالباً اِسی مناسبت سے اِس کو اطریفل کہا گیا ہے۔
اطریفلات کی تیاری کے سلسلہ میں اُنہی
اصول و ضوابط پر کاربند رہنا ضروری ہے جو معجون کے سلسلہ میں پیشِ نظر رہتے ہیں ۔
علاوہ ازیں اِس بات کا خاص طور پر دھیان رکھا جائے کہ ترپھلہ کا سفوف تیار کرنے کے
بعد اُس کو روغنِ بادام یا روغنِ کنجد یا روغنِ زرد میں الگ سے چرب کر کے رکھ لیں پھر
دیگر اجزاء کا سفوف بنائیں ۔ بعد ازاں مرکب کا قوام تیار کر کے جملہ ادویہ اُس میں
شامل کریں ۔ سفوف کے چرب کرنے کا مقصدیہ ہوتا ہے کہ مرکب میں نرمی قائم رہے اور
اِس کی افادیت بڑھ جائے اور چونکہ ترپھلہ کم و بیش آنتوں میں مروڑ پیدا کرتا ہے لہذا
چرب کرنے سے اس کے مضر و منفی اثرات بھی زائل ہو جاتے ہیں ۔
اطریفل کا موجِد
اطریفل کا موجِد اندروما خس نامی یونانی
طبیب ہے۔ غالباً یہ اندروماخس ثانی ہے اور اِس کوہی اسقلبیوس ثانی (Asculpius II )کہتے ہیں
۔
دیگر مرکبات کی طرح اطریفل کے بھی کئی
نسخے ہیں جن کا ذکراِس کتاب میں آئے گا۔
اطریفلات کی قوتِ تاثیر دو سال تک باقی
رہتی ہے البتہ اطریفلات کی مدت استعمال دو ماہ سے زیادہ نہیں ہے۔ نیز اطریفلات کو متواتر
نہ کھا کر روک روک کر استعمال میں لانا چاہیے جس سے ضعف معدہ کا اندیشہ باقی نہیں رہتا
ہے کیونکہ اطریفلات کا کثرتِ استعمال مُضعِفِ معدہ ہوتا ہے۔
اطریفل اُسطوخودوس
وجہ تسمیہ
اِس اطریفل کا نام اِس
کے جزءِ خاص کی طرف منسوب ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
دماغی امراض خصوصاً
دردِ سر اور جملہ امراضِ بلغمی و سوداوی میں مفید ہے۔ دماغ کے تنقیہ کے لئے طِب یونانی
کے مخصوص مرکبات میں شمار کی جاتی ہے۔ اِس کا متواتر استعمال بالوں کو سیاہ رکھتا
ہے۔
ٍ
جزءِ خاص
ترپھلا اور اسطوخودوس
اِس کا جزءِ خاص ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پوست ہلیلہ زرد و پوست
ہلیلہ کابلی، پوست ہلیلہ سیاہ، پوست بلیلہ آملہ مقشر، اسطوخودوس، برگ سناء مکی،
تربد سفید ، بسفائج فُُستقی ،مصطگی، افیتمون کِشمِش، مویز منقّٰی (بعض نسخوں میں گلِ
سُرخ کو) ہم وزن لے کر باریک کر لیں اور ہلیلہ جات کو روغنِ بادام شیریں میں چرب کر
کے سہ چند شہدِ خالص کے قوام میں ملائیں ۔
مقدار خوراک
۵گرام تک ہمراہ عرقِ گاؤزباں
۱۲۵ ملی لیٹر یا ہمراہ آبِ سادہ۔
اطریفل زمانی
وجہ تسمیہ
اِس کے موجِد حکیم میر
محمد مومن حسینی ولد میر محمد زمان عہدِ محمد بن تغلق شاہ (۱۳۳۴ء تا ۱۳۵۴ء )کے طبیب
ہیں ،اُنہوں نے اِسے اپنے والد میر محمد زمان کے نام منسوب کیا ہے۔اِس سے مراد میر
محمد مومنؔ شاعر نہیں ہیں جیسا کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں ۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مالیخولیا، دردِ سر،
خفقان اورقولنج میں مفید ہے۔ مسلسل استعمال دائمی نزلہ کو فائدہ دیتا ہے۔ مالیخو لیاء
مراقی کی یہ مخصوص دواء ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پوست ہلیلہ زرد ،پوست
ہلیلہ کابلی ، ہلیلہ سیاہ ، گل بنفشہ سقمونیابریاں ہر ایک ۴۰ گرام تربد مجوف ،کشنیز
خشک ہر ایک ۸۰ گرام پوست بلیلہ آملہ مقشر گُلِ سُرخ، گل نیلوفر، طباشیر ہر ایک ۲۰
گرام صندل، سفید کتیرا ہر ایک ۱۰ گرام روغنِ بادامِ شیریں ، 400 ملی لیٹر۔سب دواؤں
کو کوٹ چھان کر روغنِ بادام میں چرب کر کے علیحدہ رکھیں اور عنّاب 100 عدد، سپستاں 100 عدد، گل بنفشہ ۳۰ گرام ،کو پانی
میں جوش دے کر صاف کریں اور مربیٰ ہلیلہ کا شیرہ ڈیڑھ گنا اور شہد سب دواؤں کے ہم
وزن لے کر جوشاندہ میں ملا کر اِتنا پکائیں کہ قوام ایک ہو جائے پھر درجِ
بالامسفوف ادویہ اس میں شامل کر کے مرکب تیار کریں ۔
مقدار خوراک
۵ گرام تا ۱۰ گرام ۔ اسہال لانے کے
لئے ۲۵ گرام تک دے سکتے ہیں ۔
اطریفل شاہترہ
وجہ تسمیہ
جزء خاص شاہترہ کے نام
سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
امراض فساد خون، خارِش،
آتشک اور دورانِ سر میں مفید ہے۔
جزء خاص
شاہترہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
شاہترہ ۵۰ گرام، پوست ہلیلہ زرد، پوست ہلیلہ کابلی ہر ایک ۴۰ گرام ، آملہ پوست بلیلہ
ہر ایک ۲۰ گرام ،برگ سناء مکی ۱۲ گرام ، گل سُرخ ۸ گرام۔جملہ ادویہ کو
کوٹ چھان کر مونیر منقی نصف کلو میں پیس کر ملائیں اور مرکب تیار کریں ۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام ہمراہ عرق چوب چینی یا آبِ سادہ۔
اطریفل صغیر
اطریفل کا یہ ایک مخصوص نسخہ ہے جو کم
اجزاء پر مشتمل ہونے کی وجہ سے’’ اطریفل صغیر‘‘ ؎ کے نام سے مشہور ہے ۔
افعال و خواص مع محل استعمال
مقوی حافظہ و مقوی دماغ
، دماغی امراض کے علاوہ بواسیر میں بھی مفید ہے۔
جزءِ خاص
ہلیلہ جات و آملہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پوست ہلیلہ زرد، پوست
ہلیلہ کابلی، پوست ہلیلہ سیاہ، پوست بلیلہ، آملہ مقشر ہم وزن ادویہ کو کوٹ چھان کر
روغنِ زرد میں چرب کریں اور سہ چند شکر یا شہد کے قوام میں ملا کر اطریفل تیار کریں
۔
مقدار خوراک
۱۰ تا ۲۵ گرام ہمراہ آب سادہ بوقت شب۔
اطریفل غددی
وجہ تسمیہ
خنازیر (گردن کے بڑھے
ہوئے غدود) کے عارضہ میں استعمال ہونے کی
وجہ سے اِس نام سے موسوم کی گئی ہے، یا جزءِ خاص بکری کی گردن کی گلٹیوں کی شمولیت
کی وجہ سے یہ نام دیا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
خنازیر کے سلسلہ میں
خصوصی اثر کی حامل ہے ۔ منقّی معدہ و فضلات دماغ ہے۔
جز ء خاص
بکری کی گرد ن کی گلٹیاں
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
بھیڑ/ بکری کی گردن کی
خشک شدہ گلٹیاں ۵۰ گرام، ہلیلہ سیاہ ۱۵۰ گرام، افتیمون وِلائتی
۱۰۰ گرام ،پوست بلیلہ ،آملہ مقشر ،تربد مجوّف ہر ایک ۷۵ گرام بسفائج ، اسطوخودوس ہر ایک ۵ گرام ،سناء مکی ۴۰ گرام ،غاریقون مغربل، زر نباد، شیطرج ہندی، نوشادر، ہرایک ۳۰ گرام، انیسون، تج قلمی،
سنبل الطیب، قرنفل ہیل خرد، جائفل، مصطگی رومی۔
ہر اک ۲۰ گرام۔تمام ادویہ کو کوٹ پیس کر قند سفید ۷۵۰ گرام کے قوام میں شامل کریں اور مرکب بنائیں ۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام۔
اطریفل کشنیزی
وجہ تسمیہ
جز ء خاص کشنیز کے نام
سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
دماغ اور معدہ کا تنقیہ
کر کے قوت پہنچاتی ہے ۔ سر، آنکھ اور کان کے اِن امراض میں جو معدہ کے بخارات اور
نزلے کے سبب سے عارض ہوتے ہیں ، مفید ہے۔
جزء خاص
کشنیز خشک۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ہلیلہ کابلی ،پوست ہلیلہ
زرد، ہلیلہ سیاہ،پوست بَلیلہ آملہ مقشر، کشنیز خشک، ہم وزن ادویہ کو کوٹ چھان کر
ہلیلہ جات کو روغنِ بادام میں چرب کریں اور سہ چند شہد کے قوام میں ملا کر مرکب
بنائیں اور تیاری کے چالیس یوم کے بعد استعمال کرائیں ۔
مقدار خوراک
۱۰تا ۲۵ گرام
ملاحظہ (۱) اگر تلئین مقصود ہو تو ترنجین کا اِضافہ کریں ۔
(۲) اطریفل کشنیز کو تیاری
کے چالیس روز بعد استعمال کرنا چاہیے۔
اطریفل مقل
وجہ تسمیہ
جزء خاص مقل کے نام سے
موسوم ہے۔
استعمالات
دافع قبض ہے۔ بواسیر
دموی اوربواسیر بادی میں مفید ہے۔
جز ء خاص
ترپھلا اور مقل۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پوست ہلیلہ زرد، پوست
ہلیلہ کابلی، پوست بلیلہ، آملہ مقشر ہر ایک ۳۵ گرام، مقل ۹۵ گرام۔ جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر روغنِ بادام یا روغنِ گاؤ میں چرب کریں
اور مقل کو آبِ برگِ گندنا یا آب برگ ککروندہ میں حل کر کے صاف کریں یا روغنِ گاؤ میں
مقل کو آگ پر حل کر لیں ۔ پھر جملہ ادویہ کے سہ چند شہد کے قوام میں مرکب تیار کریں
۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام ہمراہ عرق بادیان ۱۲۵ ملی لیٹر۔
اطریفل ملین
وجہ تسمیہ
اپنے فعل مخصوص ’’تلیین‘‘
سے موسوم ہے۔
استعمالات
قبض و جع معدہ وامعاء
اور صداع میں مفید ہے۔ امراض دماغی میں تلیین شکم کے لئے مستعمل ہے۔
جزءِ خاص
سقمونیا۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ہلیلہ سیاہ ،پوست ہلیلہ
کابلی، بلیلہ، آملہ مقشر، تربد مجوف ہر ایک ۲۰ گرام، بادیان، مصطگی
رومی، اسطوخودوس، سقمونیا ،ریوند چینی۔ ہر ایک ۵۰ گرام مصطگی کو علیحدہ
سے ہلکے ہاتھوں سے کھرل کر کے باقی دواؤں کو کوٹ چھان کر روغنِ بادام میں چرب کر
کے قند سفید ایک کلو کے قوام میں ملائیں اور مرکب تیار کریں۔
مقدار خوراک
۵ گرام تا ۱۰ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔
افلونیا/فلونیا
وجہ تسمیہ
رومی زبان کا لفظ ہے۔
اِس کو فلونیا بھی کہتے ہیں۔ یہ حکیم افلُن رومی طرسوسی کے نام سے منسوب ہے۔ اِس
حکیم کو فیلن اور افلَن بھی کہا جاتا ہے۔ افلن نامی حکیم نے اِسے اوّلاً ترتیب دیا
تھا۔ جو ایک نشہ آور مرکب ہے۔
افلونیا کے متعدد نسخے ہیں۔ مثلاً
افلونیائے فارسی، افلونیائے محمودی (تالیف، حکیم
عماد الدین محمود شیرازی )افلونیائے مرد افگن (جو بادشاہ جہانگیر کے دور میں
ایجاد ہوا )، افلونیائے احمدی۔
افلونیائے رومی
استعمالات
نزلہ مزمن، قے الدم ،
اسہال دموی اور ہیضہ کو نافع ہے۔ نافع و دافعِ الم ہے۔
جزء خاص
افیون
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
فلفل سفید، فلفل
دراز،اجوائن خراسانی ہر ایک ۷۵ گرام افیون ۲۷ گرام زعفران ۲۰ گرام، تخم کرفس ،سنبل الطیب ہر ایک ۱۵ گرام، ساذج ہندی، تج
قلمی، حب بلساں ، عاقر قرحا، فرفیون ہر ایک ۵ گرام۔جملہ ادویہ کو
کوٹ چھان کر سہ چند شہد کے قوام میں ملا کر
مرکب تیار کریں اور ۶ ماہ بعد استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
نصف گرام تا ۲ گرام۔
اِمروسیا
وجہ تسمیہ
یونانی زبان کا لفظ ہے،
اِس کے معنی ہیں ایسا معجون جو امراض کبد کے لئے مفید ہو۔ بقراط نے اِسے ایک
بادشاہ کے لئے جسے ضعفِ معدہ کی شکایت تھی، تیار کیا تھا لیکن اب اِس کا استعمال
کم ہو چکا ہے (بحر الجواھِر)۔
افعال و خواص و محل استعمال
جگر طحال ، معدہ اور
گردہ کو تقویت دیتا ہے۔ مفتح سدد ہے۔ آغازاستسقاء میں نافع ہے۔ مدرِّ بول اور مخرج
سنگِ گردہ و مثانہ افعال کی حامل ہے۔
جزءِ خاص
زعفران
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
دوقو ،عود بلسان ،تج
قلمی،قردمانا، کالی زیری ، شگوفہ اذخر، تخم کرفس ۴۔ ۴ گرام، فلفل سیاہ ،فلفل سفید ،قسط تلخ، مرمکی، ہر ایک ۲ گرام۔ حب الغار ۱۰ عدد ، وَج ترکی، زعفران، ہر ایک ۸ گرام۔جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر سہ چند شہد کے قوام میں ملائیں اور محفوظ
کر لیں۔ پھر تیاری کے ۶ ماہ بعد استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام۔
نوٹ:’’ اِمروسیا ‘‘کی
قوت تین سال تک قائم رہتی ہے لیکن اب یہ دواء متروک الاستعمال ہے۔
انفحہ۔ پنیر مایہ۔
چستہ ٔ چاک
تعارف اور طریقۂ تیاری
دودھ پینے والے جانوروں کے معدہ اور
آنتوں سے حاصل شدہ منجمد دودھ، جس کو پیدا ہونے کے بعد بچے نے پہلی دفعہ پیا ہو،
اُس کو حاصل کر لیا جاتا ہے۔یہی پنیر مایہ ہے۔ اِس کو پنیر مایہ اور انفحہ بھی
کہتے ہیں۔ جن جانوروں کے دودھ سے پنیر مایہ حاصل کیا جاتا ہے ، اُن میں سے چند یہ
ہیں : بارہ سنگھا، بکری، بھیڑ، بھینس، پاڑہ، خرگوش، ریچھ ، شتر خر مادہ، گورخر،
گائے، گھوڑی، نیل گائے اور ہرن وغیرہ۔
اِس کو حاصل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ بچے
کی پیدائش کے بعد اُس کی ماں کا پورا دودھ بچے کو پلا دیا جائے۔ دودھ دینے والے
جانوروں کے اِس ابتدائی دودھ کو کھیس یا پیوسی بھی کہتے ہیں۔ بچوں کو یہی دودھ پلا
کر پھر کم و بیش نصف یا ایک گھنٹہ بعد اُس نو مولود بچے کو ذبح کر کے اُس کی آنتیں
اور اُس کا معدہ حاصل کر لیا جاتا ہے۔ یہ آنتیں سایہ میں خشک کر لی جاتی ہیں۔ اِن
آنتوں اور معدے کی چنٹوں (Folds )
میں ایک منجمد شئے ملے گی، جو دراصل وہی منجمد دودھ ہے جو سوکھ گیا ہے۔ یہی پنیر
مایہ ہے۔مزاج کے لحاظ سے انفحہ و پنیر مایہ کو مرکب انقویٰ سمجھا جاتا ہے۔
پنیر مایہ کا مزاج افعال اور دوائی استعمال
مزاج کے لحاظ سے ا نفحہ یا پنیر مایہ
کو مرکب القویٰ سمجھا جاتا ہے۔ پنیر مایہ کے افعال و خواص بہت سے پہلوؤں پر حاوی ہیں۔
سرطانی گلٹیوں پر اِس کا لیپ مفید ہے۔ صرع (مرگی)کو نافع ہے اور سرکہ میں گھول کر
پینے سے معدہ، پھیپھڑے اور مثانہ کے منجمد خون کو
تحلیل کر دیتا ہے۔ دم رعاف کے لئے مفید ہے اور حابس اسہال ہے۔ مقوی و مفرّح
قلب و دماغ، دافع سموم حشرات الارض ، تریاق سموم(Antidote
for Snake and Insect bite ) ،
دافع دردِ شکم ، آنتوں کے زخم کو دور کرتا ہے۔ سیلان الرَّحم میں بھی مفید ہے۔ منع
حمل کرتا ہے اور Contraceptive
خصوصیت کا حامل ہے۔ رُعاف میں ناک میں ٹپکایا جاتا ہے۔
مضر
مزاج میں چڑچڑا پن پیدا
کرتا ہے۔ معدہ کے لئے مضر ہے۔ زرشک اور بہدانہ اِس کا مصلح ہے۔ اِس پر مزید تحقیق
کی ضرورت ہے۔مزاج کے لحاظ سے الفحہ و پنیر مایہ کو مرکب القویٰ سمجھا جاتا ہے۔
پنیر مایہ کے خالص ہونے کی علامت
پنیر مایہ کے خالص ہونے کی پہچان یہ
ہے کہ اگر اِس کو دوسرے جانور کے پنیر مایہ میں ڈال دیں تو وہ آسانی سے گھل جائے
گا۔
طِبّی معالجہ میں پنیر مایہ شتر اعرابی
اور انفحۂ ارنب کا استعمال زیادہ نظر آتا
ہے۔ کیونکہ افادیت کے لحاظ سے دوسرے تمام جانوروں کے مقابلے میں اِس کو زیادہ بہتر
تصوُّر کیا جاتا ہے۔حالانکہ دوسرے جانوروں کے بچوں کے معدے میں منجمد شدہ ابتدائی
دودھ بھی طریقۂ مذکورہ پر حاصل کر کے بطور
دوا استعمال کرنا اطِبّاء کا معمول رہا ہے۔ جتنے قسم کے جانوروں سے پنیر مایہ حاصل
کیا جاتا ہے، اُن سب کی افادیت الگ الگ ہے، لیکن بسا اوقات عدم حصول یا عسیر
الحصول ہونے کی صورت میں دیگر جانوروں سے حاصل شدہ پنیر مایہ بھی معالجاتی اہمیت
اور ایک دوسرے کے بدل کی حیثیت رکھتا ہے۔ انفحۂ
ارنب کو اطِبّاء سب سے زیادہ صحیح العمل اور قوی التاثیر تصور کرتے ہیں کیونکہ
اِس میں حدّت کم ہوتی ہے۔
انقردیا
وجہ تسمیہ
انقردیا (Anacardium ) رومی
زبان کا لفظ ہے۔ جس کے معنی ’’شبیہ قَلب‘‘
کے ہیں۔ چونکہ بلا در صنوبری یعنی دِل کی شکل کا ہوتا ہے اور وہ اِس کی ترکیب
میں داخل ہے، اِس لئے اِس کو انقردیا کہا گیا
ہے۔ متاخرین کی بعض کتابوں میں انقرویا ’’واو‘‘ سے لکھا گیا ہے جو صحیح نہیں ہے۔اِس مرکب کا موجد بقراط ہے۔
اِس کے دو نسخے ہیں : انقردیا کبیر اورانقردیا
صغیر۔
انقردیا کبیر
افعال و خواص اور محل استعمال
فالج، لقوہ، استرخاء،
خدر صرع، نسیان اور دوسرے بارد امراض میں مستعمل ہے۔ قوتِ باہ کو بڑھاتا ہے اور
فعل ہضم کودرست کرتا ہے۔ذہن کو صاف اور قوی کرتا ہے۔محافظ و مقوی حافظہ ہے۔
جزء خاص
بلادر (بھلا نواں )۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
عاقر قرحا ،شونیز ،قُسط
شیریں ، فلفل سیاہ، فلفل دراز، وَج ترکی ہر ایک ۵۰ گرام ، سدّاب جنطیانہ رومی ،زراوندمدحرج ، حلتیت خالص، حب
الغار جند بیدستر، شیطرج ہندی خردل ہر ایک ۲۵ گرام عسل بلادر ۲۵ گرام۔ جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر روغنِ گاؤ ۱۵ گرام میں چرب کر کے
قند سفید ڈیڑھ کلو کے قوام میں ملائیں اور مرکب بنائیں۔ اِس مرکب کو تیاری کے ۶ ماہ بعد استعمال کریں۔
مقدار خوراک
۲ تا ۳ گرام ہمراہ آبِ
سادہ صبح نہار منھ۔
انقردیا صغیر
افعال و خواص اور محل استعمال
اِس کے منافع انقردیا
کبیر کی طرح ہیں۔
جز ء خاص
بلادر
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ہلیلہ سیاہ، پوست بلیلہ
، آملہ مقشر ہر ایک ۱۵ گرام سعد کوفی، سنبل الطیب کندر، وَج ترکی ،فلفل سیاہ، زنجبیل ، عسل
بلادر۔ ہر ایک ۸ گرام ادویہ کو کوٹ پیس کر روغنِ گاؤ میں چرب کریں
اور ڈھائی سو گرام شکر سفید کا قوام کر کے مرکب تیار کریں۔
نوٹ: اِس کو بھی تیاری
کے ۶ ماہ بعد استعمال کرائیں۔
مقدار خوراک
۲ تا ۳گرام ہمراہ آبِ سادہ بوقت صبح۔
انوشدارو
وجہ تسمیہ
انوشدارو یا نوشدارو
فارسی زبان کا لفظ ہے، جس کا معنی ’’دوائے ہاضم‘‘ ہے۔ یہ معجون کی قسم کا مرکب ہے
جس کا جزءِ خاص آملہ ہے۔اِس کا معنی ’’بے
ذائقہ‘‘ بھی بیان کیا گیا ہے۔ بعض محققین نے لکھا ہے کہ لفظ ’’نوش‘‘ ہلیلہ ، بلیلہ
، آملہ ، خبث الحدید اور شہد کے لئے وضع کیا گیا ہے ، چنانچہ اِسی لئے اِس پانچ
اجزاء کے مرکب کو ’فنجنوش‘ بھی کہا جاتا ہے۔ چونکہ اِس معجون کا جزءِ خاص آملہ ہے اِس لئے اِس کا نام انوشدارو رکھا
گیا ہے۔
انوشدارو ایک ہندی ترکیب
ہے۔ یونانی عہد میں اِس کا استعمال نہیں ملتا ،البتہ عرب اطِبّاء میں سب سے پہلے
ابو یوسف اسحٰق بن یعقوب کندی نے اِس کا نسخہ لکھا ہے۔ اِس لئے نوشدارو کو جوارِش کندی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
انوشدارو کی ترکیبِ تیاری
انوشدارو تازہ اور خشک دونوں طرح کے
آملہ سے تیار کیا جاتا ہے۔ اِس کے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ پختہ و تر و تازہ آملوں
کو وزن کر کے پانی میں پکا کر خوب اچھی طرح ملا کر اُس کے تخموں کو علاحدہ کر لیں
پھر ایک جھرجھرے کپڑے یا چھننی سے چھان کر
پانی حاصل کر لیں تاکہ ریشہ وغیرہ اَلگ ہو جائے اور آملہ کا پکا ہوا گودا پانی میں
آ جائے۔ اِس کے بعد باقی ماندہ تخم اور ریشوں
کو وزن کر لیں جس سے جرم آملہ (گودے) کا اصل وزن معلوم ہو جائے گا۔ اِسی حاصل شدہ
وزن کا دو چند یا سہ چند شکر ملا کر قوام تیار کریں اور قوام کے گرم رہتے
ہوئے ہی دیگر ادویہ کا سفوف بھی اِس میں
شامل کر دیں اور اچھی طرح ملا دیں۔ مرکب تیار ہو جائے گا۔
لیکن اگر آملہ خشک استعمال کرنا ہو تو
اُس کے تخم نکال کر (آملہ کو مُنقی کر کے) وزن کر لیں اور دھو ڈالیں۔ اِس کے بعد شیر
گاؤ میں اِس قدر بھگوئیں کہ آملہ دودھ میں غرق ہو جائے۔ پھر کم و بیش چار گھنٹے کے
بعد خاطر خواہ مقدار کے پانی میں ڈال کر جوش دیں تاکہ آملہ کا کسیلا پن اور دودھ کی
چکنائی دور ہو جائے۔ پھر دوسرے پانی میں جوش دے کر حسبِ دستور شکر ملا کر قوام تیار
کریں اور استعمال میں لائیں۔
جزءِ خاص
آملہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گلِ سُرخ ۲۰ گرام سعد کوفی ۸ گرام قرنفل، مصطگی رومی، اسارون، سنبل الطیب ہر ایک
دس۔دس گرام، دانۂ اِلائچی خُرد، دانۂ اِلائچی ھیل کلاں ، زرنب، جاوَتری، جائفل،
قرفہ، زعفران ہر ایک ۷ گرام آملہ مقشر نصف کلو قند سفید ساڑھے سات سو گرام
پہلے آملہ کو ۲۴ گھنٹے دودھ میں بھگوئیں ، پھر پانی سے دھوکر ایک لیٹر
پانی میں جوش دیں۔ جب آملے گل جائیں تو چھننی سے پانی چھان لیں اور اُسی پانی میں
قند سفید کا قوام تیار کریں اور دوسری دوائیں کوٹ پیس کر قوام میں ملائیں۔ اِس کی
قوت دو سال تک قائم رہتی ہے۔
مقدار خوراک
۵ گرام صبح ہمراہ آبِ سادہ/تازہ۔
نوٹ:انوشدارو کو تیاری
کے چالیس روز بعد استعمال کریں۔
انوشدارو لُولُوی
انو شدارو سادہ کے نسخے میں مروارید کہرباء،
مونگا یشب اور یاقوت کا اِضافہ کرنے پر اِسے انوشدارو لُولُوی کہا جاتا ہے۔
اِیارہ/اِیارج/اِیارجات
وجہ تسمیہ
اِیارج یونانی زبان کے
لفظ اِیارہ کا معرب ہے جس کا معنی دوائے اِلٰہی ، دوائے شریف اور مصلح بیان کیا گیا
ہے، مگر اکثر محققین کے نزدیک ایارج ، دواء مسہل کو کہتے ہیں کیونکہ ایارج ہی
مسہلات میں پہلا مرکب ہے جسے اہلِ یونان نے اسہالِ بلغم اور تنقیہ دماغ کے لئے
مرتب کیا تھا۔اسہال و اخراج بلغم میں ایارج تریاقی افادیت رکھتا ہے۔
ایارجات میں ایارجِ فیقرا کے علاوہ ایارج
بقراط، ایارج جالینوس ، ایارج لوغاذیہ، ایارج رُوفس اور ایارج ارکاغانیس مشہور ہیں۔
ایارج فیقراء
وجہ تسمیہ
ایارج کا مخترع بقراط
ہے۔ یونانی زبان میں فیقرا کا معنی ’’تلخ نافع‘‘ ہے، چونکہ اصل و عمود اِس نسخے میں
صبر یعنی ایلوا ہے اور وہ تلخ ہوتا ہے اِس لئے یہ ایارج ’’فیقرا‘‘ کے نام سے موسوم
ہوا۔ بعض ماہرین کے مطابق فیقراء یونانی زبان میں صب رکے معنی میں آتا ہے، چنانچہ
اِس نسخے میں جزءِ اعظم کی حیثیت سے صبر کی موجودگی کی وجہ سے اِسے ایارج فیقراء
کہا گیا ہے۔ایارجات کی قوت ۲ سال تک باقی رہتی ہے۔ اُس کو تیاری کے ۶ ماہ بعد استعمال کرانے کی سفارِش کی گئی ہے۔
شیخ الرئیس نے اِس کے نسخے میں عود
بلسان کا اضافہ کیا ہے۔
ایارج کے نسخہ میں : شحم اِندرائن کو
شامل کرنے پر یہ نسخہ مشحم کہلاتا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
منقی دماغ و معدہ ہے۔
دردِ سر کی اکثر قسموں ،فالج، لقوہ، استرخائ، وجع المفاصل اور قولنج میں مفید ہے۔
ایارج اطریفل کے ساتھ دماغ کا اور گلقند کے ساتھ معدہ کا تنقیہ کرتا ہے۔
جزء خاص
صبر زرد
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سنبل الطیب ، دار چینی،
عود بلسان، حب بلسان، تج قلمی، مصطگی رومی،
اسارون، زعفران ایک ایک حصہ، صبر زرد سب دواؤں کادو چند اور بعض اطِبّاء نے ہم وزن
لکھا ہے۔
مُضِر:یہ گردہ کے لئے
مُضر ہے، جس کا مصلح عناب ہے۔
مقدار خوراک
۵ گرام ہمراہ آبِ گرم / شہد بوقت خواب۔
ایارج لوغاذیا
وجہ تسمیہ
اِس کی وجہ تسمیہ
نامعلوم ہے لیکن بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ لوغاذیا نام کے ایک یونانی طبیب کے نام سے
منسوب و موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
صداع، صداع شقیقہ، صداع
بیضہ وخودہ، درد گوش، ثقل سماعت، دُوار، فالج، رعشہ، لقوہ، بہق و برص اور جذام وغیرہ
میں نافع ہے۔
جزء خاص
ایلوا
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
عنصل دشتی مشوّیٰ، غاریقون،
سقمونیا، اُشق، اسقوردیون ۱۲۔ ۱۲ گرام ، افتیمون، کماذریوس گیارہ گرام، حاشا،ھو فاریقون
،بادیان رومی، تیزپات فراسیون (کرّاث جبلی) جُعدہ، سلیخہ، فلفل سفید، ،مرمکی، جاؤ
شیر، جند بیدستر، سنبل الطیب، فطر اسالِیون، زراوند طویل، افشردۂ افسنتین، فرفیون، حماما، زنجبیل ہر ایک ۱۵ گرام۔
تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر شہد بقدر
ضرورت میں گوندھیں ، اِس کے بعد پوری احتیاط سے چھ ماہ کے لئے محفوظ رکھ لیں۔ بعد
ازان استعمال میں لائیں۔ ایارہ جات کے استعمال کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ اِن
کو آبِ افتیمون میں حل کر کے استعمال کرایا جائے (بحر الجواھِر)۔
مقدار خوراک
۱۰ تا۱۵گرام۔
ایارِج ھو فقر اطیس/ایارج بقراط
وجہ تسمیہ
بقراط کے نام سے موسوم
ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
صداع شر کی معدی میں مفید
ہے۔ منقی رطوبات معدہ ہے۔
جزءِ خاص
ایلوا
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
جنطیانا، سنبل الطیب،
شحم حنظل، زراوند مدحرج،تج قلمی ، دار چینی ۳۔۳ گرام، فطر اسالیون(کرفس
جبلی) کماذریوس (ترمُس)، اسطوخودوس، پیپلا مول، مصطگی ۵۔۵ گرام، ایلوا ۵۰ گرام، جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کرسہ چند شہدِ مصفّٰی میں قوام تیار کریں ، پھر ۶ ماہ بعد استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۱۰ گرام ہمراہ آبِ گرم یا آبِ سا دہ۔
باسلیقون
وجہ تسمیہ
یونانی زبان میں اِس کا
معنی کُحل یا ’’روشنائی‘‘ ہے۔ چونکہ یہ امراض چشم میں بطور کُحل مستعمل ہے، اِس لئے یہ نام تجویز کیا گیا
ہے۔
اِس کے دوسرے معانی ’’جالب النوم‘‘ (نیند
لانے والا) بھی بیان کئے گئے ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ ایک یونانی بادشاہ کا
نام ہے جس کے لئے بقراط نے یہ نسخہ ترتیب دیا تھا۔
لیکن اِس سلسلے میں یہ تحقیق زیادہ صحیح
ہے کہ یونانی لفظ’ باسلیقون ‘ جس کا مترادف ’’روشنائی‘‘ ہے، مقوی بصر کو کہتے ہیں۔
یہ بقراط سے پہلے کی اختراع ہے۔ اِسے فیثا غورس طبیب نے ارسطیدون (Arestindian )والی
صقیلہ کے لئے جسے ضعفِ بصر کی شکایت تھی، تیار کیا تھا اور اِس سے اُس کو شفا حاصل
ہوئی تھی۔
باسلیقون کے دو نسخے باسلیقون کبیر
اور باسلیقون صغیر کے نام سے رائج ہیں ، اِن کے علاوہ اِس کے فارسی مترادف نام
’’روشنائی‘‘ کے بھی متعدد نسخے قرابادینوں میں ملتے ہیں۔
باسلیقون کبیر
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی بصر ہے۔بیاض مزمن،
دمعہ، جرب، سبل، ظفرہ، صلابتِ اجفان میں نافع ہے۔ ابتداء نزول الماء میں مفید ہے۔
اجزائے خاص
ا قلیمیائے نقرہ (روپامکھی)۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
اقلیمیائے نقرہ کف دریا
ہر ایک ۵۰ گرام صبر سقوطری عصارۂ مامیثا مِس
سوختہ ہر ایک ۲۵ گرام پوست ہلیلہ زرد ۲۰ گرام مامیران، مرمکی
،نوشادر ،زرد چوبہ۔ ہر ایک ۵
۱گرام ،نمک لاہوری ساذج ہندی ،سفید ۂ قلعی ،فلفل سیاہ ،فلفل دراز ،سنبل الطیب ، سرمہ
اصفہانی ہر ایک ۱۰ گرام ،نمک سانبھر،قرنفل اشنہ۔ ہر ایک ۵ گرام۔تمام ادویہ کو خوب باریک کھرل کر کے ریشمی کپڑے میں چھانیں اور محفوظ
رکھ لیں۔
ترکیب استعمال
رات کو سوتے وقت سرمہ کی
طرح سلائی سے آنکھ میں لگائیں۔
باسلیقون صغیر
افعال و خواص اور محل استعمال
اِس کے افعال باسلیقون
کبیرہی جیسے ہیں۔
جزء خاص
اقلیمیائے نقرہ۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
اقلیمیائے نقرہ ۱۵ گرام، مِس سوختہ ۷ گرام سفید ہ قلعی، نمک لاہوری، نوشادر۔ ہر ایک ۳ گرام، فلفل سیاہ، فلفل دراز ہر ایک ڈیڑھ گرام۔تمام ادویہ کو باریک پیس کر ریشمی
کپڑے میں چھان کر بطور سرمہ استعمال کریں۔
برشعشا ء
وجہ تسمیہ
یہ سُریانی لفظ ہے، جس
کا معنی براءالساعۃ : یعنی ایک ساعت میں فائدہ دینے والی یا فوری شفا دینے والی
دوا ہے۔قدیم یونانی اطِبَّا کی ایجادات میں سے ایک ہے جس میں جالینوس (Claudius Galen ) نے
کچھ تصرفات کئے اور نسخہ کو از سرِ نو مرتب کیا، سریانیوں کے یہاں افلونیاء رومی
نام کی دوا کے جس نسخہ میں شیخ الرئیس بو علی سینا نے نئی ترتیب دی ، اِس دواء کو
برشعشاء کے نام سے جانتے ہیں۔ یہ معجون برش کے نام سے بھی مشہور ہے۔داؤد انطاکی کی
رائے میں بھی یہ قدیم اطِبّا کی ایجاد ہے جس کے بہت سے نسخے ہیں
۱۔ شیخ
الرئیس بو علی سینا کا نسخہ ۲۔ عمادالدین
محمودشیرازی کا نسخہ
۳۔ داؤد
انطاکی کا نسخہ ۴۔ محمود بن الیاس شیرازی کا
نسخہ
۵۔ ابنِ
جزلہ کا نسخہ ۶۔ ھبتہ اللہ ابو البرکات کا
نسخہ
افعال و خواص اور محل استعمال
نزلہ زکام اور امراض
دماغی و سوداوی میں مفید ہے، فالج لقوہ، ضعف اعصاب صرع، رعشہ، نسیان، ہذیان، مالیخولیا،
سُبات سہری، دوار، طنین، منھ کی بدبو، سعال، کثرتِ لعاب دہن، قولنج، دردِ معدہ و
جگر، ضعف جگر، استسقاء اور سرعت انزال میں بھی مستعمل ہے۔ زہروں کے لئے تریاق ہے۔
جزء خاص
افیون
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
اِس کے مختلف نسخے ملتے
ہیں
قانونِ ابنِ سینا کے
نسخہ کے مطابق: فلفل سیاہ، فلفل سفید اجوائن خراسانی ہر ایک ۶۰ گرام ، افیون ۳۰ گرام ،زعفران ۱۵ گرام ،سنبل الطیب ،عاقر
قرحا، فرفیون ہر ایک چار گرام سب کو کوٹ پیس کر سہ چند شہد کے قوام میں ملائیں پھر
تین مہینہ تک جو میں دفن رکھنے کے بعد ْاستعمال کریں۔ اِسی لئے اِس کو دَواء الشعیر
بھی کہتے ہیں۔
مقدار خوراک
نصف گرام تا ۲ گرام۔
نوٹ : اُس کی قوت پانچ
سال تک قائم رہتی ہے۔
بَرود کافوری
وجہ تسمیہ
برود کے معنی ٹھنڈک
پہونچانے والا یا ٹھنڈی دوا کے ہیں۔ کافور کی شمولیت کی وجہ سے اِس کا نام برود
کافوری رکھا گیا۔ سوزشِ چشم میں ٹھنڈک پہونچانے اور بغرض علاج مستعمل ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
آنکھ کی سوزش ، سُرخی
اور گرمی کو نافع ہے۔ ٹھنڈک پیدا کرتا ہے۔
جزء خاص
کافور
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سنگِ بصری (توتیائے
کرمانی) ۶۰ گرام (کچے انگور کے رس (بقدرِ ضرورت) میں تین روز تک بھگو کر خشک کر لیں ،
بعد ازاں ) کافور ایک گرام کو خوب باریک سرمہ کی طرح پیسیں اور بوقت ضرورت آنکھ میں
لگائیں۔
بنادق البذور
وجہ تسمیہ
بنادق بندقہ کی جمع ہے
،اِس کے معنی غُلّہ یا گولی کے ہیں ، یعنی وہ موٹی گولیاں جو غُلّہ کے برابر ہوتی
ہیں۔ جن کا وزن تقریباً ۴ گرام ہوتا ہے۔ چونکہ اِ س نسخہ کے اجزاء میں بزور
(تخم)کثرت سے شامل ہیں ، اِس لئے اِس کو بنادق البذور کا نام دیا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
تخم و بزور نافع سوزش
بول، دافع قرحۂ گردہ و مثانہ، وجع الکلیہ
، دافع احتباس بول و عسر البول۔ دا فع امراض گردہ و مثانہ۔
دیگر اجزاء ا مع طریقۂ تیاری
مغز تخم خیار ۱۵ گرام مغز تخم خرپزہ ۲۰ گرام مغز تخم کدُو، تخم خطمی، تخم خرفہ، تخم خشخاش
سفید، تخم کرفس ، اجوائن خراسانی، مغز بادام، مقشر کتیر انشاستہ ،رب السوس گل ارمنی
ہر ایک۵۔ ۵ گرام،جملہ ادویہ کو کوٹ پیس کر لعاب اسپغول میں ریٹھے (فندق)کے برابر گولیاں
بنائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام۔
پادزہر/فادزہر/ تریاق
وجہ تسمیہ
تریاق یونانی زبان کے
لفظ تریوق سے معرب ہے۔اِس کے معنی حیوان مثلاً سانپ وغیرہ کے کاٹنے کے ہیں (بحر
الجواہر)۔ بعض لوگوں نے لکھا ہے کہ یہ نام اُس وقت دیا گیا جب اِس کے نسخہ میں
سانپ کا گوشت شامل کیا گیا۔ بعض کتابوں کے مطابق تریاق یونانی زبان میں ’’ادویہ
سمّیہ قاتلہ‘‘ کے لئے بھی بولا جاتا ہے لیکن اب یہ ہر قسم کے زہروں کے لئے مفید
دواء کے معنی میں استعمال کیا جانے لگا ہے۔
بعض اطِبّاء کا کہنا ہے کہ تریاق فارسی
لفظ ’’لفظ تریایوک‘‘سے معرب ہے جو بہ معنی معجونِ دافع زہر ، بہ معنی فادزہر اور
بہ معنی افیون آتا ہے۔
دراصل دافع زہر ادویہ کے علاوہ تریاق
کا لفظ سریع الاثر مرکبات کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔تریاق کا مخترع اندرو
ماخس اَوّل ہے۔ تریاق کے بہت سے نسخے ہیں : مثلاً تریاقِ اربعہ تریاقِ ثمانیہ اور
تریاق مثریدیطوس،تریاقِ فاروق۔اِن میں تریاق فاروق کو سب سے زیادہ مؤثر سمجھا گیا
ہے۔
تریاقِ اربعہ /تریاق صغیر
وجہ تسمیہ
چار اجزاء پر مشتمل
ہونے کی وجہ سے اِسے تریاقِ اربعہ کا نام دیا گیا ہے۔ اِس کو تریاقِ صغیر بھی کہتے
ہیں۔
افعال و خواص اور محل استعمال
سرد زہروں کو اور تمام
سرد امراض میں مفید ہے۔ زہریلے جانوروں کے کاٹنے میں بھی مفید ہے۔ صرع، خفقان اور فالج
و قولنج میں نافع ہے، محلل ریاح غلیظہ،مفتح
سدد جگر و طحال، محلل اور ام جگر و طحال۔
جزء خاص
حب الغار
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
حب الغار، جنطیانا مرمکی،
زراوند طویل، ہم وزن لے کر کوٹ چھان کر روغنِ گاؤ میں چرب کر لیں اور سہ چند شہد
کے قوام میں ملا کر مرکب بنائیں اورچالیس یوم تک محفوظ مقام پر رکھنے کے بعد
استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۱ تا ۵ گرام ہمراہ آبِ نیم گرم۔
نوٹ: اِس کی قوت دو سال
تک قائم رہتی ہے۔
اِس کے طویل استعمال سے دردِ سر اور دمہ
پیدا ہو جاتا ہے۔ مصلح شیرۂ تخم خرفہ سیاہ۔
تریاق افیون
وجہ تسمیہ
لفاح، شوکران اور افیون
کی مضرّت و سمیت کو دور کرتا ہے۔ اِسی مناسبت سے اِس کا نام تریاق افیون رکھا گیا۔
جزء خاص
جند بیدستر۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
حلتیت ، جند بیدستر،
ابہل اور قرنفل، ہم وزن کا باریک سفوف تیار کر کے سہ چند شہد میں گوندھیں اور
معجون تیار کریں۔
طریقۂ استعمال
افیون وغیرہ کی سمیت میں
ماء العسل، آب شبت اور نمک سے قے کرائیں جس سے غسل معدہ Gastric
Lavage ہو جائے گا۔ اِس کے بعد ۱ تا ۳ گرام تریاق ثمانیہ شرابِ کہنہ میں حل کر کے استعمال کرائیں۔ علاوہ ازیں
مسخّنات (گرمی پیدا کرنے والی اشیاء و تدابیر) کا استعمال بھی مفید ہوتا ہے۔
مقدار خوراک
۱ تا ۳ گرام یا حسبِ ضرورت۔
تریاقِ پیچش
وجہ تسمیہ
زحیر کی خاص دواء ہے۔
اِس مناسبت سے اِس کو تریاق پیچش کہا گیا۔
نفع خاص
نافع و دافع زحیر۔
جزء خاص
ہلیلہ زرد
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پوست ہلیلہ زرد،
نانخواہ، زیرہ سفید ہم وزن علیحدہ علیحدہ دیسی گھی میں بریاں کر کے سفوف کریں اور
استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۳ گرام صبح و شام ہمراہ آبِ سادہ۔
تریاق ثمانیہ
وجہ تسمیہ
تریاق اربعہ کے نسخے میں
حکیم بلیدوس نے چار مزید ادویہ کا اِضافہ کیا جس کی وجہ سے اِس کا نام’’ تریاق
ثمانیہ‘‘ رکھا گیا۔ تریاقِ اربعہ کے مقابلہ میں یہ کثیر افادیت کا حامل ہے۔
جزء خاص
حب الغار۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
حب الغار، جنطیانا رومی،
مرمکی، قسط تلخ ۲۔۲ گرام، فلفل سفید، تج سیاہ ۱۵گرام، زعفران ، دار چینی
۱۰ گرام، ادویہ کو کوٹ چھان کر سہ چند شہد خالص میں قوام تیار کر کے مرکب
بنائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔
تریاق نزلہ
وجہ تسمیہ
نزلہ حار میں سریع
التاثیر ہے اور تریاقی اثر رکھتا ہے۔ اِس بناء پر اِس کو تریاق کہا گیا ہے یعنی
نزلہ کی زود اثر دوا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
نزلہ بالخصوص نزلہ مزمن
، کھانسی اور رطوباتِ دماغی کے سیلان میں مفید ہے۔
جزء خاص
پوست خشخاش
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
اسطوخودوس ۱۵ گرام گل گاؤ زباں ،حب الآس ،کشنیز خشک ہرایک ۳۰ گرام تخم کاہو۔ ۶ گرام اجوائن خراسانی ، پوست خشخاش ہر ایک ۹۰ گرام، تخم خشخاش سفید ۱۲۰ گرام ، سب دواؤں کو پانی میں جوش دے کر صاف کر کے ایک کلو قند سفید کے
قوام میں ملائیں۔ پھر گلِ سُرخ ، کشنیز خشک، ربّ السوس، نشاستہ ،صمغ عربی، کیترا
مرمکی ہر ایک ۱۵ گرام پیس کر قوام میں شامل کریں۔
مقدار خوراک
۵ گرام تا ۱۰ گرام۔
تریاقِ وبائی
یہ ایک قدیم مرکب ہے۔ وبائی احوال و
امراض میں کثرت سے مستعمل ہے۔ جالینوس نے بھی اِس نسخہ کی تعریف کی ہے۔
وجہ تسمیہ
وباء کے خلاف تریاقی
اثر رکھنے کے باعث یہ نام دیا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
وبائی امراض کے زمانے میں
بطور حفظ ما تقدم اِس کا استعمال بہت مفید ہے۔ چنانچہ ہیضہ، طاعون اور دیگر وبائی
اِمراض میں اِس کے استعمال کی ہدایت کی جاتی ہے اور انسان مرض کے حملہ سے محفوظ
رہتا ہے۔ زمانۂ قدیم سے ہی اِس کا استعمال
چلا آ رہا ہے۔
جزء خاص
مرمکی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
صبر زرد ۲۰ گرام مرمکی ، زعفران ہر ایک ۱۰ گرام کوٹ چھان کر عرقِ
گلاب ۱۲۰ ملی لیٹر میں خوب کھرل کر کے بقدرِ نخود گولیاں
بنائیں اور صبر کی کڑواہٹ سے بچنے کے لئے اُن پر چاندی کا ورق چڑھا لیں۔
مقدار خوراک
۱ تا ۲ گولی صبح و شام ہمراہ عرقِ گلاب۔
جوارِش
وجہ تسمیہ
جوارِش فارسی لفظ
گوارِش کا معرب ہے۔ جوارِشات زیادہ تر ہضمِ طعام کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔
اطِبّاء ایران کی ایجادات میں سے ہے۔امراض معدہ کی مخصوص دوا ہے۔
جوارِش معجون کی ایک قسم ہے۔ جوارِش
اور معجون میں یہ فرق ہے کہ جوارِش دواء مرکب خوش مزہ کو کہتے ہیں جب کہ معجون کے
لئے خوش مزہ ہونا ضروری نہیں ہے۔
جوارِشات کی تیاری میں اُن تمام اصول
و ہدایات پر عمل پیرا ہونا ضروری ہے جو معجون کی تیاری کے سلسلہ میں بروئے کار لائے
جاتے ہیں۔ جوارِشات کا سفوف دیگر تمام معاجین کے مقابلہ میں موٹا اور دُردُرا (coarse ) ہونا چاہیے تاکہ یہ سفوف
معدے کی اندرونی سطح میں واقع ہونے والے خمل( Villi) اور پیچوں (folds)
میں کچھ دیر تک ٹھہر کر ہضم غذا میں مدد دے سکے اور دیگر امور میں معدہ کی مدد کر
سکے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اِس کے سفوف کا دُردُرا ہونا ضروری نہیں ہے۔
جوارِش آملہ
وجہ تسمیہ
اپنے
جزءِ خاص آملہ کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
ضعف معدہ میں مفید
ہے۔جگر ، قلب اور دماغ کو قوت بخشتی ہے۔ تبخیر اور صفراوی دستوں کو فائدہ دیتی ہے۔
جزء خاص
آملہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
آملہ سو گرام چوبیس
گھنٹے تک دودھ میں بھگوئیں۔ پھر آملہ کو پانی سے دھو کر دوسرے پانی میں جوش دیں۔
بعد میں مل چھان کر ایک کلو شکر کے قوام میں ملائیں اور مرکب تیار کریں۔
جوارِش آملہ بہ نسخۂ
دیگر: آملہ خشک ۶۰ گرام ،پوست ترنج ،صندل سفید ، ہر ایک ۱۵ گرام ، پوست بیرون پستہ، دانہ، ہیل خرد ہر ایک ۱۰ گرام۔ آملوں کو ۲۴ گھنٹے دودھ میں بھگوئیں۔ پھر پانی سے دھوکر دوسرے پانی میں جوش دیں اور مل
چھان کر دوسری ادویہ کے سفوف کے ساتھ قند سفید دو کلو کے قوام میں ملائیں اور مرکب
تیار کریں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام۔
جوارِش انارین
وجہ تسمیہ
دونوں قسموں کے انار(
ترش و شیریں ) کی شمولیت کی وجہ سے اِس کو ’’جوارِش انارین‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
معدہ اور جگر کی تقویت
کے لئے خاص ہے۔ مشہتی طعام ہے۔ اسہال میں مفید ہے۔ خون کے سُرخ ذرّات میں اِضافہ
کرتا ہے۔
اجزاء خاص
انارین
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
آبِ انار شیریں ، آبِ
انار ترش، آبِ لیموں کاغذی ہر ایک ۱۷۵ ملی لیٹر شربت حب الاس ۱۵۰ ملی لیٹر آبِ پودینہ
سبز، شیرۂ مربیٰ آملہ، شربت لیموں ہر ایک ۷۵ ملی لیٹر، عرقِ گلاب ۴۰ ملی لیٹرمصطگی، دانہ ہیل خرد، زہر مہرہ ہر ایک ۵ گرام زرِوَرد، وَج ترکی، جائفل، عود شیریں ،طباشیر ہر ایک ۲ گرام۔جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر درجِ بالا آبیات مین قند سفید ۷۵۰ گرام کا قوام کر کے مرکب بنائیں اور استعمال میں لائیں۔
مقدارِ خوراک
۵تا ۱۰ گرام، بعد غذائیں۔
جوارِش بِسباسہ
وجہ تسمیہ
اپنے جزء خاص جاوتری سے
منسوب ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
برودت معدہ اور بد ہضمی
کو رفع کرتی ہے۔ ریاحی درد وں میں مفید ہے۔ کھانے کے بعد اِس کا استعمال ہضم طعام
میں مدد دیتا ہے۔ ریاح کی پیدائش اور کلانی شکم (پیٹ بڑھنے )کو روکتی ہے۔نافع بواسیر،
دافع ریاح غلیظہ ہے۔
جزء خاص
بسباسہ (جاوتری)
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
بسباسہ، تج قلمی، ہیل خرد، زنجبیل ، فلفل دراز،
دار چینی، اسارون ہر ایک ۱۰۔۱۰ گرام قرنفل ۲۰ گرام فلفل سیاہ ۲۵ گرام، ہیل کلاں ۵۰ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ پیس کر قندِ سفید ۵۰ گرام کے قوام میں ملائیں اور مرکب بنائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام
جوارِشِ تفَّا ح
وجہ تسمیہ
تفّاح (سیب)
جزءِ خاص ہونے کی وجہ سے اِس نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی معدہ و احشاء ،
مقوی قلب و دماغ، مقوی ہضمَ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سیبِ اصفہانی ۵۰۰ گرام چھیل کر اُن کے
تخم نکال لیں ، پھر شرابِ ریحانی بقدرِ ضرورت میں جوش دیں ، حتّیٰ کہ وہ گل جائیں۔
بعد ازاں اِس کو چھان کر قند سفید ۲۵۰ گرام، شہدِ مصفّیٰ ۲۵۰ گرام کا قوام تیار کریں۔
قوام تیار ہونے پر زعفران ۲ گرام، فلفل دراز، فلفل سیاہ، لونگ ۹۔۹ گرام ،زنجبیل ۱۵ گرام، اگر ۱۰ گرام کو کوٹ چھان کر
اِس قوام میں گوندھیں۔ اُس کے بعد مرکب کو کسی برتن میں محفوظ رکھیں۔
مقدارِ خوراک
۵ تا ۱۰ گرام۔بعد غذائیں ہمراہ آبِ سادہ یا مناسب بدرقہ۔
جوارِش تمرہندی
وجہ تسمیہ
جزء خاص تمر ہندی کے
نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
صفراوی دست، قے اور متلی
میں مفید ہے، جگر، معدہ اور دِل کو قوت دیتی ہے۔ مشتہی طعام اور ہاضم ہے۔
جزء خاص
تمر ہندی (اِملی)
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تمر ہندی ۵ گرام، گلِ سُرخ، کشنیز خشک ہر ایک ۱۰ گرام مصطگی، دانہ
اِلائچی خرد، زرشک ،طباشیر ساذج ہندی، پوست ترنج، برگِ پودینہ ،صندلِ مسحوق (گلاب
میں گھسا ہوا) ہر ایک ۵ گرام مربیٰ آملہ ایک عدد،انار شیریں ایک عدد۔ اِن میں
سے جو دوائیں پیسنے کے قابل ہیں۔ اُنہیں پیس کر تمر ہندی کو عرقِ گلاب میں بھگو کر
اُس کا زُلال انار کے نچوڑے ہوئے پانی میں
ملائیں ، پھر سہ چند قند سفید کے قوام میں مرکب تیار کریں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام۔
جوارِشِ جالینوس
وجہ تسمیہ
اپنے موجد کے نام سے
موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
اِمراضِ معدہ میں خاص
تاثیر رکھتی ہے، وجع معدہ، سوء ہضم، ریاح، بواسیر، تبخیر، دردِ سر بشر کتِ معدہ
اوربدبوئے دہن میں نافع ہے۔ بلغمی کھانسی، نقرس، کثرتِ بول ضعف مثانہ، ضعف باہ،
اسہال اور زحیر کو فائدہ دیتی ہے۔ اِس کا مسلسل استعمال تمام اعضاء کو قوت دیتا ہے
، بالوں کی سیاہی قائم رکھتا ہے اور بلغمی اِمراض سے محفوظ رکھتا ہے۔
جزءِ خاص
زعفران و مصطگی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سنبل الطیب، دانہ اِلائچی خرد، تج قلمی ،دار چینی،
خولنجان، قرنفل، سعد کوفی، زنجبیل، فلفل سیاہ،
دار فلفل، قسط شیریں ، عود بلسان اسارون، حب الاس، چرائتہ شیریں ، زعفران ہر ایک ۷ گرام، مصطگی ۲۱ گرام۔ مصطگی اور چرائتہ کو باہم ملا کر ہلکے ہاتھ
سے پیسیں ، پھر دوسری دوائیں پیس کر دو چند شہد کے قوام میں ملائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام۔
جوارِش زرعونی سادہ
وجہ تسمیہ
زرع تخم کے معنی میں
آتا ہے، چونکہ یہ جوارِش تخموں پر مشتمل ہے، اِس لئے اِسے ’’جوارِش زرعونی ‘‘کے
نام سے موسوم کیا گیا۔
بعض اطِبّا نے زرعونی کو زرغون لکھا
ہے جو زرگون کا معرب ہے۔ چونکہ اِس معجون کا رنگ سونے کے رنگ جیسا ہوتا ہے اِس
بناء پر یہ نام رکھا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
تقویت گردہ کی خاص دوا
ہے۔ پیشاب کی زیادتی کو روکتی ہے۔ مؤلّدِ منی ہے۔ مقوِّی جگر، دماغ اور معدہ ہے۔
تخمہ اور بد ہضمی میں مفید ہے۔ جوارِش زرعونی استعمال کرتے وقت بطور بدرقہ عرق
گذر، عرق بادیان، عرق گلاب اور عرقِ گاؤ زباں
کو تجویز کیا جاتا ہے۔
جزء خاص
زعفران
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تخم گزر، تخم اسپست، تخم کرفس، تخم خرپزہ، تخم خیارین،
نانخواہ، بادیان، قرنفل ،پوست بیخ کرفس، فلفل سیاہ ہر ایک ۲۵ گرام عاقر قرحا، دار چینی
، زعفران ، مصطگی، عود خام، جاوتری ہر ایک ۱۰ گرام جملہ ادویہ کو
کوٹ پیس کر سہ چند شہد کے قوام میں مرکب کریں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام۔
جوارِش زرعونی عنبری بہ نسخۂ
کلاں
وجہ تسمیہ
عنبر کی شمولیت کی وجہ
سے ’’جوارِش زرعونی عنبری‘‘اِس کا نام دیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
گردہ و مثانہ کو قوت دیتی
ہے اور کمر اور ریڑھ کی ہڈی کو مضبوط کرتی ہے۔ پیشاب کی زیادتی میں مفید ہے۔ مادّہ
تولید کو بڑھاتی اور جگر، دماغ اور معدہ کو تقویت دیتی ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ثعلب مصری،، مغزسر کنجشک، قضیب گاؤ، خارخسک،
خرما، چرائتہ شیریں ہر ایک ۱۰ گرام ،تخم کرفس ، تخم گذر، تخم شلجم، تخم شبت، تخم
خرپزہ، تخم خیارین، حب القلقل، حب الزلم
،نانخواہ، بادیان ،مغز چلغوزہ، نارجیل، بیخ کرفس ہر ایک ۲۵ گرام ،عنبرا شہب ۵ گرام ، مشک خالص ۲ گرام، قرنفل جاوتری جائفل، فلفل سیاہ، عاقر قرحا،
کبابہ خنداں ، زنجبیل،گُلِ سُرخ، تج قلمی، فلفل دراز، تخم اسپست، تخم جرجیر، تخم پیاز،
تخم گندنا، حب الرَّ شاد،تخم انجزہ ہر ایک ۱۰ گرام، زعفرانِ کندر،
مصطگی ، عود ہر ایک ۱۵ گرام، بہمن سُرخ، بہمن سفید، بوزیدان، شقاقلم، اندر
جو شیریں ہر ایک ۲۰ گرام کو ٹ پیس کر قند سفید ۷۵۰ گرام شہد خالص سوا کلو
کے قوام میں ملائیں۔ مشک عنبر اور زعفران کو عرق کیوڑہ میں حل کر کے علیحدہ سے
شامل کریں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام۔
جوارِش زنجبیل
وجہ تسمیہ
جزءِ خاص زنجبیل کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
معدہ اور دماغ کے بلغمی
اَمراض، تخمہ، ہیضہ اور اسہال میں مفید ہے۔ مقوی معدہ ہے۔
جزء خاص
زنجبیل
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
جائفل، قرنفل، دار چینی ہر ایک دس گرام ، صمغ
عربی، اِلائچی خرد ہر ایک ۲۰ گرام، زنجبیل ۵۰ گرام نشاستہ ۱۰۰ گرام ، زعفران ۳ گرام، ادویہ کو کوٹ چھان کر قند سفید دو چند کے
قوام میں شامل کریں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام ہمراہ عرق بادیان ۷۵ ملی لیٹر یا عرقِ گلاب
۳۰ ملی لیٹر۔
جوارِش سفر جلی
وجہ تسمیہ
سفر جل( بہی)کے نام سے
موسوم ہے۔ قابض اور ٍمسہل اجزاء پر مشتمل ہونے کی وجہ سے اِس کے دو نسخے ہیں : ایک
جوارِش سفر جلی قابض۔ دوسری جوارِش سفر جلی مسہل۔
جوارِش سفر جلی قابض
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی معدہ، حابس اسہال
و قے، مشہتی طعام۔
جزء خاص
بہی (سفر جل)
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مصفّیٰ و منقیٰ بہی ۵۰۰ گرام سرکہ خالص ساڑھے
سات سو ملی لیٹر میں جوش دیں ، نرم ہو جانے پر نیچے اُتار کر پیسیں۔ اور قند سفید ۵۰۰ گرام کے قوام میں مرکب تیار کریں۔ قوام درست ہونے پر آگ سے اُتاریں اور
زنجبیل ،فلفل سیاہ، فلفل دراز ہر ایک ۱۵۔ ۱۵ گرام تخم کرفس ، اجوائن دیسی، زعفران ہر ایک ۸ گرام خوب باریک پیس کر
قوام میں شامل کریں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام ہمراہ عرق بادیان یا ہمراہ آبِ سادہ۔
جوارِش سفر جلی مسہل
افعال و خواص اور محل استعمال
فضلاتِ بطن کو خارج کرتی
ہے۔قولنج اور نفخ شکم کو دور کرتی ہے۔ مقوی معدہ اور ہاضمِ طعام ہے۔
جزء خاص
بہی اور سقمونیا
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
بہی (مصفیٰ و منقیٰ) ۵۰۰ گرام سرکہ خالص ۷۵۰ لیٹر میں جوش دیں۔ نرم ہونے پر نیچے اُتار کر پیسیں اور قند سفید ۵۰۰ گرام کا قوام تیار کر کے زنجبیل فلفل دراز اِلائچی خرد و کلاں ، دارچینی
زعفران ہر ایک ۸ گرام مصطگی ۵ گرام سقمونیا ۳۰ گرام تربد ، مجوف ۷۵ گرام پیس کر ملائیں۔
مقدارِ خوراک
۵ تا ۱۰ گرام ہمراہ آبِ سادہ یا مناسب عرق۔
جوارِشِ شاہی
وجہ تسمیہ
مفرحات کی شمولیت
اورنسخہ کی لطافت کی وجہ سے ’جوارِش شاہی‘ کا نام دیا گیا۔ بعض قرابادینوں میں
جوارِشِ شاہی کا نسخہ جوارِش شہنشاہی عنبری کے نام سے بھی مذکور ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مالیخولیا، خفقان، تبخیر
اور قبض میں مفید ہے ،مقویٔ قلب اور اعضائے رئیسہ ہے۔
جزء خاص
مربیٰ جات
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زرشک ۱۰۰ گرام، مربیٰ آملہ، ہلیلہ
ہر ایک ۱۰۰ گرام، عرق گلاب ، عرق بید مشک، شربت انار شیریں ،
شربت انار ترش ہر ایک ۱۰۰ ملی لیٹر، قند سفید ۷۵ گرام، مذکور ہ مربّوں
اور زرشک کو عرقیات میں پیس کر قوام تیار کریں اور جوارِش بنائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام۔
جوارِش شہر یاراں
وجہ تسمیہ
لفظ شہر یار بادشاہ کے
لئے یا اعلیٰ حکام کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔یہ مرکب اِسی طرح کے صاحبِ منصب
لوگوں کے لئے ترتیب دیا گیا تھا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
نفیس مسہل ہے۔ قولنج
اور قبض کودور کرتی ہے۔ جگر و معدہ کی برودت کو زائل کرتی ہے۔
جزء خاص
سقمونیا
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سقمونیا مشوّیٰ ۱۵ گرام ، قرنفل، دارچینی،
تج قلمی، سنبل الطیب، جائفل، اِلائچی خرد ، مصطگی رومی، عود بلسان، زعفران ہر ایک ۲۰ گرام، تربد مجوف، حب النیل ہر ایک ۴۰ گرام۔تمام ادویہ کو
کوٹ پیس کر زعفران اور مصطگی کو علیحدہ علیحدہ حل کر کے شکر سفید دو چند کے قوام میں
ملائیں اور مرکب تیار کریں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام۔
جوارِش طباشیر
وجہ تسمیہ
طباشیر کی شمولیت کی
وجہ سے یہ نام دیا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی معدہ ہے۔ صعود
ابخرات کو روکتی ہے۔ نافع دورانِ سر، دافع قے ،دافع غشیان،نافع اسہالِ صفراوی۔
جزء خاص
طباشیر کبود
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گل سُرخ، آملہ مقشر،
طباشیر کبود، صندل سفید، کشنیز خشک ہر ایک ۳۵ گرام ، حب الآس، پوست
ترنج، پوست سماق، مصطگی رومی ہر ایک ۲۰ گرام، کافور خالص ۵ گرام۔جملہ ادویہ کو باریک کر کے شہدِ خالص سہ چند ادویہ کے قوام میں ملائیں
اور جوارِش تیار کریں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام۔
جوارِشِ عُودْ (تُرش)
وجہ تسمیہ
جزءِ خاص عودْ کے نام
پر موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
جوع البقر کو نافع ہے۔
معدہ اور جگر کی رطوبات کی تنظیم کرتی ہے اور نفخ معدہ کو ختم کرتی ہے۔ معدہ کی
چاروں قوتو ں : قوتِ جاذبہ، قوتِ ماسکہ، قوت ہاضمہ اور قوت دافعہ کو تقویت دیتی ہے۔ برودت معدہ کو زائل کر کے
بھوک لگاتی ہے۔ صفراء کی زیادتی اور منھ کی تلخی کو دور کرتی ہے۔ نافع عام ہے۔
جزء خاص
عود ہندی۔
دیگر اجزا مع طریقۂ تیاری
اِس کے متعدد نسخے پائے
جاتے ہیں۔ سنبل الطیب، ہیل خرد ، زعفران ، قرنفل ،پوست، ترنج، دارچینی، بادرنجبویہ،
مصطگی رومی، طباشیر ہر ایک ۵ گرام، عود ہندی ۳۵ گرام آب سیب ترش ۲۲۵ ملی لیٹر ،عرقِ گلاب ۲۷۵ ملی لیٹر آب لیموں کاغذی ۴۰۰ ملی لیٹر۔ سب دواؤں کو
کوٹ چھان کر مذکورہ بالا آبیات میں قند سفید ۳۰۰ گرام اور شہدِ خالص ۳۰۰ گرام کا قوام کر کے ملائیں اور مرکب تیار کریں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام
جوارِش عُودْ (شیریٖں )
وجہ تسمیہ
اپنے جزءِ خاص عود کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
معدہ کو قوت دیتی ہے
اور رطوبتِ معدی کو دفع کرتی ہے۔ ہاضم اور
مشہتی طعام ہے۔
جزء خاص
عود ہندی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
دانہ ہیل خرد ، دانہ ہیل
کلاں ، دار چینی ، زنجبیل، دار فلفل، زعفران ہر ایک ۵۔۵ گرام عود، قرنفل ہر ایک
۱۰ گرام۔ جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر سہ چند شہد خالص کے قوام میں پہلے بورۂ اَرمنی ڈال کر حل کریں۔ پھر دوسری دوائیں ملا کر
قوام تیار کریں۔
مقدار خوراک
۵ تا۱۰ گرام۔
جوارِش فلافلی
وجہ تسمیہ
فلفل سیاہ ، فلفل دراز
اور فلفلِ سفید کی شمولیت کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
محلِّل و کاسر ریاحِ غلیظہ،
دافع و نافع وجع المعدہ، دافع حمیٰ ربع۔نافع سوء ہضم۔
جزء خاص
فلفل دراز
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
فلفل سیاہ و سفید و دراز، ہر ایک ۱۰۰۔۱۰۰ گرام، عود بلساں ۵۰ گرام، تخم کرفس، تج
قلمی، زنجبیل شامی، اسارون ہر ایک ۱۰۔۱۰ گرام۔
جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر سہ چند قند
سفید کے قوام میں مرکب تیار کریں اور استعمال میں لائیں۔
مقدارِ خوراک
۳ تا ۵ گرام ہمراہ عرقِ کمون یا عرقِ صعتر۔
جوارشِ فواکہ
وجہ تسمیہ
پھلوں اور میوہ جات کے
فلاحہ (گودا) سے بنائے جانے کی وجہ سے اِس کا نام جوارِشِ فواکہ تجویز کیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقویٔ اعضائے رئیسہ،
دافع خفقان و مالنخولیا، مقوی و مصلح معدہ، دافع اسہالِ صفراوی، دافع قے و غثیان۔
جزء خاص
فواکہ (میوہ جات)
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
آبِ انارین،آبِ بہی، آبِ ناشپاتی، آبِ انناس،
آبِ پودینہ ہر ایک ۵۰ ملی لیٹر، عرقِ گلاب، عرقِ کیوڑہ ہر ایک ۱۲۵ ملی لیٹر۔ اِس میں قندِ سفید ۲ کلو کا قوام تیار کر
کے بعد ازاں اسارون، سنبل الطیب، مصطگی، برگِ گلاب، زرنب، کپور کچری، پوست ترنج،
پوستِ پستہ،بادرنجبویہ، ہر ایک ۵۔۵ گرام مشک و عنبر ۲۔۲ گرام پیس کر قوام میں
ملائیں اور مرکب تیار کریں۔
مقدارِ خوراک
۵ تا ۷ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔
جوارشِ کمونی
وجہ تسمیہ
زیرہ کی شمولیت کی وجہ
سے یہ نام رکھا گیا ہے۔
افعال خواص اور محل استعمالات
مقوی معدہ، دافع ریاح و
نفخ شکم/ و، مجفف رطوباتِ معدہ۔
جزء خاص
کمونی سیاہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زیرہ سیاہ مدبّر ۱۰۰ گرام، زنجبیل ۲۰ گرام، فلفل سیاہ ، برگ سدّاب، بورۂ
ارمنی سب ۱۰۔۱۰ گرام۔ ادویہ کو بارک کوٹ پیس کر سہ چند شہدِ خالص
کے قوام میں مرکب تیار کریں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام۔
جوارشِ کمونی کبیر
وجہ تسمیہ
جوارِش کمونی کے نسخے میں
مزید ادویہ کے اِضافہ کی وجہ سے اِس نام سے موسوم کیا گیا۔ یہ نسخہ جوارِش کمونی
کے مقابلے میں زیادہ مؤثر و مفید ہے۔
افعال خواص اور محل استعمالات
نافع برودتِ معدہ ،
دافع فواق و نفخِ معدہ، دافع امتلاء معدہ، نافع شہوتِ کلبی، دافع قولنجِ ریحی و قیلۂ ریحی، دافعِ حمیٰ بلغمی و سوداوی، حمہ بلغمی و
سوداوی۔
جزءِ خاص
زیرہ سیاہ مدبّر۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زیرۂ سیاہ
مدبّر بریاں ۳۵۰ گرام، فلفل سیاہ ۳۵ گرام ، زنجبیل ۵۰ گرام، برگِ سدّاب، تج قلمی، دار چینی، قرفہ، حب بلساں ، مصطگی رومی، سنبل
الطیب، ۷۔۷ گرام،بورۂ ارمنی ۱۷ گرام۔ جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر سہ چند شہدِ خالص کے قوام میں پہلے بورۂ ارمنی ڈال کر حل کریں ، پھر دیگر ادویہ ملائیں
اور مرکب تیار کریں۔
مقدارِ خوراک
۵ تا ۱۰ گرام ہمراہ عرقِ زیرہ یا عرقِ صعتر۔
جوارِش مصطگی
وجہ تسمیہ
مصطگی اِس کا جزء خاص
ہے ، اِسی لئے یہ مصطگی کے نام سے موسوم ہے۔
استعمالات
آلات ہضم کی برودت کو
ختم کرتی ہے ، معدہ جگر اور امعاء کو تقویت دیتی ہے اور اسہال میں مفید ہے۔بطور خاص
نظریات معدی کے افرازات کی تعدیل و تنظیم کرتی ہے۔ ہارمون کے فساد سے پیدا ہونے
والے اَمراض میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
مصطگی۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مصطگی رومی ۲۵ گرام پیس کر شکر سفید ایک کلو اور عرقِ گلاب ۷۵ ملی لیٹر کے قوام میں
ملائیں اور جوارِش تیار کریں۔
مقدار خوراک
۵ سے ۱۰ گرام۔
نوٹ: قوام تیار کرنے سے پہلے برتن میں روغنِ بادام شیریں
یا کنجد سفید لگا لیں اور مصطگی کے سفوف کو قوام ٹھنڈا ہونے پر شامل کریں۔
جواہر مہرہ
وجہ تسمیہ
مہرہ بتی کو کہتے ہیں
اور چونکہ مختلف جواہرات کو محلول کر کے بتی کے مانند بنا لیا جاتا ہے لہٰذا
اِس کو جواہر مہرہ کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
جواہر مہرہ حرکاتِ قلب
کی بے نظمی اور قلب کے ضعف کو دور کرنے کی بے مثل دواء ہے۔ علاوہ ازیں مفرّح و مقوِّی
اعضاءِ رئیسہ اور جسم کے عام ضعف کو دور کرتا ہے۔ صرع اور اختلاج کے دوروں میں مفید
ہے۔
جزءِ خاص
جواہرات
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
یاقوت رمانی ،یشب سبز، فیروزہ نیشاپوری،عقیق یمنی
،زمرد پکھراج، مروارید ناسفتہ، زہر مہرہ خطائی طباشیر کبود، بُسد احمر کہربائے شمعی،
شاخِ مرجان، لاجورد مغسول، سندروس، ہر ایک ۱۰ گرام۔ ورقِ طِلاء ،ورق
نقرہ ۵۔ ۵ گرام عرقِ کیوڑہ، عرقِ بید مشک حسب ضرورت لے کر اُس میں پندرہ روز کھرل کریں
اور بتی کی شکل کا بنا کر محفوظ کر لیں۔
مقدار خوراک
۵۰ تا ۷۵ ملی گرام ہمراہ دواء المسک معتدل جواہر والی۔
جوہر سین
وجہ تسمیہ
جوہر سین ، سم الفار
(سنکھیا) کے جوہر کو کہتے ہیں۔ سم الفار کا پہلا حرف ’’س‘‘ ہے اِس لحاظ سے اِس کے
نام پر اِس کو ’’جوہر سین‘‘ کہا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوِّی باہ، مقوِّی
اعضائے رئیسہ ، نافع امراض باردہ و بلغمیہ۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سم الفار ۲۰ گرام کو شراب برانڈی میں خوب کھرل کریں۔ خشک ہونے پر مٹی کے ایک کوزہ میں
رکھ کر دوسرا کوزہ اُس کے اوپر ڈھک دیں اور گل حکمت کر کے ہلکی آنچ پر جوہر نکالیں
، بالائی کوزہ پر کپڑا بھگو کر رکھیں اور خشک ہونے پر بدلتے رہیں تاکہ اوپری کوزہ
میں جوہر منجمد ہو تا جائے۔ جوہر نکل آنے کے بعد آگ سے علاحدہ کر کے خوب سرد ہو
جانے پر کوزہ کو کھولیں اور جس قدر جوہر جمع ہو گیا ہو اُسے چھُڑا کر محفوظ کر لیں۔
سم الفار کے بخارات آنکھوں کو نقصان
پہنچا سکتے ہیں۔
مقدار خوراک
۳۰ تا ۶۰ ملی گرام ، ہمراہ مکھن و بالائی۔
جوہر منقیٰ
وجہ تسمیہ
جوہر رس کپور کا یہ دوسرا
نام ہے، چونکہ اِس جوہر کو منقٰی میں رکھ کراستعمال کیا (نِگلا ) جاتا ہے ، اِس
لئے اِس کو جوہر منقٰی بھی کہتے ہیں۔
افعال و خواص اور محل استعمال
آتشک، سوزاک ، وجع
المفاحل اور نِقرس میں مفیدومستعمل ہے۔
جزءِ خاص
رس کپور
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
رس کپور، دارِشکنہ/دارِچکنہ، سم الفار ہر ایک
دَس دَس گرام شراب برانڈی ۵۰ ملی لیٹر میں خوب کھرل کریں۔ خشک ہونے پر مٹی کے ایک
کوزہ میں رکھ کر دوسرا کوزہ اوپر سے بند کر کے گلِ حکمت کریں اور ہلکی آنچ پر رکھ
کر چار گھنٹے تک بطریق مذکور جوہر اُڑائیں۔ اِس کے بعد کوزے کو ٹھنڈا کر لیں۔ سرد
ہونے پر چہرہ کو بچا کر کوزہ کھولیں اور جوہر کو احتیاط سے چھڑا لیں اور محفوظ کر
لیں۔
مقدار خوراک
۳۰ ملی گرام، گولی بنا کر مویز منقّٰی میں رکھ کر بغیر
چبائے ہوئے نگل لیں۔
نوٹ: اگر دانتوں اور
مسوڑوں کو لگ گیا تو ورم آ جائے گا اور دانت کمزور ہو جائیں گے۔
حبوب (گولیاں )
عربی لفظ’’ حب‘‘ کے معنی دانہ کے ہیں۔
لیکن یہاں دواؤں کی وہ شکل مراد ہے جس میں کئی ادویہ کے سفوف کو کسی سیال میں
گوندھ کر گولی کی شکل کا بنا لیا گیا ہو۔ یہ حکمائے قدیم کی ایجادات میں سے ہے۔
اکثر اطِبّا کا خیال ہے کہ بقراط اِس کا موجد و مخترع ہے۔علم و المرکبات میں کہیں
ایک ہی دوا کے سفوف کو اور کبھی کئی ا دویہ کے سفوف کو ملا کر گولیاں بنائی جاتی ہیں
،حبوب کے استعمال کا تعلق کسی خاص نظام کے ساتھ مخصوص نہیں ہے۔ یہ متنوَّع امراض میں
استعمال کرائی جاتی ہیں ، ضرورت اور مواقع استعمال کے تحت گولیوں کا حجم چھوٹا بڑا
بھی ہوتا ہے ، مثلاً بقدر نخود،بقدرِمسور،بقدرِ کرسنہ،بقدرِ ماش وغیرہ۔
حب احمر
وجہ تسمیہ
حب احمر کا ایک جزء شنگرف ہے جس کی وجہ سے اِس کی
رنگت سُرخ ہو جاتی ہے اِسی مناسبت سے اِس کا نام حب احمر رکھا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی باہ،مزیّدباہ،پیرانہ
سالی میں اِس کا استعمال خاص طور پر مفید بتایا جاتا ہے۔
جزءِ خاص
سم الفار
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سم الفار، ہڑتال طبقی،
شنگرف ۱۵ گرام، لیمونِ کاغذی، آبِ ادرک تازہ ۱۲۵ ملی لیٹر میں اچھی طرح
کھرل کر کے مونگ کے برابر گولیاں بنائیں۔
ٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍ
مضر اثرات
اِس سے بھوک میں کمی
واقع ہو جاتی ہے۔ اِس نسخہ میں اگر گندھکِ اَملسارمدبرّ ۱۵ گرام کا اِضافہ کر لیں
تو بھوک کی کمی اور قبض کی شکایت نہیں رہتی۔
مقدار خوراک
ایک تا ۲ گولی ، ہمراہ شیر گاؤ۔
حب اَذاراقی
وجہ تسمیہ
اَذاراقی اس مرکب
کاجزوِ خاص ہونے کی وجہ سے اِس نام سے موسوم ہے۔
استعمالات
عصبی دردوں میں مفید
ہے۔ وجع المفاصل، نقرس اور تمام اوجاعِ بدن کو فائدہ دیتی ہے۔ عصبی امراض مثلاً
فالج، لقوہ، استرخاء ، ضعفِ اعصاب میں بھی سُودمند ہے۔
جزءِ خاص
اذاراقی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
دارچینی ،جائفل ، جاوتری،
عود صلیب، قرنفل ہر ایک ۱۰ گرام کچلہ مدبَّر ۲۰ گرام۔ جملہ ادویہ کوپیس
چھان کر عرق نانخواہ یا عرق پان میں خوب کھرل کریں اور چنے کے برابر گولیاں بنائیں۔
مقدار خوراک
ایک سے دو گولی ہمراہ آبِ تازہ۔
حب اِیارج
وجہ تسمیہ
اِس مرکب کے نسخہ میں ایارج
فیقراء شامل ہونے کی وجہ سے اِسے حب ایارج کا نام دیا گیا۔ تفصیل کے لئے دیکھئے ایارہ/ایارجات۔
افعال و خواص اور محل استعمال
سر اور بدن کے بلغمی
مادوں کا تنقیہ کرتی ہے۔ صرع، سکتہ اور دردِ سرکی اکثر قسموں میں مفید ہے۔
جز ء خاص
ایارج فیقراء
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ایارج فیقراء ۴ گرام تربد(چرب شدہ) ۲ گرام، حب النیل، اسارون ، غاریقون ہر ایک ۲ گرام ،نمک ،ہندی، شحم حنظل ہر ایک ڈیڑھ گرام کتیرا ایک گرام۔تمام ادویہ کو
کوٹ چھان کر عرق بادیان میں مونگ کے برابر گولیاں بنائیں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام رات کے آخری پہر میں کھائیں اور صبح کو مُنضِج
ومُسہِلْ کا کوئی حسبِ حال نسخہ استعمال کریں اور اِس کے ساتھ ہی تبرید کا نسخہ بھی
لیں۔
حب بخار
وجہ تسمیہ
دافع حمیٰ افعال کی
بناء پر حب بخار کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
حمیٰ ، ملیریا اور موسمی
بخاروں میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
کرنجوہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مغز کرنجوہ ۶۰ گرام فلفل سیاہ ۱۵ گرام دونوں دواؤں کو پیس کر لعاب صمغ عربی میں چنے کے برابر گولیاں بنائیں
اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
دو گولی صبح دو پہر شام۔
حبِّ بخاربہنسخۂ دیگر:بچھناک، شنگرف، فلفل سیاہ، سہاگہ ہر ایک ۵ گرام عرق لیموں کاغذی میں خوب پیس کر مونگ کے برابر گولیاں بنائیں اور ایک
گولی دِن میں دو بار پانی کے ہمراہ کھائیں۔
حب پان
وجہ تسمیہ
عرقِ پان میں کھرل کئے
جانے کی وجہ سے اِس کو حبِّ پان کے نام سے موسوم کیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
آتشک میں خاص طور پر مفید
ہے۔
جزء خاص
سم الفار۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سم الفار ،طباشیر ،کا ت سفید ہر ایک تین تین
گرام۔ جملہ ادویہ کو باریک پیس کر عرقِ پان میں خوب کھرل کریں اور بقدرِ مونگ گولیاں
بنا لیں۔
مقدار خوراک
ایک گولی صبح ہمراہ مکھن استعمال کرائیں۔
نوٹ : اِس دوا کے
استعمال کے دوران گھی، مکھن اور روغنی اشیاء زیادہ کھائیں۔
حب پپیتہ
وجہ تسمیہ
اپنے جزء خاص کے نام سے
موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
معدہ کی تقویت اور ہضم
کی اصلاح کرتی ہے۔ تخمہ اور ہیضہ میں مفید ہے۔ ہیضہ کے زمانے میں اِس کا استعمال
وبائی اثرات سے محفوظ رکھتا ہے۔اس کا استعمال بطور علاج و حفظِ ماتقدّم بھی کیا
جاتا ہے۔
جزءِ خاص
پپیتہ وِلایتی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پپیتہ وِلایتی ۱۰ گرام زنجبیل ، فلفل سیاہ، پودینہ خشک، گل مدار ، نمک لاہوری، نمک سیاہ ہر
ایک ۲۰ گرام جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر عرق لیموں میں چنے کے برابر گولیاں بنائیں
اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
ایک گولی بعد طعام
ہمراہ آبِ سادہ۔
حب پچلونہ
وجہ تسمیہ
ہندی لفظ ہے۔ پچ کا معنی
ہضم ہونا اور لونا بہ معنی نمک، یعنی نمک ہاضم کی مناسبت سے یہ نام دیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
بدہضمی ،قِلّتِ اِشتہا،
کثرتِ ریاح ، ضعف معدہ اور فواق میں نفع بخش ہے۔
جزءِ خاص
نمکیات اور نانخواہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
نمک سیاہ، نمک سانبھر، نمک سیندھا ہر ایک ۵ گرام ،پودینہ، زرنباد ہر ایک ۲۵ گرام پوست ہلیلہ زرد ،
پوست بلیلہ ، آملہ مقشر، فلفل سیاہ، فلفل دراز، زیرہ سیاہ، زیرہ سفید، زنجبیل، وَج
ترکی ہر ایک ۳۵ گرام ،کشنیز خشک ۱۰۰ گرام ،نانخواہ ، بادیان
ہرا یک ۲۰۰ گرام۔ ادویہ کو کوٹ چھان کر عرقِ لیموں میں تر کر
کے دھوپ میں رکھیں۔ خمیر پیدا ہو کر خشک ہو جائے تو پھر اِسی طرح عرق آملہ سبز میں
خشک کریں۔ اِس کے بعد آبِ لیموں ملا کر جنگلی بیر کے برابر گولیاں بنائیں۔
مقدار خوراک
دو۔دو گولیاں ہمراہ آبِ
سادہ بعد غذائیں۔
حب پیچش
وجہ تسمیہ
زحیر مزمن میں استعمال
ہونے کے باعث اِس نام سے یہ حبوب مشہور ہیں۔
افعال و خواص اور محل استعمال
پیچش ، درد اور مروڑ کو
تسکین دیتی ہیں اور خون بند کرتی ہیں۔ زحیر سدی میں روغن بیدانجیر کے ساتھ اِن کو
تجویز کیا جا تا ہے۔
جزءِ خاص
افیون
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ماز و، مائیں خرد، ہر ایک ۱۰ گرام صمغ عربی ۴ گرام افیون ۲ گرام۔ جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر فلفل سیاہ کے
برابر گولیاں بنائیں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
بڑوں کو ۲ عدد اور بچوں کو ایک
عدد ہمراہ آبِ سادہ۔
حب تپ بلغمی
وجہ تسمیہ
یہ حبوب بلغمی بخاروں میں
استعمال ہونے کی وجہ سے ’’حب تپ بلغمی ‘‘کے نام سے موسوم ہیں۔
افعال و خواص اور محل استعمال
بلغمی بخاروں میں نفع
بخش ہے۔
جزءِ خاص
مغز کرنجوہ۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مغز کرنجوہ ، فلفل دراز ہر ایک ۲۰ گرام ،زیرہ سفید برگ ببول ہر ایک ۱۰ گرام۔ادویہ کو کوٹ
چھان کر پانی میں چنے کے برابر گولیاں بنائیں۔
مقدار خوراک
ایک ایک گولی : صبح ٭ دوپہر٭
شام
حب تنکار
وجہ تسمیہ
تنکار سہاگہ کو کہتے ہیں
، جو اِس کا جزء خاص ہے۔اِسی مناسبت سے اِس کا یہ نام رکھا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مشتہی طعام اور دافع قبض
ہے۔معدہ کو قوت دیتی ہے اور اِس کی گرانی کو زائل کرتی ہے۔محلل ریاح ہے۔ کلانی شکم
میں اِس کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے۔
جزءِ خاص
سہاگہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سہاگہ ۳۵ گرام، اجوائن خراسانی ۲۰ گرام ،فلفل سیاہ ۱۲۵ گرام ، صبر زرد ۷۵ گرام۔تمام ادویہ کو کوٹ
چھان کر مغز گھی کوار میں ملا کر چنے کے برابر گولیاں بنائیں۔
مقدار خوراک
۲ تا ۴ گولی بعد غذا یا بوقت خواب۔
حب جدوار
وجہ تسمیہ
اپنے جزء خاص جدوار کے
نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
سعال اور نزلہ مزمن میں
مفید ہے۔ اعضاء رئیسہ کو تقویت دیتی ہے۔ ضعف باہ، جَریَان اور امساک کے لئے مخصوص
دوا ہے۔ افیون کی عادت کو ختم کرتی ہے۔ محرک قلب ہے۔
جزءِ خاص
جدوار
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
حب جدوار کے متعدد نسخے
ہیں۔ درجِ ذیل نسخہ حکیم علوی خان کا ترتیب دیا ہوا ہے اور عام طور پر یہی مستعمل
و معمول بہا ہے۔
افیون ۶۰ گرام، جدوار خطائی ۰ا گرام، زعفران ۵ گرام کو باریک کر کے بڑے ناریل میں بھر دیں اوراُس
پر آٹا لگا کر بند کر دیں ،پھر شیر گاؤ ۱۵ لیٹر میں جوش دیں۔ جب
تمام دودھ خشک ہو کر جلنے کے قریب پہنچے تو ناریل کو دودھ سے نکال کر اِتنے گھی میں
بھونیں کہ گھی ناریل کے اوپر آ جائے۔ جب آٹا سُرخ ہو جائے تو ناریل کو نکال کر آٹا
دور کر دیں اور ناریل کے اوپر کا سیاہ چھلکا بھی صاف کر لیں اور بعد ازاں ناریل مع
دواؤں کے اِتنا پیسیں کہ اِس کا قوام مرہم کی طرح ہو جائے۔ پھر اِن پسی ہوئی دواؤں
میں سے ۱۰۰ گرام لے کر جاوتری، بہمن سُرخ، بہمن سفید، سنبل الطیب
ہر ایک ۵۔۵ گرام، مغز بادام شیریں ، ۳ گرام ،مغز چلغوزہ و تخم خرفہ، مقشر ہر ایک ۲گرام طباشیر، صمغ عربی، اجوائن خراسانی ، بیخ ، لُفّاح، جائفل ہر ایک دو ۲ گرام ،روغن بلسان ۱۰ ملی لیٹر، مصری ۱۰ گرام۔ جملہ ادویہ کو خوب
کوٹ چھان کر سفوف کو روغنِ بلسان میں چرب کر کے تمام اجزاء کو عرقِ گلاب کے ہمراہ
خوب کھرل کریں اور بقدرِ نخود گولیاں بنائیں۔
مقدار خوراک
ایک تا دو گولی ہمراہ شیر گاؤ۔
حب جواہِر
وجہ تسمیہ
جواہرات پر مشتمل ہو نے
کی وجہ سے اِس مرکب کو ’’حب جواہر‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
اعضاء رئیسہ کو قوت دیتی
ہے اور منعشِ حرارتِ غریزی ہے۔ مرض سے شفا یابی کے بعد کی نقاہت کو دور کرتی
ہے۔حابس دم و مانع اسہال ہے۔
جزءِ خاص
جواہرات
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
یاقوت سُرخ، نیلم، پکھراج زرد، زمرُّد سبز،
مروارید ناسفتہ بسداحمر، یشب سبز، عقیق یمنی، لاجورد مغسول ، فادزہر معدنی، مصطگی
رومی، ایک ایک گرام، نارجیل دریائی، جدوار خطائی، مومیائی اصلی ، ورق طِلاء ہر ایک
ڈیڑھ گرام کو عرقِ گلاب ۱۰۰ ملی لیٹر، عرق کیوڑہ ۱۰۰ ملی لیٹر میں دو ہفتہ
کھرل کریں اور مونگ کے برابر گولیاں بنا کر محفوظ کر لیں۔
مقدار خوراک
ایک تا دو گولی حسب ضرورت۔
حب حلتیت
افعال و خواص اور محل استعمال
ہضم طعام، تقویت معدہ
اور تحلیل ریاح کے لئے نافع ہے۔ ضعف باہ اور بدن کی عام کمزوری کو دور کرتی ہے۔
جزءِ خاص
حلتیت
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
حلتیت ۴۰ گرام زنجبیل ۳۰ گرام، نمک سیاہ، نمک لاہوری ۲۰ گرام، قرنفل خولنجان
،فلفل سیاہ ، فلفل دراز ،اِلائچی خرد، کباب چینی، مصطگی،فلفلمویہ ، نانخواہ پوست،
ہلیلہ کابلی، پوست بلیلہ، آملہ مقشر، شونیز ہر ایک ۱۰ گرام سب دواؤں کو کوٹ
چھان کر رکھ لیں اور ہینگ کو کوٹ کر علاحدہ سے دیسی گھی میں بریاں کریں۔ پھر آبِ
گھیکوار، آبِ لیموں ، آبِ ادرک تازہ ہموزن
میں تمام دوائیں بھگوئیں۔ پانی خشک ہونے پر مذکورہ آبیات میں اِسی طرح ۲۔۳ مرتبہ مزید بھگو کر خشک کریں۔ اِس کے بعد بقدرِ نخود گولیاں بنائیں اور
محفوظ کر لیں۔
مقدار خوراک
ایک سے چار گولی بعد غذائیں ، ہمراہ آبِ سادہ۔
حبِّ حمل
وجہ تسمیہ
یہ حبوب استقرارحمل کی
استعداد پیدا کرنے کی وجہ سے حبِّ حمل کے نام سے موسوم ہیں۔
افعال و خواص اور محل استعمال
حیض کی باقاعدگی کی
صورت میں استقرارِ حمل کی صلاحیت پیدا کرتی ہیں۔ رحم کو تقویت دینے کے ساتھ ساتھ
رحم کی اکثر بیماریوں میں اِن کا استعمال مفید ہے۔
جزءِ خاص
مشک خالص
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مشک خالص ۲۵۰ گرام ،افیون خالص۱۲۵ ملی گرام ،جائفل ۱ عدد ، زعفران ۱ گرام، برگِ قنب ۲ گرام، قند سیاہ کہنہ(پُرانا گڑ)۵ گرام، چھالیہ چکنی ۳ عدد، قرنفل ۵ عدد۔جملہ ادویہ کو کوٹ
چھان کربقدرِ ضرورت گڑ میں ملائیں۔ پھر جنگلی بیر کے برابر گولیاں بنائیں اور
استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
ایام حیض کے خاتمہ کے فوراً بعد صبح و شام ایک ایک
گولی دودھ کے ساتھ تین روز تک کھائیں اور چوتھے روز مباشرت کریں۔
حبِّ خاص
وجہ تسمیہ
تقویت باہ میں اپنے
مخصوص فعل کی وجہ سے ’’حب خاص ‘‘کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
قوت باہ کو برانگیختہ
کرتی ، اعصاب، دل، دماغ اور جگر کو قوت دیتی ہیں اور دورانِ خون کوتیز کرتی ہیں۔
جزءِ خاص
کشتہ نقرہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
الاحمر ۶ گرام کشتہ عقیق ۱۲ گرام، کشتہ فولاد ۸ گرام، کشتہ نقرہ ۳۰ گرام، زعفران کچلہ
مدبر ہر ایک ۱۲ گرام عنبر ۱۰ گرام ، مشک ۱ گرام،ورق نقرہ ۱۲ گرام ، عرقِ گلاب ۳۰۰ ملی لیٹر۔ پہلے زعفران
اور ورقِ نقرہ کو الگ الگ عرق گلاب میں کھرل کریں۔ پھر بقیہ دوائیں ملا کر کھرل کریں
اور عنبر کو گھی (۵ گرام) میں آگ پر پگھلائیں۔ جب سب دوائیں خوب حل ہو
جائیں تو مشک کو عرقِ گلاب میں کھرل کر کے شامل کریں اور عرق گلاب میں مونگ کے
برابر گولیاں بنائیں اور خشک ہونے پر ورقِ طِلاء چڑھائیں۔
مقدار خوراک
ایک گولی صبح ۲۵۰ ملی لیٹر دودھ کے ہمراہ استعمال کریں۔
نوٹ: کرمیوں کے موسم میں
اِس دواء کو لینے سے احتیاط کریں۔
حبِّ سعال
وجہ تسمیہ
دافع سعال ہونے کی
مناسبت سے اِس کا نام حب سعال رکھا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
سعال میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
تخم خشخاش۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
صمغ عربی، کیترا، تخم خشخاش، شکر تیغال، مغز
پستہ، مغز بادام، مغز بہدانہ ہم وزن لے کر آب کو کنار میں باریک پیس کر بقدر نخود
گولیاں بنائیں۔ اگر اِس نسخہ میں دوسری دواؤں کے وزن کے برابر افیون کا بھی اِضافہ
کر لیا جائے تو اِس کی افادیت بہت بڑھ جاتی ہے۔
مقدار خوراک
بوقت ضرورت ایک تا ۲گولی منھ میں رکھ کر
چوسیں۔
حب سورنجان
افعال و خواص اور محل استعمال
وجع المفاصل، نقرس، عرق
النساء اوراوجاع عصبی میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
سورنجان شیریں
دیگر اجزا مع طریقۂ تیاری
صبر سقوطری، پوست ہلیلہ
زرد سورنجانِ شیریں ہم وزن ادویہ کو کوٹ چھان کر آبِ سادہ یا آبِ ادرک میں مونگ کے
برابر گولیاں بنائیں۔
مقدار خوراک
۳ گرام صبح و شام ہمراہ آبِ سادہ۔
حب سیاہ (برائے مقامی استعمال)
وجہ تسمیہ
گولیوں کا رنگ سیاہ
ہونے کی وجہ سے ’’حبِّ سیاہ‘‘ کانام دیا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
آشوبِ چشم میں نافع ہے۔
جزءِ خاص
افیون
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
رَسوت زرد۴۵ گرام، شب یمانی (بریاں
) ۲۵ گرام، افیون ۱۰ گرام، برگِ نیم سبز پانچ عدد ، زعفران نصف گرام،
صبر زرد ۳ گرام۔ سب دواؤں کو لوہے کی کڑاہی میں میں ڈال کر تھوڑا پانی ملا کر خوب
گھوٹیں۔ اِس کے بعد آگ پر رکھیں۔ جب گولی بننے کے لائق ہو جائے تو اُتار کر گولیاں
بنائیں۔
ترکیب استعمال
دِن میں تین چار مرتبہ
پانی میں گھِس کر پپوٹوں پر لگائیں۔
حب شبیار
وجہ تسمیہ
بوقت شب استعمال ہونے
والے مرکبات شب بارات کہلاتے ہیں۔ چونکہ یہ حبوب رات کو استعمال کی جاتی ہیں اِس
لئے اِنہیں ’’شبیار‘‘ کہا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
منقّی دِماغ و معدہ ہے۔
دردِ سر اور ثقلِ سماعت کو دور کرتی ہے۔ امراضِ چشم، ورم طحال،بواسیر، کھانسی اور
حمیات مزمنہ میں نافع ہے۔
جزءِ خاص
ایارج فیقراء
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ایارج فیقراء ۱۲۵ گرام ہلیلہ زرد ، ہلیلہ
سیاہ ہر ایک ۳۵ گرام گُلِ سُرخ ۲۵ گرام مصطگی ،عصارہ
غافث، انیسون ہر ایک ۱۰ گرام۔جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر مونگ کے برابر گولیاں
بنائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام رات کو تین بجے کھا کر صبح، منضج کا کوئی
مناسب نسخہ پئیں (دیکھئے شب یا رات)۔
حب شفاء
وجہ تسمیہ
کئی امراض میں افادیت
پہونچانے کی وجہ سے حب شفاء نام رکھا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
ہر قسم کے دردِ سر،
پرانے بخار، اعضاء کی تکان اور گراوٹ میں مفید ہے۔ نوبتی بخاروں میں دورہ سے قبل
اِس کا استعمال بخار سے محفوظ رکھتا ہے، حبِّ شفاء کے استعمال سے افیون کی عادت بھی
ختم ہوتی ہے۔
جزءِ خاص
تخمِ جوز ماثل۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تخم جوز ماثل ۶۰ گرام، ریوند چینی ۴۰ گرام ، زنجبیل ، صمغ عربی ہر ایک ۲۰ گرام۔ پہلے صمغ عربی
کو پانی میں بھگو کر حل کریں ، پھر دوسری دوائیں کوٹ چھان کر ملائیں اور چنے کے
برابر گولیاں بنائیں۔
مقدار خوراک
۲ گولی حسبِ ضرورت۔
حب شہیقہ/حبِّ اناردانہ
وجہ تسمیہ
مرض شہیقہ سے منسوب ہے
افعال و خواص اور محل استعمال
کالی کھانسی میں مفید
اور زود اثر ہے۔
جزءِ خاص
انار دانہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
اناردانہ ۴۰ گرام جوا کھار ۵ گرام، فلفل سیاہ ۱۰ گرام ، فلفل دراز۲۰ گرام قند سیاہ ۸۰ گرام باریک کر کے قند سیاہ ملا کر چنے کے برابر گولیاں بنائیں۔
مقدار خوراک
دِن میں چار مرتبہ ایک ایک گولی منھ میں ڈال کر
چوسیں۔
حب عنبر مومیائی
وجہ تسمیہ
عنبر اور مومیائی سے تیار
ہونے کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
دِل، دماغ اور اعصاب کے
ضعف کو دور کر تی ہے۔ تقویت باہ اور تقویت اعضاءِ
رئیسہ کے لئے مخصوص دوا ہے۔
جزءِ خاص
عنبر اور مومیائی۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
عنبر ایک گرام مومیائی خالص، مصطگی رومی ہر ایک
نصف گرام کو روغنِ پستہ تین ملی لیٹر کے ہمراہ چینی کی پیالی میں ڈالیں پھر ایک
تانبہ کے برتن میں اُس پیالی کو رکھ کر اس برتن میں عرقِ گلاب، عرقِ بہار نارنج
اِس قدر ڈالیں کہ وہ پیالی کے بالائی کنارے کے نیچے رہے اور پیالی کے اندر نہ
جائے۔ اِس کے بعد ایک دیگچی میں پانی بھر کر اُس کے اندر وہ برتن رکھ دیں۔ پھر دیگچی
کا منھ بند کر کے گل حکمت کریں اور اُس کے نیچے تھوڑی آگ جلائیں تاکہ مومیائی پگھل
جائے۔ اِس کے بعد اِسے آگ سے اُتار کر پیالی کی دوا میں فادزہر معدنی، مشک خالص ہر
ایک ایک گرام مروارید ناسفتہ، طباشیر کبود قرنفل، جاوتری جائفل، بہمن سُرخ، بہمن
سفید، دار چینی ،شقاقل مصری، زنجبیل، درونج عقربی، عود ہندی، عود صلیب، ثعلب مصری،
جدوار خطائی ہر ایک نصف گرام باریک پیس کر ملا لیں اور بقدرِ نخود گولیاں بنائیں
اور گولیوں کو مطلّٰی کر لیں۔ پھر استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
ایک گولی صبح یا شام کو ہمراہ شیر گاؤ۔
حب غافث
وجہ تسمیہ
اپنے جزء خاص کے نام سے
موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
بلغمی، سوداوی، حمیاتِ
مزمنہ ومرکّبہ میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
عصارہ غافث
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
عصارہ غافث ۲۰ گرام طباشیر، سنبل الطیب ہر ایک ۷ گرام ، گُلِ سُرخ ۵ گرام پانی میں پیس کر بقدر نخود گولیاں بنائیں۔
مقدار خوراک
۳ گرام ہمراہ عرق گاؤ زباں ۱۲۵ ملی لیٹر۔
حب قوقایا
وجہ تسمیہ
قوقو یا سریانی زبان میں
راس (سَر)کو کہتے ہیں چونکہ یہ حبوب منقی دماغ ہیں۔ اس لئے یہ ’’حبِّ قوقایا‘‘ کے
نام سے موسوم ہوئیں۔
افعال و خواص اور محل استعمال
فالج، لقوہ استرخاء اور
دوسری بارد بلغمی بیماریوں میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
شحمِ حنظِل
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
شحم حِنظل ،صبر زرد، عصارۂ افسنتین، مصطگی رومی ہر ایک ۶ گرام سقمونیا ۳ گرام۔ تمام ادویہ کو باریک پیس کر نخودی گولیاں
بنائیں۔
مقدار خوراک
۳تا ۵ گرام ہمراہ آب گرم یا عرقیات۔
حب کاکڑا سینگی
وجہ تسمیہ
جزء خاص کے نام سے
موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
ضیق النفس اورکھانسی میں
مفید ہے۔ سعال اطفال میں خصوصیت کے ساتھ مفید و مؤثر ہے۔ نافع امراض بلغمی و ریوی
ہے۔
جزءِ خاص
کاکڑاسینگی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
اصل السوس، فلفل سیاہ
ہر ایک ۲۵ گرام جواکھار ۱۲ گرام کاکڑا سینگی ۵۰ گرام۔جملہ ادویہ کو خوب
باریک کر کے بقدرِ نخود گولیاں بنائیں۔
مقدار خوراک
بڑوں کو ایک گولی صبح و شام ،بچوں کو نصف گولی
ماں کے دودھ میں گھِس کر دیں۔
حب کبد نوشادری
وجہ تسمیہ
یہ گولیاں متعلقہ عضو
کے امراض میں استعمال ہونے اور نسخہ میں نوشادر کی شمولیت کی وجہ سے ’’حبِّ کبد
نوشادری‘‘ کے نام سے موسوم ہوئیں۔
افعال و خواص اور محل استعمال
ورم جگر ، گرانیٔ معدہ
و قبض، ہاضم طعام، کاسر ریاح۔
جزءِ خاص
نوشادر
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
نوشادر، نمک طعام، نمک سیاہ، نمک لاہوری، ہلیلہ
سیاہ، پوست ہلیلہ کابلی، باؤ بڑنگ، فلفل سیاہ، زنجبیل نرکچور، سہاگہ بریاں۔ تمام
ادویہ کو ہم وزن لے کر باریک کوٹ کر چھان لیں۔ پھر عرقِ گلاب میں بقدر نخود گولیاں
بنائیں۔
مقدار خوراک
۲ تا ۴ عدد (بعد غذائیں )۔
حب کبریت
وجہ تسمیہ
حب کبریت’’ حب ترش مشتہی‘‘
کے نام سے بھی موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
ہاضم طعام، کاسر ریاح، مقوی
معدہ، نافع بواسیر۔
جزءِ خاص
زنجبیل و کبریت۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زنجبیل ایک کلو ،نمک سیاہ،
نمک سنگ ہر ایک ۲۵۰ گرام، قرنفل ، فلفل دراز، گندھک آملسار ہر ایک ۲۰۔۲۰ گرام اِلائچی خرد ۱۵ گرام۔ تمام ادویہ کو علیحدہ علیحدہ کوٹ کر چھان لیں۔
پھر آبِ لیموں کاغذی میں تر کر کے خشک کریں۔ اِسی طرح سات مرتبہ تر و خشک کر کے
بقدرِ نخود گولیاں بنائیں۔
مقدار خوراک
۱تا ۴ عدد گولیاں بعد طعام۔
حب کتھ
وجہ تسمیہ
دواء کے ایک جز کتھ(کات
سفید) کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
آتشک و سوداوی امراض میں
مفید ہے۔
جزءِ خاص
رسکپور
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
کافور رسکپور ،کات سفید ہر ایک ۱۵ گرام، موصلی سفید ۲۵ گرام، عرق پان ۶۰ گرام میں اچھی طرح
کھرل کر کے چنے کے برابر گولیاں بنائیں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
ایک گولی مونیر منقی میں رکھ کر نگلیں۔
نوٹ : رسکپور کی وجہ سے
اِس گولی کے کھانے میں یہ احتیاط رکھیں کہ دانتوں سے نہ لگے۔
حبِّ گلِ آکھ
وجہ تسمیہ
اپنے جزءِ خاص کے نام
سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
نافع وجع المفاصل، عرق النساء نیز اعصابی دردوں
میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
گُلِ مدار
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گل، مدار، زنجبیل، فلفل سیاہ، برگِ بانس۔ ہم وزن
ادویہ کو کوٹ چھان کر بقدرِ نخود گولیاں بنائیں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۲ گولی، صبح و شام ہمراہ آبِ تازہ۔
حبّ لیموں
وجہ تسمیہ
عرقِ لیموں میں کھرل
کئے جانے کی وجہ سے حب لیموں کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
آتشک، سوداوی امراض،وجع
مفاصل اور نقرس میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
مردار سنگ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
کات سفید، حب النیل،
پوست ہیل کلاں سوختہ،فوفل کہنہ۔ ہر ایک ۱۵ گرام مردار سنگ ۳۰ گرام۔ جملہ ادویہ کو باریک کوٹ پیس کر عرقِ لیمونِ کاغذی ۱۰۰ عدد میں خوب کھرل کر کے چنے کے
برابر گولیاں بنائیں۔
مقدار خوراک
ایک ایک گولی صبح و شام ہمراہ آبِ سادہ۔
حبّ مروارید
وجہ تسمیہ
اپنے جزءِ خاص مروارید
کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی اعضاء رئیسہ۔ مرض
کے بعد کی نقاہت دور کرتی ہے۔ سیلان الرَّحم اور عورتوں کی کمزوری میں خاص طور سے
مفید ہے۔
جزءِ خاص
مروارید
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سہاگہ بریاں ، ماز و سوختہ ہر ایک ۶۰ گرام مصطگی رومی ۱۲۰ گرام، کچلہ مدبر ۶۰ گرام، مروارید عنبر ہر
ایک ۱۵ گرام علیحدہ علیحدہ پیس کر عنبر کو عرقِ گلاب میں حل کر کے سب دواؤں کو
ملائیں اور نخودی گولیاں بنائیں۔
مقدار خوراک
ایک گولی صبح و شام ہمراہ عرق عنبر خصوصی احتیاط
حالتِ حمل میں ممنوع الاستعمال ہے۔
حبّ مقل
وجہ تسمیہ
اپنے جزءِ خاص کے نام
سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
بواسیر ریحی اور قبض میں
مفید ہے۔
جزءِ خاص
مقل ازرق۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پوست ہلیلہ زرد پوست ہلیلہ
کابلی، مقل ازرَق ہر ایک ۵۰ گرام تربد مجوف ۱۰۰ گرام سکبینج ۵۰ گرام خردل ۲۰ گرام مقل اور سکبینج کو آب گندنا یا آبِ برگ پیاز میں
اچھی طرح حل کر کے اور باقی دواؤں کو کوٹ چھان کر روغنِ زرد میں بریاں کر کے ملائیں
اور بقدر نخود گولیاں بنائیں۔
مقدار خوراک
۲ سے ۴ عدد ہمراہ آبِ نیم گرم بوقت خوابِ شب۔
حبّ مُلذِّذ
وجہ تسمیہ
مجامعت میں لذت پیدا
کرنے کی وجہ سے یہ ’’حب ملذذ ‘‘کہلاتی ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مُلذَّذو مُحَرّک باہ۔
جزءِ خاص
عاقر قرحا۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زعفران ،عاقر قرحا ہر ایک ۶ گرام ،مصطگی ۴ گرام میعہ سائلہ ۲ گرام باریک کر کے چڑے کے خون میں کھرل کریں اور چنے
کے برابر گولیاں بنائیں۔
مقدار خوراک
جماع سے قبل ایک گولی لعاب صمغ عربی میں گھس کر
عضوِ مخصوص پر لگائیں۔
نوٹ : حبِّ مُلذِّذ
خارجی استعمال کی دواء ہے۔
حبّ ملیّن
وجہ تسمیہ
فعل مخصوص تلیین سے
موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
دافع قبض ہے۔ تلیین اور
اسہال کا کام کرتی ہے۔
جزءِ خاص
مغز حب السلاطین۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مغز حب السلاطین (جمال گوٹہ) ۵ گرام مغز بادام، مغز تخم بید انجیر ہر ایک ۱۰ گرام قند سفید ۲۰ گرام باریک کر کے موٹھ (مونگ)کے برابر گولیاں بنائیں۔
مقدار خوراک
تلیین کے لئے ایک تا دو عدد اسہال مقصود ہو تو ۴ عدد ہمراہ آبِ نیم گرم۔
حبّ نشاط/حبّ نشاط انگیز
وجہ تسمیہ
مجامعت میں لذت و نشاط
پیدا کرنے کی وجہ سے اِس کانام ’’حب نشاط‘‘ رکھا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
امساک کے لئے مخصوص
دواء ہے۔سُرعتِ انزال میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
کشتہ نقرہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
کشتہ نقرہ ۵ گرام، زعفران، جاوِتری
،ریگ ماہی ہر ایک ۱۵۔۱۵ گرام۔ جائفل ،سمندر سوکھ ہر ایک ۱۰ گرام، مشک زہر مہرہ ہر ایک ایک گرام۔تمام دواؤں کو خوب باریک کھرل کر کے عرقِ پان میں بقدر نخود گولیاں
بنائیں۔
مقدار خوراک
ایک گولی جماع سے دو گھنٹہ قبل ہمرہ دودھ
استعمال کریں۔
حلویٰ
حلویٰ
عربی زبان کا لفظ ہے۔ شیریں
مرکب کو کہتے ہیں۔
اِس میں دوائی اجزاء کے ساتھ میدہ،
سوجی، گھی، شکر، نشاستہ وغیرہ اشیاء شامل کی جاتی ہیں جس کی وجہ سے یہ خوش ذائقہ
اور خوش گوار ہوتا ہے۔ مقوی خاص و مقوی عام کے طور پر حلویٰ استعمال کیا جاتا ہے۔
لہٰذا اپنے مشتملات کی بناء پر مختلف ناموں سے موسوم ہے۔ مثلاً: حلویٰ بیضۂ
مُرغ، حلویٰ گذر(گاجر) ، حلویٰ گھی کوار وغیرہ۔
حلویٰ بیضہ مُرغ
وجہ تسمیہ
بیضہ مُرغ اِس کا جزءِ
خاص ہے اور اِسی نام سے معنون ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی باہ، مقوی اعضاء
رئیسہ،مقوی بدن، مغذّی، مسمّن بدن۔
جزءِ خاص
بیضہ مُرغ۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زردیٔ بیضہ مُرغ ۲۰ عدد، روغنِ گاؤ ۱۲۵ گرام میں بریاں کریں اور بعد ازاں عرق بہار نارنج ، عرق بید مشک ۵۰ ملی لیٹر میں قند سفید ۵۰
۲ گرام کا قوام کر کے زردی بیضہ مُرغ ملائیں۔
پھر جائفل، جاوِتری ۵۔۵ گرام باریک پیس کر زعفران ایک گرام عرق بیدمشک میں
حل کر یں اور قوام تیار کر کے حلوٰی بنائیں۔
مقدار خوراک
۵ گرام سے ۱۰ گرام تک ، صبح و شام۔
حلویٰ گھی کوار
افعال و خواص اور محل استعمال
باہ اور عام بدن کی تقویت
کے لئے نہایت مفید ہے۔
جز ء خاص
گھی کوار
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مغز گھی کوار ڈھائی سو
گرام شیر گاؤ سوا لیٹر میں خوب پکائیں۔ مخلوط ہونے پر شکر سفید سوا کلو ملائیں اور
مغز بادام مغز پستہ خرما (چھوارہ) ہر ایک ۱۰۰ گرام پیس کر شامل کریں۔
پھر آگ سے اُتار کر زعفران ۲ گرام عرقِ گلاب میں کھرل کر کے اِضافہ کریں۔
مقدار خوراک
۱۰ سے ۲۰ گرام۔
خمیرہ
خمیرہ اطِبّاء ہند کی ایجادات میں سے
ہے۔ مغلیہ دور کے ہندوستانی اطِبّاء نے امراء کی فرمائش پر اُن کی نزاکت و نفاست
طبع کے پیش نظر اِس خوش ذائقہ مرکب کا اِضافہ کیا۔ یہ معجون کی خاص قسم ہے۔ خمیرہ
جات تقویتِ اعضائے رئیسہ خصوصاً قلب و دماغ کے لئے مخصوص ہیں۔ لطافت اور تفریحِ طبیعت
اِس کی خصوصیت ہے۔
خمیرہ کا قوام معجون کی طرح سخت اور
گاڑھا نہیں ہوتا،البتّہ شربت کے مقابلہ میں قدرے گاڑھا رکھا جاتا ہے۔ آگ سے اُتار
کر قوام کو اِس قدر گھوٹتے ہیں کہ اجزاء ہوائیہ کے ملنے سے اُس کا رنگ تبدیل ہو
کرسفیدی مائل ہو جاتا اور وہ خمیر کے مانند پھول جاتا ہے۔
طریقۂ تیاری
جن ادویہ سے خمیرہ تیار
کرنا مقصود ہوتا ہے ، اُن کو کم و بیش یک شبانہ و روز (۲۴ گھنٹے) یا تو پانی میں
بھگو کر اُن کا زلال حاصل کر لیتے ہیں یا اُن کا جوشاندہ تیار کر لیا جاتا ہے اور
اُس میں حسب ضرورت مصری یا شکر شامل کر کے قوام کر لیا جاتا ہے۔ اُس کے بعد خشک
ادویہ کا سفوف تیار کر کے آہستہ آہستہ شامل کرتے جاتے ہیں اور ملاتے جاتے ہیں
تاکہ دواؤں کی گٹھلی نہ بن جائے۔
علاوہ ازیں اگر خمیرہ میں مُشک، عنبر
اور زعفران جیسی ادویہ شامل کرنی ہو تو اُنہیں کسی مناسب خوشبو دار عرق میں حل کر
کے خمیرہ کو گھونٹنے کے دوران تھوڑا تھوڑا
ملاتے جائیں۔ خمیروں کو گھونٹنے کے لئے پہلے لکڑی کے بنے ہوئے خاص طرح کے گھوٹے آتے تھے ، مگر اب اِس عمل کے
لئے جدید آلات و مشینیں نہایت کامیابی سے استعمال کی جا رہی ہیں اور جدید تکنیکی
آلات سے تیار شدہ خمیرے بہتر مانے جاتے ہیں۔
خمیرہ آبریشم سادہ
وجہ تسمیہ
آبریشم کی شمولیت کی
وجہ سے یہ نام دیا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی قلب و دماغ ،نافع
خفقان، اختلاج اور وحشت کو دور کرتا ہے۔ مقوی بصارت ، ذہن و حافظہ کو بڑھاتا ہے
اور ضغط الدم کو کنٹرول رکھتا ہے۔
جزءِ خاص
آبریشم
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
آبریشم خام مقرض ۱۰۰ گرام آبِ آہن تاب (لوہا بجھائے ہوئے
پانی) ۳لیٹر میں ۲۴ گھنٹہ بھگو کر اِتنا
جوش دیں کہ پانی ایک لیٹر باقی رہ جائے۔ اِس کے بعد چھان لیں۔ پھر گاؤ زباں بادر
نجبویہ ہر ایک ۵۔۵ گرام علیحدہ سے دوسرے پانی میں جوش دے کر چھان کر
ملائیں اور نبات سفید ڈھائی سو گرام شہد خالص ۱۲۵ گرام ملا کر قوام کریں۔
بعد میں آبریشم خام ۱۰ گرام ،گل گاؤ زباں ،
تخم فرِنج مُشک۔ ہر ایک ۸ گرام کوٹ پیس کر اور کہرباء یشب، مرجان ہر ایک ۴ گرام عرق گلاب ۵۰ ملی لیٹر میں کھرل کر کے قوام میں شامل کریں۔ قوام
درست ہو جانے پر آگ سے اُتار کر اِتنا گھوٹیں کہ خمیرہ کی طرح سفید ہو جائے۔
مقدار خوراک
۵ سے ۱۰ گرم ہمراہ عرق گاؤ زباں ۱۲۵ ملی لیٹر۔
خمیرہ آبریشم حکیم ارشد والا
وجہ تسمیہ
خمیرہ آبریشم کے متعدد
نسخے معمول بہا ہیں۔ حکیم شریف خاں نے علاج الامراض میں امراضِ قلب کے تحت اِس کے
پانچ نسخے اور امراض سوداویہ کے تحت اِس کے آٹھ نسخے تحریر کئے ہیں ، جن میں ایک
حکیم ارشد کا مختصر نسخہ بھی شامل ہے۔ متعدد اطِبّاء کے ترتیب دئیے ہوئے نسخوں میں حکیم ارشد کے مُرتَّبہ اِس نسخہ کو
خاص شہرت حاصل ہوئی۔ اپنی افادیت کی وجہ سے امراضِ قلب کی مخصوص دواؤں میں اِس کا
شمار ہوتا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
تفریح و تقویتِ قلب کے
لئے نہایت مفید ہے۔ خفقان، وسواس مالیخولیا اور نزلہ حار کو فائدہ دیتا ہے۔ اعضاء
رئیسہ قلب و دماغ و جگر کی تقویت کے علاوہ بیماری کے بعد کی عام نقاہت و کمزوری کو
رفع کرتا ہے۔
جزءِ خاص
آبریشم خام مقرّض
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
آبریشم خام مقرض ۴۲۵ گرام ،برادہ صندل سفید ۶ گرام ،سنبل الطیب، پوست بیرون ترنخ، مصطگی، قرنفل
دانہ ہیل خرد ، ساذج ہندی ہر ایک ۵ گرام عودِ غرقی ۴ گرام سب کو باریک کپڑے
کی پوٹلی میں باندھ کر عرقِ گاؤ زباں ، عرقِ بید مشک، عرق گلاب، آب سیب، آب انار شیریں
، آب بہی شیریں ہر ایک ۱۵۰ ملی لیٹر بارِش کا پانی ۲ لیٹر میں اِس قدر جوش دیں
کہ دو لیٹر پانی جل جائے۔ اِس کے بعد پوٹلی نکال کر دواء کے پانی میں شہد خالص
ڈھائی سو گرام نبات سفید ۷۵۰ گرام ملا کر قوام کریں۔ پھر عنبر اشہب ۵ گرام عرق کیوڑہ میں حل کر کے قوام میں ملائیں اور اِسی طرح ورق طِلا ئ،
ورقِ نقرہ، کہرباء شمعی، مرجان ہر ایک ۶ گرام ،مروارید ،یا قوت
،یشب سبز ہر ایک ۹ گرام ،مشک خالص، زعفران خالص ہر ایک ۵ گرام خوب اچھی طرح کھرل کر کے قوام میں شامل کریں اور حسبِ معمول آگ سے نیچے
اُتار کر اِس قدر گھوٹیں کہ خمیرہ کی طرح سفید ہو جائے۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام ہمراہ عرق گاؤ زباں ۱۲۵ ملی لیٹر۔
خمیرہ آبریشم شیرۂ عناب والا
وجہ تسمیہ
خمیرہ آبریشم کے مخصوص
نسخہ میں شیرۂ عناب کے اضافہ کی وجہ سے یہ
نام رکھا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
خفقان و وحشت کے علاوہ
حافظہ کو قوت دیتا ہے۔ معدہ کی کمزوری کو رفع کرتا ہے۔ سل و دِق اور سعال یابس میں
مفید ہے۔
جزءِ خاص
آبریشم و عناّب
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
آبریشم خام مقرض ۱۵۰ گرام (صاف کیا ہوا)
بارِش کے پانی دو۲ لیٹر میں تین روز تک بھگو کر جوش دیں۔ تقریباً نصف
لیٹر پانی رہ جانے پر چھان لیں۔ پھر سیب شیریں ، سیب تُرش، انار تُرش ، انگور شیریں
، بہی شیریں کو نچوڑ لیں اور عناب کو پانی میں جوش دے کر ملا کر نچوڑیں۔ اِسی طرح
گاؤ زباں کو جوش دے کر نچوڑیں اور صندل سفید عرق گلاب میں گھِس کر چھان لیں۔ اِن میں
سے ہر ایک ۳۰ ملی لیٹر ہونا چاہیے۔ پھر اِن تمام آبیات/ عصاروں کو عرقِ گلاب ۱۵۰ ملی لیٹر اور نبات سفید ۱۵۰ گرام میں ملا کر پکائیں ، جب قوام درست ہو جائے تو
زعفران ۳ گرام عنبر و مُشک ہر ایک ۲۔۲ گرام عرقِ گلاب میں کھرل کر کے قوام میں داخل کریں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام ہمراہ عرق گاؤ زبان ۱۲۵ ملی لیٹر۔
نوٹ: محرورین کو
استعمال کرانے کے لئے اِس نسخہ میں عرق بید مُشک ۱۲۵ ملی لیٹر اور آب تربوز
۳۰ ملی لیٹر کا اِضافہ کر نا چاہیے۔
خمیرہ آبریشم عود و مصطگی والا
وجہ تسمیہ
خمیرہ آبریشم کے مخصوص
نسخہ میں عود اور مصطگی کے اِضافہ کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
یہ خمیرہ بطور خاص دماغ
کو تقویت دیتا ہے اور مالیخولیا مراقی اور وحشت کو زائل کرتا ہے، قلب، جگر اور
معدہ کو قوت دیتا ہے۔ نافع بواسیر ہے۔
جزءِ خاص
آبریشم عود و مصطگی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
آبریشم خام مقرّض۳۵۰ گرام، عود، مصطگی ،مُشک ہر ایک دو گرام، یاقوت کہربائ، مرجان یشب ہر ایک
چار گرام، مروارید عنبر ہر ایک ۸ گرام برگِ بادر نجبویہ ، برگِ فرنجمشک ہر ایک ۷۵ گرام،سونا اور لوہا بجھے پانی ( آبِ طِلا و آبِ آہن تاب)۴ لیٹر میں آبریشم کو اِس قدر جوش دیں کہ ایک لیٹر پانی باقی رہ جائے، پھر
مل چھان کر نبات سفید ۱۲۵ گرام کا قوام کریں اور درجِ بالا دواؤں کو عرقِ
گلاب میں علیحدہ علیحدہ کھرل کر کے قوام میں شامل کریں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام ہمراہ عرق گاؤ زباں ۱۲۵ ملی لیٹر۔
خمیرہ بنفشہ
وجہ تسمیہ
اپنے
جزءِ خاص کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
امراض صدر وریہ کے لئے
مخصوص ہے۔ مرطب دماغ ،دافع قبض ،ملیّن شِکم۔
جزءِ خاص
بنفشہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
بنفشہ ۱۵۰ گرام رات کو دو لیٹر
پانی میں بھگو کر صبح کو جوش دیں۔ جب نصف پانی باقی رہ جائے تو نبات سفید ڈیڑھ کلو
کا قوام کریں اور اچھی طرح گھوٹیں۔
مقدار خوراک
۲۰ تا ۴۰ گرام ہمراہ عرق گاؤ زباں ۱۲۵ ملی لیٹر۔
خمیرہ خشخاش
افعال و خواص اور محل استعمال
نزلہ حار اور حاد میں
مفید ہے۔ نزلا وی رطوبات کو پھیپھڑوں کی طرف گرنے سے روکتا ہے۔ سِل اور کھانسی میں
مفید ہے۔ پھیپھڑے کے زخم مند مل کرتا ہے۔ مسکن حرارت ہے۔ کثرت طمث میں مفید ثابت
ہوتا ہے۔
جزءِ خاص
خشخاش
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
کوکنار مسلم سو عدد ، اِس کا پوست علیحدہ کچل کر
اور تخموں کو باریک پیس کر بارِش کے پانی ڈھائی لیٹر میں خوب جوش دیں۔ پھر چھان کر
نبات سفید ڈیڑھ کلو کا قوام کر کے خمیرہ تیار کریں۔
مقدار خوراک
۵ سے ۱۰ گرام ہمراہ عرق گاؤ زباں ۱۲۵ ملی لیٹر۔
نوٹ: اِس خمیرہ کی قوت
دو سال تک قائم رہتی ہے۔
خمیرہ صندل
افعال و خواص و محل استعمال
قلب کو قوت دیتا ہے۔
دافع خفقان ہے، گھبراہٹ اور حرارت کو زائل کرتا ہے۔ مسکن عطش ہے۔
جزءِ خاص
صندل سفید
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
برادہ صندل سفید ۷۵ گرام، عرقِ گلاب نصف لیٹر میں رات کو بھگوئیں ، صبح جوش دے کر صاف کر کے
قند سفید ایک کلو قوام کریں اور خمیرہ بنائیں۔
مقدار خوراک
۵ سے ۱۰ گرام ہمراہ عرق گاؤ زباں ۱۲۵ لیٹر۔
خمیرہ گاؤ زباں سادہ
افعال و خواص و محل استعمال
قلب و دماغ کو قوت دیتا
ہے ، خفقان ، وحشت اور مالیخولیا میں نافع ہے۔ بینائی کو قوت و جِلاء دیتا ہے۔
جزءِ خاص
گاؤ زباں
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
برگِ گاؤ زباں ۳۰ گرام گل گاؤ زباں ،
کشنیز خشک مقشّر، آبریشم خام مقرض بہمن سفید، صندل سفید، تخم بالنگو، تخم فرنجمشک
بادر نجبویہ ہر ایک ۱۰ گرام رات کو دو لیٹر پانی میں بھگو کر صبح جوش دے
کر صاف کریں اور نبات سفید ۱ یک کلو شہد خالص ۲۵۰گرام ملا کر قوام تیار کریں۔
مقدار خوراک
۵تا ۱۰ گرام ہمراہ عرق گاؤ زباں ۱۲۵ ملی لیٹر۔
خمیرہ گاؤ زباں عنبری
وجہ تسمیہ
عنبر کی شمولیت کی وجہ
سے خمیرہ گاؤ زباں کا یہ نسخہ عنبری کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
تقویتِ قلب و دماغ کے
علاوہ حافظہ کو خاص طور پر تقویت دیتا ہے۔
جزءِ خاص
گاؤ زباں اور عنبر
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
برگِ گاؤ زباں ۳۰ گرام، گل گاؤ زباں ، کشنیز خشک مقشر، آبریشم خام مقرض، بہمن سفید، صندل سفید،تخم
بالنگو ، تخم فرنجمشک، بادر نجبویہ، اسطوخودوس، تودری سُرخ، تودری سفید ہر ایک ۱۰ گرام رات کو دو لیٹر پانی میں بھگو کر صبح اِس قدر جوش دیں کہ نصف پانی
باقی رہ جائے۔ اِس کے بعد چھان کر نبات سفید ایک کلو، شہد خالص ۲۵۰ گرام ملا کر قوام تیار کریں۔ پھر عنبر اشہب ۲ گرام عرق کیوڑہ ۱۰ ملی لیٹر میں حل کر کے ملائیں اور ورقِ طلاء ، ورقِ نقرہ،ہر ایک ۶ گرام کا اِ ضافہ کریں۔ مرکب تیار ہے۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام ہمراہ عرق گاؤ زباں ۱۲۵ ملی لیٹر۔
خمیرہ گاؤ زباں عنبری جواہر والا
وجہ تسمیہ
خمیرہ گاؤ زباں عنبری میں
جواہرات کا اِضافہ کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
اعلیٰ درجہ کا مقوی قلب
و دماغ اور مفرح ہے۔ خفقان مالیخولیا اور وسواس میں مفید ہے۔ دماغی کمزوری کے لئے
خاص ہے۔ مقوی دماغ اور مقوی عام ہے۔
جزءِ خاص
گاؤ زباں اور عنبر کے
علاوہ جواہرات۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گاؤ زباں ۲۰ گرام کشنیز خشک مقشر، آبریشم خام مقرض، بہمن سفید، صندل سفید، تخم بالنگو،
تخم فرنجمشک، ہر ایک ۱۰ گرام رات کو دو لیٹر پانی میں جملہ ادویہ کو بھگو
کر صبح اِس قدر جوش دیں کہ نصف پانی باقی رہ جائے، پھر مل چھان کر نبات سفید ایک
کلو، شہد خالص ۲۵۰ گرام کا قوام کریں اور عنبر ۲ گرام ورقِ طلاء ، ورقِ
نقرہ ہر ایک ۵ گرام اِضافہ کر کے مروارید یاقوت زمرد ،زہر مہرہ ہر
ایک ۴ گرام کھرل کر کے قوام میں شامل کریں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام ہمراہ عرق گاؤ زباں ۱۲۵ ملی لیٹر۔
خمیرہ گاؤ زباں عنبری جدوار عود صلیب والا
وجہ تسمیہ
خمیرہ گاؤ زباں عنبری
کے نسخہ میں میں جدوار اور عود صلیب کے اِضافہ کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا ہے۔ دماغی
و اعصابی امراض کی منتخب دوا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
دماغی امراضِ باردہ
،صرع، فالج، لقوہ، رعشہ، استرخائ، ضعفِ اعصاب میں مفید ہے۔ اعضائے رئیسہ کو تقویت
دیتا ہے۔مقوی و محرک اعصاب ہے۔
جز ء خاص
گاؤ زباں اور عنبر کے
علاوہ جدوار اور عود صلیب۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
خمیرہ گاؤ زباں عنبری کے نسخہ میں جدوار ۱۰ گرام اور عود صلیب ۱۰ گرام کے اِضافہ سے یہ تیار کیا جاتا ہے۔باقی ترکیب
حسبِ بالا ہے۔
مقدار خوراک
۳ گرام ہمراہ عرق گاؤ زباں ۱۲۵ ملی لیٹر۔
خمیرہ مروارید
وجہ تسمیہ
مروارید کی شمولیت کی
وجہ سے اِس کا نام رکھا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
دِل و دماغ کو قوت
بخشتا ہے۔ خفقان وحشت اور حرارت کو زائل کرتا ہے۔ جدری و حصبہ ( موتی جھراید چیچک)
اور دیگر بیماریوں کے بعد کی ،کمزوری میں نہایت مجرّب و مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مروارید ۴ گرام کہرباء شمعی،
طباشیر یشب، زہر مہرہ، صندل سفید ، ورق نقرہ ہر ایک ۳ گرام ،شربت سیب ،شربت
انار ، شربت بہی، ہر ایک ۶۰ ملی لٹر قند سفید ۱۵۰ گرام دواؤں کو باریک
کھرل کر کے شربت اور قند سفید کے قوام میں ملائیں۔ آخر میں ورقِ نقرہ کا اِضافہ کر
کے خوب گھوٹیں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام ہمراہ عرقِ گاؤ زباں ۱۲۵ ملی لیٹر۔
دواء
دواء جھاڑ ( حَمول منقِّی رحم)
وجہ تسمیہ
رحم کی فاسدرطوبات کو
نکالنے اور مواد فاسدہ کا رحم سے تنقیہ کرنے کی وجہ سے یہ مرکب دواء جھاڑ کے نام
سے معروف ہے۔ یہ ہندی ترکیب کا نام تھا۔ اب اِس کا متبادل نام ’’ حمول منقّی رحم‘‘ ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
منقی رطوباتِ رحم ،
ورمِ رحم کے تحلیل ہونے کے بعد فاسد مادّوں کے اخراج کے لئے اِس کا استعمال مفید
ہوتا ہے۔ یہ الیافِ رحم کو ڈھیلا کرتی ہے تاکہ فاسد مواد کا اخراج بآسانی ہو سکے۔
جزءِ خاص
جوا کھار
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مویز منقیٰ ۱۲ گرام ،جواکھار ۳ گرام کو کوٹ پیس کر بقدر ۲ گرام پوٹلی بنا کر دایہ
کے ذریعہ اندام نہانی میں حمولاً استعمال کرائیں۔ یا اُس سفوف میں شہد ملا کر شافہ
بنائیں اور بوقت ضرورت حَمول کریں۔
دواء سمیٹ (حَمول مضَیِّق رحم)
وجہ تسمیہ
چونکہ یہ دواء الیافِ
رحم کو سکیڑتی ہے اور رحم کو تقویت دیتی ہے لہٰذا اِس کا نام ’’حمول مُضیَّق و مقوی
رحم‘‘ رکھا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
رحم اور مہبل کے ایاف
کوسکیڑتی ہے۔ سیلانِ رطوبات کو بند کرتی ہے۔ دواء جھاڑ سے تنقیہ و صفائی کے بعداِس
کو تقویتِ رحم کے لئے استعمال کراتے ہیں۔
جزءِ خاص
ہیرا کسیس
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پوست انار،ہیرا کسیس، مازوئے سبز، تج قلمی، گچ
کہنہ، مائیں خرد ہم وزن لے کر کوٹ چھان کر دو دو گرام کی پوٹلیاں بنائیں اور دایہ
کے ذریعہ مہبل میں حمولاًاستعمال کرائیں۔
دوائے سیاہ مسہل
وجہ تسمیہ
چونکہ گندھک اور پارہ کی
شمولیت کی وجہ سے یہ مرکب سیاہ ہو جاتا ہے۔ اِس لئے اِس کو دواء سیاہ مسہل کا نام
دیا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
سوداوی و بلغمی مادوں
کا مخصوص مسہل ہے۔ جذام، آتشک، وجع المفاصل اور خارِش وغیرہ میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
حب السلاطین۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پارہ ،گندھک اَملسار،
ہر ایک ۱۰ گرام دونوں کو ملا کر کجلی کر لیں یعنی خوب کھرل کر کے سُرمہ کے مانند بنا
لیں۔ یہاں تک کہ کھرل میں پارہ چمٹنے نہ پائے۔ اِس طرح زیادہ کھرل کرنے سے ایک
فائدہ یہ ہوتا ہے کہ قے نہیں آتی ہے۔ پھر ہم وزن ادویہ یعنی ۲۰ گرام جمال گوٹہ ملا کر
خوب کھرل کریں۔ اِس کے بعد سنگ بصری ۱۰ گرام ملا کر باریک
کھرل کریں۔ جمال گوٹہ ملانے سے دوا لیپ کی طرح پتلی ہو جائے گی۔ اِسے کھرل سے نکال
کر مٹی کے کورے پیالے میں لیپ کی طرح لگائیں اور خشک ہونے پر پیس کر حفاظت سے رکھیں۔
ترکیب دیگر
دوسری ترکیب یہ بھی ہے کہ مٹی کے کورے
برتن میں لیپ کی طرح لگا کر اِس میں دو انگل پانی ڈالیں اور آگ پر اِس قدر پکائیں
کہ پانی خشک ہو جائے۔ اگر برتن میں پانی رہ جائے تو آگ سے اُتار کر سایہ میں خشک
کر لیں۔
مقدار خوراک
۲۵۰ ملی گرام دواء کا فور ۱۲۵ ملی گرام میں ملا کر
دودھ کے ساتھ کھائیں ، جس روز اِس کا مسہل لیں۔ اِس روز غذا میں صرف دودھ اور چاول
استعمال کریں۔ یہ ایسا مسہل ہے جس میں قے آنے کے باوجود دستوں میں کمی نہیں آتی۔
دواء الشفاء
وجہ تسمیہ
کئی امراض میں شفا بخش
ہونے کی وجہ سے دواء الشفاء کے نام سے معروف ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
منوم، مسکن اعصاب، دافع
ذکاوتِ حِس، دافع ہیجان و جنون و مالیخولیا، اختناق الرَّحم، صرع، سہر، صداع اور
خون کے بڑھے ہوئے دَباؤ (فشار الدم قوی) میں
مفید ہے۔
جزءِ خاص
اسرول
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
اسرول فلفل سیاہ ہم وزن باریک کر کے مونگ کے
برابر اقراص بنائیں اور مذکورہ بالا امراض میں استعمال کرائیں۔
مقدار خوراک
۲ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔
دواء الکبریت
وجہ تسمیہ
گندھک کی شمولیت کی وجہ
سے یہ نام دیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی معدہ و جگر و
امعاء ہے۔ ضعف باہ، فالج، لقوہ، رعشہ اور دیگر بارد امراض میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
کبریت (گندھکِ امَلسار)۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گندھکِ املسار، سنبل الطیب، قُسط شیریں ، تج قلمی،زنجبیل،
مصطگی رومی، قرنفل، جاوَتری ہر ایک ۵ گرام، زراوندِ طویل، فلفل سیاہ، تخم کرفس، انیسون،
نانخواہ، زیرہ سیاہ ، پودینہ کوہی ، اسارون ہر ایک دس گرام۔جملہ ادویہ کو کوٹ چھان
کر سہ چند شہد خالص کا قوام کر کے معجون بنائیں اور ۶ ماہ بعد استعمال کریں۔
مقدار خوراک
۳ تا۵ گرام ہمراہ عرق بادیان یا ہمراہ آبِ سادہ۔
دواء الکرکم صغیر
وجہ تسمیہ
دواء الکر کم کا یہ کم
اجزاء پر مشتمل نسخہ ہے۔ لہٰذا ’’دوائے کُرکُم صغیر ‘‘کے نام سے موسوم کیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
اِس کے فوائد دواء
الکرکم کبیر کی طرح ہیں۔ دیکھئے دواء الکرکم کبیر۔
جزءِ خاص
زعفران
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زعفران خالص، تج قلمی،
سنبل الطیب ہر ایک ۱۰ گرام شگوفہ اذ خر، مر مکی، قُسط شیریں ، دار چینی
ہر ایک ۵ گرام۔جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر شراب انگوری حسبِ ضرورت میں ۲۴ گھنٹے بھگوئیں۔ اِس کے
بعد سہ چند شہد کا قوام تیار کر کے معجون بنائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام ہمراہ عرقِ گاؤ زباں ۱۲۵ ملی لیٹر شربت دینار ۲۵ ملی لیٹر یا ہمراہ آبِ سادہ۔
دواء الکُرکُم کبیر
وجہ تسمیہ
کُرکُم زعفران کو کہتے
ہیں جو اِس نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
جگر اور طحال کے اُن
اِمراض میں خاص طور پر مفید ہے جو برودت کے باعث پیدا ہوتے ہیں۔ جگر ، گردہ اور
مثانہ کو قوت دیتی ہے۔ استسقاء میں نافع ہے۔ مفتح سدد اور محلل ریاح ہے۔ جگر کے اکثر امراض میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
زعفران
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زعفران خالِص ۳۵ گرام، سنبل الطیب ۲۰ گرام ، اسارون، انیسون، تخم کرفس، ریوند چینی ، دوقو،مرمکی ہر ایک ۱۵ گرام ، رُب السوس، تج قلمی، مصطگی ، گل غافث ہر ایک ۱۰ گرام ، فوہ ۵ گرام ، قسط شیریں ، دار چینی، شگوفۂ
اذخر، حب بلسان ہر ایک ۳ گرام روغن بلسان ۱۵ ملی لیٹر سب دواؤں کو
کوٹ چھان کر شہدِ خالص سہ چند کے قوام میں ملائیں اور مرکب کو محفوظ کر لیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام ہمراہ عرقِ گاؤ زباں ۱۲۵ ملی لیٹر ، شربتِ دینار
۲۵ ملی لیٹر۔
دواء المسک
وجہ تسمیہ
مُشک کی شمولیت کی وجہ
سے دواء المسک کا نام دیا گیا ہے۔مختلف مزاجوں کی رعایت رکھتے ہوئے اِن مرکبات کے حار و بارد اجزاء کی زیادتی و
اعتدال اور جواہرات کی شمولیت و عدم شمولیت کی بناء پر اِس کے متعدّد نسخے ترتیب
دئیے گئے ہیں ، مثلاً دواء المسک بارد سادہ، دواء المسک ،حار سادہ، دواء المسک
معتدل سادہ، بارد جواہر والی، حار جواہر والی، معتدل جواہر والی وغیرہ۔
دواء المسک بارد سادہ
افعال و خواص اور محل استعمال
خفقان اور وحشتِ قلب کو دور کرتی ہے۔ دِل و دماغ اور روح کو قوت
دیتی ہے اور قلب کی بڑھی ہوئی حرارت کو کم کرتی ہے۔
جزءِ خاص
مُشکِ
خالص۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گل سُرخ، کشنیز خشک،
صندل سفید، تخم خرفہ، طباشیر ہر ایک ۱۵ گرام کہرباء شمعی،
بُسد احمر آبریشم خام مقرض ہر ایک ۷ گرام ،مُشک خالص ایک گرام ،نبات سفید تین سو گرام،
سب نباتی دوائیں رات کو پانی میں بھگوئیں ، صبح جوش دے کر مل چھان کر نبات سفید کا
قوام کریں اور طباشیر کہرباء شمعی اور مشک کو علیحدہ علیحدہ کھرل کر کے قوام میں
شامل کریں۔
مقدار خوراک
پانچ سے دس گرام ہمراہ عرقِ گاؤ زباں ۷۵ ملی لیٹر ،عرقِ بید مشک ۳۵ ملی لیٹر، شربت انار شیریں ۲۰ ملی لیٹر یا ہمراہ آبِ
سادہ۔
دواء المسک بارد جواہر والی
افعال و خواص اور محل استعمال
تمام خواص میں دواء
المسک باردسادہ سے زیادہ مؤثر اور قوی ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گل سُرخ، کشنیز خشک،
صندل سفید، تخم خرفہ، گل گاؤ زباں ہر ایک ۱۵ گرام، آبریشم خام مقرض
۷ گرام رات کو پانی میں بھگوئیں۔ صبح جوش دے کر مل چھان کر نبات سفید ۳۰۰ گرام ملا کر قوام تیار کریں۔ پھر مروارید شاخ مرجاں ، کہرباء شمعی، زہر
مہرہ ، بُسداحمر، ہر ایک ۷ گرام طباشیر ۱۰ گرام ،مشک خالص ایک گرام علیحدہ علیحدہ خوب باریک
کھرل کر کے قوام میں شامل کریں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام ہمراہ عرقِ گاؤ زباں و شربت انار یا ہمراہ آبِ
سادہ۔
دواء المسک حار سادہ
افعال و خواص اور محل استعمال
دِل و دماغ اور روح کی
تقویت اور خفقان و وحشت دور کرنے کے علاوہ مالیخولیا اور دوسرے سوداوی امراض اِسی
طرح بلغمی بیماریوں : فالج، لقوہ، استرخاء، کزاز وغیرہ میں انتہائی مفید ہے۔ معدہ
کی اصلاح کرتی ہے۔ نیز مقوی عام ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زر نباد ، درونج عقربی کہرباء شمعی، بسد احمر،
ہر ایک ۳۰ گرام آبریشم خام مقرض، بہمن سفید، بہمن سُرخ، سنبل الطیب ، ساذج ہندی
،اِلائچی خرد ،قرنفل، ہر ایک ۲۰ گرام اشنہ فلفل دراز ، زنجبیل ہر ایک ۱۵ گرام ،سب دواؤں کو سفوف کر کے شہد خالص ایک کلو کے قوام میں شامل کریں اور
مشک خالص ۵ گرام عرق کیوڑہ میں علیحدہ سے کھرل کر کے مرکب میں ملائیں اور استعمال میں
لائیں۔
مقدار خوراک
۳ تا۵ گرام ہمراہ عرق بادیان و عرق گذریا ہمراہ آب سادہ۔
دواء المسک حار جواہر والی
افعال و خواص اور محل استعمال
جواہرات کی شمولیت کی
وجہ سے تمام خواص میں دواء المسک حار سادہ سے زیادہ قوی اور مؤثر ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زرنباد ، درونج عقربی
ہر ایک ۳۰ گرام آبریشم خام مقرض، بہمن سفید، بہمن سُرخ، سنبل الطیب، ساذج ہندی،
اِلائچی خرد، قرنفل ہر ایک ۲۰ گرام ، اشنہ، فلفل دراز، زنجبیل ہر ایک ۱۵ گرام سب دواؤں کو سفوف کر کے شہد خالص ایک کلو کے قوام میں شامل کریں اور
مشک خالص ۵ گرام ،مروارید، کہربا شمعی، بسد احمر ہر ایک ۳۰ گرام کو علیحدہ علیحدہ
کھرل کر کے قوام میں ملائیں اور مرکب تیار کریں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام ہمراہ عرق بادیان ۷۵ ملی لیٹر ،عرق گذر ۲۰ ملی لیٹر۔
دواء المسک معتدل سادہ
افعال و خواص اور محل استعمال
خفقان سوداوی اور مالیخولیائے
مراقی میں خاص طور پر مفید ہے۔ دِل، جگر اور معدہ کو تقویت دیتی ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زرشک بہدانہ ۱۵ گرام ،طباشیر، صندل سفید، صندل سُرخ، کشنیز خشک،گل گاؤ زباں ، آملہ مقشر ،
تخم خرفہ ہر ایک ۱۰ گرام گلِ سُرخ ،آبریشم خام مقرض، دار چینی، بہمن سفید،
بہمن سُرخ، درونج عقربی ہر ایک ۷ گرام ، عود ہندی ، بادر نجبویہ ہر ایک ۵ گرام مصطگی ، اشنہ ،دانہ ہیل خرد ہر اک ۴ گرام۔تمام ادویہ کا سفوف کریں اور اُس میں دو چند قند سفید اور ہم وزن
شہدِ خالص، نیز ہم وزن آبِ سیبِ شیریں کا قوام تیار کر کے سفوف شامل کریں۔ پھر
زعفران ۵ گرام، مُشک، عنبر ہر ایک دو۔دو (۲۔۲) گرام علیحدہ علیحدہ
کھرل کر کے مرکب میں ملائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام ہمراہ عرق گاؤ زباں ، عرق بادیان یا ہمراہ آبِ
سادہ۔
دواء المسک معتدل جواہر والی
افعال و خواص اور محل استعمال
تمام فوائد میں دواء
المسک معتدل سادہ سے زیادہ قوی ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زرشک بیدانہ ۱۵ گرام، طبا شیر، صندل
سفید،صندل سُرخ، کشنیز خشک، گل گاؤ زباں ، آملہ مقشر، تخم خرفہ ہر ایک ۱۰ گرام گل سُرخ ، آبریشم خام، مقرض ، دارچینی، بہمن سفید، بہمن سُرخ، درونج
عقربی ہر ایک ۷ گرام، عود ہندی بادر نجبویہ ہر ایک ۵ گرام مصطگی ، اشنہ ،دانہ ہیل خرد ہر ایک ۴ گرام کوسفوف کریں اور
اِس سے دو چند قند سفید اور ہم وزن شہدِ خالص نیز ہمو زن آبِ سیبِ شیریں کا قوام تیار
کر کے سفوف شامل کریں۔ پھر مروارید کہرباء شمعی، ہر ایک ۷ گرام ، عرقِ کیوڑہ میں
کھرل کر کے اِسی طرح مشکِ خالص، عنبر ہر ایک ۲ گرام زعفران ۵ گرام علیحدہ علیحدہ کھرل کر کے قوام میں ملائیں۔ بعد میں ورقِ نقرہ ۱۰ گرام کا قوام میں اِضافہ کریں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام ہمراہ عرق گذر، عرق عنبر، عرق بادیان یا ہمراہ
آبِ سادہ۔
دیاقوزہ
وجہ تسمیہ
دیاقوزہ یونانی زبان میں
شربت خشخاش کو کہتے ہیں (بحر الجواھِر)۔ یہ مرکب پوست خشخاش سے بھی تیار کیا جاتا
ہے۔ بعض اطِبّاء کے مطابق لفظ دیاقوزہ کا اطلاق ’’مرکب شربت‘‘ پربھی ہوتا ہے لیکن
اِس کی اصل وجہ تسمیہ خشخاش کی شمولیت ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
خشک کھانسی میں مفید
ہے۔ نزلہ حار کودور کرتا ہے۔نزلہ حاد میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
پوست خشخاش
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پوست خشخاش سفید مسلم ۲۰ عدد، اصل السوس ۶۰ گرام، اسپغول مسلم ۳۰ گرام، تخم خطمی، خبّازی،
صمغ عربی، کیترا، بہدانہ شیریں ہر ایک ۱۵ گرام، سب دواؤں کو ۳ لیٹرپانی میں رات کو بھگوئیں۔ صبح کوجوش دے کر مل چھان کر قندِ سفید ایک
کلو کا قوام تیار کریں اور مرکب بنائیں۔
مقدار خوراک
۵ سے ۱۰ گرام ہمراہ آبِ سادہ/آبِ نیم گرم۔
ذَرور/اَذِرّہ
وجہ تسمیہ
ذَرور عربی زبان کا لفظ
ہے جس سے مراد زخم یا چھالوں پر مقامی طور پر چھڑکی جانے والی دواء ہے۔ ذَرور کے
کئی نسخے معمول بہا ہیں۔
ذرورکتھ
افعال و خواص اور محل استعمال
منھ کے چھالوں میں مفید
ہے۔نافع و دافع قلاع ہے۔
جزءِ خاص
کات سفید
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زرِوَرد،کات سفید، کباب
چینی، دانۂ ہیل خرد، طباشیر۔ ہم وزن ادویہ
کو کوٹ پیس کر ذرور بنائیں اور استعمال میں لائیں۔
ترکیب استعمال
بوقت ضرورت ایک چٹکی
منھ میں چھڑکیں۔
ذَرور مردار سنگ
افعال و خواص اور محل استعمال
ہر قسم کے زخموں میں مفید
ہے۔ بالخصوص عضوِ مخصوص کے آتشکی زخموں میں مستعمل و معمول بہا ہے۔
جزءِ خاص
مردار سنگ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
شادنج مغسول ،صبر زرد،
مردار سنگ، پوست کدو سوختہ، ہم وزن کوٹ چھان کر ذرور بنائیں اور بوقت ضرورت زخموں
پر چھڑکیں۔
رُبّ
رُبّ عربی لفظ ہے۔
رُبوب اِس کی جمع ہے۔پھلوں کے رَس یا اُس کے فلاحہ کو حاصل کر کے آگ کی حرارت سے
گاڑھا کر لیا جاتا ہے۔ اِسی کو رُبّ کہتے ہیں۔ پھلوں کے رس میں کبھی شکر ملا کر
اور کبھی بغیر شکر ملائے ہوئے اُس کو
گاڑھا کر لیتے ہیں۔ پھلوں کے خلاصہ کو محفوظ رکھنے کی یہ ایک طبّی صنعت ہے جس سے غیر
موسم میں بھی ضرورت کے مطابق اُن پھلوں کو بروئے کار لایا جاسکتا ہے۔ طبّی
استعمالات و اغراض کے لئے مختلف پھلوں کے رُبوب تیار کئے جاتے ہیں۔ مثلا: رُبِّ
انگور، رُبّ انار، رُبّ بہی، رُبّ جامن، رُبّ سیب وغیرہ۔ جملہ رُبوب کی ترکیب تیاری
تقریباًیکساں ہے۔
رُبِّ اَنار
افعال و خواص اور محل استعمال
مفرح و مقوی قلب و دماغ
ہے۔ صفراوی دستوں اور قے و متلی میں مفید ہے ، پیاس کو تسکین دیتا ہے۔
جزءِ خاص
انار
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
انار کے دانوں کو کچل کر اُن کا رَس نکالیں اور
تقریباً ایک لیٹر رَس میں ۲۵۰ گرام قند سفید ملا کر ہلکی آگ پر جوش دیں اور قوام
گاڑھا ہونے پر اُتار لیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام ہمراہ عرق گاؤ زباں یا ہمراہ آبِ سادہ۔
نوٹ: رُبّ انار تُرش
اور رُبّ انار شیریں دونوں کے فوائد نقریباًیکساں ہیں ا ور تیاری کے طریقہ میں بھی
کوئی فرق نہیں ہے۔
رُبِّ بہی
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی قلب و معدہ ہے۔
مانع قے و اسہال ہے۔
جزءِ خاص
بہی شیریں
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
بہی کا چھلکا اور بیج علیحدہ کر کے عرق نچوڑیں
اور عرق سے نصف وزن قند سفید ملا کر ہلکی آنچ پر قوام تیار کریں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام ہمراہ عرق گاؤ زباں یا ہمراہ آبِ سادہ۔
روغن
روغن کشید کرنے کا عمل قدیم طِبّی
تراکیب میں شامل ہے۔
بعض حیوانی یا نباتی ادویہ کے اجزاء دھنیہ تحلیل
و تجزیہ کے عمل سے علیحدہ کر لئے جاتے ہیں۔ اِس مقصد کے لئے مختلف تدابیر بروئے کا
رلا کر تخم ،پھول، جڑی بوٹیوں اور بعض دیگر اشیاء سے روغن حاصل کیا جاتا ہے۔
عموماً روغن تین طرح کی ادویہ سے حاصل کئے جاتے ہیں۔ قلیل المقدار روغنی ادویہ، کثیرالمقدار
روغنی ادویہ اور بعض ایسی ادویہ جن میں روغنیات کی مقدار کم یا مفقود ہوتی ہے۔
روغنیات کا استعمال مختلف نظام ہائے جسمانی میں خارجاً ًًًًًًًًًًًٍ و داخلا ً
دونوں طرح سے ہوتا ہے (تفصیل کے لئے دیکھئے: اصول دواسازی مولِّفہ ڈاکٹر غفران
احمد)۔
روغنِ بابونہ
وجہ تسمیہ
بابونہ جزء اعظم ہونے کی
وجہ سے اِس کا نام ’’روغنِ بابونہ ‘‘رکھا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
اِس کی مالش نافع اوجاعِ
عصبی ،دافع وجع القطن و وجع المفاصل ہے ، محلل وَرم، نافع اوجاع ریاحیہ ، نافع درد
گوش و ورم گوش ہے۔
جزءِ خاص
گلِ بابونہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تازہ گل بابونہ ۱۲۵گرام ، روغن کنجد ۴۰۰ ملی لیٹر میں ملا کر دھوپ میں رکھ دیں اور ۴۰ یوم بعد چھان کر استعمال کریں۔
ترکیب دیگر: گل بابونہ
کو رات میں پانی میں بھگو دیں۔ صبح کو اِس قدر جوش دیں کہ چوتھائی پانی رہ جائے۔
اِس پانی کے ہم وزن روغن کنجد ملا کر جوش دیں ، پانی خشک ہو جانے پر روغن کو چھان
لیں اور استعمال میں لائیں۔
روغنِ بادام تلخ
افعال و خواص اور محل استعمال
دردِ گوش، ثقل سماعت
اور کان کے دیگر امراض میں مفید ہے۔ اِس کی مالش بارد اور عصبی دردوں کوزائل کرتی
ہے۔
جزءِ خاص
بادامِ تلخ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مغز بادام کو کوٹ کر
تھوڑی سی شکر ملا کر نرم آنچ پر پکائیں اور پانی چھڑکتے رہیں۔ دیگچی کو ذرا ٹیڑھا
رکھیں تاکہ روغن ایک طرف نکل آئے۔ اِس کے علاوہ Speller کے ذریعہ بھی روغن نکالاجاسکتاہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقامی طور پر نیم گرم
رو غن کی مالِش کریں اور امراضِ گوش میں بھی نیم گرم روغن کے چند قطرے کان میں
ٹپکائیں۔
روغنِ بادامِ شیریں
افعال و خواص اور محل استعمال
اِس کے استعمال سے قبض
کی شکایت اور آنتوں کی خشکی رفع ہوتی ہے۔ اِس سے تغذیہ کا فعل بھی انجام پاتا ہے۔
بیرونی استعمال میں اِس کی مالِش سر اور بدن کی خشکی کو زائل کرتی اور نیند لاتی
ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
اِس کو تیار کرنے کا طریقہ
روغنِ بادام تلخ کی طرح ہے۔
مقدار خوراک
دفع قبض کے لئے ۵ تا ۱۰ ملی لیٹر کو نیم گرم دودھ کے ساتھ استعمال کرائیں۔
روغنِ بیضۂ مرغ
افعال و خواص اور محل استعمال
مسّوِد ، مقوی و مطوِّل
شعر ہے۔بالوں کو مضبوط کرتا اور اُن میں چمک لاتا ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
انڈوں کو پانی میں جوش دے کر زردی نکال لیں اور
قلعی دار دیگچی میں زردی کو ڈال کر آگ پر خوب بریاں کریں۔ اِس کے بعد کپڑے میں رکھ
کر روغن نچوڑیں اور استعمال میں لائیں۔
ترکیب استعمال
سر کی مالِش کریں یا
مقامی طور پر استعمال میں لائیں۔
روغنِ زرد
وجہ تسمیہ
ہلدی اور دار ہلد کی
شمولیت کی وجہ سے اس کا رنگ زرد ہو جاتا ہے۔ اِس لئے اِس کا نام روغنِ زرد رکھا گیا۔
نیز اِس کے جزء خاص کی نسبت سے اِس کا دوسرا نام روغنِ دار ہلد بھی ہے۔ ضربہ و
سقطہ جیسے احوال میں اِس کا مقامی استعمال تیر بہدف علاج ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مُدَمِّل قروح ہے۔ تازہ
زخموں کو جلد بھرتا ہے اور چوٹ کے درد کو آرام دیتا ہے۔
جزءِ خاص
دار ہلد
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زرد چوب (ہلدی) دیودار،
اصل السوس، دار ہلد، دود سقفِ گلخن افروز ( بھڑ بھونجے کی چھت کا دھواں ) ہر ایک ۳۰ گرام ، سب کو کوٹ کر پانی میں خوب کھرل کریں۔ اِس کے بعد دو لیٹر پانی میں
جوش دیں۔ چوتھائی پانی باقی رہنے پر پانی علیحدہ کر لیں اور نیچے جو دوا بیٹھ گئی
ہو ، اُسے کپڑے میں کر کے نچوڑ لیں اور اُس کا ثفل پھینک دیں ، پھر اُس نچوڑے
ہوئے پانی اور پہلے کے حاصل کردہ پانی کو
ملا کر روغنِ کنجد ۷۵ ملی لیٹر کے ساتھ جوش دیں۔ جب پانی جل جائے تو روغن
کپڑے میں چھان کر ایک برتن میں ۲۴ گھنٹے کے لئے محفوظ کر لیں۔ اِس کے بعد احتیاط سے
روغن نتھار لیں تاکہ تلچھٹ روغن میں شامل نہ ہونے پائے۔
ترکیب استعمال
زخم صاف کر کے روئی
روغن میں تر کر کے زخم پر رکھیں۔ چوٹ اور ورم کی صورت میں نیم گرم مالِش کر کے
اوپر سے پٹی باندھیں۔
روغنِ زفت
افعال و خواص اور محل استعمال
جاذبِ رطوبات اور مقوی
اعصاب ہے۔طِلاء مقوی اور مطوّل عضو مخصوص ہے۔
جزءِ خاص
زفت رومی۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زفت رومی، مصطگی رومی، ہر ایک ۲۰ گرام، باریک پیس کر روغنِ کنجد ۱۰۰ ملی لیٹر میں پکاکر
چھان لیں بوقت ضرورت استعمال میں لائیں۔
ترکیب استعمال
بوقت ضرورت گرم کر کے
مالِش کریں۔
روغنِ سُرخ
وجہ تسمیہ
مجیٹھ کی شمولیت کی وجہ
سے اِس کا رنگ سُرخ ہو جاتا ہے۔لہٰذا یہ نام رکھا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
وَجع مفاصل ، نقرس، عرق
النساء، وَجع الورک اور ریاحی دردوں کو زائل کرتا ہے۔اعصابی دردوں میں مفید ہے۔
جزء خاص
فوہ ( مجیٹھ)
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
فوہ ۲۵۰ گرام تج، کائفل ، اُشنہ، سعد کوفی، وَج تر کی ، قرنفل، نرکچور ہر ایک ۸۰ گرام ادویہ کو کوٹ کر چونے کے پانی میں خوب جو ش دے کر چھان لیں۔ پھر
روغنِ کنجد، روغن سرشف ہر ایک ۱۵۰ ملی لیٹر ملا کر جوش دیں۔ پانی خشک ہونے پر چھان کر
محفوظ کر لیں اور استعمال میں لائیں۔
روغنِ سماعت کشا
وجہ تسمیہ
اپنے فعل خاص سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
دوی وطنین (کان بجنا)
اور ثقل سماعت میں مفید ہے۔ تیز بخاروں کے
بعد سماعت میں لاحق ہونے والی کمی کو دور کر تا ہے۔
جزءِ خاص
زہرہ گاؤ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زہرہ گاؤ، آب لہسن ہر ایک
۱۰ ملی لیٹر ،روغنِ گل ۲۰ ملی لیٹرسب کو باہم ملا کر نرم آنچ پر رکھیں۔ جب
پانی جل جائے اور روغن باقی رہ جائے تو چھان کر محفوظ کر لیں اور استعمال میں لائیں۔
ترکیب استعمال
بوقت ضرورت نیم گرم چند
قطرے کان میں ٹپکائیں۔
روغنِ عجیب
وجہ تسمیہ
مختلف آفات و اَمراض میں
عجیب التاثیر ہونے کی وجہ سے اِس کا نام روغنِ عجیب رکھا گیا ہے۔ اِس کو مقامی طور
پر استعمال کرایا جاتا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
عقرب گزیدگی، زنبور گزیدگی(نہش
الھوّا م) میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ستِّ پودینہ ، ستِّ اجوائن، کافور، ہم وزن لے کر
کسی شیشی میں بند کر کے رکھ دیں اور بطور بام مقامی طور پر استعمال کریں ، اِس کی
نیم گرم مالِش بھی مفید ہے۔
روغنِ عقرب
وجہ تسمیہ
اپنے
جزءِ خاص کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مفتت حصاۃ مثانہ ہے۔
بواسیر ی مسوں کو خشک کرتا ہے۔
جزءِ خاص
عقرب۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ریوند چینی، سعد کوفی،
جنطیانارومی، پوست، بیخ کبر۔ ہر ایک ۳۰۔۳۰ گرام ادویہ کو باریک
کوٹ کر روغنِ بادام تلخ ۵۰۰ ملی لیٹر میں ڈال کر ایک ہفتہ دھوپ میں رکھیں۔ اِس
کے بعد روغن کو چھانیں اور اُس میں عقرب ( جس کے حشو و زوائد کاٹ دئیے گئے ہوں ) ۱۰ عدد ڈال کر پھر ایک ہفتہ تک دھوپ میں رکھیں۔ اُس کے بعد روغن کو چھان لیں
اور استعمال میں لائیں۔
ترکیب استعمال
حصات مثانہ کے لئے دو تین
قطرے احلیل میں ٹپکائیں اور بواسیری مسّوں پر روئی کی مدد سے لگائیں۔ مسّے سوکھ
جائیں گے۔
مقدار خوراک
حسب ضرورت۔
روغنِ قُسط
وجہ تسمیہ
اپنے
جزءِ خاص’’قُسط تلخ‘‘ کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
فالج، رعشہ، تشنج،
کزاز، خدر، وجع المفاصل میں مفید ہے۔ اعصاب کو تقویت دیتا ہے اور نافع اوجاع ہے۔
جزءِ خاص
قُسط تلخ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
قسط تلخ سنبل الطیب ہر ایک ۱۰۰ گرام ادویہ کو کوٹ کر روغنِ زیتون اور آبِ سادہ ۵۰۰ ملی لیٹر میں جوش دیں۔
جب پانی خشک ہو جائے اور روغن باقی رہ جائے تو دواؤں کو روغن میں خوب ملیں اور ۵۰۰ ملی لیٹر پانی میں پھر سے جوش دیں۔ اِس طرح یہ عمل تین مرتبہ کر کے روغن
کو چھانیں۔ پھر جند بیدستر،فلفل سیاہ ،فرفیون ، میعہ سائلہ ہر ایک ۳۰ گرام کو روغن میں حل کر کے مرکب تیار کریں۔
ترکیب استعمال
بوقت ضرورت نیم گرم
مالِش کریں۔
روغنِ کچلہ
افعال و خواص اور محل استعمال
وجع المفاصل اور ریحی و
عصبی دردوں میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
کچلہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
افیون ۲۰ گرام کو شیر گاؤ ۷۵۰ ملی لیٹر میں حل کریں۔ اِس کے بعد کچلہ ۱۰(دس) عدد تراش کر اور
روغنِ کنجد ۳۷۵ ملی لیٹر شامل کر کے آگ پر رکھیں ،اور دودھ خشک ہو جانے
پر چھان لیں۔
ترکیب استعمال
بوقت ضرورت نیم گرم
مالِش کریں۔
روغن لبوب سبعہ
وجہ تسمیہ
چونکہ اِس روغن میں
ساتوں مغزیات شامل کئے جاتے ہیں ، اِس لئے اِسے روغنِ’’ لبوب سبعہ‘‘ کا نام دیا
گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی دماغِ ،دافع یبوستِ دماغ اور مدمل قروح ہے۔
جزءِ خاص
مغزیات/لبوب
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مغز فندق، مغز پستہ، مغز بادام شیریں ، کنجد
مقشّر،مغز چلغوزہ، مغز تخم کدوئے شیریں ، مغز اخروٹ۔ ہم وزن لے کر تیل نکالیں اور
استعمال میں لائیں۔
ترکیب استعمال
بوقت ضرورت سر پر مالِش
کریں۔
روغنِ مہوا/مچوقان/چکان
اپنے جز ء خاص مَہوا /مچوقان کے نام
سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
بدن کے جوڑوں اور ہڈیوں
کے درد کے لئے مجرب و مفید ہے۔
جزءِ خاص
روغنِ مچوقان
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تیل مہوا سو گرام، اِلائچی کلاں ۲۵ گرام، جاوِتری ۲۵ گرام ، کافور ۲۰ گرام۔بڑی اِلائچی اور
جاوِتری بقدرِ ضرورت کومہوے کے تیل میں اچھی طرح سے پکا لیں۔ تیل ٹھنڈا ہونے پر
اُس میں کافور ملا لیں۔ پھر تیل کو چھان کر محفوظ کر لیں اور حسب موقع و ضرورت درد
کے مقام پراِس کی مالِش کریں۔ سب سے بہتر وقت رات کو سونے سے پہلے کا ہے۔ اِس روغن
سے بلا ناغہ مالِش کریں۔ موسمِ گرما میں مالِش کے وقت ہوا سے بچیں۔
سفوف
وجہ تسمیہ
سفَّ ، یسفَّ ،سفّا ً=
پھانکنا۔ سفوف پھانکی جانے والی چیز۔سفوف خشک پسی ہوئی دواء کو کہتے ہیں۔ عُرفِ
عام میں سنون، کحل، ذرور وغیرہ سب اِسی کی قسمیں ہیں۔ محل استعمال کے لحاظ سے اِن
کے علاحدہ علاحدہ نام رکھے گئے ہیں۔ غالب گمان یہ ہے کہ صنعت دواء سازی کی تاریخ میں
یہ پہلا مرکب ہے جو تیار کیا گیا۔
سفوف کا موجد بعض لوگوں نے ’’ارسطو‘‘
کو قرار دیا ہے، لیکن یہ صحیح نہیں ہے۔ ارسطو
تیسری صدی قبل مسیح کا طبیب ہے جب کہ سفوف کا رِواج مصر میں یونانی عہد کے
آغاز سے سیکڑوں سال قبل شروع ہو چکا تھا۔لہٰذا یہ مصریوں کی ایجاد ہے۔ سفوف کا
استعمال براہِ دہن، خارجی، داخلی اور مقامی طور پر بھی روا ہے۔
سفوف اذاراقی
وجہ تسمیہ
اپنے جزءِ خاص کے نام
سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
وجع المفاصل، نقرِس،
فالج، لقوہ، اعصابی درد اور بارِد بلغمی بیماریوں میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
اذاراقی (کچلہ)۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
کچلہ ڈھائی سو گرام بیس روز پانی میں بھگوئیں
اور روزانہ پانی بدلتے رہیں۔ اوپر کا چھلکا نرم ہونے پر چھیلیں اور اُس کے ٹکڑے کر
کے درمیان سے پتہ نکال دیں۔ پھر پانی سے دو تین مرتبہ خوب دھوئیں اور پوٹلی باندھ
کر ایک لیٹر دودھ میں جوش دیں۔ دودھ خشک ہونے پر پوٹلی سے نکال کر پانی سے دھوئیں
اور کوٹ چھان کر سفوف بنائیں۔
مقدارِ خوراک
۱۲۵ ملی گرام تا ۱۵۰ملی گرام ہمراہ آبِ
سادہ۔
سفوف اصل السوس
افعال و خواص اور محل استعمال
رِقّت منی، جَریان اور
سرعت انزال میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
اصل السوس مقشّر
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
اصل السوس مقشر ،گلنار فارسی،گلِ سُرخ، تخم
سداب، تخم سنبھالو ، جملہ ادویہ کو ہم وزن لے کر باریک سفوف بنائیں اور استعمال
کرائیں۔
مقدار خوراک
۱۰ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔
سفوف اَملاح
وجہ تسمیہ
اَملاح مِلح کی جمع ہے
جس کے معنی نمک کے ہیں۔ چونکہ یہ سفوف مختلف دواؤں کے نمکیات پر مشتمل ہے، اِس لئے
اِس کو سفوف املاح کا نام دیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مشتہی طعام، ہاضم طعام
اور محلل ریاح۔
جزءِ خاص
نمک ترب۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
نمکِ بھنگ،نمکِ نک چھکنی
،نمکِ ترب،نمکِ پودینہ، نمکِ برگِ کٹائی ہم وزن لے کر مجموعی وزن کے برابر عرقِ
نانخواہ میں تین گھنٹے تر رکھیں ، اِس کے بعد کسی شیشی میں محفوظ کر لیں اور
استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
نصف تا ایک گرام بعد
غذائیں۔
سفوف برص
وجہ تسمیہ
برص میں مستعمل ہونے کی
وجہ سے اِس کا نام ’’سفوفِ برص‘‘ رکھا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
برص و بہق میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
تخم بابچی۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تخم پنوٍاڑ، تخم بابچی، پوستِ درختِ انجیرِ دشتی،
درخت نیم کی اندرونی چھال۔ ہم وزن ادویہ کو کوٹ چھان کر سفوف بنائیں اور استعمال میں
لائیں۔
مقدار خوراک
۵ گرام سفوف رات کو پانی میں بھگوئیں۔ اِس کا زلال پئیں
اور پھوک کوپیس کر نشانات پر لگائیں اور صبح کی نرم دھوپ میں کچھ لمحہ مریض کو بیٹھائیں۔
اگر مقام ماؤف پر سوزش محسوس ہو تو روغن ناریل استعمال کرائیں۔
سفوف چٹکی
وجہ تسمیہ
بقدر چٹکی بچوں میں کو
استعمال کرائے جانے کی وجہ سے اِس کا نام سفوف چٹکی رکھا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
بچوں کے متنوّع دستوں ،
بد ہضمی اور نفخ معدہ و شکم میں خاص طور پر سود مند ہے۔گو کہ بچوں کے لئے مشہور ہے
لیکن بڑوں کو بھی استعمال کرایا جا تا ہے۔
جزءِ خاص
تنکار
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ہلیلہ سیاہ، پودینہ خشک، فلفل سیاہ، نمک طعام،
زرنباد، سہاگہ بریاں ہم وزن ادویہ کو کوٹ چھان کر سفوف تیار کریں اور استعمال میں
لائیں۔
مقدار خوراک
بچوں کو نصف گرام بڑو ں
کو ۳ گرام۔
سفوف طین
وجہ تسمیہ
طین مٹی کو کہتے ہیں۔
گلِ ارمنی کا دوسرا نام طین بھی ہے۔ اِسی مناسبت کی وجہ سے یہ نسخہ’’ سفوف طین
‘‘کہلاتا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
اسہال دموی و صفراوی میں
مفید ہے۔
جزءِ خاص
گلِ ارمنی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تخم اسپغول ، تخم ریحان،
تخم کنوچہ، نشاستہ، صمغ عربی،گل ارمنی، طباشیر، تخم حماض بریاں۔ اوّل الذکر تینوں
ادویہ کو مسلّم رہنے دیں ، باقی ادویہ کو سفوف کر کے استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔
سفوفِ قُلاع
وجہ تسمیہ
’’قلاع ‘‘منھ کے چھالوں
کو کہتے ہیں۔ یہ نسخہ ذرور اًمستعمل ہے اور محل استعمال ہی اِس کی وجہ تسمیہ ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
منھ کے چھالوں اور منھ
کی سوزِش میں فائدہ مند ہے۔
جزءِ خاص
کات سفید
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گلِ سُرخ، کات سفید، شورہ قلمی دانۂ ہیلِ خرد، ہر ایک ۲ گرام کافور خالص ایک
گرام نیلا تھوتھا نصف گرام پہلے نیلے تھوتھے کو توے پر بھونیں ، پھر تمام دوائیں
الگ الگ باریک کر کے باہم ملائیں۔
ترکیب استعمال
دِن میں ۲۔۳ مرتبہ ایک ایک گرام سفوف منھ میں لیں اور رال کا افراز ہونے پر اُس کو
ٹپکنے دیں۔
سفوف کشتہ قلعی
افعال و خواص اور محل استعمال
جریان و سوزاکِ حاد و
مزمن میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
کشتہ قلعی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ست گلو، ست سلاجیت، اِلائچی خرد، جنطیانہ ، اصل
السوس مقشّر، کباب چینی، تالمکھانہ ، طباشیر ، کشتہ قلعی۔سب ادویہ کو ہم وزن لے کر
باریک سفوف کریں اور ہم وزن شکر ملاکراستعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۱۰ گرام ہمراہ آب سادہ۔
نوٹ: کشتہ قلعی کے
استعمال کے دوران دودھ کا استعمال کثرت سے کرائیں۔
سفوف گوند کتیرے والا
افعال و خواص اور محل استعمال
جریان، سرعتِ انزال،
رِقّت منی اور ضعف باہ میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
کتیرا
اورصمغ عربی۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سنبل الطیب کہرباء شمعی، مصطگی رومی، گلِ ارمنی،
ثعلب مصری، شقاقل مصری، اندر جو شیریں ، پودینہ خشک، جنطیانہ رومی پنیرمایۂ شتر اعرابی لودھ پٹھانی ہر ایک ۳ گرام ،صمغ عربی کتیرا ،گلنار، صندل سفید، طباشیر، موچرس، نشاستہ، خارخسک،
مائیں خرد ، کشتہ قلعی ہر ایک ۴ گرام، پوست بیخ مولسری ، پوست بیخ کچنال، پوست بیخ
جھربیری، پوست بیخ ببول، سنکھا ہولی، سنگھاڑا خشک ہر ایک ۵ گرام ،دانہ اِلائچی
خرد ۶ گرام، تودری سُرخ ، تودری سفید، بہمن سُرخ، بہمن سفید ہر ایک ۹ گرام۔تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر سفوف بنائیں اور ہم وزن شکر ملا کر
استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام ہمراہ آبِ تازہ یا شیر تازہ۔
سفوف مقلیاثا
وجہ تسمیہ
مقلیاثا سریانی زبان کا
لفظ ہے جس کا معنی ’’حُرف بریاں ‘‘ یعنی ہالونِ محمّص ہے۔ اِسی جزء کی شمولیت کی
وجہ سے اِس سفوف کا نام سفوف مقلیاثا رکھا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
زلق معدہ و امعاء
،اسہال کہنہ و زحیر میں مفید ہے۔ معدہ اور آنتوں کو تقویت دیتا ہے۔
جزءِ خاص
حُرف (ہالون)۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ہالون بریاں ۶۰ گرام، زیرہ سیاہ مد بربریاں ۲۰ گرام، تخم کتاں ، تخم
گندنا، ہلیلہ سیاہ بریاں ہر ایک ۱۰ گرام مصطگی ۵ گرام۔ تمام ادویہ کو
کوٹ پیس کر سفوف بنائیں اور استعمال کرائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔
سفوف مویا
وجہ تسمیہ
ہندی میں مویا مروڑ کو کہتے
ہیں۔ چونکہ یہ پیچش اور مروڑ کو دور کرتا ہے اِس لئے اِسے سفوف مویا کے نام سے
موسوم کیا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
ضعف معدہ و امعاء سے
لاحق ہونے والے مزمن دستوں اور زحیر میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ہلیلہ سیاہ، پوست خشخاش، بادیان ہم وزن ، روغنِ
گاؤ میں چرب کر کے کوٹ چھان کر سفوف بنائیں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام۔
سفوف مویا بہ نسخہ دیگر
سفوف مویا کا دوسرا نسخہ درجِ ذیل
اجزاء پر مشتمل ہے
تخم تِرہ تیزک بریاں ، اسپغول بریاں ،ابہل بریاں
، ہر ایک ۷ گرام زیرہ سیاہ ،اجوائن خراسانی، تخم خشخاش، انیسون، تخم گندنا، تخم شبت،
تخم کرفس ہر ایک ۱۰ گرام افیون ۱۲ گرام، ادویہ کو سفوف
کر کے استعمال میں لائیں۔
نوٹ: افیون کو محمص کر
لیں اور مرکب میں شامل کریں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔
سفوف مہزّل
وجہ تسمیہ
مہزّ ل عربی زبان کا
لفظ ہے جس کا معنی ’دُبلا کرنے والا‘ ہے۔ چونکہ یہ سفوف فربہی کو دور کرتا ہے اور بدن کو سڈول بناتا ہے لہٰذا
اِس کا نام ’’سفوف مہزّل ‘‘رکھا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
فربہی دور کرتا ہے اور
بدن کو سڈول بناتا ہے۔
جزءِ خاص
لُک مغسول
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تخم بادیان،تخم نانخواہ، زیرہ سیاہ،ہر ایک ۲۰ گرام ،لُک مغسول ۱۰ گرام،مرزنجوش ، بورہ ارمنی ہر ایک ۵ گرام ادویہ کا سفوف بنا کر محفوظ رکھ لیں اور بوقت ضرورت استعمال کرائیں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔
سفوف نعناع
وجہ تسمیہ
یہ سفوف اپنے جزء خاص
’’نعناع ‘‘(پودینہ) کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی معدہ، محلل ریاح
دافع نفخ ہے۔ فساد شکم کو دور کرتا ہے۔
جزءِ خاص
نعناع (پودینہ خشک)۔ٍ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پودینہ خشک ۳۰ گرام، سماق ، نمک سیاہ ہر ایک۰ ۱۵ گرام، فلفل سیاہ ۷ گرام۔جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر سفوف بنائیں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام ہمراہ آبِ
سادہ یا عرق صعتر۔
سکنجبین
وجہ تسمیہ
سرکہ و انگبین کا مرکب
ہے۔
تاریخی طور پر شربت اور سکنجبین کو فیثا
غورس کی اختراعات میں سے سمجھا جاتا ہے۔ اجزاء اور امراض کے لحاظ سے دوسرے مرکبات
کی طرح اِس کی بہت سی قسمیں ہیں۔ اِس کی مدتِ استعمال عام طور پر ایک سال تسلیم کی
جاتی ہے۔
یونانیوں کے یہاں یہ کسی اور نام سے
جانا جاتا تھا۔ ابتداء سرکہ اور شہد ملا کر اِس کو تیار کیا گیا تھا جس سے یہ
موسوم ہے ، لیکن اطِبَّاء متاءخرین نے اِس کو سرکہ اور شہد کے بجائے شکر ملا کر
مرکب کیا۔ گویا سرکہ کے ساتھ شہد شکر با ہم مخلوط کر کے شربت کی طرح اِس کا قوام تیار
کر لیا جائے۔ اگر بجائے سرکہ کے لیموں کو اِس میں شامل کر لیا جائے تو اِس کو
سکنجبین لیمونی کا نام دیا جاتا ہے۔ سکنجبین کی تیاری کے اصول و قوانین شربت کی تیاری
کے ہی مانند ہیں۔
اِ س مرکب میں سرکہ کی شمولیت ضروری
ہے۔ ابتداء ً جیسا کہ نام سے ظاہر ہے ، اِسے سرکہ اور شہد سے بنایا گیا تھا۔
موجودہ زمانہ میں شہد کے بجائے شکر سے بھی تیار کیا جاتا ہے۔ سرکہ اور شہد یا شکر کے علاوہ اِس کی ترکیب میں
دوسری دوائیں بھی شامل کی جاتی ہیں۔ سکنجبین
میں سرکہ و شہد یا شکر کے علاوہ دوسرے اجزائے ترکیبی کی شمولیت کی وجہ سے اِس کے
مختلف نام رکھے گئے ہیں۔ مثلاً
سکنجبین لیمونی، نعناعی، افتیمونی،
اصولی، بذوری،عُنصلی اور سکنجبین، فواکہ وغیرہ۔
سکنجبین اصولی
وجہ تسمیہ
اُصول یعنی جڑوں پر مشتمل
ہونے کی وجہ سے اِس کا نام سکنجبین اصولی رکھا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
ضعف جگر، سوء القنیہ
اور استسقاء میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
بیخ کاسنی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
بیخ کاسنیِ بیخ بادیان،
بیخ کبر، بیخ کرفس، بیخ اذخر ہر ایک ۲۰ گرام، تخم کشوث (بصرہ
بستہ) تخم خرپزہ ،گل سُرخ، گل غافث، سنبل الطیب ، اسارون تج قلمی، ریوند چینی ہر ایک
دس گرام حب بلسان ۵ گرام ، رات کو سر کہ خالص ۶۰ ملی لیٹر پانی ڈیڑھ لیٹر
میں بھگوئیں۔ صبح کومل کر صاف کر کے ڈیڑھ کلو شکر کا قوام تیار کریں اور سکنجبین
بنائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ ملی لیٹر تا ۵۰ ملی لیٹر۔
سکنجبین بزوری
وجہ تسمیہ
بزور یعنی بیجوں کی
شمولیت کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مُدِرّبول و حیض ہے۔
جگر اور طحال کے فضلات کو خارِج کرتا ہے۔
جزءِ خاص
تخم کاسنی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تخم کاسنی، تخم کرفس،
بادیان ہر ایک ۲۵ گرام ، نیم کوب کر کے سرکہ خالص ۶۰ ملی لیٹر ،پانی ڈیڑھ لیٹر میں رات کو بھگو کر صبح مل چھان کر شکر سفید ڈیڑھ
کلو کا قوام تیار کریں اور سکنجبین بنائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ ملی لیٹر ہمراہ عرق گاؤ زباں ۳۰ ملی لیٹر عرقِ بادیان ۳۰ ملی لیٹر۔
سکنجبین عُنصلی
وجہ تسمیہ
جزء خاص پیاز کے نام سے
موسوم ہے۔
استعمالات
صلابتِ جگر و طحال میں
مفید ہے۔
جزءِ خاص
پیاز (عنصل)
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پیاز ۲۵۰ گرام، چھوٹے چھوٹے
ٹکڑے کر کے، سرکہ خالص ڈھائی لیٹر میں جوش دیں۔ اِس کے بعد چھان کر شکر سفید ڈھائی
کلو کا قوام تیار کریں۔
مقدار خوراک
۲۵ ملی لیٹر
سکنجبین فواکہ
وجہ تسمیہ
فواکہات یعنی پھل شامل
کئے جانے کی وجہ سے اِس کوسکنجبین فواکہ کہتے ہیں۔
استعمالات
مفتح سدد کبد ہے۔ معدہ
اور قلب کو قوت دیتی ہے۔ متلی اور قے کودور کرتی ہے۔ ہاضم اور مشتہی طعام۔
جزءِ خاص
مختلف پھلوں کا پانی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
آب انار شیریں ، آب انار تُرش، آب سیب، آبِ بہی
تُرش، آبِ بہی شیریں ، آبِ انگور، آبِ زرشک، آبِ فالسہ، آبِ تمر ہندی، ہر ایک ۳۰ ملی لیٹر، آب نعناع ۱۵ ملی لیٹر، سرکہ انگوری ۲۰ ملی لیٹر ، شہد خالص ایک
کلو، قند سفید ایک کلو ملا کر قوام بنائیں۔ اِس کے بعد دار چینی ۳ گرام طباشیر ۵۰ گرام کھرل کر کے مرکب میں شامل کریں۔
مقدار خوراک
۲۵ ملی لیٹر۔
سکنجبین نعناعی
وجہ تسمیہ
نعناع یعنی پودینہ کی
شمولیت کی بناء پر اِس نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
ہضم میں مدد دیتی ہے۔مزیّل
صفرا ہے۔
جزءِ خاص
پودینہ خشک
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پودینہ خشک ۲۵ گرام پانی میں جوش دے
کر مل چھان کر آب لیموں ۱۰۰ ملی لیٹر ملا کر قند سفید، نصف کلو کا قوام بنائیں۔
مقدار خوراک
۱۰ سے ۲۵ ملی لیٹر
سنُون
وجہ تسمیہ
سِن عربی زبان میں دانت
کو کہتے ہیں۔ دانت پر ملے جانے والے باریک سفوف کو سَنون کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اُردو میں منجن اِس کا مترادِف ہے۔ دیگر مرکبات کی طرح منجنوں کے متعدد نسخے رائج
ہیں۔
سنونِ ابیض
وجہ تسمیہ
سفید رنگت کی وجہ سے یہ
نام رکھا گیا۔
جزءِ خاص
طباشیر کبود
استعمالات
برائے اوجاع اخراس۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
طباشیر، رِخام، زبد
البحر، نمک اندرانی، اُشنان، کافور۔
طریقۂ استعمال
ادویہ کو ہم وزن لے کر
اُس کا باریک سفوف کر کے فتیلہ بنا کر دانتوں پر لگائیں اور کلّی کر کے دانتوں کو
صاف کر لیں (بحوالہ کتاب الحادی زکریا رازی)۔
سنون پوست مغیلان
وجہ تسمیہ
مغیلان / ببول ، اِس
نسخہ میں بطورِ خاص شامل ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
دانت اور مسوڑھوں کی
جڑوں کو مضبوط کرتا ہے۔ دانتوں کی چمک اور صفائی کے علاوہ اِن کے ہلنے میں مفید
ہے، قابض الیاف و عضلات لِشّہ ہے۔
جزءِ خاص
پوست بیخ مغیلان
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پوست بیخ ببول۴۰ گرام، سنگ جراحت، کات
سفید ہر ایک ۱۰ گرام فلفل سیاہ، زنجبیل ہر ایک ایک گرام باریک پیس
کر منجن کام میں لائیں۔
سنُون تنباکو
افعال و خواص اور محل استعمال
دانتوں کے درد میں مفید
ہے۔ مسوڑھوں کی فاسد رطوبت کو خارِج کرتا اور دانتوں کی جڑوں کو مضبوط بناتا ہے۔
جزءِ خاص
برگ تنباکو
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
برگ تنباکو ، فلفل سیاہ
ہم وزن باریک سفوف کر کے منجن بنائیں اور استعمال میں لائیں۔
سنُونِ چوب چینی
افعال و خواص اور محل استعمال
حابس لثہ دامیہ مسوڑھوں
کا خون روکتا ہے اور دانتوں کو مضبوط کرتا ہے۔
جزءِ خاص
چوب چینی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
شب یمانی، کات سفید،برادہ
آہن، پوست درخت مولسری ہر ایک ۳۰ گرام توتیا بریاں ۲۰ گرام ،ہیرا کسیس ،چوب
چینی ہر ایک ۱۰،۱۰ گرام ، پوست ہلیلہ ۸ گرام، پوست انار تُرش ۵ گرام۔ جملہ ادویہ کو باریک پیس کر بطور منجن استعمال کریں۔
سنُونِ کلاں
افعال و خواص اور محل استعمال
یہ مرکب بھی دانتوں اور
مسوڑھوں کے خون کو بند کرتا ہے۔ دانتوں کو مضبوط کرتا ہے۔ منھ کی بدبو زائل کرتا
ہے۔لثّہ دامیہ (Bleeding Gums )
میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
برادۂ آہن
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مصطگی رومی ،مازو سبز،
توتیائے سبز بریاں ، پھٹکری بریاں ، ہلیلہ زرد، ہر ایک ۳۔۳ گرام، کہرباء بسد احمر
ہر ایک ۴ گرام ہیرا کسیس،چھالیہ سوختہ، کات سفید، سنگ جراحت ہر ایک ۶ گرام ،چوب چینی ،پوست بیخ مولسری،ہر ایک ۷ گرام شاخ گوزن سوختہ،
برادہ آہن ۱۰۔۱۰ گرام ادویہ کو باریک پیس کرسنوناً استعمال میں لائیں۔
سیّالات
سیّالات، بالخصوص ماء الفضہ اور ماء
الذھب عرب اطِبّاء کی ایجاد ات میں سے ہیں ، البتہ ہندوستان میں اِس روایت کو جاری
رکھنے کا سہرا مسیح الملک حکیم اجمل خان کے سَر ہے۔اِس ضمن میں زیر نظر میں چند ایسے
سیّالات کو شامل کیا گیا ہے جن کی معالجاتی افادیت و اہمیت مسلّم ہے۔
سیّالِ فولاد
وجہ تسمیہ
اپنے مخصوص خواص کی وجہ
سے یہ نام دیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی معدہ و جگر اور
مؤلِّد دم ہے۔ امراض معدہ و جگر میں بطور خاص مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
برادہ فولاد ۱۰ گرام، تیزاب شورہ ۳۰ ملی لیٹر میں پانی ۱۰ ملی لیٹر ملا کر آگ پر رکھیں۔ فولاد حل ہونے پر پانی
سو (۱۰۰)ملی لیٹر میں ملا کر کچھ دیر مزید رکھ دیں۔ بعد میں
زلال نتھار لیں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۵ قطرے سادہ پانی میں ملا کر استعمال کریں۔
سیّال کافور
وجہ تسمیہ
اپنے
جزءِ خاص کی وجہ سے یہ نام دیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
ہیضہ ، تخمہ اور فساد
ہضم میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
کافور خالص ۱۰ گرام، الکوحل یا شراب
سادہ ۵۰ ملی لیٹر میں حل کریں اور بوقت ضرورت استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۵ قطرے پانی میں ملا کر استعمال کریں۔
سیّالِ کبریت
افعال و خواص اور محل استعمال
ہاضم طعام، دافع فساد
خون، مصفی خون۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گندھکِ اَملسار۵۰ گرام، کشتہ صدف ۱۰۰ گرام باریک کر کے دو لیٹر پانی میں حل کریں۔ پھر
آتشیں شیشی میں ڈال کر نرم آنچ پر رکھیں۔ جب پانی ۲۵۰ملی لیٹر رہ جائے تو
نتھار کر چھان لیں اور محفوظ رکھ لیں ، بعدہٗ استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ قطرے پانی میں ملا کر استعمال کریں۔
سیّال نوشادر
افعال و خواص اور محل استعمال
عظم کبد و طحال میں مفید
ہے۔ مشتہی طعام ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
بغیر بجھا چونا ۴ کلو لے کر مٹی کی ہانڈی
میں نصف چونا نیچے بچھا کر نوشادر۲۵۰ گرام درمیان میں رکھ کر نصف چونا اوپرسے رکھیں اور
ہانڈی کو بند کر کے گل حکمت کریں۔ پھر بارہ گھنٹہ آگ پر رکھیں۔ سَرد ہو جانے پر
نوشادر نکال کر چونے کو ۱۰ لیٹر پانی میں ڈالیں
اور خوب حل کریں۔ ۲۴ گھنٹے کے بعد نتھار کر پانی کو آگ پر رکھیں۔ جب پانی
خشک ہو جائے اور نوشادر باقی رہ جائے تو نوشادر کو چینی کے برتن میں محفوظ کر لیں
، سیالِ نوشادر تیار ہو جائے گا۔
مقدار خوراک
۵ قطرے پانی میں ملا کر بعد طعام استعمال کرائیں۔
شب یار۔ شب یارات
فارسی لفظ ہے جس کے معنی شب والا، یعنی
بوقت شب استعمال ہونے والی دواء ہے۔ اِس مرکب کا نام شب یار اِس لئے رکھا گیا کہ یہ
رات کو ہی استعمال کرایا جاتا ہے اور اِس کے بعد مریض کو سُلا دیا جاتا ہے تاکہ مریض
کی بیداری اور اُس کی جسمانی حرکت دواء کے عمل کو کمزور نہ کر دے کیونکہ بیداری
اور حرکت کی حالت میں دواء معدہ وامعاء سے جلد اُتر جاتی ہے اور اُس کا عمل پورا
نہیں ہو پاتا اور دواء کھلا کر مریض کو سُلا دینے سے قوتیں دواء کو اچھی طرح سے
فعل و انفعال میں لے آتی ہیں۔ صاحبِ مفتاح نے لکھا ہے کہ شب یار کے معنی صبر کے ہیں
اور صبر (ایلوا) ہی اِس مرکب کا جزء خاص ہے۔ اِس لئے اِن مرکبات کو شب یارات سے
موسوم کیا گیا جن میں صبرمرکبات کے ذخیرہ میں بطور جزء شامل ہو۔شب یا رات کے متعدد
نسخے ہیں جن میں سب سے مشہور نسخہ حَب شب یار کا ہے۔ (دیکھئے حبِّ( شب یار)
شربت
وجہ تسمیہ
عربی زبان کا لفظ ہے۔
عربی میں شربت کے لئے شراب کا لفظ استعمال ہوتا ہے جس کی جمع اشربہ ہوتی ہے۔
اصطلاحاً شربت ہر اُس ’’سیّال شیریں مشروب‘‘ کو کہا جاتا ہے جو میوہ جات کے پانی
مثلاً آبِ انار، آبِ انگور، آبِ سیب وغیرہ یا ادویہ کے جوشاندہ یا خیساندہ سے تیار
کیا گیا ہو اور اُس میں شہد ، قند سفید یا مصری شامل کر کے اُس کا قوام تیار کیا گیا
ہو۔
در اصل یہ خام ادویہ کی حفاظت کا ایک
فنّی طریقہ ہے جس سے آب و ہوا سے متاثر ہو کر جَلد فاسد ہو جانے والی اشیاء مثلاً
پھلوں کے رَس اور ادویہ کا خیساندہ وغیرہ محفوظ ہو جائے اور دواؤں کے اجزائے مؤثرہ
اِس شیرینی میں معلّق اور قائم رہ سکیں۔
بعض شربتوں میں قند سفید اور مصری کے
ہمراہ شیرخِشت شہد یا تر نجبین ملا کر قوام تیار کیا جاتا ہے لیکن تر نجبین کو
پہلے ادویہ کے پانی یا جوشاندہ وخیساندہ میں حل کر کے چھان لینا چاہیے تاکہ یہ
کانٹوں اور تنکوں وغیرہ سے صاف ہو جائے۔
اگر شربت میں کتیرا اور دم الاخوین جیسی
غیر حل پذیر ادویہ شامل کرنی ہوں تو اُن کو شربت کا قوام تیار کرنے کے بعد باریک پیس
کر شامل کرنا چاہیے۔ شربت میں اگر مغزیات شامل کرنے ہوں تو اُن کو علا حدہ سے پیس
کر قوام کی تیاری کے وقت شیرہ کی شکل میں شامل کیا جائے گا۔
جس برتن میں شربت رکھا جائے وہ بالکل
خشک ہونا چاہیے کیونکہ معمولی سی نمی بھی شربت کو فاسد کر دیتی ہے۔ اِس کے لئے چینی
یا شیشے کے محفوظ الہوابرتن انسب ہوتے ہیں۔
میوہ جات کا شربت
وہ شربت جو پھلوں کے رَس سے تیار کئے
جاتے ہیں ، اُن کے لئے مطلوبہ پھلوں کا رَس حاصل کر کے اُس کے وزن سے ڈھائی یا تین
گنا شیرینی شامل کر کے قوام تیار کیا جاتا ہے۔ اگر ایسے میوہ جات سے شربت تیار
کرنا ہو جن کا رَس حاصل کرنا دشوار ہے ، مثلاً آلو بخارہ اور زرشک وغیرہ تو اُن کو
پانی میں بھگو کر ملنے کے بعد چھان کر شیرینی ملا کر شربت تیار کیا جائے لیکن یہ
طریقہ تُر ش پھلوں کے ساتھ استعمال میں لایا جاتا ہے۔
البتہ اگر پھل شیریں ہوں مثلاً عناب و
انجیر تو اُن کو پانی میں جوش دے کر چھان لیں ، اِس کے بعد شیرینی ملا کر شربت تیار
کریں اور اگر خشک ادویہ سے شربت تیار کرنا ہو تو اُن کو دواء کے آٹھ تا دس گنا پانی
میں رات کے وقت بھگو کر رکھ دیں اور صبح کو جوش دیں ، جب تہائی (1/3 ) پانی باقی
رہ جائے تو ہلکے ہاتھوں سے مل کر چھان لیں اور اُس میں حسبِ ضرورت دو چند یاسہ چند
شیرینی شامل کر کے شربت تیار کریں۔
ملاحظہ: یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ شربت کا قوام
جس قدر گاڑھا ہوگا ، اُسی قدر زیادہ عرصہ تک باقی رہ سکے گا۔ اِس کے قوام کے پختہ
ہونے کی علامت یہ ہے کہ اِس کے ایک یا دو قطرے علاحدہ کر کے اُنگلی سے اُٹھائے جائیں۔
اگر اُن میں تار بن جائے تو یہ صحیح قوام ہے۔ اِس کے علاوہ اِس کا ایک یا دو قطرہ
زمین پر گرانے سے پھیلتا نہیں ہے بلکہ گولائی لئے ہوئے اُبھرا ہو ا نظر آتا ہے، یہ بھی صحت قوام کی دلیل
ہے۔
شربت آلو بالو
وجہ تسمیہ
آلو بالو کی شمولیت کی
وجہ سے اِس کا نام رکھا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مدربول اور مخرج سنگ
گردہ و مثانہ ہے۔
جزءِ خاص
آلو بالو
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
آلو بالو نصف کلو رات کو دو لیٹر پانی میں
بھگوئیں۔ صبح کو جوش دے کر مل چھان کر قند سفید ۲ کلو کا قوام تیار کریں
اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا ۵۰ ملی لیٹر۔
شربتِ احمد شاہی
احمد شاہ ابدالی کے لئے ترتیب دئیے
جانے کی وجہ سے اِسی نام سے موسوم و معنون ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
جنون اورمالیخولیا میں
نافع ہے۔
جزء خاص
گلِ گاؤ زباں
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گلِ گاؤ زباں ۲۰ گرام، برگِ بادر نجبویہ ، گلِ نیلوفر، تخم فرنج مشک، اسطوخودوس، برگ سناء
مکی ہر ایک ۱۰ گرام ، گل بنفشہ ، گُلِ سُرخ ہر ایک ۵ گرام۔تمام ادویہ کو یک
شبانہ پانی میں بھگوئیں ، صبح کو جوش دے کر مل چھان کر نبات سفید ۲۵۰ گرام عرقِ گلاب ۲۵۰ ملی لیٹر کا اِضافہ کر کے قوام بنائیں اور شربت تیار
کریں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا۵۰ ملی لیٹر ہمراہ آبِ سادہ۔
شربتِ احمد شاہی بہ نسخہ دیگر
اجزاء
اجزاء برگِ گاؤزبان۲۰ گرام، برگِ بادر نجبویہ۲۰ گرام، گلِ نیلو فر۲۰ گرام، تخم فرنجمشک۲۰ گرام، ہلیلہ سیاہ، افتیمون وِلایتی، بسفائج فستقی، برگ فرنجمشک،
اسطوخودوس، برگ سناء مکی ۲۰۔۲۰ گرام، گل بنفشہ، گل سُرخ ۶۔۶ گرام۔ جملہ ادویہ کو
رات میں پانی میں بھگو دیں ، صبح جوش دے کر مل چھان کر مصری ۲۵۰ گرام ، عرقِ گلاب ۱۵۰ ملی لیٹر میں شامل کر کے قوام بنائیں اور مرکب کو محفوظ کر کے استعمال میں
لائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا ۵۰ ملی لیٹر، ہمراہ آبِ سادہ یا عرقِ گاؤ زباں۔
شربتِ اعجاز
وجہ تسمیہ
اپنے سریع التاثیر
افعال و خواص اور اپنی معجز نمائی کی وجہ سے شربتِ اعجاز کے نام سے موسوم کیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال:سل و دِق اورسعال یابس میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
برگ اڑوسہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
برگ اڑوسہ500g ، عناب وِلایتی ۲۰ عدد سپستاں ۶۰ عدد کتیرا وصمغ عربی ہر ایک ۱۰ گرام بہدا نہ شیریں ۱۵ گرام اصل السوس مقشر، تخم خباّزی، تخمِ خطمی، گلِ نیلوفر، گل بنفشہ ہر ایک
۲۰ گرام صمغ عربی اور کتیرے کے علاوہ سب دواؤں کو پانی میں جوش دیں۔ پھر مل چھان کر قند سفید ایک کلوکے قوام میں
شربت بنائیں اور صمغ عربی اور کتیرا باریک پیس کرمرکب میں داخل کریں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا۵۰ ملی لیٹر۔
شربتِ انار تُرش
وجہ تسمیہ:اپنے جزء خاص
انارتُرش کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال:مقوی قلب ہے۔ معدہ کی حرارت کو زائل کرتا ہے۔
دافع عطش و متلی و قے، معدّل صفراء ،مانع صفرا۔
جزءِ خاص
انار تُرش
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
آب انار تُرش ۲ لیٹر پودینہ سبز عود خام ،مصطگی ، آملہ، ہر ایک ۷ گرام پوست بیرون پستہ ۱۵ گرام، مصطگی کے علاوہ سب دواؤں کونیم کوب کر کے پانی میں جوش دیں اور مل
چھان کر آبِ انارِترش اور قند سفید ایک کلو شامل کر کے قوام بنائیں۔ اِس کے بعد
مصطگی کو علیحدہ سفوف کر کے داخل قوام کریں۔
مقدار خوراک
۲۵ ملی لیٹر، کسی مناسب عرق کے ہمراہ۔
شربتِ انار شیریں
افعال و خواص اور محل استعمال
اِس کے خواص بھی کم و بیش
شربتِ انار تُرش جیسے ہی ہیں۔
جزءِ خاص
انار شیریں
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
آبِ انار شیریں ایک لیٹر
پانی میں جوش دیں۔ جب نصف پانی باقی رہ جائے تو قند سفید ایک کلو شامل کر کے قوام
بنائیں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ سے ۵۰ ملی لیٹر ہمراہ آبِ سادہ یا عرق مناسب۔
شربتِ انجبار
استعمالات
جریان الدم میں نافع
ہے۔ نفث الدم ، نزف الدم، نکسیر، اسہال دموی، کثرت طمث وغیرہ میں حابس دم ہونے کی
وجہ سے مفید ومستعمل ہے۔ معدہ اور جگر کی اصلاح اور تقویت کرتا ہے۔
جزءِ خاص
بیخ انجبار
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
بیخ انجبار ۲۵ گرام، خرنوب شامی ۲۰ گرام ،برادہ صندل سُرخ ، برادہ صندل سفید، حب الآس ہر ایک ۱۰ گرام آب آہن تاب حسبِ ضرورت میں ۲۴ گھنٹے بھگوئیں۔ پھر
صبح کو جوش دے کر مل چھان کر قند سفید نصف کلو کے قوام میں مرکب تیار کریں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا ۵۰ ملی لیٹر۔
شربتِ بنفشہ
وجہ تسمیہ
گل بنفشہ کی شمولیت کی
وجہ سے ’’شربتِ بنفشہ‘‘ کے نام سے موسوم کیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
نزلہ، زکام، دردِ سر،
بخار ،سعال اور ذات الرَّیہ میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
گل بنفشہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گل بنفشہ ۱۲۵ گرام پانی میں جوش دے کر مل چھان کر قند سفید کا قوام بنائیں اور مرکب تیار
کریں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا ۵۰ ملی لیٹر۔
شربتِ بزوری
وجہ تسمیہ
بزور بزر کی جمع ہے جس
کے معنی تخم کے ہیں۔ اِس کے اجزاء میں تخموں کی شمولیت کی وجہ سے اِسے شربت بزوری
کا نام دیا گیا ہے۔
مزاجاًحار بارِد اور معتدل اجزاء کی
رِعایت سے اِس کی تین قسمیں ہیں۔ شربت بزوری بارِد، شربت بزوری حار، شربت بزوری
معتدل۔
شربتِ بزوری بارِد
افعال و خواص اور محل استعمال
جگر کے حار امراض کے
لئے مخصوص شربت ہے۔ جگر کی حرارت کو زائل کرتا ہے اور اُس کی اصلاح کرتا ہے۔ مدر بول
و حیض ہے ،نیز دافع حمیات ہے۔
جزءِ خاص
بیخ کاسنی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
بیخ کاسنی ۲۰ گرام ، تخم خرپزہ، تخم خیارین ہر ایک ۱۵ گرام، مغز ، تخم تربوز
۸ گرام پانی میں جوش دے کر مل چھان کر قند سفید ایک کلو کا قوام بنائیں اور
مرکب تیار کریں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا ۵۰ ملی لیٹر۔
شربتِ بزوری حار
افعال و خواص اور محل استعمال
جگر کے بارِد امراض و احوال
میں مفید ہے۔ جگر اور معدہ کی برودت کو زائل کرتا ہے اور گردہ و مثانہ کے امراض کو
فائدہ دیتا ہے۔
جزءِ خاص
بیخ کاسنی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
بیخ کاسنی ۷۵ گرام، تخم کاسنی، بیخ بادیان ہر ایک ۵۰ گرام، تخم کرفس، بیخ
کرفس، تخم کشوث،درصرّہ بستہ ( پوٹلی میں باندھ کر) ہر ایک ۲۵ گرام سب دواؤں کو ڈیڑھ
لیٹر پانی میں جوش دے کر مل چھان کر قند سفید ایک کلو کا قوام تیار کریں اور مرکب
بنائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا ۵۰ ملی لیٹر۔
شربتِ بزوری معتدل
افعال و خواص اور محل استعمال
جگر ،گردہ، مثانہ اور
رحم کے فضلات کو بذریعہ ادرار خارج کرتا ہے۔ مرکب بخاروں میں نافع ہے۔
جزءِ خاص
بیخ کاسنی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تخم کاسنی، تخم خیارین، تخم خرپزہ، بیخ بادیان
ہر ایک ۲۵ گرام، بیخ کاسنی ۵۰ گرام سب کو پانی میں جوش دے کر مل چھان کر قند سفید
ایک کلو کا قوام بنائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا ۵۰ ملی لیٹر۔
شربتِ توت
وجہ تسمیہ
توت اِس کا جزءِ خاص ہے
جس کے نام پریہ موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
حلق کے اورام ، درد اور
خناق میں مفید ہے، دافع سوزِش حلق اور مشتہی طعام بھی ہے۔
جزء خاص
شہتوت
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
آبِ شہتوت سیاہ (توت سیاہ
کارَس) بقدرِ ضرورت لے کر جوش دیں۔ جب اِس کا نصف باقی رہ جائے تو ہم وزن شکر سفید
ملا کر قوام تیار کریں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا ۵۰ ملی لیٹر صبح و شام۔
شربتِ دینار
وجہ تسمیہ
۱۔ تخم
کشوث کو دینار کہنے کی وجہ یہ ہے کہ دینار اکثر کیسہ (تھیلی) میں رکھا جاتا ہے اور
تخم کشوث کو جوشاندہ اور دوسرے مشروبات میں در صُرّہ بستہ (پوٹلی میں باندھ کر)
استعمال کرنے کی شرط ہے ، اِسی لئے فارسی میں تخم کشوث کو تخم کیسہ بھی کہتے ہیں۔
۲۔ اِس
شربت کا رنگ دینار کے رنگ جیسا ہوتا ہے اس لئے اِس کو شربتِ دینار کہتے ہیں۔
۳۔ عباسی
عہد کا مشہور طبیب بختیشوع جو اِس شربت کا مؤجد ہے، وہ اِس کی ایک خاص مقدار ایک دینار
میں فروخت کرتا تھا اِس لئے یہ شربت دینار کے نام سے مشہور ہوا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
امراض جگر اور تلینِ
شکم کے لئے مخصوص ہے۔ معدہ ، جگر ، رحم اور مثانہ کے اوجاع، استسقائ، ذات الجنب
اور موسمی بخاروں میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
تخم کشوث
دیگر اجزاء ا مع طریقۂ تیاری
پوست بیخ کاسنی ۱۰۰ گرام، تخم کاسنی، گُلِ سُرخ ہر ایک ۵۰ گرام گل نیلو فر،گلِ گاؤ زباں ہر ایک ۲۵ گرام، تخم کشوث ۸۰ گرام (در صرّہ بستہ)۔
جملہ ادویہ کو پانی میں
جوش دے کر چھان کر قند سفید ایک کلو شامل کر کے قوام بنائیں اور ریوند چینی ۴۰ گرام سفوف کر کے داخل قوام کریں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا ۵۰ ملی لیٹر۔
شربتِ زوفاسادہ
وجہ تسمیہ
گلِ زوفا کی شمولیت کی
وجہ سے یہ نام رکھا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
کھانسی اور ضیق النَّفس
میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
زوفا
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گلِ زوفا خشک ( صاف کیا
ہوا) ۲۵۰ گرام ۲۴ گھنٹہ پانی میں بھگو
کر جوش دیں اور مل چھان کر قند سفید دو کلو کا قوام کر کے شربت بنائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ ملی لیٹر
شربتِ زوفا مرکب
افعال و خواص اور محل استعمال
منقی صدر اور مخرج بلغم
ہے۔ بلغمی کھانسی اور ضیق النَّفس کو فائدہ دیتا ہے۔
جزءِ خاص
گلِ زوفا
دیگر اجز اء مع طریقۂ تیاری
انجیر ۱۰ عدد تخم خطمی، اصل السوس ، ایر ساہر ایک ۱۰ گرام ،بادیان ،تخم
کرفس ہر ایک ۱۵ گرام ،پر سیاؤشاں ۱۸ گرام ، گلِ زوفا خشک ۲۵ گرام، مویز منقیٰ۱۰۰ گرام یک شبانہ و روز پانی میں بھگو کر جوش دیں اور
مل چھان کر قند سفید ایک کلو اور گل قند نصف کلو کا قوام کر کے شربت بنائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ ملی لیٹر آبِ سادہ یا مناسب بدرقہ کے ساتھ۔
شربتِ صندل
افعال و خواص اور محل استعمال
خفقان اور وحشتِ قلب میں مفید ہے۔ جگر اور معدہ کی حرارت کو زائل
کرتا ہے۔
جزءِ خاص
صندل سفید
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
برادہ صندل سفید ۵۰ گرام پانی میں جوش دے کر مل چھان کر قند سفید ایک کلو کا قوام بنائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ ملی لیٹر آبِ سادہ یا مناسب بدرقہ کے ساتھ استعمال
کریں۔
شربتِ عنَّاب
افعال و خواص اور محل استعمال
فساد خون میں مفید ہے۔
امراض صدر اور امراض فساد دَم کے علاوہ اِس کا استعمال بچوں کو چیچک کے حملہ سے
محفوظ رکھتا ہے۔
جزءِ خاص
عنّاب وِلایتی۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
عناب نصف کلو نیم کوب کر کے دو لیٹر پانی میں
جوش دیں اور مل چھان کر قند سفید ڈیڑھ کلو کا قوام بنائیں اور استعمال میں لائیں۔
شربت فواکہ
وجہ تسمیہ
پھلوں کی شمولیت کی وجہ
سے شربت فواکہ کہلاتا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
عام جسمانی کمزوری دور
کرتا ہے اور تمام اعضاء کو قوت دیتا ہے۔
جزءِ خاص
فواکہ ، بطور خاص انار اور سیب۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
آبِ انار شیریں ، آبِ
انار تُرش، آب بہی شیریں ، آبِ بہی تُرش، آبِ سیب شیریں ، آبِ سیب تُرش، آبِ امرود
ہر ایک ایک لیٹر ،زرشک نصف لیٹر سب کو جوش دے کر قند سفید تین کلو کا قوام بنائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا ۵۰ ملی لیٹر۔
شربت فولاد
وجہ تسمیہ
برادۂ فولاد بطور
جزءِ خاص کی شمولیت کی
وجہ سے یہ نام رکھا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
خون کی کمی میں مفید
ہے۔ خون میں حمرۃ الدَّم کی مقدار کو بڑھاتا ہے۔ عام جسمانی کمزوری دور کرتا ہے
اور ہضم غذا میں مدد دیتا ہے۔فقرالدم کی خاص دواء ہے۔
جزءِ خاص
برادۂ فولاد
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
بادیان ، نانخواہ، برگ پودینہ، تخم شبت، حلتیت
خالص، کشنیز، فلفل دراز، فلفل سیاہ، سعد کوفی ، ساذج ہندی ، تخم خرفۂ سیاہ، تج قلمی، سنبل الطیب، زنجبیل ، تخم ہالون
ہر ایک ۵ گرام پانی میں جوش دیں۔ پھر برادہ فولاد ۲۵ گرام تیزاب شورہ ۱۲۵ ملی لیٹر، میں حل کر کے دواؤں کے جوشاندہ میں مع سرکۂ جامن پاؤ کلو ملائیں اور ستِّ لیموں ۷ گرام کا اِضافہ کر کے ڈھائی کلو شکر کا قوام تیار کریں۔ قوام تیار ہونے کے
بعد تُرشہ نمک ، تُرشہ کبریت ہر ایک ۱۲ ملی لیٹر ترشہ سم
الفار ڈھائی ملی لیٹر کااِضافہ کریں۔
مقدار خوراک
۵ سے ۱۰ ملی لیٹر بعد غذائیں۔
شربتِ گڑھل
افعال و خواص اور محل استعمال
تفریح و تقویتِ قلب کے
لئے مفید ہے۔ دافع خفقان ہے۔ ضعفِ قلب میں
مفید ہے حرارت کو تسکین دیتا ہے۔
جزءِ خاص
گلِ گڑھل
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گل گڑھل سو عدد سبز پتیوں
کو دور کر کے چینی کے برتن میں رکھیں اور اُس میں آبِ لیموں کاغذی ۲۵۰ ملی لیٹر ڈالیں۔ ۲۴ گھنٹہ بعد ایک کلو نبات سفیدبارِش کے پانی دو۲ لیٹر میں حل کر کے اُسی
برتن میں ملائیں۔ پھر چند روز بعد چھان کر قوام تیار کریں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ ملی لیٹر۔
شربت مصفی خون
وجہ تسمیہ
اپنے فعل خاص ’’تصفیہ
خون‘‘ سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
فساد دم ، خارِش، قروح
و بثور(پھوڑے، پھنسی) میں مفید ہے۔ سوداوی مادہ کا اخراج اور تنقیہ کرتا ہے۔
جزءِ خاص
چوب چینی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
چوب چینی، برگ شیشم ہر
ایک ۳۰ گرام عنّاب پوست ہلیلہ کابلی ہر ایک ۵۰ گرام برگِ سناء مکی ۳۰ گرام رات کو گرم پانی میں بھگو کر صبح جوش دیں اور مل چھان کر ترنجبین، شیرخشت،
شہد خالص ہر ایک ۴۰۰ گرام شامل کر کے قوام بنائیں۔
مقدار خوراک
۵۰ ملی لیٹر
شربت نیلو فر
افعال و خواص اور محل استعمال
صفرا کی حدّت کو ختم
کرتا ہے۔ پیاس کو تسکین دیتا ہے۔مفرّح و مقوِّی قلب ہے۔
جزءِ خاص
گلِ نیلوفر
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گل نیلو فر ۱۰۰ گرام رات کو پانی میں بھگو کر صبح کو جوش دیں اور مل چھان کر قند سفید ایک
کلو کا قوام بنائیں اور شربت تیار کریں۔
مقدار خوراک
۲۵ ملی لیٹر
شربت وَرد
افعال و خواص اور محل استعمال
ملیّن شکم ہے۔ ضعف معدہ
اور سوزِشِ معدہ میں مفید ہے۔ گردہ و مثانہ کو قوت دیتا ہے۔ فساد خون، حمیات
مرکَّبہ و غیر مرکَّبہ اور امراض جگر و طحال میں نافع ہے۔
جزءِ خاص
گلِ سُرخ۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گُلِ سُرخ ایک کلو ، تازہ پانی پانچ لیٹر میں
جوش دیں ، جب ایک لیٹر پانی باقی رہ جائے تو چھان کر قند سفید ۳ کلو کا قوام بنائیں اور مذکورہ امراض و احوال میں استعمال کرائیں۔
شربتِ وَرد مکرَّر
شربتِ وَرد کو عام طور پر مکرَّر
استعمال کیا جاتا ہے۔ اِس کی ترکیب تیاری یہ ہے کہ ایک کلو گُلِ سُرخ کو پانچ لیٹر
پانی میں جوش دیں۔ بچے ہوئے ایک لیٹر پانی
میں پھر مزید ایک کلو کُلِ سُرخ کو شامل کر کے دوبارہ جوش دیں۔ جب تہائی پانی باقی
رہ جائے تو اُسے چھان کر قند سفید ۲ کلو کا قوام تیار کریں اور شربت بنائیں۔ یہی شربتِ
وَرد مکرَّر کہلاتا ہے۔
مقدار خوراک
۲۵ تا ۵۰ ملی لیٹر۔
شیاف
شافہ بتی کو کہتے ہیں۔ اِس کی جمع شیاف
ہے۔ ادویہ کو کسی سیال میں کھرل کر کے بتی کی شکل کا بنا کر خشک کر لیا جاتا ہے۔ شیاف
یونانی طِب کے اوّلین دور کی ایجادات میں سے ہے ،
غالب گمان یہ ہے کہ یہ بقراط سے قبل کے عہد کی ایجاد ہے اور بقراط کے زمانہ
تک اِس کے کئی نسخے مرتب کئے جا چکے تھے۔
شیاف کو ابتدء ً امراض چشم میں استعمال
کرنے کے لئے بنایا گیا تھا اور دواء کو کسی سیال میں گھِس کر براہِ راست آنکھوں میں
لگایا جاتا تھا۔ دیگر اعضاء پر لگانے کے لئے جو اشکال ادویہ رائج تھیں ، اُن میں فتیلہ،فرزجہ وغیرہ
شامل تھے لیکن موجودہ دور میں فتیلہ فرزجہ اور شیاف کو ایک ہی زمرہ میں شامل کر لیا
گیا ہے۔ چنانچہ شیاف کو آنکھ کے علاوہ جسم کے طبعی و غیر طبعی منافذ اور زخموں وغیرہ میں بھی لگایا جاتا ہے۔ مثلاً
ناک، کان، آنکھ،اندام نہانی، فرج ،احلیل وغیرہ۔
شیاف ابیض
وجہ تسمیہ
سفیدیٔ بیضۂ مرغ میں بننے کی وجہ سے اِس کی رنگت سفید ہوتی
ہے اِس لئے اِس کا نام شیاف ابیض رکھا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
آشوبِ چشم کی خاص دواء
ہے۔ آنکھ کے دیگر امراضِ حارہ میں بھی مفید ہے، جَرَبَ الاجفان میں نافع ہے۔
جزءِ خاص
سفیدۂ کاشغری
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سفیدۂ کاشغری، صمغ عربی، کتیرا ہر ایک۱۰۔ ۱۰ گرام، نشاستہ گندم ۳ گرام۔تمام ادویہ کو باریک پیس چھان کر لعابِ اسپغول
یا انڈے کی سفیدی میں گوندھ کر شیاف بنائیں۔
ترکیب استعمال
پانی یا عرقِ گلاب میں
گھِس کر سَلائی سے آنکھ میں لگائیں۔
شیاف احمر
وجہ تسمیہ
شیاف کی رنگت سُرخ ہونے
کی وجہ سے شیافِ احمر کے نام سے موسوم ہے۔ حاد اور لیّن دو طرح کا ہوتا ہے۔ حاد میں
تیزی پائی جاتی ہے جب کہ لیّن ایسی ادویہ پر مشتمل ہوتا ہے جس میں حِدّت اور تیزی
نہیں ہوتی : (۱) شیاف احمر حاد (۲) شیاف احمر لیّن۔
افعال و خواص اور محل استعمال
بیاض چشم ،سُبُل (جالا)
سُلاق (ناخونہ)
جزءِ خاص
زنگار
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
شادنج مغسول ۲۰ گرام، صمغ عربی ۱۵ گرام، زنگار ۷ گرام، تانبہ سوختہ، شب یمانی سوختہ ۶۔۶ گرام،افیون و ایلوا ڈیڑھ گرام ، زعفران، مرمکی نصف گرام، ادویہ کو باریک پیس
کر پانی میں حل کر کے چھان کر شیاف بنائیں۔
شیاف احمر حاد
افعال و خواص اور محل استعمال
بیاض چشم سُبُل (جالا)
سُلاق (ناخونہ)اور Ptyrigium میں
نستعمل ہے۔
جزءِ خاص
زنگار
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
شادنج مغسول ۲۰ گرام، صمغ عربی ۱۵ گرام، زنگار ۷؍ گرام، تانبہ سوختہ، شب یمانی سوختہ ۶۔۶ گرام، افیون وایلوا ڈیڑھ
گرام، زعفران، مرمکی نصف گرام۔ تمام ادویہ کو باریک پیس کر پانی میں حل کر کے چھان
کر شیاف بنائیں۔
طریقۂ استعمال
بوقت ضرورت عرق گلاب میں
گھِس کر استعمال کرائیں۔
شیاف احمر لیّن
افعال و خواص اور محل استعمال
رَمَدْ مزمن، سلاق
(ناخونہ)
جزءِ خاص
شادنج عدسی اور مِس (تانبہ) سوختہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
شادنج عدسی مغسول ۲۵ گرام، مس سوختہ ۲۰ گرام، بُسُدّ، مروارید ناسفتہ، ساذج ہندی، ۱۰۔۱۰ گرام، صمغ عربی، کیترا مرمکی ۵۔۵ گرام، دم الاخوین،
زعفران ۳۔۳ گرام۔ جملہ ادویہ کو باریک پیس کر پانی میں حل کر کے چھان لیں اور شیاف
بنائیں اور عرقِ گلاب میں گھِس کر کے لگائیں۔
شیافِ دہنہ فرنگ
وجہ تسمیہ
دہنہ فرنگ کے نام سے
منسوب ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
نزول الماء کے لئے مجرب
اور جالا، پھولا اور ناخونہ میں نافع ہے۔
جزءِ خاص
دہنہ فرنگ مِسی (یعنی
وہ دہنہ فرنگ جو تانبہ کی کان میں پایا جاتا ہے)۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سعد کوفی ،فلفل سیاہ،
ناخنِ فیل ،سونا مکھی، تخم سرس ، سنگ بصری ہر ایک ۵ گرام، زعفران، پوست ہلیلہ
زرد، ہلیلہ سیاہ، ۳ گرام ، دہنہ فرنگ مِسی ۲ گرام، تخم کھرنی، جنگلی
کبوتر کی بیٹ کی سفیدی ہر ایک ۴ گرام ، قرنفل ایک گرام سب کو باریک پیس کر چھان کر
کڑاہی میں ڈالیں اور آبِ لیموں شامل کر کے قرن الایّل کے ٹکڑے سے تین روز تک کھرل
کریں۔ پھر شیاف بنائیں۔
دہنہ فرنگ دستیاب نہ ہو تو توتیائے سبز استعمال
کریں۔
ضماد (لیپ)
ضماد/ لیپ: ایسی گاڑھی
اور نیم سیال دواء جو کسی ظاہری عضو پر لگائی جاتی ہو، لیپ کہلاتی ہے۔ اگر چہ قدیم
یونانی اطِبّاء کی ایجاد ہے اور یونانی عہد میں اِس کا استعمال عام رہا ہے لیکن
تاریخی شواہد سے یہ مصریوں کی ایجاد معلوم ہوتی ہے۔ ضمادات میں ضمادِ اُشق، ضمادِبرص،ضمادِ
بواسیر ،ضماد محلل،ضماد طحال وغیرہ مشہور ہیں۔
ضماد اُشق
وجہ تسمیہ
جزء خاص کے نام پرموسوم
ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
محلل ورم طحال۔نافع
امراض طحال۔
جزءِ خاص
اُشق
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سداب ۳۰ گرام، اُشنہ ، کزمازج ۲۵۔۲۵ گرام، اُشق ، مقل، بورۂ ارمنی، نمک ہندی ۲۰۔۲۰ گرام، گندھک۱۰ گرام، انجیر زرد ۱۵ عدد۔ پہلے انجیر کو سرکہ میں پکائیں پھر اُس میں
مقل اور اُشق ڈال کر آگ پر خوب نرم کر لیں۔ اِس کے بعد باقی ماندہ ادویہ شامل کر
کے پیس لیں ، ضماد تیار ہے۔
ترکیب استعمال
نیم گرم طحال کے مقام
پر لگائیں۔
ضماد برص
وجہ تسمیہ
بہق وبرص، دادا ور دیگر
امراضِ جلد میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
بابچی۔
ترکیب تیاری
بیخ انجیردشتی، تخم
بابچی، تخم پنواڑ، نرکچور ہم وزن ادویہ کو آبِ لیموں میں پیس کر مقامی طور پر بطور
ضماداستعمال کریں۔
مقدار خوراک
حسبِ ضرورت۔
ضماد بواسیر
افعال و خواص اور محل استعمال
بواسیری مسّوں کو قطع
کرتا ہے۔
جزءِ خاص
سفیدہ قلعی۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مقل گلِ خطمی ہر ایک ۶ گرام ، سفیدہ قلعی،
رسوت زرد،موم ہر ایک ۳۔۳ گرام روغن کتاں ۳ ملی لیٹر ، گل خطمی کو
پانی میں جوش دے کر چھانیں ، پھر سب دواؤں کو ملا کر آگ پر پکائیں اور سوتے وقت
بواسیری مسّوں پر ضماد کریں۔
طلاء/اطلیہ
وجہ تسمیہ
طِلاء عربی زبان میں
سونے کو کہتے ہیں ، علم المرکبات کی اصطلاح میں طِلاء کئی معانی میں استعمال ہوتا
ہے مثلاً: (۱) طِلاء ایسے سیال مرکب کو کہتے ہیں جس میں سونا شامل
ہو (۲) ایسا مرکب جو کسی عضو
کے ظاہری حصہ پر بطورِ لیپ یا ضماد کے لگایا جائے۔ (۳) طِلاء سُرخ زردی مائل
رنگ کے سونے کو کہتے ہیں اور بالعموم اطلیہ کی رنگت سُرخ ہوتی ہے ، اِس مناسبت سے
بھی اِس کو طِلاء کہا گیا۔
یونانی طِب میں اِصطلاحی طور پر طِلاء
سے مراد وہ نیم سیال مرکب ہے جو مردانہ عضوِ تناسل پر مقامی طور پر لگایا جائے جس
کا مقصد عضوِ مخصوص کی فربہی اور اُس کو طویل کرنا ہے۔
طِلاء کا قوام روغن جیسا رقیق اور سیّال
ہوتا ہے۔ اطلیہ کے استعمال کی بہترین صورت یہ ہے کہ جس مقام پر طِلاء کو لگانا ہو
، پہلے اُس کو سخونت پہنچائی جائے جس کے لئے اُس مقام کو ملا جائے(Rub کیا جائے)۔ اُس کے بعد وہاں پر
طلاء لگایا جائے۔
مشہور اطلیہ جو قرابادینوں میں مذکور
ہیں یا اطِبّاء کی بیاضوں اور اُن کے معمولاتِ مطب رہ چکے ہیں ، اُن میں خاص خاص
اطلیہ یہ ہیں
طِلاء ماہی، طلاء مبہّی، طلاء ممسک، طلاء ملذّذ، طلاء نشاط انگیز وغیرہ۔
طِلا ماہی
وجہ تسمیہ
اپنے جزءِ خاص کی وجہ
سے ’’طِلا ماہی‘‘ سے موسوم ہوا۔
افعال و خواص مع محل استعمال
عضو تناسل(قضیب) کی
کمزوری اور استرخائی کیفیت کو دور کرتا ہے اور اُس میں سختی اور فربہی پیدا کرتا
ہے۔
جزِ خاص
ماہی(مچھلی)
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ماہی سیاہ، سفید اور
سُرخ تینوں ایک ایک عدد، کچلہ، بیر بہوٹی ہر ایک ۲۰ گرام سب کو شراب خالص
میں تر کریں۔ اِس کے بعد کھرل کر کے عاقر قرحاء، قرنفل، اسگند، سلاجیت، افیون،
جوزبوا ،ہر ایک ۵۔۵ گرام خوب باریک کر کے شیر کی چربی میں پکائیں اور طِلا
تیار کریں۔
ترکیب استعمال
حشفہ اور سیون بچا کر
قضیب پر طِلا کریں اور اوپر سے پان باندھ لیں۔
طِلاء مُلذّذ
وجہ تسمیہ
اپنے فعل خاص سے منسوب
و موسوم ہے۔
افعال و خواص مع محل استعمال
لذتِ جماع میں اِضافہ
کرتا ہے اور قوتِ اِمساکِ منی کو بڑھاتا ہے۔
جزءِ خاص
کافور
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
عاقر قرحا، سہاگہ خام،
کافور۔جملہ ادویہ ہم وزن لے کر باریک پیس کر شہد حسبِ ضرورت میں ملائیں اور عضو
مخصوص پر طِلاء کریں۔ ایک ساعت گزرنے کے بعد ضماد کو کپڑے سے صاف کر کے مشغولِ کار
ہوں۔
طِلاء مبہّی و مُمسِک
افعال و خواص اور محل استعمال
قوتِ باہ اور امساک کو بڑھاتا
ہے۔
جزءِ خاص
پوست کنیر سفید
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پوست بیخ آکھ ۲۰ گرام، برادہ ٔکچلہ ۱۰ گرام، پوست بیخ کنیر سفید ۴۰ گرام ، جملہ ادویہ کو
کوٹ کر عرق کیوڑہ اور زُہرہ گاؤ میں کھرل کر کے گولیاں بنائیں اور بوقت ضرورت پوست
خشخاش کے پانی میں گھِس کرعضو خاص پر لگائیں۔ اوپر سے پان باندھیں اور تقریباً تین
گھنٹہ بعد مجامعت کریں۔
طِلاء ہیرے والا
وجہ تسمیہ
اپنے جزءِ خاص کے نام
سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی و محرک ہے۔ عضو خاص
میں فربہی پیدا کرتا ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پہلے ہیرے کا باریک سفوف کریں ، اِس کے لئے اِسے
بوتہ میں رکھ کر بھٹی میں رکھیں۔ خوب سُرخ ہونے پر حب القلت کے جوشاندے میں بجھائیں۔
اِسے بار بار خوب گرم کر کے اِتنی بار
بجھائیں کہ اِس کی چمک جاتی رہے اور وہ بھَربھَرا ہو جائے۔ اِس کو باریک پیس کر
محفوظ رکھ لیں۔ اِس سفوف کو کنجد کی لگدی میں گوندھ کر جنگلی بیر کے برابر گولیاں
بنائیں اور خشک کر کے پتال جنتر کے ذریعہ کشید کریں۔
نوٹ: کنجد کے علاوہ کسی
بھی روغنی دواء مثلاً سرشف ، خردل یا بید
انجیر کی لگدی میں رکھ کر طِلاء تیار کر سکتے ہیں ، جس کا مقصد یہ ہوتا ہے اِس
دواء کے روغن کے ساتھ ہیرے کے اثرات طِلاء میں حاصل ہو جائیں۔
ترکیب استعمال
حشفہ اور سیون کو چھوڑ
کر عضو خاص پر لگائیں اور اوپر سے پان کا پتہ باندھیں اور کچھ ساعت بعد مشغول ہوں۔
عرق۔ نچوڑ Distillate
عرق دواؤں کے صاف و مقطر پانی کو کہتے ہیں جسے ادویہ کو جوش دینے کے
بعد بخارات کی صورت میں اُڑا کر مقطر کر کے حاصل کر لیا گیا ہو۔ عرقیات کی اختراع
اور اُس کی صیدلی تراکیب کی ایجاد عرب اطِبّاء کی علمی و فنّی کاوِشوں کی رہین ہے۔
اصطلاحی طور پر عرق اُس صاف سیّال کو
کہتے ہیں جو عمل تعریق کے ذریعہ بصورت تقطیر بھاپ کو منجمد کر لینے سے حاصل ہوتا
ہے۔ عرقیات اپنی قوت و تاثیر کے لحاظ سے دیگر اشکال ادویہ کے مقابلہ میں زیادہ قوی
التاثیر اور سریع النفوذ ہوتے ہیں ، کیونکہ اِس میں دواء کا جوہر اصلی یا جوہر
فعال زیادہ مقدار میں موجود ہوتا ہے۔
اموی شہزادے خالد بن یزید بن معاویہ
بن ابی سفیان علم کیمیاء کے بہت دلدادہ تھے۔ اُنہوں نے عربوں میں یونانی علوم سے
بہرہ ور ہونے کی تحریک پیدا کی، خالد بن یزید نے علماء وسائنس دانوں کو مصر میں
جمع کیا اور کیمیاء سے متعلق یونانی اور مصری کتابوں کو عربی میں منتقل کرنے کا
حکم دیا۔ اصلاً اِسلامی عہد کے اوّلین تراجم یہی تھے۔خالد بن یزید کے ساتھ مشہور کیمیاء
دان جابر بن حیّان (Gaber )
بھی ریسرچ و تحقیق میں شریک تھا۔ جابر کی معمل (Labs )میں طرح طرح کی بھٹیاں اور آلاتِ تحقیق موجود تھے۔ جابر کے ساتھ
بیک وقت ہزاروں کی تعداد میں محققین و متعلِّمین اور اسکالرس موجود رہتے تھے۔ جابر
بن حیّان نے جن آلات کو ایجاد کیا ، اُن میں آلات اعمال تصعید و تقطیر و تعریق،
قرع،انبیق بھبکہ، حمام مائیّہ، تعریق
حَبْلی تعریق لَولَبی شامل تھیں۔
جابر بن حیّان کا عہد ساتویں صدی عیسوی
کا ہے۔ درجِ بالا آلات و اسباب کے علاوہ جابر نے جو کہ ابوالکیمیاء بھی کہلاتا ہے
، کئی کیمیاوی مواد مثلاً ملح امونیا (Ammonium Chloride )، سرکہ (Vinegar )، Acetic Acid اور تیزاب
، نطرون (Nitric Acid )
بنانے کے طریقے بھی دریافت کئے اور اُن طریقوں کی فنّی وضاحت بھی کی۔ اُس نے خاص طور پر عملِ تعریق (Distillation Method ) عملِ
تصعید (Sublimation )
اور عملِ تبخیر (Evaporation )
جیسی تکنیک کو ایجاد کیا اور علم الکیمیاء کو ایک نئی جہت دی۔ ساتویں صدی میں
عربوں نے الکوحل Alcohol
نام کی رقیق و سیّال شیٔ تیار کی جس کو اُس کے عربی نام سے انگریزی میں بھی Alcohol ہی کہا جاتا ہے۔
عملِ تعریق میں دواء اور پانی کا تناسب
ادویہ کا عرق حاصل کرنے کے سلسلہ میں
دواء اور پانی کے تناسب کی کافی اہمیت ہے۔ قرابادینوں میں اِس سلسلہ میں مختلف ہدایات
دی گئی ہیں۔
(۱) ۶۰ گرام دواء سے اگر دو۲ لیٹر عرق حاصل کیا
جائے تو وہ ضعیف الاثر ہوگا۔
(۲) ۱۵۰ گرام دواء میں اگر ایک لیٹر عرق حاصل کیا جائے تو یہ
بہتر ہوگا۔
(۳) ۲۵۰ گرام دواء ۴ لیٹر پانی میں شامل کر
کے ۲ لیٹر عرق تیار کریں تو یہ سب سے اچھا ہوگا۔
اگر عرق حاصل کی جانے والی ادویہ میں
دودھ بھی ہو تو اُس کودمِ صبح عرق نکالتے وقت شامل کریں یا اُس کا ماء الجبن تیار
کر کے پھر شامل کریں۔ اگر عرق کے نسخہ میں مشک، عنبر اور زعفران جیسی خوشبو دار ادویہ
شامل کرنی ہوں تو اُن کو پوٹلی میں باندھ کر ٹونٹی کے نیچے اِس طرح لٹکا دیں کہ
عرق اِس پوٹلی پر قطرہ قطرہ ٹپکتا رہے اور پھر قابلہ میں مجتمع ہو جائے۔
اگر عرقیات کے نسخہ میں لکڑیاں ، بیج
اور جڑیں شامل ہوں تو اُن کو نیم کوب کر کے عرق کشید کئے جانے والے برتن میں ڈالا
جائے۔
عملِ تعریق کے مکمل ہونے کی علامت یہ
ہے کہ آخر میں عرق بہت کم اور دیر سے آتا ہے اور پانی کے کھولنے کی آواز بھی کم ہو
جاتی ہے۔ بعض اوقات عرق کی بُو بھی بدل جاتی ہے۔ یہ معلوم کرنے کے لئے کہ دیگ کا
پانی ختم ہو چکا ہے۔ دیگ میں چند کوڑیاں ڈال دی جاتی ہیں چنانچہ پانی کم ہو جانے
کے بعد کوڑیاں بجنے لگتی ہیں جس سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ پانی ختم ہو گیا۔
عرق بادیان
افعال و خواص اور محل استعمال
منقی گردہ ومثانہ و
جگر، محلل و کاسر ریاح ، مشتہی طعام۔
جزءِ خاص
بادیان
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
بادیان ۲۵۰ گرام، ۴ لیٹر پانی میں ۲۴ گھنٹے بھگوئیں اور اس سے ۲ لیٹر تک عرق کشید کریں۔
مقدار خوراک
۱۲۵ ملی لیٹر۔
عرق برِنجاسف
افعال و خواص اور محل استعمال
نافع امراض جگر و اورام
احشاء ، نافع حمیات بلغمیہ۔
جزءِ خاص
برِ نجاسف۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
برِ نجاسف شکاعی ، باد آورد، بادیان ، بادر
نجبویہ ، جوہر منقی ہر ایک ۱۰۰گرام، بارہ لیٹر پانی میں رات کو بھگو دیں۔ صبح کو
آبِ مکوء سبز ۷۵۰ ملی لیٹر کا اِضافہ کر کے بطریقِ مروّج عرق کشید کریں۔
مقدار خوراک
۶۰ ملی لیٹر تا ۱۲۵ ملی لیٹر۔
عرق چوب چینی
شراب خوری کے عادی لوگوں کے لئے معمول
بہا ہے ، عادت شراب کو چھڑاتا اور آتشک کو ختم کر دیتا ہے۔ مفرّح اور مُسکِر ہے
(سُکر و سُرور آور ہے)۔
(بحوالہ قرابادین اعظم
واکمل)
عرقِ شیر مرکب
وجہ تسمیہ
اپنے جزءِ خاص شیربز سے
منسوب ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
امراض سوداوی اور دِق میں
نفع بخش ہے۔ تسکین حرارت تصفیۂ دم اور تقویتِ
قلب کرتا ہے۔
جزءِ خاص
بکری کا دودھ۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گلِ نیلو فر، گلِ بید
سادہ، کسیرو تازہ مقشر ہر ایک ۱۲۵ گرام، برگِ کاہوسبز ،کدوئے دراز ہر ایک ۵۰ گرام ،خرفہ ۳۰گرام، گل گاؤ زباں ، گل سُرخ، گل نیلو فر تازہ، کشنیزِ
خشک، مغز کدوئے شیریں ، مغز تخم خیارین، تخم کاہو، ہر ایک ۲۰ گرام ، تخم کاسنی،
طباشیر کبود ،ہر ایک ۱۰ گرام، برادۂ
صندل سفید، برادۂ صندل سُرخ۔ ہر ایک
۵ گرام ، انار شیریں ، سیب شیریں ہر ایک دو عدد ، کھیر ا تازہ مقشر، بہی ،
ناشپاتی ، ہر ایک ایک عدد ، عرق نیلو فر، ہر ایک ۴ لیٹر ، بید مشک ایک لیٹر
، تمام دوائیں اور عرقیات دیگ میں ڈال کر اوپر سے بکری کا دودھ ۱۰ لیٹر کا اِضافہ کر کے ۲۴ گھنٹے بعد سات لیٹر عرق کشید کریں۔
مقدار خوراک
۵۰ تا ۱۰۰ ملی لیٹر۔
عرق کاسنی
وجہ تسمیہ
کاسنی کی شمولیت کی وجہ
سے یہ نام دیا گیا۔
افعال و خواص مع محل استعمالات
نافع صداع حار، نافع
ورمِ جگر، مسکن عطش، دافع حِدّتِ صفراء و
جوش خون۔
جزءِ خاص
تخم کاسنی۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تخم کاسنی ۲۵۰ گرام ۴ لیٹرپانی میں ۲۴ گھنٹے تک بھگوئیں ، پھر ۲ لیٹر عرق کشید کریں
اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۱۲۵ ملی لیٹر۔
عرقِ گاؤ زباں
وجہ تسمیہ
گاؤ زباں کی شمولیت کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا۔
افعال و خواص مع محل استعمالات
مقوی قلب و جگر و دماغ،
نافع خفقان و وحشتِ قلب، نافع امراض سوداویہ۔
جزءِ خاص
برگِ گاؤ زباں
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
برگِ گاؤ زباں ۲۵۰ گرام، ۵ لیٹر پانی میں ۲۴ گھنٹے تک بھگوئیں اور ۲ لیٹر عرق کشید کریں۔
مقدار خوراک
۱۲۵ ملی لیٹر۔
عرقِ گذر (گاجر)
وجہ تسمیہ
گاجر (گذر) کی شمولیت کی
وجہ سے اِس کا یہ نام رکھا گیا ہے۔
افعال و خواص مع محل استعمالات
مفرح و مقوی قلب و
دماغ، دافع ضعف عام مقوّی قویٰ۔
جزءِ خاص
گذر(گاجر)
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گاجر صاف کی ہوئی (چھلکا اور کیل علاحدہ کیا
ہوا) ایک کلو ، برگ گاؤ زباں ۲۰ گرام، گل گاؤ زباں ، ۱۵ گرام، صندل سفید ۲۰ گرام، بہمن سفید، تودری سُرخ ۱۲۔۱۲گرام دواؤں کو چھہ لیٹر
پانی میں ۲۴ گھنٹے تک بھگوئیں اور تین لیٹر عرق کشید کریں۔
مقدار خوراک
۱۲۵ ملی لیٹر۔
عرقِ ماء اللَّحم
وجہ تسمیہ
چونکہ آبِ گوشت سے یہ عرق تیار کیا جاتا ہے اِس
لئے اِس کا نام’’ عرقِ ماء اللَّحم‘‘ رکھا گیا۔
جزءِ خاص
گوشت حلوان (بکری کا شیر خوار بچہ)۔
افعال و خواص مع محل استعمالات
مقوی اعضائے رئیسہ، مقوی
باہ،نافع ضعف عام، محرک قویٰ بدن
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
کشنیز خشک، دانہ اِلائچی خرد، زیرہ سفید، صندل
سفید،ساذج ہندی، ہر ایک ۲۰۔۲۰ گرام نیم کوب کر کے بریاں کر لیں ،پھر گوشت حلوان ۲ کلو کو پانچ لیٹر پانی کے ہمراہ دیگ میں ڈال کر جوش دیں۔ جب گوشت سفید ہو
جائے تو دیگ کو آگ سے اُتار لیں۔ اِس کے بعد گاؤ زباں ، گل سُرخ، دانۂ اِلائچی خرد، سعد کوفی، بسفائج ، فستقی جائفل،
جاوِتری، عودِ غرقی، اُشنہ، بیخ سوسن ہر ایک ۲۰ گرام درونج عقربی ،
دار چینی ، شقاقل مصری، بہمن سُرخ، بہمن سفید، تودری زرد و تودری سُرخ ہر ایک ۳۰۔۳۰ گرام، ثعلب مصری ۶۰ گرام کا اِضافہ کر کے دیگ میں شامل کر دیں اور
زعفران ۱۰ گرام اور اُشنہ کو مَلمَل کی پوٹلی میں باندھیں اورعرق کشید کرتے وقت نیچہ
میں باندھ دیں۔
مقدار خوراک
۳۰ تا ۶۰ ملی لیٹریا حسبِ ضرورت۔
عرقِ مصفّیٖ
وجہ تسمیہ
مصفّی دم ہونے کی وجہ سے اپنے فعل خاص سے موسوم
ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مصفیٖ خون ، دافع آتشک،
خارِش ، قروح و بثور کو مفید ہے۔
جزءِ خاص
(نیم/برگِ نیم)
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
برگِ نیم، پوست نیم،
پوست بکائن، برگِ بکائن، پوست کچنال، پوست مولسری، دودھی خرد، بھنگرا سیاہ، برگ
جوانسہ، پوست گولُر، برگِ حناء، گل مہندی، برگِ شاہترہ، سرپھوکہ، گُلِ نیلوفر،
برادۂ صندل سُرخ، برادۂ صندل سفید، گلِ سُرخ، کشنیز خشک، تخم کاسنی، بیخ
کاسنی ، برگ بید سیاہ، فوّہ، برادۂ شیشم
ہر ایک ۱۲۵ گرام۔تمام ادویہ کو ۲۴ لیٹر پانی میں ۲۴ گھنٹے تک بھگوئیں۔ اِس کے بعد ۱۲ لیٹر عرق کشید کریں اور محفوظ کر لیں۔
مقدار خوراک
۱۲۵ ملی لیٹر۔
عرق مکوء
وجہ تسمیہ
اپنے جزء، خاص سے معنون
ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمالات
نافع امراض جگر، مسکن
حرارت، محلل اورام کبد۔
جزءِ خاص
مکوء مع برگ و بار(Whole
Plant )۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مکوء خشک ۲۵۰ گرام، ۶ لیٹر پانی میں رات کو بھگو دیں ، صبح کو ۳ لیٹر عرق کشید کریں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۱۲۵ ملی لیٹر
عرقِ ھیل خرد (اِلائچی خورد)
افعال و خواص اور محل استعمالات
مفرح و مقوی قلب،حابس
اسہال وَقی، ہاضم طعام، محلل ریاح، نافع ہیضہ۔
جزءِ خاص
ھیل خرد۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ہیل خرد ۱۲۵ گرام، ۵ لیٹر پانی میں ۲۴ گھنٹہ کے لئے بھگودیں
، پھر ۲ لیٹر عرق کشید کریں اور محفوظ رکھ لیں۔
مقدار خوراک
۳۰ تا ۵۰ ملی لیٹر۔
عرق عنبر
افعال و خواص و محل استعمال
مقوی دِل و دماغ و جگر
ہے، مقوی اعضائے رئیسہ ، مقوی بدن۔
نفع خاص
مقوی قلب و دماغ
جزءِ خاص
عنبر
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
برگ ریحان تازہ، سَعد کوفی کشنیز خشک، گلِ گاؤ
زباں ، انیسون رومی، درونج عقربی، پوست بیرون پستہ ، مصطگی رومی، ہر ایک ۱۰ گرام، زرنباد ۲۰ گرام، عود غرقی ۱۰ گرام، کبابہ خندان،
اُشنہ، سنبل الطیب ، بہمن سُرخ و سفید، شقاقل مصری، ساذج ہندی،قرنفل،دارچینی،بوزیدان،طباشیر،
گُل سُرخ اِلائچی خورد و کلاں ، پوست ترنج، آبریشم خام، مقرض، صندل سفید ۲۰۔۲۰ گرام، آبِ سیب آدھ لیٹر، آب انار شیریں ، ایک لیٹر، عرق بید مشک ڈھائی لیٹر،
عرق گاؤ زباں ، عرق بادر نجبویہ ڈھائی ڈھائی لیٹر، عرق گلاب ۵ لیٹر۔
تمام ادویہ کو کوٹ کر دیگ میں ڈال دیں
اور اُس میں عرق بھی ڈال دیں۔ صبح کو آبِ انار اور آبِ سیب ڈال دیں۔ پھر مشک خالص ۵ گرام، عنبر اشہب دس گرام، زعفران ۲۰ گرام کو درصرّہ بستہ
قرع انبیق کے دہانے پر لٹکا دیں اور عرق کشید کریں۔
مقدار خوراک
۳۰ تا ۷۵ ملی لیٹر۔
عرقِ ماء اللَّحم مکوء کاسنی والا
افعال و خواص اور محل استعمال
محلل وَرم شکم ہے۔ معدہ
اور جگر کے ضعف کو دور کرتا ہے۔
جزءِ خاص
گوشت حلوان ، مکوء اور
کاسنی۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
بَرِنجاسف شکاعی، بادآورد،بادر نجبویہ، بادیان،
مویز منقّٰی، بیخ کبر، بیخ اذخر، اصل السوس مقشر، گلو سبز، مکوء خشک۔ ہر ایک سو سو
گرام، برگ گاؤ زباں ، گل گاؤ زباں ہر ایک ۶۰ گرام ،رات کو ۲۰ لیٹر گرم پانی میں تمام ادویہ کو بھگوئیں اور صبح آبِ کاسنی سبز، آبِ برگ گلو
سبز، ہر ایک ۲ لیٹر گوشت، حلوان ۴ کلو کا اِضافہ کر کے
عرق کشید کریں۔
مقدار خوراک
۳۰ تا ۶۰ ملی لیٹر۔
اقراص (Pills )
موجد: مشہور یونانی طبیب
اندرو ماخس ثانی کو اِس کا مخترع بتایا جاتا ہے۔ اِس کواسقل بیوسِ (ASCULPIUS-II) ثانی
بھی کہتے ہیں۔ (خزانۃ الادویہ)
اقراص قرص کی جمع ہے۔ قرص عربی میں ٹکیہ
کو کہتے ہیں۔ حبوب ہی کی ایک قسم ہے جسے گول بنانے کے بجائے چپٹی یا تکونی شکل کا
بنا لیا جاتا ہے۔ اجزاء اور امراض کے لحاظ سے اِسکی بے شمار قسمیں ہیں۔ قرص بنانے
کے لئے دواؤں کی لگدی تیار نہیں کی جاتی بلکہ دوائے مسفوف کو کسی قدر نم کر لیا
جاتا ہے جس سے اِس کی تحبیب (دانہ دار بننا) ہو جائے۔تحبیب کے لئے دواء کے سفوف میں
گوند ملا لیا جاتا ہے۔ اِس کے بعد آلۂ تحبیب
کے ذریعہ حسب ضرورت مختلف حجم کے اقراص تیار کر لئے جاتے ہیں۔
قرص افسنتین
وجہ تسمیہ
اپنے جزءِ خاص کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
نافع استسقاء، دافع یرقان،
محلل اور امِ احشاء۔
جزءِ خاص
افسنتین
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
افسنتین ۱۰ گرام، عصارۂ غافث ، بادیان، تخم
بتھوا ہر ایک ۱۵۔۱۵ گرام، ریوند چینی ۳ گرام ، لُک مغسول ۳ گرام، تخم کرفس ۶ گرام، تخم کاسنی، تخم
کشوث ہر ایک ۱۰۔۱۰ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر سادہ پانی یا عرق
مکوء میں گوندھ کر قرص تیار کر لیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام/۲ تا ۳ عدد۔
قرص ذیابیطُس
افعال و خواص اور محل استعمال
نافع ذیابیطس، نافع سلس
البول۔
جزءِ خاص
طباشیرکبود
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تخم خرفہ سیاہ، تخم کاہو مقشّر۔ ہر ایک ۷۵ گرام ، طباشیر کبود۵۰ گرام، گلِ سُرخ، کشنیز خشک مقشّر، تخم حمّاض، گلِ
ارمنی ہر ایک ۳۰۔۳۰ گرام، برادۂ
صندل سفید، گلنار فارسی، گردِ سِماق ۲۰۔۲۰ گرام کافور ۶ گرام۔
تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر آبِ برگ
خرفہ سبز میں گوندھ کربقدر نخود گولیاں تیار کر یں۔
مقدار خوراک
۳ گرام یا ۴ گرام قرص ہمراہ آبِ
سادہ۔
قرص زرشک
افعال و خواص اور محل استعمال
حُمیٰ محرقہ میں مفید
ہے۔ جگر کی حرارت کو زائل کرتی ہے۔
جزءِ خاص
زرشک
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زرشک ۷۵ گرام ، گلِ سُرخ ۲۵ گرام ، تخم خرفہ، تخم کاسنی، مغز تخم خیارین۔ ہر ایک
۱۵ گرام ریوند چینی، سنبل الطیب۔ ہر ایک ۵ گرام۔ تمام ادویہ کو
کوٹ چھان کر لعاب اسپغول میں قرص بنائیں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔
قُرص سرطان
افعال و خواص اور محل استعمال
نافع سل و دِق، نافع
نفث الدم، دافع حمیٰ محر ّ قہ۔
جزءِ خاص
سرطان محر ّ ق
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سرطان محر ّق ۳۰ گرام، شادنہ مغسول،
طباشیر، کتیرا، رُبّ السوس ہر ایک ۱۵۔۱۵گرام،گلِ مختوم، گلِ ارمنی ، نشاستۂ گندُم، گُلِ سُرخ۔ ہر ایک ۲۰۔۲۰۔ گرام۔ تمام ادویہ کو باریک پیس کر آبِ برگِ بارتنگ سبزمیں گوندھ کر اقراص
تیار کریں۔ علاوہ ازیں صمغ عربی، کتیرا، لعاب بہہ دانہ اور آبِ برگ خرفہ سبز میں
بھی اقراص بنا سکتے ہیں۔
مقدار خوراک
۳ گولیاں عرق گاؤ زباں یا عرقِ بادیان بادیان کے
ساتھ۔
قُرص سرطان دیگر
افعال و خواص اور محل استعمال
سِل و دِق، سُعال یابس
اور حمیٰ محرّقہ میں مفید ہے۔ نافع نفث الدم۔
جزءِ خاص
سرطان محر ّق۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
صندل سفید، صندل سُرخ۔ ہر ایک ۲ گرام، تخم کاہو ۲ گرام، صمغ عربی کتیرا،طباشیر، گلِ سُرخ، ہر ایک ۴ گرام،اصل السوس مقشّر، رُب السوس۔ ہر ایک ۵ گرام، نشاستۂ گندم، خرفہ سیاہ۔ ہر ایک ۷ گرام ، مغز ، تخم
کدوئے شیریں ، مغز تخم خیارین، مغز تخم خرپزہ، تخم خشخاش سفید۔ ہر ایک ۹ گرام سرطان محر ّق ۱۲ گرام۔ جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر لعاب اسپغول میں
قرص بنائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام۔
قُرص طباشیر
افعال و خواص اور محل استعمال
ذیابیطس میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
طباشیر کبود
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تخم خرفہ،گلِ سُرخ،گلِ ارمنی، گلنار، طباشیر،
تخم کاہو، ہم وزن ادویہ کو لے کر کوٹ چھان کر قُرص بنائیں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام۔
قُرص طباشیر قابض
افعال و خواص اور محل استعمال
نافع اسہال صفراوی،
نافع قے، مقوی معدہ۔
جزءِ خاص
طباشیر
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
طباشیر، انار دانہ، گل سُرخ، کشنیز خشک بریاں ،
گرد سماق۔ ہر ایک ۲۰۔۲۰ گرام زیرہ سیاہ مدبّر ۱۰ گرام، مصطگی رومی ۶ گرام، پوست بیرون پستہ ۶ گرام ، تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر عرقِ گلاب میں
ملا کر قرص تیار کریں۔
مقدار خوراک
۲۔۲ قرص ، عرق ھیل یا عرق بادیان کے ہمراہ استعمال کرائیں۔
قُرص طباشیر ملیِّن
وجہ تسمیہ
طباشیر کے نام سے موسوم
ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
نافع دِق و تپ محرقہ،
مسکّن تشنگی،دافع قبض ، ملیّن۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
طباشیر، ترنجبین خراسانی ۲۰۔۲۰ گرام، صمغ عربی، کتیرا،
خشخاش سفید، مغز تخم کدو شیریں ، مغز تخم خیارین، نشاستۂ گندم، ہر ایک ۵۔۵ گرام ادویہ کو کوٹ
چھان کر لعاب اسپغول میں قرص تیار کریں۔
مقدار خوراک
۲ تا ۴ گولی ہمراہ عرق گاؤ زباں۔
قُرص طباشیر لُولُوی
وجہ تسمیہ
قرص طباشیر کے نسخے میں
موتی کے اضافہ کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
سِل و دِق ، نفث الدم،
اسہال ذوبانی، اسہال کبدی، اسہال دموی اور شدید بخاروں میں لاحق ہونے والے اسہال میں
مفید ہے۔
جزءِ خاص
طباشیر ،کافور، مروارید
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مروارید ناسفۃ، طباشیر، سرطان محرّق،تخم خشخاش
سفید، تخم کاہو، تخم خرفہ، کتیرا۔ ہر ایک ۱۲ گرام ،کہربا شمعی،
رُبُّ السوس، گلِ سُرخ ہر ایک ۸ گرام، مغز تخم خیارین ۲۰ گرام، صمغ عربی، بسدّ
سوختہ۔ ہر ایک ۴ گرام ، کافور ۳ گرام، زعفران، آبریشم،
ایک ایک گرام۔ جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر آبِ بارتنگ سبز میں قرص بنائیں اور
استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۳ گرام تا ۵ گرام۔
قُرص کافور
افعال و خواص اور محل استعمال
نافع تپ محرقہ، نافع
دِق و سِل، نافع حمیات ، حاد وَ یرقان۔
جزءِ خاص
کافور
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زرشک ، طباشیر، گل سُرخ، ہر ایک ۷ گرام، تخم کاہو، تخم خرفہ، تخم کاسنی، کتیرا ، ہر ایک ۳ گرام مغز تخم خرپزہ،مغز تخم کدوئے شیریں۔ ہر ایک ۵ گرام ، صندل سفید، سفید
رُبُّ السوس ، ہر ایک ۲ گرام، کافور ایک گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر
لعاب اسپغول میں قرص بنائیں۔
مقدار خوراک
۲ گرام تا ۳ گرام۔
قُرصِ کافور بہ نسخۂ دیگر
افعال و خواص اور محل استعمال
نافع ذیابیطس و امراض
گُردہ و مثانہ۔
جزءِ خاص
کافور
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تخم کاہو، مقشّر ۱۰ گرام، تخم خرفہ سیاہ ۷۵ گرام، طباشیر ۵۰ گرام، رُبُّ السوس ۵۰ گرام،گلِ سُرخ۲۵ گرام، کشنیز خشک ۲۵ گرام، اقاقیا ۱۰ گرام، گلِ ارمنی، صندل
سفید، گلنار فارسی۔ ہر ایک ۲۵۔۲۵ گرام، کافور ۲ گرام۔ تمام ادویہ کو
کوٹ چھان کر عرقِ گلاب میں قرص تیار کریں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۴ اقراص ہمراہ عرقِ گاؤ زباں۔
قُرص کاکنج
وجہ تسمیہ
کاکنج کی شمولیت کی وجہ
سے یہ ’’قرصِ کاکنج‘‘ کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مدر بول، مخرج حصاۃ، نافع بول الدم اور مدمل
قروح کلیہ و مثانہ ہے۔
جزءِ خاص
حبِ کاکنج
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
حب کاکنج، مغز تخم خیارین، مغز بادام مقشّر،
رُبُّ السوس، نشاستۂ گندم، صمغ عربی ، کتیرا
، دم الاخوین، کندر، تخم کرفس ہر ایک ۵۰ گرام، افیون ۶ گرام کو کوٹ چھان کر پانی میں قرص بنائیں۔
مقدار خوراک
۵ گرام یا ۳۔۳ ٹِکیاں۔
قُر صِ کہرباء
افعال و خواص اور محل استعمال
نافع نفث الدم، بول
الدم، براز الدم، حابِس، حابِس دم بواسیر، نافع کثرت ، طَمَثْ۔
جزءِ خاص
کہرباء
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
کہربائ، صمغ عربی، نشاستۂ گندم، کتیرا، مغز تخم کدو شیریں ، مغز تخم خیارین
ہر ایک ۲۰۔۲۰ گرام، گلنار فارسی، اقاقیا ۱۰۔۱۰ گرام۔ جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر لعاب اسپغول یا
لعاب بہہ دانہ میں اقراص تیار کریں۔
مقدار خوراک
۳۔۳ گولیاں ، صبح و شام۔
قُر صِ کہرباء بہ نسخۂ دیگر
افعال و خواص اور محل استعمال
جریان الدم کی جملہ
صورتوں میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
کہربائے شمعی
اجزاء مع طریقۂ تیاری:کشنیز خشک بریاں ، تخم خشخاش سیاہ، تخم
خشخاش سفید ہر ایک ۶۰ گرام، کہرباء شمعی، بُسدِّ احمر، مروارید، تخم خرفہ
ہر ایک ۵۰ گرام، شاخ گوزن سوختہ ، پوست بیضۂ
مرغ سوختہ، صمغ عربی، کتیرا ہر ایک ۳۰ گرام ،خر مہرہ سوختہ،
اجوائن خراسانی ہر ایک ۲۰ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر لعاب اسپغول میں
قرص بنائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام۔
قُر صِ گل
وجہ تسمیہ
گلِ سُرخ کی شمولیت کی
وجہ سے یہ نام دیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
دافع حمیّات سوداوی و
بلغمی،دافع حمیات مُزمِنہ (Chronic Fever ) مفتح سدد، کبد و طحال۔
جزءِ خاص
گل سُرخ۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گل سُرخ ۷۵ گرام، رُبُّ السوس ۵۰ گرام، فقاع اذخر ۲۰ گرام، سنبل
الطیب ۲۰ گرام ، تج قلمی ۳۰ گرام، مصطگی رومی ۲۰ گرام، زعفران خالص ۲۰ گرام، مرمکی ۲۰ گرام۔
پہلے زعفران اور مرمکّی کو سرکۂ انگوری میں حل کر لیں اور بقیہ ادویہ کو کوٹ
چھان کر سفوف کر کے زعفران میں ملا قرص تیار کریں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام یا تین چار اقراص سادہ پانی یا عرق گاؤ زباں
کے ساتھ۔
قُر صِ گل بہ نسخۂ دیگر
جزءِ خاص
گل سُرخ۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گلِ سُرخ ۲۰ گرام، عصارۂ غافث ۳ گرام، طباشیر ۳ گرام، رُبُّ السوس ۳ گرام۔ تمام ادویہ کو
کوٹ چھان کر پانی کے ساتھ ملا کر قرص تیار کریں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام یا ۳تا ۴ اقراص۔
قُر صِ گلنار
افعال و خواص اور محل استعمال
نفث الدم اور سیلان
الدم میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
گلنار فارسی۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گلنار فارسی، گلِ ارمنی، صمغ عربی ہر ایک ۱۲ گرام، گلِ سُرخ، اقاقیا ہر ایک ۹ گرام ،کتیر ا ۶گرام،جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر آبِ گلنار میں قرص بنائیں۔
مقدار خوراک
۴ گرام۔
قُر صِ مثلّث
وجہ تسمیہ
اِس نام کی دو وجہیں بیان
کی جاتی ہیں
(۱) اِن اقراص کوسہ گوشہ تیار کئے جانے کی بناء پر قرص
مثلث کہا گیا ہے۔
(۲) یہ قرص تین خوشبودار دواؤں : زعفران، صندل اور کافور
سے مرکب ہے ، اِس لئے اِس کو قُرصِ مثلث کہا گیا ہے۔اِن اِقراص کو بطور ضماد
استعمال کیا جاتا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
شقیقہ، صداع اور سہر (Insomnia ) میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
افیون
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مرمکی، لاذن، کافور، افیون، زعفران، صندل سفید
اجوائن خراسانی، پوست بیخ لفاح۔ ہر ایک ۲۵۔۲۵ گرام ، کندر انزروت
آملہ، گل ارمنی۔ ہر ایک ۵۰ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر عرق گلاب اور آب
کاہو سبز میں قرص بنائیں۔
بوقت ضرورت ایک قرص پانی میں گھس کر پیشانی
پر ضماد کریں۔
قُر صِ مثلث دیگر
افعال و خواص اور محل استعمال
نافع صداع، نافع دردِ
شقیقہ
دیگر اجزاء : افیون
خالص بذر البنج، مرمکی ۱۰۔۱۰ گرام، کندر رومی، انزروت، آملہ، گل ارمنی ۵۔۵ گرام، کافور خالص، زعفران محلول ایک ایک گرام، جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر
آبِ کاہو سبز یا عرقِ گلاب میں گوندھ کر مثلث قرص تیار کریں اور وقت ضرورت گھِس کر
پیشانی پر لگائیں۔
قُر صِ منوّم
وجہ تسمیہ
نیند آور افعال کی مناسبت
سے اِس کا نام ’’قرص منوم‘ ‘رکھا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
کثرتِ حرارت کی وجہ سے
لا حق ہونے والے، سَہَر (بے خوابی) اور شقیقہ میں مفیدومستعمل ہے۔
جزءِ خاص
افیون
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تخم نیلو فر، تخم کاہو، پوست خشخاش ، صندل سفید،
اجوائن خراسانی، بادیان، دانہ ہیل کلاں ، ہر ایک ۳ گرام ، افیون، زعفران
ہر ایک نصف گرام باریک پیس کر آبِ کوکنار میں گولیاں بنائیں۔
مقدار خوراک
۲ گولیاں ہمراہ آبِ تازہ بوقت خواب۔
قرصِ منوّم بارِد
افعال و خواص اور محل استعمال
حرارت کی زیادتی کی وجہ
سے ہونے والی بیداری و بے خوابی میں مفید ہے۔منوّم و سکّن اور دافع صداع ہے۔
جزءِ خاص
تخم خشخاش۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تخم کاہو مقشّر، تخم
خشخاش سفید، تخم باقلہ، تخم خرفہ سیاہ، حب کاکنج ۳۰۔۳۰ گرام۔ تمام ادویہ کو
کوٹ چھان کرافیون محلول ۲۵۰ ملی گرام ملا کر لعاب اسپغول میں گوندھ کر اقراص تیار
کریں۔
مقدار خوراک
۳۔۳ گولیاں ہمراہ آبِ سادہ۔
قُرصِ منوّم حار
وجہ تسمیہ
سوئے مزاج بارِد یا
برودت اور ٹھنڈک کی زیادتی کی وجہ سے لاحق ہونے والی بے خوابی کے لئے مفید ہے۔
جزءِ خاص
افیون
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تخم شبت ۶ گرام ، زعفران محلول ۳۷۵ ملی گرام، افیون محلول ۲۵۰ ملی گرام، بذر البنج ۳۷۵ ملی گرام، مرمکی ۳۷۵ ملی گرام۔ جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر لعاب تخم حلبہ میں گوندھ کر اقراص
بنائیں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۱ تا ۲ اقراص
ہمراہ آبِ نیم گرم۔
قیروطی (CERA BEES WAX)
وجہ تسمیہ
قیروطی موم اور روغن کے
مجموعے کا نام ہے، یا وہ ادویہ جن میں موم اور روغن شامل ہوں۔ اگر سادہ قیروطی
بنانا ہو تو پہلے روغنِ گل یا روغنِ کنجدیا روغنِ زیتون و چمیلی کو آگ پر گرم کر لیں۔
بعد ازاں اُس میں موم شامل کر دیں۔ تیل اگر ایک سیر ہو تو موم ایک پاؤ شامل ہوگا۔
جب موم پگھل جائے تو اُسے اُتار کر گھونٹ لیں اور محفوظ کر لیں۔
اجزائے ترکیبی کے لحاظ سے قیروطی کے
متعدد نسخے ہیں۔ مثلاً قیروطی آرد باقلا، قیروطی کرنب، قیروطی آردِ جَو،قیروطی
آردِکرسنہ، قیروطی بابونہ وغیرہ۔
قیروطی آردِ جو
وجہ تسمیہ
آرد جو کی شمولیت کی
وجہ سے اِس نام سے موسوم ہوا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
ذات الجنب میں مفید ہے۔
رقیق بلغم جو کہ مشکل سے نکل رہا ہو اُس کو خارج کرتا ہے۔ ورم کو تحلیل کرنے اور
بلغم کو نُضج دیکر خارِج کرنے میں سریع التاثیر ہے۔
جزءِ خاص
آردِ جو۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گل بنفشہ ۹ گرام، صندل سفید ۹ گرام، آرد جو ۹ گرام، تخمِ خطمی، سبوس گندم، اکلیل الملک ہر ایک ۹۔۹ گرام ادویہ کو کوٹ چھان کر روغن بنفشہ سے بنے ہوئے موم روغن کو بقدرِ ضرورت لے کر، آرد باقلا یا
آرد حلبہ اور تخم کتاں ، ہم وزن کا اِضافہ کر کے قیروطی تیار کریں اور حسبِ ضرورت
نیم گرم استعمال میں لائیں۔ اِس سے نضج مواد اور تحلیل مواد کی تاثیر بڑھ جاتی ہے۔
قیروطی آردِ کرسنہ
افعال و خواص اور محل استعمال
ذات الجنب ، ذات الصدر،
ذات الرَّیہ، جمود الصدر، وجع الاضلاع اور ضیق النفس میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
آرد کرسنہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
آردِ کرسنہ، آرد حلبہ
ہر ایک ۵۰ گرام، شونیز، اصل السوس، ہر ایک ۲۰ گرام عاقر قرحا ۱۵ گرام کوٹ چھان کر موم کو روغنِ سوسن میں ملائیں اور بقیہ ادویہ کو اُس میں
شامل کر کے قیروطی کو محفوظ رکھ لیں۔
طریقۂ استعمال
بوقت ضرورت گرم کر کے سینہ
اور پہلو کی مالش کریں۔
کحل
کحل اطِبّاء متقدِّمین کی ایجادات میں
سے ہے۔ کہا جاتا ہے کہ فیثا غورس طبیب نے سانپ سے یہ ترکیب حاصل کی تھی اور بعض
اطِبّاء و فلاسفہ نے بقراط اور جالینوس کی طرف اِس ترکیب کو منسوب کیا ہے۔
وجہ تسمیہ
عربی زبان لغت میں کحل
سرمہ کو کہتے ہیں۔ یہ سفوف کی ایک قسم ہے جو آنکھ کے لئے مخصوص ہے۔ اِسے نہایت باریک
کھرل کیا جاتا ہے۔ اجزاء کے لحاظ سے دوسرے مرکبات کی طرح اِس کے بھی بہت سے نسخے ہیں
جن کے نام اجزاء اور امراض کے لحاظ سے رکھے گئے ہیں۔ مثلاً ’’کحل الجواہر‘‘
جواہرات کی شمولیت کی وجہ سے ’’کحل بیاض‘‘ سفیدی چشم‘‘ کی وجہ سے ’’کحل چکنی دواء
‘‘ صابون کی شمولیت کی وجہ سے ، کحل روشنائی آنکھ کی روشنی میں اِضافہ کے لئے مفید
ہونے کی وجہ سے موسوم ہیں۔
کحل بیاض
افعال و خواص اور محل استعمال
بیاض، پھولا، ناخونہ اور
دھندلا نظر آنے میں مفید ہے۔
ٍ
جزءِ خاص
نحاس محرّق
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
نحاس (تانبہ)محرّق، شادنج مغسول ہر ایک ۵ گرام،اقلیمیائے نقرہ ۲ گرام، زنگار، صبرِ زردبورہ ارمنی ایک ایک گرام،
فلفل سیاہ، فلفل دراز، زعفران ،ہر ایک آدھ
گرام۔ تمام ادویہ کو سرمہ کی طرح خوب باریک کھرل کریں اور کسی شیشی میں
محفوظ کر لیں۔
ترکیب استعمال
دِن میں دو بار سَلائی
سے آنکھوں میں لگائیں۔
کحل الجواہِر
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی بصارت اور مقوی
طبقاتِ چشم ہے۔ دافع دمعہ (ڈھلکا) ہے، نافع جرب الاجفان۔نافع خارش چشم۔
جزءِ خاص
جواہرات
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
کافور ایک گرام، نمک ہندی، قرنفل، اُشنہ ہر ایک ۱۵ گرام، نمک اندرانی، ساذج ہندی، سفیدہ قلعی، فلفل سیاہ، سنبل الطیب، سرمہ
اصفہانی، زعفران ، بسدِّ احمر ہر ایک ۲۰ گرام، مِس سوختہ، مامیرانِ
چینی، نوشادر، زرد چوبہ (ہلدی) ہر ایک ۳۰ گرام پوست ہلیلہ زرد،
مروارید ناسفتہ ہر ایک ۴۰ گرام صبر سقوطری، عصارہ مامیثا، یاقوت، فیروزہ ہر ایک
۵۰ گرام ، کفِ دریا، اقلیمیائے طِلائ، اقلیمیائے نُقرہ ہر ایک ۱۰۰ گرام۔ تمام ادویہ کو عرقِ گلاب میں اِس قدر کھرل کریں کہ ایک کلو عرق جذب
ہو جائے، پھر اِسے استعمال میں لائیں۔
ترکیب استعمال
دِن میں دو بار سَلائی
سے آنکھ میں لگائیں۔
کحل الجواہِر بہ نسخۂ دیگر
افعال و خواص اور محل استعمال
یہ سرمہ بہت مشہور اور
کثیر النفع ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سرمۂ
اصفہانی ۱۵ گرام، توتیا مغسول ۶ گرام، مرجان، لاجورد
مغسول، ساذج ہندی، مامیران چینی، فلفل سفید، شاذنج مغسول۔ ہر ایک ۶۔۶ گرام ، یاقوت رُمّانی، زَمَرُّد، فیروزہ، بیخ مرجان، مروارید ناسفتہ (بلا
سوراخ کا موتی) ورق نقرہ محلول، ورق طِلاء عقیق، زعفران ہر ایک ۳۔۳ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر َسمّاق کے کھرل میں خوب اچھی طرح سحق کریں
اور محفوظ رکھ لیں۔
ترکیب استعمال
بوقتِ ضرورت ۲۔۲ سَلائی آنکھ میں لگائیں۔
کحل چکنی دواء
افعال و خواص اور محل استعمال
ابتدائے نزول الماء،
جالا ، پھولا اور دھند کے لئے مفید ہے۔
جزءِ خاص
صابون۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
صابون۶۰ گرام ،توتیا ، رال سفید،
ہر ایک ۳ گرام، صابون کو چاقو سے تراش کر لوہے کے برتن میں آگ پر رکھیں۔ جب وہ گلنے
لگے، اُس وقت توتیا کا سفوف شامل کر کے خوب حل کریں۔ جب کحل صابون کی طرح رقیق ہو
جائے تو رال کا سفوف شامل کر کے آہنی دستہ سے خوب ہلائیں اور آنچ تیز کریں۔ جب
صابون خشک ہو کر سیاہ ہونے لگے تواُسے آگ سے اُتار لیں اور ٹھنڈا ہونے کے بعد دواء
کو برتن سے نکالیں اور استعمال میں لائیں۔
ترکیب استعمال
ضرورت کے وقت دواء کو
پانی میں حل کر کے سَلائی سے آنکھ میں لگائیں۔
کحل حِوَل
وجہ تسمیہ
حِوَل (بھینگا پن) میں
مفید ہونے کی وجہ سے اِس کو ’کحل حِوَل‘ کا نام دیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
دافع حول، مقوی چشم، منقّی، رطوباتِ فاسدہ۔
جزءِ خاص
سندروس
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سندروس کو پیس کر سفوف کر کے فتیلا بنائیں اور ایک
برتن میں وہ بتّی رکھ دیں اور اُس میں روغنِ کنجد ڈال دیں اور فتیلے کو روشن کر دیں۔
پھر اُس کے اوپر سے ایک تانبے کا برتن اُلٹا لٹکا دیں اور اُس کے بعد دھوئیں کو
جمع کر لیں۔ پھر اُس میں مشکِ خالص۲۵۰ ملی گرام ، عنبر محلول ۲۵۰ ملی گرام شامل کر کے
سرمہ تیار کریں اور استعمال کرائیں۔
کحل روشنائی
افعال و خواص اور محل استعمال
ضعف بصر، خارِشِ چشم
اور ناخونہ کے لئے مفید ہے۔
جزءِ خاص
تُوبالِ مِس (برادۂ تانبہ)
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
فلفل دراز، صبر زرد، سنبل الطیب، قرنفل، شادنج
عدسی، توُبال مِس ہر ایک ۱۵ گرام، اقلیمیائے طِلاء، ساذج ہندی، بورۂ ارمنی ہر ایک ۱۴ گرام ، فلفل سیاہ،
سمندر جھاگ ہر ایک ۱۰گرام ، زنجبیل، حَبّ النیل ہر ایک ۷ گرام، زعفران، نوشادر ہر ایک ۳۔۳ گرام۔ تمام دواؤں کو
سرمہ کی طرح نہایت باریک کھرل کریں اور استعمال میں لائیں۔
ترکیب استعمال
دِن میں دو بار سلائی
سے آنکھوں میں لگائیں۔
کُشتہ (CARBONAS )
وجہ تسمیہ
کشتہ فارسی زبان کا لفظ
ہے جس کے معنی ’’مارا ہوا‘‘ ہے لیکن اصطلاحِ طِب میں کُشتہ اُس خاص مرکب کو کہتے ہیں
جس میں ادویہ کو جلا کر چونا (کلس) کی طرح بنا لیا گیا ہو۔ کشتہ جات دراصل کار
بوناس (Carbonas ) ہوتے
ہیں جو بعض طبّی اغراض کے تحت استعمال میں لائے جاتے ہیں تاکہ اُن سے اِزالۂ امراض اور صحت کی بازیابی ہو سکے۔ ایسی ادویہ
کو ادویۂ محرَّقہ و مُکلَّسہ کہا جاتا ہے۔
کشتہ سازی میں بروئے کار آنے والی
دوائیں حرارت کے زیرِ اثر کیمیاوی اعمال سے متاثر ہو کر ایک نئی شکل اختیار کر لیتی
ہیں جن سے بدنِ انسانی میں اُن کا انجذاب ممکن اور سہل ہو جاتا ہے اور خون میں
شامل ہو کر اپنے افعال و اثرات مرتب کرتی ہیں جس سے بدن کی حرارتِ غریزی فعال و متحرک ہو جاتی ہے۔ نیز بنیادی شرح
استحالہ B.M.R. بھی
بڑھ جاتا ہے۔
دھاتوں کے کشتے دو طرح کے ہوتے ہیں :(۱) آکسائیڈس (Oxides ) (۲) کاربونیٹس (Carbonates )۔
آکسائیڈس اُن کشتوں کو کہتے ہیں جن کو آکسیجن گیس کی موجودگی میں کشتہ کیا جاتا
ہے۔ اِس قسم کے کشتوں کے ذرّات سخت ہوتے ہیں۔ اُن کی رنگت صاف اور شفّاف نہیں ہوتی۔
البتہ یہ کافی مفید ہوتے ہیں لیکن کار بونیٹس (Carbonates ) قسم کے کشتوں کی رنگت صاف ہوتی ہے۔
تکلیس کا مقصد یا تو دوا کی حِدّت کو
توڑنا یا اُس کو لطیف بنانا ہوتا ہے اور اِس مقصد کے لئے زرنیخ و زاج اخضر جیسی چیزوں
کو مکلّس کرتے ہیں ، جبکہ نمک اور سرطان کو لطیف بنانے کے لئے محرّق کیا جاتا ہے،
احجار و اصداف کو مکلّس کر کے اُن کی حِدّت بڑھائی جاتی ہے۔ تفصیل کے لئے ملاحظہ
ہو راقم کی کتاب ’’کتاب التکلیس‘‘۔
کشتہ کے فوائد کے سلسلہ میں یہ امر
خاص طور پر ملحوظ رہنا چاہیے کہ اختلاف ترکیب اور اختلاف بدرقہ کی وجہ سے ایک ہی
دواء کے کشتہ سے مختلف خواص حاصل ہوتے ہیں۔ چنانچہ مطلوبہ افعال کی خاطر مختلف ترکیبوں
سے کسی دواء کا کشتہ تیار کیا جاتا ہے اور اُسی کی مناسبت سے بدرقہ بھی استعمال
ہوتا ہے۔ مُکلَّس دواء اپنی خاص تاثیر کے علاوہ اُس بوٹی یا دواء کی تاثیر بھی
رکھتی ہے جس میں اُسے کشتہ کیا گیا ہے۔ مثلاً سنگِ جراحت بالخاصیت حابس دم و
مدمِّل جراحات ہے۔ شیر خر میں کشتہ شدہ دافع حمیٰ دِق ، گلو میں کشتہ شدہ دافع
اقسام حمیٰ ، شبِّ یمانی میں کشتہ شدہ دافع ناصور ہے۔
کشتہ ابرک سفید
افعال و خواص اور محل استعمال
سعال، ضیق النفس اور
بخار میں خاص طور پر مستعمل ہے۔ جریان، ضعف باہ اور سیلان الرَّحم میں فائدہ دیتا
ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ابرک سفید، محلوب ۱۰۰ گرام کو مِٹی کے کوزہ
میں رکھیں اور اُس میں لعاب گھیکوار اِتنا داخل کریں کہ ابرک کے اوراق تر بہ تر ہو
جائیں۔ پھر گلِ حکمت کر کے ۱۰۔۱۲ اُپلوں کی آنچ دیں۔ اِس سے ابرک کے اوراق نرم ہو
جائیں گے۔ اُِس کے بعد شورہ قلمی، ابرک کے وزن سے ڈیڑھ گنا زیادہ لے کر اِتنے پانی
میں حل کریں جس میں ابرک کے اوراق تر ہو جائیں۔ پھر شورہ کے اِس محلول میں ابرک کے
اوراق تر کر کے مٹی کے کوزہ میں گلِ حکمت کریں اور ۱۰۔۱۲ بارہ کلو اُپلوں کی
آنچ دیں۔ ابرک کا سفید کشتہ تیار ہو جائے گا اور چمک باقی نہیں رہے گی۔اِس کو باریک
پیس لیں اور صاف پانی اِتنا ڈالیں کہ کشتہ سے چار انگل اوپر رہے۔ دو تین گھنٹہ بعد
پانی نتھار لیں۔ اِسی طرح چند باریہ عمل کریں تاکہ ابرک میں شورہ کی نمکینی باقی
نہ رہے۔ اِس کے بعد استعمال میں لائیں۔
کشتہ ابرک سیاہ
افعال و خواص اور محل استعمال
کشتہ ابرک سفید کی بہ
نسبت کشتہ ابرک سیاہ زیادہ قوی الاثر ہوتا ہے۔ حمٰی مزمِن اور حمٰی وبائی میں خاص
طور پر نافع ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ابرک سیاہ محلوب ۱۰ گرام، دہی ۳۰ گرام کے ساتھ کھرل کر کے قرص بنائیں اور گلِ حکمت کر کے دو کلو اُپلوں کی
آنچ دیں۔ اِسی طرح اکیس مرتبہ یہ عمل کریں۔ کشتہ تیار ہو جائے گا۔
مقدار خوراک
۱۲۵ ملی گرام تا ۲۵۰ ملی گرام تک۔
کشتہ اُسْرُب (سیسہ)
وجہ تسمیہ
اپنے جزءِ خاص سیسہ(اُسْرُب)
کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
سُرعتِ انزال، جریان
اور کثرتِ احتلام میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
اُسْرُب (سیسہ)
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سیسہ بقدر ضرورت لے کر لوہے کی کڑھائی میں
پگھلائیں اور تھوڑی تھوڑی کھانڈ ڈال کر سہجنہ کی لکڑی سے چلاتے رہیں۔ یہاں تک کہ
وہ خاکستر ہو جائے۔ سرد ہونے پر چھان لیں اور محفوظ کر لیں۔
مقدار خوراک
۳۰ ملی گرام ہمراہ مکھن یا معجون آرد خرما ۱۰ گرام۔
کشتۂ پھٹکری (یشب)
وجہ تسمیہ
یشب کی شمولیت کی وجہ
سے اِس کا نام کشتۂ یشب /پھٹکری رکھا گیا۔
افعال خواص اور محل استعمال
حمی ملیریا ،نزلہ و
زکام اور ویروسی بخاروں میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
یشب ۲۰ گرام، شیرِ مدار ۲۰ ملی لیٹر، آبِ برگِ دھتورا ۶۰ ملی لیٹر، شرابِ برانڈی
۵۰ ملی لیٹر لے کر اوّلاً یشب کو ایک دِن رات کے لئے شیرِ مدار میں کھرل کر
کے خشک کر لیں۔ دوسرے دِن آبِ برگ، دھتورا میں کھرل کر کے خشک کریں۔ پھر تیسرے
شرابِ برانڈی میں کھرل کر کے اقراص بنائیں اور کوزۂ گلی میں رکھ کر احتیاط سے بند کر کے گلِ حکمت
کریں اور دس کلو اُپلوں کی آنچ دے کعر کشتہ تیار کریں۔ کوزہ کے سرد ہو جانے کے بعد
باہر نکال کر اُسے باریک پیس لیں اور استعمال میں لائیں۔
مقدارِ خوراک
۱۲۵ ملی کسی مناسب بدرقہ کے ساتھ۔
کشتہ حجر الیہود
افعال و خواص اور محل استعمال
کشتہ حجر الیہود امراض
مجاری البول کے لئے مخصوص ہے۔ یہ گردہ و مثانہ کی پتھری توڑتا اور ریگ(باریک پتھری)
کو خارج کر کے اُس کی آئندہ پیدائش کوروکتا ہے۔ احتباس بول، سوزاک اور قرحۂ احلیل میں نافع ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
حجر الیہود ۲۰ گرام اورشورہ قلمی ۵۰ گرام لے کردونوں کو تین گھنٹے تک آبِ مولی میں کھرل کر کے قرص بنائیں۔ پھر
خشک کر کے مٹی کے کوزہ میں گل حکمت کر کے دس کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ اِسی طرح یہ
عمل چار مرتبہ کریں۔ یعنی ہر بار شورہ قلمی ۵۰ گرام اِضافہ کر کے آبِ مولی میں کھرل کرنے کے
بعد اِسی قدر آنچ دیتے رہیں اور پیس کر رکھ کر لیں۔ پھر استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۵۰۰ ملی گرام تا ایک گرام مناسب بدرقہ کے ساتھ۔
کشتہ بیضۂ مرغ
افعال و خواص اور محل استعمال
ضیق النفس، سعال مزمن،
نفث الدم، نزف الدم، سل ودِق، اسہال کبدی، سوزاک، جریان، سیلان الرَّحم، کثرت طمث،
ضعف باہ، سرعتِ انزال، سَلَسُ البول میں مفید ہے۔ نافع و دافع جریان اور رمجفَّففِ
رطوباتِ فاضلہ ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پوست بیضۂ
مرغ کو بارہ گھنٹہ شیر مدار میں کھرل کر کے قرص بنائیں اور خشک ہونے کے بعد
مٹی کے کوزہ میں گلِ حکمت کر کے پندرہ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ اِسی طرح نو مرتبہ
کھرل کریں اور آنچ دیں۔ نہایت عمدہ کشتہ تیار ہوگا۔
مقدار خوراک
۱۲۵ ملی گرام تا ۲۵۰ ملی گرام۔
نوٹ:بیضۂ مرغ کو مصفیٰ کرنے کی ترکیب یہ ہے کہ انڈے کا
چھلکانمک کے پانی میں بارہ گھنٹے تر رکھیں اور پھر اُس کے اندرونی پردے کو نہایت
احتیاط سے دور کریں۔ بیضۂ مرغ مصفیٰ ہو
جائے گا۔
کشتہ خَبَثُ الحدیْد
افعال و خواص اور محل استعمال
اِس کو کشتہ فولاد کا
نعم البدل تسلیم کیا گیا ہے۔ خَبَثُ الحدید بہت پرانا ہو، وہ سب سے بہتر مانا جاتا
ہے،چنانچہ تکلیس کے لئے خَبَثُ الحدید صد سالہ استعمال کیا جاتا ہے۔ ضعف معدہ، ضعف
جگر، سوء القنیہ، استسقاء عِظَم طحال، یرقان، ضعف باہ اور سرعت انزال میں مفید ہے۔
چہرہ کو سُرخ اور بارونق بناتا ہے۔نیز مقوی عام ہے۔
چونکہ اِس میں قوت قابضہ زیادہ ہے،
اِس لئے اِس کو جریان ، سلس البول ، زلق المعدہ و امعاء میں بھی مفید پایا گیا ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
خبث الحدید کہنہ ڈھائی سو گرام کوخوب باریک کر
کے پانی میں دھوئیں ، پھر اُس کو بول مادہ گاؤ میں تر بہ تر کر کے سحق کریں اور
قرص بناکر مٹی کے کوزہ میں گل حکمت کر کے ۶ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔
اِسی طرح یہ عمل ۳ بار کریں۔ پھر تین دفعہ سرکہ تُرش میں کھرل کر کے
آنچ دیں۔ پھر تین بار آبِ لیموں میں کھرل کر کے ، پھر تین بار آبِ جغرات (دہی کا
پانی) میں کھرل کر کے بدستور آگ دیتے رہیں۔ پھر لعاب گھی کوار میں بار بار کھرل کر
کے اُس وقت تک آنچ دیتے رہیں جب تک کہ کشتہ سازی کا عمل مکمّل نہ ہو جائے۔
مقدار خوراک
۱۲۵ ملی گرام صبح و شام مکھن کے ساتھ استعمال کرائیں۔
کشتہ خر مہرہ
افعال و خواص اور محل استعمال
حمیّاتِ مرکبہ، فساد
خون، سوزاکِ مزمن، آتشک، ضعف معدہ، اسہالِ مزمن، قروح وبثوراور ہر قسم کے جریان
الدم میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
خر مہرہ (کَوڑِی) کومٹی کے کوزہ میں گلِ حکمت کر
کے بیس کلو اُپلوں کی آگ میں کشتہ بنائیں۔
مقدار خوراک
۵۰۰ ملی گرام تا ایک گرام تک شہد یا کسی مناسب بدرقہ میں
ملا کر کھلائیں۔
کشتۂ زمُرّد
افعال و خواص اور محل استعمال
مفرّح و مقوی قلب، مقوی
جگر و گردہ، دافع سلس البول و کثرت بول۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زمرد ۱۰ گرام کو عرق گلاب میں
خوب کھرل کر کے ٹکیہ بنائیں اور مٹی کے کوزہ میں مغز گھی کوار کے درمیان رکھ کر ۲۰ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ سرد ہونے پر استعمال کریں۔
مقدار خوراک
۳۰ تا ۶۰ ملی گرام۔
کشتۂ سم ّالفار
افعال و خواص اور محل استعمال
ضعف باہ، آتشک، سوزاک،
بواسیر، وجع مفاصل اور امراضِ باردہ بلغمیہ میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سم الفار ۱۰ گرام پھٹکری (مسحوق ) ۲۰ گرام کے درمیان مٹی کے کوزہ میں رکھ کر گلِ حکمت کر
کے پانچ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ شگفتہ ہونے پر پیس کر رکھیں۔
مقدار خوراک
۱۵ ملی گرام (ایک چاول) مناسب بدرقہ کے ہمراہ۔
کشتۂ سنگ جراحت
افعال و خواص اور محل استعمال
حمیات مزمنہ، کثرتِ
طمث، بواسیر دموی، سلس البول، جریان، سیلان سوزاک میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سنگ جراحت ۲۵ گرام تین روز تک روغن
کنجد میں تر رکھیں ، پھر نکال کر برگ پیپل سات عدد میں لپیٹ کر دو کلو اُپلوں کی
آنچ دیں۔ شگفتہ ہو جائے گا، اِس کے بعد کشتہ سنگ جراحت کو چوتھائی حصہ دانہ اِلائچی
کے ہمراہ پیس کر رکھیں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۱۲۵ تا ۵۰۰ ملی گرام۔
کشتۂ شنگرف
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی باہ، مقوی معدہ
اور مقوی اعصاب ہے۔
طریقۂ تیاری
کچلہ ۱۲۵ گرام کوباریک کوٹ کر شیر مدار ۲۵۰ ملی لیٹر میں کھرل کر کے نغدہ بنائیں اور شنگرف ۱۰ گرام کو نغدہ کے درمیان
رکھ کر مٹی کے کوزہ میں گل حکمت کر کے پانچ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ کشتہ تیار ہے۔
مقدار خوراک
۶۰ ملی گرام۔
کشتۂ صدف
افعال و خواص اور محل استعمال
کثرتِ طمث اور حمیّاتِ
مزمنہ میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
صدف کو مٹی کے کوزہ میں
گلِ حکمت کر کے دس کلو اُپلوں کی آنچ دیں اور پیس کر محفوظ رکھیں اور استعمال میں
لائیں۔
مقدار خوراک
۵۰۰ ملی گرام تا ایک گرام۔
کشتۂ صدفِ مرواریدی
وجہ تسمیہ
مختلف آبی جانوروں کا بیرونی
پوست ہے جسے سیپ یا صدف کہتے ہیں۔ اِن میں سب سے بہتر قسم صدف مروارید ہے جو سفید
براق موتی کے مانند ہوتا ہے۔ اِس کے بعد دوسرے اقسامِ صدف کا درجہ ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
حمیّاتِ مزمنہ، سعال مزمن، اسہال اور
جریان الدم میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
صدف کو مٹی کے کوزہ میں بند کر کے ۲۰ کلو اُپلوں کی آنچ دیں اور کشتہ ہو جانے پرپیس کر رکھیں۔
مقدار خوراک
جریان الدم مثلاً کثرت طمث وغیرہ کے لئے ایک
گرام صبح و شام ،حمیٰ مزمن کے لئے ایک گرام دِن میں تین بار۔
کشتۂ طِلا
وجہ تسمیہ
کشتۂ طِلاء سونے کے کشتہ کو کہتے ہیں۔ اِس کا جزءِ
خاص سوناہونے کی وجہ سے یہ ’’کشتۂ طِلاء‘‘
کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
صداع مزمن، خفقان، مالیخولیا،
ضیق النفس، سل و دِق اور ضعف باہ میں سریع الاثر ہے۔ بصارت اور عام بدن کی تقویت
کے علاوہ حرارت غریزی کو بھی بڑھاتا ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
برادۂ طِلا خالص ۱۰ گرام، دو چند عرق گلاب
سہ آتشہ، سنگ سماق کی کھرل میں تھوڑا تھوڑا ڈال کر باریک کھرل کریں۔ جب عرق جذب ہو
جائے تواُس کی ٹکیہ بنا کر مٹی کے کوزہ میں گلِ حکمت کر کے سات کلو اُپلوں کی آنچ
دیں۔ اِسی طرح کی پندرہ آنچوں میں کشتہ تیار ہو جائے گا۔
مقدار خوراک
۶۰ تا ۱۲۵ ملی گرام۔
کشتۂ طوطیا
وجہ تسمیہ
طوطیا اِس کا جزءِ خاص
ہے، اِسی نام سے اِسے موسوم کیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی اعصاب، دافع آتشک
و سوزاک، مصفی خون، نافع بواسیر، مدمل قروح خبیثہ وعفنہ، دافع ناسور۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
نیلا طوطیا دس۱۰ دس۱۰ گرام کی دو ۲ڈلیاں ۲۵۰ گرام ، پوست ریٹھا کے
درمیان کوزۂ گِلی میں گل حکمت کر کے تین
کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ پھر نکال کر پیس کر محفوظ کر لیں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۱۲۵ ملی گرام۔آتشک و قروح خبیثہ کی صورت میں یہ کشتہ
مکھن میں ملا کر کھلائیں۔ پیاس کے وقت روغنِ زرد(دیسی گھی) پلائیں۔ بارہ گھنٹہ سے
پہلے پانی نہ دیں۔ تمام قروح خشک ہو جائیں گے۔
کشتۂ عقیق
وجہ تسمیہ
ظاہر ہے کہ عقیق کی
شمولیت کی بناء پر یہ نام رکھا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی قلب و اعضاء رئیسہ،
دافع خفقان مالیخولیا، حابس الدم، مخرج سنگ گردہ و مثانہ، مقوی باہ، مغلظ منی،
نافع سوزاک مزمن ، مدمل قروح مزمنہ۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
عقیق ۱۰ گرام کے ٹکڑے کر کے گل
نیلو فر اور بارتنگ تازہ کے نغدہ میں بند کر کے ۲۰ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔
چونکہ عقیق سخت پتھر ہے ، اِس لئے اِسے کشتہ کرنے سے پہلے خوب باریک پیسنا چاہیے۔
حتّیٰ کہ اِس میں کر کراہٹ باقی نہ رہے۔ اِس مقصد کے لئے اِس کو بار بار مناسب بوٹیوں
کے پانی میں سحق کریں ، پھر کشتہ بنائیں۔
اگر کشتہ بننے میں کچھ
کمی رہ جائے تو دو بارہ یہ عمل کریں۔ مکمّل کشتہ بن جانے پر ہی اس کو استعمال میں
لائیں۔
مقدار خوراک
۱۲۵ تا ۲۵۰ ملی گرام۔
کشتۂ فولاد
افعال و خواص اور محل استعمال
امراضِ بارِدہ بلغمیہ
دماغیہ کے لئے عجیب التاثیر ہے۔ ضعف معدہ، ضعف جگر، سؤ القنیہ، استسقاء، بواسیر،
قولنج ریحی، جریان، سیلان الرحم اور سلس البول میں مفید ہے۔ تقویت باہ اور تقویت
گردہ و مثانہ کے علاوہ ہر قسم کے اسہال میں فائدہ دیتا ہے۔ دمِ صالح پیدا کرتا ہے۔
بدن کو قوت دیتا اور حُمرۃ الدم کو بڑھاتا ہے۔
دیگر کشتوں کی طرح کشتہ فولاد میں بھی
ترکیب تیاری کو بہت دخل ہے، حسبِ اختلافِ تراکیب اِس کی تاثیر میں فرق واقع ہوتا
ہے۔ کشتوں کی عام شناخت کے مطابق اِس کی عمدگی کی بھی شناخت یہ ہے کہ پانی پر تیرنے
لگے یا کم از کم پانی میں حل ہو جائے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
برادہ فولاد ۵۰ گرام، پارہ ۳ گرام ، لعاب گھی کوار میں کھرل کر کے دو کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ اِسی طرح
چار مرتبہ کریں اور ہر مرتبہ ۳ گرام پارہ کااِضافہ کریں۔ پھر ہڑتال طبقی ۳۔۳ گرام کے ساتھ شیر مدار میں کھرل کر کے پھر سم الفار ۳۔۳ گرام کے ساتھ شیر مدار
میں کھرل کر کے پھر شنگرف رومی ۳۔۳ گرام کے ساتھ شیر مدار میں کھرل کر کے چار مرتبہ
آنچ دیں۔ اِس طرح کل ۱۶ آنچیں دیں ،کشتہ تیار ہو جائے گا۔
مقدار خوراک
۱۲۵ تا ۲۵۰ ملی گرام ، مناسب بدرقہ کے ساتھ مثلاً استسقا کے
لئے شیر شتر کے ساتھ، تقویت باہ کے لئے مکھن کے ساتھ، بواسیر کے لئے رسوت کے ساتھ
اور اسہالِ مزمنہ کے لئے کتیرا ایک گرام کے ساتھ استعمال میں لائیں۔
کشتۂ فولاد سونے چاندی والا
افعال و خواص اور محل استعمال
غایت درجہ مقوی باہ۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
کشتہ نقرہ ۵ گرام، کشتہ طِلا ۱۰ گرام ،کشتہ تانبہ ۲۰ گرام ،پارہ ۴۰ گرام، گندھک آملہ سار ۸۰ گرام ،کشتہ فولاد ۱۶۰ گرام سب کو ملا کر ۱۴ گھنٹے کھرل کریں اور آتشی شیشی میں رکھ کر گل حکمت کر کے شیشی کا منہ بند
کر دیں۔ پھر ایک ہنڈیا میں دو کلو نمک سیندھا کے درمیان اِس شیشی کو اِس طرح رکھیں
کہ شیشی کا منہ ہنڈیا کے برابر رہے۔ ۲۴ گھنٹے تک آنچ دیں۔ سرد
ہونے پر نکال کر کھرل میں ڈالیں اور شیر مدار میں کھرل کریں۔ جب خشک ہو جائے تو
اسگندھ کے جوشاندہ میں کھرل کریں۔ اِسی طرح موصلی، تالمکھانہ اور ستاور کے جوشاندہ
میں علیحدہ علیحدہ کھرل کرتے رہیں (شیر مدار یا دوا کا جوشاندہ اِتنی مقدار میں ہو
کہ کھرل کی جانے والی دوا تر ہو جائے )۔
مقدار خوراک
۳۰ سے ۶۰ ملی گرام۔
کشتہ قرن الایِّل
وجہ تسمیہ
بارہ سنگھے کے سینگوں
سے تیار کیا جاتا ہے جس کو عربی میں ’’ قرن الایّل‘‘ کہتے ہیں ، اِسی مناسبت سے یہ
نام رکھا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
ضیق النفس، سعال بلغمی
، ذات الجنب، وجع الصدر، وجع الاضلاع کے لئے مخصوص ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
قرن الایّل کو برادہ کر کے شیر مدار میں تر کریں
، پھر اُسے خشک کریں۔ اِسی طرح تین مرتبہ تر کر کے خشک کریں اور مٹی کے کوزہ میں
گلِ حکمت کر کے ۵ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ پھر نکال کر بدستور شیر
مدار میں تر و خشک کر کے ۵ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ اِس طرح ۶ مرتبہ یہ عمل کریں۔ کشتہ تیار ہو جائے گا۔
مقدار خوراک
۱۲۵ تا ۲۵۰ ملی گرام۔
کشتہ قلعی
وجہ تسمیہ
جزءِ خاص قلعی کی بناء
پر اِس کا نام کشتہ قلعی دیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
کشتہ قلعی امراضِ مثانہ
کے لئے خاص طور پر نافع ہے۔ امراض آلات بول، گردہ و مثانہ میں بہترین کام کرتا ہے۔
ضعف باہ، جریان، سیلان الرَّحم، سوزاک اور ذیابیطس میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
قلعی ایک حصہ، بھنگ ، ہلدی، پوست خشخاش ہر ایک
چار حصہ، قلعی کو کڑاہی میں پگھلائیں اور دوسرے اجزاء باریک سفوف کر کے چٹکی چٹکی
ڈالتے جائیں اور لوہے کی سیخ سے ہلاتے رہیں۔ آنچ اوسط درجے کی رہے تاکہ قلعی منجمد
نہ ہونے پائے۔ سفوف شدہ دوائیں ختم ہونے پر قلعی راکھ ہو جائے گی۔ اِس راکھ کو شیرۂ گھی کوار میں تین گھنٹہ تک کھرل کر کے دس کلو
اُپلوں کی آنچ دیں۔ بعد میں دہی کے پانی میں کھرل کر کے اِسی قدر آنچ دیں۔ زرد رنگ
کا کشتہ تیار ہو جائے گا۔
مقدار خوراک
۱۲۵ تا ۲۵۰ ملی گرام ، مناسب بدرقہ کے ساتھ۔
کشتۂ گئو دَنتی (ہڑتال طبقی)
افعال و خواص اور محل استعمال
فالج، لقوہ ، خدر، تشنج
بلغمی، وجع المفاصل، ضعف اعصاب، ضعف باہ، خواتین میں ولادت کے بعد کے بخاروں اور
ہرقسم کے بخار میں مفید ہے۔
جز خاص
گئو دنتی۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گئو دنتی ۵۰ گرام ، نیم کوب کر کے
مٹی کے کوزہ میں اوپر نیچے اسگند ناگوری ۵۰ گرام بچھا کر رکھیں۔
اوپر سے تھوڑا شیرۂ گھی کوار ڈال کر کوزہ
کا منھ بند کر کے گلِ حکمت کریں اور بیس کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ سرد ہونے پر نکالیں۔
کشتہ تیار ہے۔
مقدار خوراک
۱۲۵ تا ۲۵۰ ملی گرام مختلف امراض کی رعایت سے مناسب بدرقہ کے
ساتھ استعمال کرائیں۔
کشتۂ مثلّث
وجہ تسمیہ
قلعی، جست اور سیسہ تین
اجزاء پر مشتمل ہونے کی وجہ سے یہ کشتہ مثلث کہلاتا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
سُرعتِ انزال، جریان
اور ضعف باہ کے لئے مخصوص ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
قلعی، جست،سیسہ ہر ایک ۱۰ گرام ،تینوں کو چھوٹی
کڑاہی میں پگھلائیں اور سات مرتبہ روغن گاؤ میں بجھائیں۔ اِس کے بعد پگھلا کر اُس
میں پوست خشخاش کا سفوف ۲۵۰ گرام ایک ایک چٹکی ڈالتے جائیں اور لوہے کی سیخ سے
ہلاتے رہیں۔ یہاں تک کہ خشخاش کا پورا سفوف ختم ہو جائے اور یہ تینوں دوائیں راکھ
ہو جائیں۔ اِس کے بعد راکھ کو ترش دہی میں تین گھنٹہ تک کھرل کر کے ٹکیہ بنا کر مٹی
کے کوزہ میں بند کریں اور گل حکمت کر کے پندرہ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ پھر اِسی
طرح کھرل کر کے پانچ مرتبہ آنچ دیں۔ بسنتی رنگ کا کشتہ تیار ہوگا۔ حسب ضرورت
استعمال میں لائیں
مقدار خوراک
۱۲۵ تا ۲۵۰ ملی گرام ،مناسب بدرقہ کے ساتھ۔
کشتۂ مرجان سادہ
وجہ تسمیہ
اپنے جزءِ خاص مرجان کے
نام سے سوموم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
ضعف دِماغ، نزلہ زکام، سعال ، ضیق النفس، جریان
اور ضعفِ اشتہا میں مفید ہے، مقوی قلب و دماغ ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مرجان ۵۰ گرام چھوٹے چھوٹے ٹکڑے
کر کے مصری ۱۰۰ گرام باریک نیچے اوپر بچھا کر مٹی کے کوزہ میں رکھیں
اور گلِ حکمت کر کے ۱۰ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ سرد ہونے پر کام میں لائیں۔
کشتہ تیار ہے۔
مقدار خوراک
۶۰ ملی گرام تا ۲۵۰ ملی گرام، مناسب بدرقہ
کے ساتھ۔
کشتہ مرجان جواہر والا
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی قلب و دماغ و جگر
، ضعف دماغ میں خاص اثر رکھتا ہے۔ نزلہ مزمن میں تریاق صفت اور جریان میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مرجان دس گرام ،یاقوت ۳ گرام، عنبر، وَرق نقرہ
۳ گرام ،وَرق طِلاء ایک گرام، زمرد پانچ گرام۔ تمام ادویہ کو عرق کیوڑہ میں
خوب کھرل کریں۔ اِس کے بعد ٹکیہ بنا کر مٹی کے کوزہ میں گل حکمت کر کے خشک ہونے پر
دس کلو اُپلوں کی آنچ دیں اور کشتہ تیار کریں۔
مقدار خوراک
۳۰ تا ۶۰ ملی گرام ہمراہ خمیرۂ گاؤ زباں۔
کشتۂ مرگانگ
افعال و خواص اور محل استعمال
قلت دم ، ضعفِ ہضم اور
جریان میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گندھکِ اَملسار،
نوشادر،قلعی ، پارہ ہم وزن لے کر رانگ اور پارہ کو عقد کریں۔ اس کے بعد آتشی شیشی میں ڈال کر گل
حکمت کر کے آنچ پر رکھیں۔ شیشی کے منھ میں سیخ چلاتے رہیں تاکہ منھ بند نہ ہو ، لیکن
یہ خیال رہے کہ سیخ دوا میں نہ لگنے پائے، جب زرد دھواں نکلنے لگے تو آگ سے اُتار لیں
اور سرد ہونے پر شیشی سے نکال کر حفاظت سے رکھ لیں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۳۰ ملی گرام۔
کشتہ ہڑتال طبقی
افعال و خواص اور محل استعمال
ضیق النفس ، سعال مزمن
اور امراض بارِدہ میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ہڑتال طبقی دس گرام کو چار روز تک متواتر شیر
مدار میں کھرل کر کے قرص بنا کر خشک کریں۔ پھر دو کچی اینٹوں میں گڑھا کھود کر وہ
قرص رکھیں اور اینٹوں کو ایک دوسرے سے پیوست کر کے اچھی طرح گل حکمت کریں اور خشک
ہونے کے بعد تین کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔
مقدار خوراک
۱۲۵ ملی گرام۔
کشتہ ہیرا کسیس(زاج اخضر)
وجہ تسمیہ
اپنے جز ء خاص کے نام
سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مولِّد دم ، بدن کی عام
کمزوری کو رفع کرتا ہے۔ خارش، برص، سیلان الرَّحم اور حمیات مزمنہ میں مفید ہے۔
نافع عِظم طحال ، عسرالبول و عسر طمث۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ہیرا کسیس کو گھی کوار ، کٹائی خرد اور ستیا ناسی
کے رس میں بالترتیب تین دِن تک سحق کریں۔ خشک ہو جانے پر تین چار یوم تک تیز ترش
دہی میں ڈالے رکھیں۔ گاڑھا ہونے پر پھر
سحق کریں اور ۱۰۔۱۰ گرام کی ٹکیاں بنا کر سُکھائیں ، پھر بھنگرہ کے
سفوف کے درمیان ٹکیوں کو رکھ کر ’’گج پٹ‘‘ کی آنچ دیں اور سرد ہونے پر نکال کر
استعمال کریں۔
مقدار خوراک
۱۲۵ ملی گرام تا ۲۵۰ ملی گرام ہمراہ مکھن یا
بالائی۔
گلقند، گل شکر، گل
انگبین
وجہ تسمیہ
گل قند ایرانی اطبّا کی
ایجادات میں سے ہے جیسا کہ اِس کے نام کی فارسی ترکیب سے بھی واضح ہے۔گلقند اور گل
انگبین وغیرہ ناموں کے مرکبات حقیقت میں مربیٰ ہی جات ہیں جن میں پھلوں کے بجائے
پھولوں کو شکر یا شہد کے قوام میں پروردہ کر لیا جاتا ہے۔ اگر گل قند بنانے کے لئے
تازہ پھول میسّر نہ آ سکیں تو خشک پھولوں کو کسی عرق مثلاً عرق گلاب یا آبِ سادہ میں
کچھ دیر تک تر رکھنے کے بعد نکال کر حسبِ ترکیب معروف شیرینی ملا کر بھی گل قند تیار
کیا جا سکتا ہے۔
چونکہ یہ مرکب گل اور قند سے تیار کیا
جاتا ہے اِس لئے اِس کو اِنہی دو لفظوں سے موسوم کیا گیا ہے۔ ابتداء میں اِسے گلاب
اور شہد سے تیار کیا گیا تھا اور اِس کے لئے گل انگبین کی اصطلاح وضع کی گئی تھی لیکن
بعد میں شہد کے بجائے شکر اور گلاب کے علاوہ دوسرے پھولوں کو بھی مخصوص فوائد کی
غرض سے استعمال کیا جانے لگا، چنانچہ گلقندِ سیوتی، گلقند ماہتابی، گلقندِ بنفشہ،
گلقندِ بانسہ، گلقندِ خیار شنبری وغیرہ کے عنوان سے یہ مرکب موسوم ہوا۔
اِس کی دو قسمیں ہیں : (۱) آفتابی (۲) آبی۔
(۱)گل قند آفتابی اُس گل
قند کو کہتے ہیں جو پھولوں اور شیرینی کو باہم ملا کر کسی برتن میں رکھ کر دو ہفتہ
تک دھوپ میں رکھا جاتا ہے۔ اِس میں قوتِ ملیَّنہ زیادہ ہوتی ہے۔
(۲) گل قند آبی اُس گلقند کو کہتے ہیں جو پھولوں اور شیرینی
کو آپس میں ملا کر ایک برتن میں جس کا چوتھائی حصہ خالی ہو، ڈال کر برتن کے منھ کو
بند کر دیتے ہیں اور تین ہفتہ تک پانی میں اُس برتن کو ڈوبا رہنے دیتے ہیں۔ اِس گلقند
میں تبرید و ترطیب کی قوت زیادہ ہو تی ہے۔ جو گل قند بجائے شکر کے شہدسے بنایا
جاتا ہے اُس کو گل قند عسلی یا جلنجبین کہتے ہیں۔ اِس میں اسہال اور اخراجِ بلغم کی
صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گل سُرخ تازہ تین گنی
قند سفید ملا کر تھوڑا عرق گلاب چھڑک کر ہاتھ سے ملیں اور دھوپ میں رکھیں اور تین
چار روز بعد استعمال کریں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا۵۰ گرام۔
گلقند بنفشہ
افعال و خواص اور محل استعمال
ملیِّن اور منقّی دماغ
ہے۔ نزلہ و زکام کو فائدہ دیتا ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گل بنفشہ تازہ لے کر
اُس میں تین گنی قند سفید ملا کر دھوپ میں رکھیں اور تین چار روز بعد استعمال میں
لائیں۔ بہت مفید ہوگی۔
گلقند سیوتی
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی قلب ،دافع وحشتِ قلب و خفقان۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گل سیوتی میں قند سفید تین گنی ملا کر عرق بید مشک
چھڑک کر ہاتھ سے ملیں اور تین چار روز سایہ میں رکھیں۔ گل قند تیار ہو جائے گی۔
مقدار خوراک
۲۵ گرام ہمراہ عرق گاؤ زباں ۱۲۵ ملی لیٹر۔
گلقند گلاب
افعال و خواص اور محل استعمال
قبض کو دور کرتا ہے اور
معدہ و دماغ کو قو ت دیتا ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گلِ سُرخ تازہ تین گنی قند سفید ملا کر تھوڑا
عرق گلاب چھڑک کر ہاتھ سے ملیں اور دھوپ میں رکھیں اور تین چا ر روز بعد استعمال میں
لائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا ۵۰ گرام۔
گلقند ماہتابی
افعال و خواص اور محل استعمال
خفقان و وَحشت کو دور
کرتا ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گلِ چاندنی قند سفید، تین گنی ملا کر قدرے عرق
گلاب چھڑک کر ہاتھ سے ملیں اور چاندنی رات میں اِس طرح رکھیں کہ چاند کی روشنی اُس
پر پڑے۔ ایک ہفتہ میں قابلِ استعمال ہو جائے گی۔
مقدار خوراک
۱۰ تا ۲۵ گرام۔
لُبوب
وجہ تسمیہ
لُبوب لُب کی جمع ہے، جس
کے معنی مغز کے ہیں۔ چونکہ اِس مرکب میں مغزیات
بطور جزءِ اعظم شامل کئے جاتے ہیں ، اِس لئے لُبوب کے نام سے جانے جاتے ہیں۔
یہ ضعف باہ اور اعضائے رئیسہ کو تقویت دیتے ہیں اور محافظِ قویٰ ہوتے ہیں۔
لُبوب کی ایجادو اختراع اوراُس کے
نسخوں کی تدوین اطِبّاء متاخرین کی کوششوں کا ثمرہ ہے۔لُبوب کو معاجین کی اقسام میں
شمار کیا جاتا ہے۔
لُبوب بارِد
افعال و خواص اور محل استعمال
رقّت منی، سرعت انزال،
جَریَان اور کثرت احتلام میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
خشخاش سفید
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مغز بادامِ شیریں ، تخم
خشخاش سفید، ہر ایک ۱۸ گرام مغز تخم کدوئے شیریں ، زنجبیل، خولنجان، شقاقل
،ہر ایک ۱۵ گرام، مغز تخم خرپزہ ،مغز تخم خیار،مغز تخم خیارزہ،تخم خرفہ ہر ایک ۱۰ گرام، کتیرا۰
۷ گرام، مغز چلغوزہ، تودری زرد، تودری سُرخ ،
تخم گذر، تخم ہلیون ہر ایک ۴ گرام۔تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر ترنجبین ایک کلو
صاف کر کے قوام بنا کر دواؤں کو ملائیں اور مرکب کو استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۵تا ۱۰ گرام
لُبوب صغیر
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی باہ، مقوی گردہ و
مثانہ اور مولِّد منی ہے۔
جزءِ خاص
مغز چلغوزہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مغز بادام شیریں ،مغز
اخروٹ، مغز حبۃ الخضراء، مغز چلغوزہ، مغز حب الزلم، مغز فُندق، مغز پستہ، نارجیل
تازہ، مغز حب القِلقِل، خشخاش سفید، تودری زرد، تودری سرخ، کنجد مقشر بہمن سُرخ،
بہمن سفید، قرفہ، زنجبیل ، فلفل دراز، عاقر قرحا، کباب چینی شقاقل مصری، خولنجان ،
تخم جرجیر ، تخم پیاز، تخم شلغم، تخم اسپست، تخم ہلیون سب دوائیں ہم وزن لے کر کوٹ
چھان کر سہ چند شہد خالص کے قوام میں ملائیں۔
مقدار خوراک
۵تا ۷ گرام، ہمراہ آبِ سادہ یا شیر گاؤ۔
لُبوب کبیر
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی باہ، مقوی اعصاب ،
مقوی قلب و دماغ،مقوی گردہ، مولد منی،مسمّن بدن، مفرِّح۔
جزء خاص
مغز سر کنجشک
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ثعلب مصری، نارجیل
تازہ، مغز سرکنجشک، خشخاش سفید ہر ایک ۳۰ گرام مغز پستہ، مغز
بادام، مغز فندق، مغز حبۃ الخضراء ، مغز اخروٹ، مغز چلغوزہ، مغز حب الزلم ماہی روبیاں
، خولنجان، شقاقل مصری، بہمن سُرخ، بہمن سفید، تودری سُرخ، تودری زرد، زنجیبل
،کنجد مقشر، دار چینی ہر ایک ۱۵ گرام برادہ قضیب گاؤ، سورنجان ،بوزیدان ، مکوء خشک
ہر ایک ۱۲ گرام سنبل الطیب، سعد کوفی قرنفل کباب چینی، اندر جو شیریں ، درونج، عقربی،
زرنباد، حب القلقل، تخم گذر، تخم پیاز ،تخم ترب ، تخم شلغم، تخم اسپست، تخم ہلیون
ہر ایک ۱۰ گرام جاوتری، جائفل، اُشنہ، فلفل دراز، ہر ایک ۷ گرام ، پنیرمایہ شتر
اعرابی، زعفران ، مصطگی ہر ایک ۱۲ گرام عود خام ۸ گرام عنبر اشہب ۴ گرام، مشک ۲ گرام ، ورق طِلاء ۳۰ عدد، ورق نقرہ ۵۰ عدد۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر سہ چند شہد خالص کے قوام میں ملاکر مرکب تیار
کریں۔
مقدار خوراک
۵ گرام۔
لَعوق
وجہ تسمیہ
لعوق عربی زبان کا لفظ
ہے جس کا معنی چاٹنے کی چیز ہے چونکہ یہ مرکب چاٹ کر استعمال کیا جاتا ہے، اِس لئے
اِس کو لَعوق کا نام دیا گیا۔ اِس کا استعمال آلات تنفُّس کے ساتھ مخصوص ہے۔ لعوق
کا موجد جالینوس ہے۔
لعوق بھی دراصل ایک قوامی مرکب ہے جس
کا قوام شربت سے گاڑھا اور معجون سے رقیق ہوتا ہے۔ لعوق زیادہ تر امراضِ حلق و
حلقوم اور صدر وریہ میں مستعمل ہے۔ یہ اپنی لزوجت اور لیس کی وجہ سے حلق ومری سے
قدرے تاخیر سے گزرتا ہے اور اِس کا انجذاب عروق کے ذریعہ تدریجاً ہوتا رہتا ہے ، یہی
وجہ ہے کہ لعوقات کے استعمال کے بعد پانی پینے کی ہدایت نہیں کی جاتی ہے۔ لعوقات
اپنی لزوجت کی وجہ سے مقامی طور پر عروق خشنہ پر اثر انداز ہوتے ہیں اور بلغم کا
اِخراج آسان ہو جاتا ہے۔
اگر لعوق صرف خشک ادویہ سے بنانا ہو
تو اُن کا سفوف تیار کر کے شکر کے قوام میں یا شہدِ کف گرفتہ میں آہستہ آہستہ شامل
کر کے مخلوط کرنے کے بعد تیار کرتے ہیں ، لیکن اگر لعوق کے نسخہ میں جوشاندہ یاخیساندہ
والی ادویہ شامل کرنی ہوں تو پہلے اُس کا جوشاندہ یا خیساندہ تیار کر کے چھان کر
اُس میں شہد، شکر یا مصری شامل کر کے قوام بنائیں۔ اِس کے بعد اگر اِس میں کچھ خشک
ادویہ ہوں مثلاً صمغ عربی، کتیرا یا رُبُّ السوس وغیرہ تو اِس صورت میں مجوَّزہ
سفوف کو قوام تیار کر کے آگ سے علاحدہ کر لینے کے بعد ہی شامل کیا جائے۔
اگر لعوق میں مغز املتاس شامل کرنا ہو
تو اُس کا جوشاندہ نہیں بنانا چاہیے کیونکہ جوش دینے سے خیار شنبر کی قوت ضعیف ہو
جاتی ہے۔ لہٰذا باقی ماندہ ادویہ کا جوشاندہ تیار ہو جانے کے بعد اِس میں مغز
املتاس کو گھول کر چھان لیا جائے۔ پھر مصری، شکر یا شہد کو شامل کر کے قوام تیار کیا
جائے۔ اِس کا قوام شربت سے گاڑھا اور معجون سے رقیق ہونا چاہیے۔ لعوق کے قوام میں
ماہرینِ صیدلہ نے ادویہ کے وزن سے ۵ گنا وزن تک شکر شامل کرنے کی اجازت دی ہے۔
لعوق بادام
وجہ تسمیہ
بادام جزء خاص ہے، اِس
لئے اِس نام سے موسوم ہوا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
سعال یابس اور سل میں
مفید ہے۔
جزءِ خاص
مغز بادام شیریں۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
نشاستہ ٔ گندم،کتیرا،
صمغ عربی ، مغز تخم خیار، مغز تخم کدوئے شیریں ہر ایک ۲۰ گرام رُبُّ السوس ،
تخم خشخاش سفید، بہدانہ شیریں ہر ایک ۳۰ گرام آرد باقلا ، تخم
خطمی ہر ایک ۴۰ گرام، مغز بادام شیریں ، مویز منقیٰ ہر ایک ۵۰ گرام ، مویز منقیٰ کو روغن گاؤ میں پکائیں اور پیس کر مغزیات کا سفوف شامل
کر کے خوب ملائیں۔ اِس کے بعد دیگر دوائیں پیس کر ملائیں اور شربت انار شیریں
بقدرِ ضرورت لے کر یا پھر قند سفید دواؤں کا سہِ چند لے کر قوام بنائیں اور مرکب
کو محفوظ کر لیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام۔
لعوقِ خشخاش
افعال و خواص اور محل استعمال
سعال، نفث الدم اور سل
میں افادیت رکھنے کے علاوہ نیند لاتا ہے اور جنون کو فائدہ دیتا ہے۔سعال یابس اور
نزلۂ حار میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
پوست خشخاش
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پوست خشخاش (مع تخم)
،عناب ہر ایک ۲۰ گرام رات کو پانی میں بھگو کر صبح کو جوش دیں۔ جب
نصف پانی رہ جائے تو مل کر صاف کر کے قند سفید نصف کلو کا قوام بنائیں اور نشاستہ،
کتیرا، صمغ عربی، مغز بادام، مغز تخم کدوئے شیریں ہر ایک ۱۵ گرام باریک پیس کر
اِضافہ کریں۔
مقدار خوراک
دِن میں ۳۔۴ مرتبہ تقریباً ۲۰ گرام چٹائیں۔
لعوق خیار شنبر
وجہ تسمیہ
اپنے جزءِ خاص خیار
شنبر کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
خشونَتِ حلق، سرفہ، ذات
الجنب اور ضیق النفس میں مفید ہے۔ تلئین شکم کرتا ہے۔مخرج بلغم، مخرج رطوبات نزلاوی
مزلق و مسہل بلغم، مسہل اخلاط۔
جزءِ خاص
خیار شنبر۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
عناب ،سپستاں ہر ایک ۱۵ عدد بنفشہ ۹؍ گرام سناء مکی ۱۵ گرام رات کو ۷۵۰ ملی لیٹر پانی میں بھگو کر صبح جوش دیں۔ جب نصف پانی
رہ جائے اُتار کر مل کرصاف کر کے مغز املتاس ۴۵ گرام شیر خشت ۱۵ گرام خمیرہ بنفشہ ۳۰ گرام ترنجبین ۶۰ گرام ملا کر دوبارہ
چھانیں اور قند سفید ۲۵۰ گرام شامل کر کے ہلکی آگ پر قوام کے لئے رکھیں۔
قوام غلیظ ہونے پر روغنِ بادام شیریں ۵ ملی لیٹر کا اِضافہ کریں۔
مقدار خوراک
۱۰ تا ۲۰ گرام۔
لعوق سپستاں
وجہ تسمیہ
اپنے جزء خاص کے نام سے
منسوب و موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
نزلہ اور کھانسی میں مفید ہے۔ مخرج بلغم،منفث
بلغم، ملیِّن صدر ہے۔
جزءِ خاص
سپستاں
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سپستاں ۴۰ عدد، عناب ۲۵ عدد ، اصل السوس ، تخم خطمی ، تخم خبازی، پرسیاؤ شاں ،گاؤ زباں ، گل زوفا
خشک ہر ایک ۱۰ گرام بہدانہ شیریں ۵ گرام انجیر زرد ۲۰ عدد مویز منقیٰ ۵۰ عدد پوست خشخاش ۷۵ گرام رات کو پانی میں بھگو کر صبح جوش دیں اور صاف
کر کے قند سفید دواؤں کے وزن سے سہ چند ملا کر قوام بنائیں۔ قوام غلیظ ہونے پر رب
السوس ۱۰ گرام، شکر تیغال ۱۰ گرام تخم خشخاش ۱۰ گرام اور جو مقشر ۱۰ گرام داخل کر کے لعوق بنائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام۔
لعوق کتاں
افعال و خواص اور محل استعمال
بلغمی کھانسی اور ضیق
النفس میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
تخم کتاں
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
لعاب تخم کتاں ، نصف
کلو میں قند سفید اور شہد خالص ہر ایک ایک کلو شامل کر کے قوام بنائیں۔
مقدار خوراک
۱۰ تا ۲۰ گرام۔
لعوق معتدل
افعال و خواص اور محل استعمال
سعال، نزلہ حار اور
زکام میں مفید ہے۔
جزء خاص
رب السوس
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مغز بادام شیریں ، مغز تخم کدوئے شیریں ہر ایک ۱۰ گرام صمغ عربی کتیرا، نشاستہ رُبُّ السوس ہر ایک ۱۵ گرام، تمام ادویہ کو
کوٹ چھان کر قند سفید۲۰ گرام کے قوام میں شامل کریں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۱۰ گرام۔
لعوق نزلی
افعال و خواص اور محل استعمال
نزلہ اور کھانسی میں سریع
الاثر ہے۔
جزءِ خاص
خشخاش۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
اصل السوس مقشر ۱۵ گرام ، تخم خطمی، بہدانہ ، ہر ایک ۲۰ گرام رات کو پانی میں
بھگو دیں۔ صبح کو جوش دے کر مل چھان کر قند سفید نصف کلو کے قوام میں ملائیں۔ پھر
مغز بہدانہ صمغ عربی کتیرا ، ہر ایک ۱۵ گرام خشخاش سیاہ خشخاش
سفید ہر ایک ۱۸ گرام باریک سفوف کر کے
قوام میں شامل کریں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام۔
لعوق نزلی آب تربوز والا
وجہ تسمیہ
آبِ تربوز کی شمولیت کی
وجہ سے یہ نام دیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
نزلہ، خشک کھانسی اور
سل میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
آبِ تربوز۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تخم خشخاش ،صمغ عربی کتیرا،
نشاستہ گندم ، ہر ایک ۱۵ گرام، مغز تخم کدو،مغز تخم خیارین، مغز تخم خرفہ،
مغز تخم کاہو، ہر ایک ۱۸ گرام مغز بادام شیریں ۳۰ گرام، روغن بادام ۶۰ گرام، ترنجبین ۱۵۰ گرام، آبِ تربوز۱۰۰ ملی لیٹر پہلے مغزیات
کا شیرہ نکالیں۔ پھر ترنجبین حل کر کے چھانیں۔ اُس کے بعد آبِ تربوز ملا کر قوام
بنائیں۔ اور اخیر میں باقی دوائیں اور روغنِ بادام شامل کر کے استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۵۔۵ گرام دِن میں چار مرتبہ بطور لعوق چاٹیں۔
ماء الذَّھب (سیّال
طِلاء)
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوّی اعضائے رئیسہ و
مقوی باہ ہے۔ حرارتِ غریزی کو برانگیختہ کرتا ہے، دِق اور ضعف عام میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
طِلاء (سونا) ایک گرام ، تیز اب شورہ ۳۰ملی لیٹر، تیزاب نمک ۳۰ ملی لیٹر ملا کر شیشی میں ڈالیں۔ کچھ دِن بعد سونا
حل ہو جائے گا، پھر اُس میں ۴۰ ملی لیٹر پانی شامل کر کے بوتل میں محفوظ کریں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ قطرے ہمراہ ماء الَّلحم یا آبِ سادہ۔
ماء الفِضَّہ (سیَّال نُقرہ)
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوّی اعضائے رئیسہ اور مقوی باہ ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
برادہ نُقرہ ۰ا گرام، تیزاب شورہ ۶۰ ملی لیٹر، آبِ سادہ ۴۰ ملی لیٹر ملا کر ہلکی آنچ پر رکھیں۔ پگھلنے پر
اُتار کر چھان لیں اور دس گنا پانی شامل کر کے بوتل میں محفوظ کریں۔
مقدار خوراک
۵ قطرے پانی میں ملا کر استعمال کرائیں۔
ماء الشعیر (جو کا پانی)
ماء الشعیر تیار کرنے کے لئے موٹے
مسلّم جَو لے کر کم و بیش ۴ گھنٹے تک پانی میں بھگو کر رکھیں ، جب وہ خوب پھول
جائیں تو پانی سے نکال کر اوکھلی میں چھڑلیں (کوٹ لیں )تاکہ وہ اچھی طرح مقشر ہو
جائے ، مقشر کر لینے کے بعد اُس کو اچھی طرح دھوکر ۵۰ گرام جَو کو ایک لیٹر
پانی میں خوب اچھی طرح پکائیں۔ یہاں تک کہ پانی غلیظ اور بقول اِبنِ رُشد سُرخ ہو
جائے اور جَو پھٹنے لگ جائیں۔ اِس کے بعد چھان کر مصری یا شربت ملا کر ماء الشعیر
کو استعمال میں لائیں۔
نوٹ: ابنِ رُشد کی رائے
میں جَو کو اُس کے وزن سے بیس گنا پانی میں بھگونا چاہیے۔ لیکن مروان ا بن زُہر نے
جَو کو پانی میں بھگونے سے منع کیا ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ جَو کو دھوکر صاف کر کے
براہِ راست پانی میں پکا دیا جائے اور ماء الشعیر تیار کیا جائے۔
بعض ماہر ین کا مشورہ ہے کہ سفید اور
عمدہ جو لے کر چھیلیں اور ایک پیمانہ جَو میں چَودہ پیمانہ عمدہ اور صاف شیریں پانی
ڈال کر معمولی آگ پر پکائیں اور جھاگ دور کرتے جائیں۔ جب جو خوب پک جائیں تو اُٹھا
کر چھان لیں۔ ماء الشعیر تیار ہو گیا۔ کچھ لوگوں نے پانی کی مقدار ۲۴پیمانہ تک بھی بتائی ہے، مگر ایسے ماء الشعیر کی قوت کم ہوگی۔
ماء الشعیر ملحّم
بعض اوقات مزید قوت حاصل کرنے اور غایت تغذیہ کی
غرض سے ماء الشعیر میں گوشت شامل کر دیا جاتا ہے جسکی ترکیب یہ ہے کہ گوشت کو
مصالحہ جات کے ساتھ قورمہ کی طرح تیار کر لیں اور اِس میں گھی نہ ڈالیں یا بہت کم
ڈالیں۔ پھر جَو کو اچھی طرح مقشر کر کے پانی میں ڈال کر دو۔ تین جوش دیں ، پھر دوسرا تازہ پانی مثل
شوربا کے ڈال کر پکائیں۔ جب خوب اچھی طرح گل جائے تو چھان کر کام میں لائیں اور
چھڑے ہوئے جَو میں آبِ یخنی ملا کر یہاں
تک پکائیں کہ وہ گاڑھا ہو جائے۔ اِس طرح بھی ماء اللحم تیار کیا جاتا ہے۔ پیچش اور
دستوں میں استعمال کرانے کے لئے ماء اللحم محمّص بھی استعمال کرایا جاتا ہے جس کی
قوتِ قابضہ بڑھانے کے لئے پوست خشخاش شامل
کرتے ہیں۔
ماء َالَّلحم
بعض اوقات صرف سادہ شوربا اور یخنی کو
بھی ماء ُاللحم کہا جاسکتا ہے ، لیکن اصطلاحی طور پرماء اللحم اُس مخصوص عرق کو
کہتے ہیں جو گوشت اور دیگر ادویہ کو اُبال کر عمل تقطیر کے ذریعہ کشید کیا گیا ہو۔
اِس سلسلہ میں قرع انبیق اور نل بھبکہ جیسے آلات استعمال میں لائے جاتے ہیں۔
موجودہ زمانہ کی تحقیقات سے یہ ثابت
ہوگیا ہے کہ عمل تقطیر کے ذریعہ ماء اللحم تیار کرنا نہ تو مناسب ہے اور نہ ہی اِس
کوماء ُاللحم کہا جا سکتا ہے ، اِس لئے کہ عرق ماء اللحم میں عملِ تعریق سے گوشت
کے اجزاء آتے ہی نہیں ہیں ، چنانچہ بعض لوگ ماء ُاللحم کے دیگر اجزاء کو عملِ تبخیر
کے ذریعہ حاصل کر لیتے ہیں ، لیکن اِس میں خرابی یہ ہوتی ہے کہ اِس طرح کا مرکب دیر
پا نہیں ہوتا اور یہ زیادہ دِنوں تک قائمِ نہیں رہ پاتا۔
نوٹ: ماء اللحم کا
دوسرا نام یخنی بھی ہے جس کے تیار کرنے کی دو صورتیں ہیں
۱۔ گوشت
کے ہمراہ ہیل خرد و کلاں ، کشنیز خشک اور پیاز کی پوٹلی باندھ کر ڈال دیا جائے۔
ذائقہ کے لئے اِس میں قدرے نمک بھی شامل کر سکتے ہیں۔ اِس کے بعد اِس کو پکائیں۔
جب گوشت گل جائے تو اُس کے پانی کو الگ کر کے گھی سے داغ دیں۔ یخنی تیار ہے۔
۲۔ یخنی
بنانے کی دوسری ترکیب یہ ہے کہ گوشت میں نمک ملا کر ایک روغنی مرتبان میں رکھیں
اور اُس مرتبان کے منھ کو سرپوش سے ڈھک دیں اور اُس کے مقامِ اتصال کو آٹے وغیرہ سے اچھی طرح بند کر دیں۔
اِس کے بعد ایک بڑی دیگ میں پانی بھرکر جوش دینا شروع کریں۔ جب پانی جوش مارنے لگے
تو مرتبان مذکور کو اُس بڑی دیگ کے اندر رکھ دیں اور تین گھنٹے تک اِسی طرح جوش دیتے
رہیں۔ اِس کے بعد مرتبان کو نکال کراُس کا منھ کھول کر گوشت کو علاحدہ کر لیں اور یخنی
علاحدہ کر لیں اور حسبِ ضرورت کام میں لائیں۔
مالتی بسنت (قُرص)
وجہ تسمیہ
یہ ایک آیورویدک نسخہ
ہے۔ مالتی بمعنی مقوی اوربسنت بمعنی زرد۔ یہ جہاں معدہ، امعاء اور اعضاءِ رئیسہ کو قوت عطا کرتی ہے وہاں شنگرف اور ورقِ
طِلاء کی وجہ سے اِس کا رنگ زرد یعنی بسنتی ہوتا ہے۔اِسی مناسبت سے یہ نام رکھا گیا
ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
اسہال، سنگرہنی، حمیٰ
مزمنہ، دِق، فساد خون میں مفید ہے۔ معدہ اور اعضاء رئیسہ کو قوت دیتی ہے۔ بھوک لاتی
ہے اور حرارت غریزی میں اِضافہ کرتی ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ورق طِلا ایک گرام،
مروارید ناسفۃ ۲ گرام، شنگرف ۳ گرام، فلفل سیاہ ۴ گرام، سنگ بصری ۸ گرام، پہلے تمام ادویہ کو باریک کریں۔ پھر گائے کے
مکھن میں چرب کر کے کھرل کریں۔ اِس کے بعد آبِ لیموں کاغذی میں اِس قدر کھرل کریں
کہ دہنیت جاتی رہے۔ پھر قُرص بنا کر خشک کر لیں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۱۳۵ ملی گرام مناسب بدرقہ کے ساتھ۔
مربیٰ
وجہ تسمیہ
مربیٰ عربی زبان کا لفظ
ہے جس کے معنی ’’پروردہ‘‘ کے ہیں۔ چنانچہ وہ تازہ پھل جو شکر یا شہد کے قوام میں
محفوظ کئے جاتے ہیں اور اُن کی تازگی برقرار رکھی جاتی ہے اُنہیں مربیٰ کہا جاتا
ہے۔ رُبّ کی طرح اِس ترکیب کے ذریعہ بھی ضرورت کے وقت غیر موسموں میں مطلوبہ پھلوں
کا استعمال اور اُن کے فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔
مربیٰ کی تیاری کے سلسلہ میں ضروری ہدایات
مربیٰ کی تیاری کے لئے پھل خوب صاف
پختہ اور بڑے بڑے لئے جائیں۔ البتہ آم کا مربیٰ کچے آموں سے ہی بنایا جاتا ہے، جس
پھل کا مربیٰ بنانا ہو اُس کو چھیل کر اور بعض پھلوں کو بغیر چھیلے ہی پانی میں
اِس قدر پکائیں کہ وہ گل کر نرم ہو جائیں اور پانی خشک ہو جائے۔ اِس کے بعد قند سفید
کے قوام میں اُن پھلوں کو ڈال دیں ، دوسرے تیسرے روز قوام پتلا ہو جاتا ہے ،اِس
لئے اِس قوام کو مع مربیٰ کے اِس قدر پکائیں کہ قوام درست ہو جائے۔ اگر چند دِنوں
پکانے کی مزید ضرورت ہو تو پھر پکا لیں اور محفوظ کر کے رکھ لیں۔
مربیٰ میں اگر پھلوں کو چھیل کر یا بغیر
چھیلے ہوئے بھی بانس کی تیلیوں یا مخصوص
انداز کی سوئی کی گچھیوں سے جس میں پانچ چھہ موٹی سوئیاں ہوتی ہیں ، گود لیا جائے
اور پھر پکا یا جائے اور اِس کے بعد قوام میں شامل کریں تو اُس سے قوام اندر تک پھیل
جاتا ہے اور اچھی طرح جذب ہو جاتا ہے جس سے پھلوں کی بدمزگی مزید کم ہو جاتی ہے۔
مربیٰ آملہ
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی دماغ ،مقوی معدہ و
جگر ، نافع دورانِ سر، حابس اسہال۔
جزءِ خاص
آملہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
آملہ تازہ کو پانی میں
اِس قدر جوش دیں کہ نرم ہو جائے۔ پانی خشک ہونے پر قند سفید کا قوام بنا کر آملہ
کو قوام میں شامل کریں۔ دوسرے روز قوام کو مع آملہ خوب پکائیں۔ قوام درست ہونے پر
محفوظ رکھیں۔ اگر قوام پتلا رہے تو تیسرے روز پھر پکا کر قوام کودرست کر لیں۔
مقدار خوراک
ایک عدد آملہ پانی سے دھو کر کھائیں۔
مربیٰ انناس
افعال و خواص اور محل استعمال
حرارت قلب اور خفقان کو
دور کرتا ہے۔ مقوی قلب ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
انناس کے چھلکے صاف کر کے قاش کی شکل میں تراشیں
اور پانی میں جوش دیں۔ جب انناس نرم ہو جائے اور پانی خشک ہو جائے تو قند سفید کا
قوام تیار کر کے انناس کی قاشیں ڈالیں۔ اگر قوام رقیق رہے تو مربیٰ آملہ کی طرح
قوام کودرست کر لیں۔
مقدار خوراک
۱۰ تا ۲۰ گرام۔
مربیٰ بہی
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی قلب و دماغ و معدہ
ہے۔ خفقان اور تبخیر کو فائدہ دیتا ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
بہی چھلکوں سے صاف کر کے پانی میں جوش دے کر نرم
کر لیں۔ پانی خشک ہونے پر قند سفید کا قوام تیار کر کے بہی قوام میں ڈالیں اور
دوسرے روز قوام کو بہی کے ساتھ خوب پکائیں۔ قوام درست ہونے پر محفوظ رکھیں۔ اگر
قوام رقیق رہے تو تیسرے روز پھر درست کر لیں۔
مقدار خوراک
۲۵ گرام۔
مر بیٰ بیلگری
افعال و خواص اور محل استعمال:زحیر اور اسہال کے لئے مخصوص ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
بیل پختہ کے چھلکے صاف کر کے قاش کی شکل میں
تراشیں اور بیجوں کو دور کر لیں۔ پھر قند سفید کا قوام بنا کربیل گری کی قاشوں کو
ڈالیں اور قوام تیار ہونے پر محفوظ کر لیں۔
مقدار خوراک
۲۵ گرام۔
مربیٰ پیٹھا (محدَّبہ)
افعال و خواص اور محل استعمال
دل و دماغ کو قوت اور
فرحت بخشتا ہے۔ حرارت کو زائل کرتا ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پیٹھے کے چھلکے اور تخم
دور کر کے قاش کی طرح تراشیں اور ایک دیگچی میں نصف حصہ تک پانی بھر کر دیگچی کے منھ
پر کپڑا باندھیں اور کپڑے پر قاشوں کو رکھ کر ڈھکن سے خوب بند کر کے نیچے آگ جلائیں
تاکہ پانی کی بھاپ سے قاشیں نرم ہو جائیں۔ پھر قند سفید کا قوام بنا کر قاشیں اُس
میں ملائیں اور دوسرے روز قاشوں کی وجہ سے قوام اگر رقیق ہو جائے تو قاشوں کو نکال
کر دوبارہ قوام کو گاڑھا کریں اور پھر قاشیں ملائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ گرام
مربیٰ ترنج
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی معدہ و جگر و قلب،
مسکّن صفراء و جوشِ خون، نافع خفقانِ حار،
وبائی امراض کے لئے بطور حفظ ما تقدم اِس کا استعمال مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ترنج کا چھلکا علاحدہ کر کے پانی میں جوش دیں۔
نرم ہونے پر نکالیں اور قند سفیدحسبِ ضرورت کا قوام تیار کر کے مرکب بنائیں۔ اگر
قوام رقیق رہ جائے تو دوسرے روز قوام کو پھر درست کر لیں۔
مقدار خوراک
۱۰ تا ۲۵ گرام۔
مربیٰ زنجبیل
افعال و خواص اور محل استعمال
محلل ریاح و نافع درد
شکم، مقوی گردہ و باہ، قاطع بلغم، مشیَّدِ صُلْب۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زنجبیل تازہ بے ریشہ چھلکے دور کر کے پانی میں
نمک ملا کر خوب جوش دیں۔ نرم ہونے پر نکالیں اور قند سفید کے قوام میں ملائیں۔
دوسرے روز اگر قوام رقیق رہے تو مع زنجبیل قوام کو درست کر لیں۔
مقدار خوراک
۱۰ تا ۲۵ گرام۔
مربیٰ سیب
افعال و خواص اور محل استعمال
مفرّح و مقوی قلب و دماغ۔ نافع اختلاج و خفقان و
مالیخولیا۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سیب کے چھلکے دور کر کے پانی میں جوش دیں۔ نرم
ہونے پر قند سفید کے قوام میں ملائیں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ گرام۔
مربیٰ صندل
یہ دراصل پیٹھے کا ہی مربیٰ ہے۔ اِس
سے مراد صندل کے برادہ یا لکڑی کا مربیٰ ّنہیں جیسا کہ نام سے گمان ہوتا ہے۔ دراصل
پیٹھے کو صندل کے عطر میں بسا کر پھر یہ مربیٰ تیار کیا جاتا ہے ، اِس لئے اِس کو
مربیٰ صندل کہتے ہیں۔
مرہم
ایک
نیم جامد مرکب ہے جو قدیم زمانہ سے رائج ہے۔ یقین کیا جاتا ہے کہ مرہم مصریوں کی ایجادات
میں سے ہے ، گو کہ اطِبّاء اِس کا موجد بقراط کو بتاتے ہیں لیکن یہ محل نظر ہے کیونکہ
اِس کا استعمال ازمنۂ قدیم سے ہی مصریوں
کے یہاں ملتا ہے اور یونانی طِب کا دوراِس کے بعد کا ہے۔
جن ادویہ کا سفوف یا اُن کو حل کر کے
مرہم بنایا جاتا ہے اُن میں بطور زمین (Base ) موم، گھی، تِلوں کا تیل، سرسوں کا تیل ، روغنِ زیتون ، روغنِ
بادام ، روغنِ گُل، چربی (Animal Fat )
او ر ویسلین (Vaseline )
شامل کی جاتی ہے ، یہی وجہ ہے کہ مرہم کی قوت برسوں تک قائم رہتی ہے لیکن جس مرہم
کی ترکیب میں چربی شامل ہوتی ہے وہ جلد خراب ہو جاتا ہے۔ البتہ جس مرہم میں روغنِ
زیتون شامل ہو اُس کی قو ت جلد ساقط نہیں ہوتی ہے۔
ہدایات
مراہم کی تیاری کے وقت موم یا تیل کو
گرم کر کے پگھلا لینا چاہیے ، پھر دیگر باریک ومسفوف ادویہ کو اُس میں آہستہ آہستہ
ڈالنا چاہیے اور ٹھنڈا ہونے تک اُس کو حل کرتے رہنا چاہیے۔ اگر کسی مرہم میں اُشق
، مقل، صابن، گندہ بہروزہ جیسی پگھلنے والی ادویہ ہوں تو اُن کو بھی روغنِ بادام
کے ساتھ پگھلا لینا چاہیے۔ اصولی طور پر مرہم کے اجزاء کے مقابلہ میں موم کی تعداد
زیادہ ہونی چاہیے اور اگر مرہم میں کوئی تیل بھی شامل ہو تو تیل اور موم جملہ ادویہ
کا نصف یا اُس سے کچھ زائد رہنا چاہیے، جس مرہم میں موم بکثرت شامل ہو اُس کی قوتِ
عمل بیس سال تک باقی رہتی ہے۔
مربیّٰ ہلیلہ
افعال و خواص
مقوی دماغ و حافظہ ،
مقوی معدہ، مقوی بصارت و محافظ بصارت، نافع و دافع قبض دائمی۔
جزءِ خاص
ہلیلہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ہلیلہ کو پانی میں جوش دیں۔ جب نرم ہو جائے تو
قند سفید کے قوام میں ملا کر مربیٰ ّ تیار کریں۔
مقدار خوراک
! تا ۳ عددِ رات کو سوتے وقت استعمال کریں۔
مرہم آتشک
افعال و خواص اور محل استعمال
آتشک کے زخموں کے لئے
مخصوص ہے۔ زخموں کو بہت جلد صاف کر کے مندمل کرتا ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
چوب چینی ۲۰ گرام ،شنگرف ۳۰ گرام ،توتیا، ۶۰ گرام باریک سفوف کر کے
کپڑے سے چھانیں اور بیضہ مرغ کو راکھ میں دبا کر زردی نکالیں اور اُس زردی کو سفوف
میں خوب اچھی طرح ملا کر مرہم بنائیں اور محفوظ کر لیں۔
ترکیب استعمال
زخموں کو نیم کے پانی
سے صاف کر کے مرہم لگائیں۔ اِس سے اندمال جلدی ہوتا ہے۔
مرہم اُشق
افعال و خواص اور محل استعمال
ورم طحال کے لئے مخصوص
ہے۔ صلابت اور سخت ورموں کو تحلیل کرتا ہے۔ خنازیر اور سلعات میں نافع ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
خردل کف دریا، زراوَند
طویل، مقل۔ارزق، اُشق، گندھک اَملسار ، تخم اٹنگن ہر ایک ۲۰ گرام باریک سفوف کر کے
اُشق اور مقل کو روغنِ زیتون کہنہ ۱۲۵ ملی لیٹر میں حل کریں اور موم زرد ۲۰ گرام کو آگ پر پگھلا کر سب دواؤں کو ملائیں۔
ترکیب استعمال
ضرورت کے وقت روغن گل
اور روغن زیتون ملا کر ضماد کریں۔
مرہم حنائی
وجہ تسمیہ
برگِ حناء کی شمولیت کی وجہ سے اِس کا نام مرہم
حنائی رکھا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
نافع قروح خبیثہ ، قروح
آتشک و قروح مُزمنہ۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
موم خام ۴۰ گرام، مسکۂ گاؤ ۴۰ گرام، برگِ حناء خشک ،کات سفید۱۰ گرام، فلفل سیاہ ۶ گرام ادویہ کو باریک پیس کر مسکۂ
گاؤ کو پگھلا کر تمام ادویہ کو آپس میں ملا کرمرہم بنائیں اور حسبِ موقع و
ضرورت استعمال کریں۔
مرہم خنازیر
افعال و خواص اور محل استعمال
یہ مرہم خنازیری گلٹیوں
کو تحلیل کرتا ہے ،اورامِ مغابن میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
رال سفید،رتن جوت ہر ایک ۲۰ گرام ، توتیا مردار
سنگ ہر ایک ۱۰ گرام باریک سفوف کر کے موم زرد ۴۰ گرام کو روغنِ کنجد ۸۰ ملی لیٹر میں پگھلا کر خوب ملائیں اور شیشی میں محفوظ کر لیں۔
ترکیب استعمال
خنازیری گلٹیوں پر بطور
ضماد لگائیں یا مالش کریں۔
مرہم داخلیون
وجہ تسمیہ
داخلیون سریانی زبان کا
لفظ ہے، جس کے معنی لعاب کے ہیں ، چونکہ اِس مرہم میں لعابات شامل ہیں ، اِس لئے
اِس کو یہ نام دیا گیا ہے۔ اس کا مخترع بقراط ہے۔ بعد کے اطِبّا نے اِس نسخہ میں
تصرفات کئے ہیں۔ اِسی لئے اِس کے اجزاء اور اوزان میں تفاوُت پایا جاتا ہے۔ اِس میں
اصل اور عمود زیتون مردار سنگ اور لعابات ہیں۔
افعال و خواص اور محل استعمال
اورام صُلب کو تحلیل
کرتا، نضبح دیتا اور ملائم کرتا ہے۔ خنازیر، رسولی اور تعقدِ عصب کو دور کرتا ہے۔
ورم رحم اور صلابت رحم میں خصوصی تاثیر کا حامل ہے۔
جزءِ خاص
لعابات۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مردار سنگ ۶۰ گرام، تخم خطمی،
اسپغول، تخم کنوچہ، تخم حلبہ، تخم کتاں ہر ایک ۲۰ گرام۔ ادویہ کو رات کو
پانی میں بھگوئیں۔ صبح مل کر گاڑھا لعاب نکالیں۔ اِس کے بعد مردار سنگ باریک پیس
کر سب کو روغنِ زیتون کہنہ ۱۲۵ ملی لیٹر میں ملا کر آگ پر پکائیں اور لکڑی سے
ہلاتے رہیں۔ جب صرف روغن باقی رہ جائے تو آگ سے اُتار کر چھان لیں۔
ترکیب استعمال
خنازیر وغیرہ میں بطور
ضماد لگائیں اور ورم رحم و صلابت رحم میں آبِ برگ مکوء سبز، آبِ برگ کاسنی سبز یا
سفیدی بیضۂ مرغ اور روغنِ گل ملا کربہ طور
حمول و فرزجہ دایہ کے ذریعہ استعمال کرائیں۔
اگر اِس مرہم کو زیادہ مؤثر بنانا ہو
تو شب یمانی، زنگار ، انگور کی لکڑی کی راکھ ہر ایک ۱۰ گرام خبث الحدید ۳ گرام پیس کر ملائیں اور استعمال کریں۔
مرہم رال
افعال و خواص اور محل استعمال
آتشک کے زخموں اور
ناسور میں مفید ہے۔ زخموں کو بھرتا ہے اور بد گوشت کو دور کرتا ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
موم سفید ،کافور، رال، کات سفید ہر ایک ۵ گرام الگ الگ سفوف کریں۔ روغنِ گاؤ ۶۰ گرام میں موم ملا کر
آگ پر حل کریں۔ پہلے رال شامل کریں ، پھر کات سفید اور پھر کافور ملا کر خوب حل کریں۔
مرہم تیار ہے۔
ترکیب استعمال: زخم کو صاف
کر کے حسب ضرورت مرہم لگائیں۔
مرہم رِسْل
وجہ تسمیہ
درختوں یا نباتات سے
تراوِش پانے والے دودھ یا رطوبات کو رِسْل کہتے ہیں۔ چونکہ اِس مرہم کے مشتملات میں
زیادہ تر اجزاء درختوں کی تراوش یا دودھ ہیں ، اِس لحاظ سے اِس کا نام ’’مرہم
رِسْل‘‘ رکھا گیا۔ بعض لوگوں نے اِس کی کچھ اور توجیہ کی ہے اوراِس کو حضرت عیسیٰؑ
کے حواریون کی طرف منسوب کیا ہے۔ یہ محل نظر ہے
(اقبال)۔
افعال و خواص اور محل استعمال
قروح کو مندمل کرتا ہے،
وَرم صلب سرطان ، خنازیر اور طاعون کی گلٹیوں کو زائل و تحلیل کرتا ہے۔
جزءِ خاص
گندہ بہروزہ۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
جاؤ شیر ، گندہ بہروزہ، زنگار،مرمکی، مَرتک
(مردار سنگ) ہر ایک ۶ گرام، کندر، زراوِند طویل ہر ایک ۱۰ گرام مقل ازرق ۱۲ گرام، مردار سنگ ۱۵ گرام، اُشق ۲۰ گرام، موم سفید ، راتینج ہر ایک ۱۲ گرام جو دوائیں خشک ہیں
اُن کا سفوف کر لیں اور جو دوائیں گوند کی طرح ہیں اُنہیں موم میں پکائیں۔ بعد میں
روغنِ زیتون بقدرِ ضرورت شامل کر کے مرہم تیار کریں اور استعمال میں لائیں۔
ترکیب استعمال
ضرورت کے وقت زخم یا
گلٹیوں پر لگائیں اور ٹھنڈی ہوا اور ٹھنڈے پانی سے محفوظ رکھیں۔
مرہم زنگار
افعال و خواص اور محل استعمال
مدمِّل قروح و جراحات
ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
موم ۵ گرام، روغنِ گل ، روغن
دیودار ، روغنِ کنجد ۲۰ ملی لیٹر سب کو حرارت پہنچائیں۔ حرارت کم ہونے پر
زنگار ۴ گرام باریک کر کے اِس نسخہ میں مزید شامل کریں اور خوب ملائیں۔
ترکیب استعمال
ضرورت کے وقت موم یا
روغن کے ساتھ ملا کر نیم گرم زخم پر لگائیں۔
مرہم سائیدہ چوب نیم
وجہ تسمیہ
چونکہ اِس مرہم کو نیم
کی لکڑی سے اُس کا اثر حاصل کرنے کے لئے خوب گھونٹتے اور چلاتے ہیں اِس لئے اِس
ترکیب پر اِس کا نام رکھا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
ہر قسم کے زخم خصوصاً
سرپستان کے زخموں کے لئے سریع الاثر ہے۔
جزءِ خاص
برگِ نیم
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
برگِ نیم توے پر جلائیں ، سیاہ ہونے پر باریک پیسیں
، اِس کے بعد نیم کی۲۵ گرام راکھ روغن سرسوں ۵۰ ملی لیٹر کو آگ پر گرم
کر کے ملائیں اور آگ سے نیچے اُتار کر آدھ گھنٹہ تک نیم کی لکڑی سے خوب گھونٹیں
اور استعمال میں لائیں۔
ترکیب استعمال
مرہم کو زخم پر لگا کر اوپر سے نیم کی راکھ چھڑکیں۔
مرہم سیاہ
افعال و خواص اور محل استعمال
آتشک اور ایسے زخموں میں
جوعسیرالاندمال ہوں ، خاص طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
جزءِ خاص
رال (راتینج)
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
رال ۴ گرام ،توتیا ۲ گرام، بکری کا سینگھ، سوختہ، پارہ، برگِ نیم ہر ایک ایک گرام ،پہلے برگ نیم
پارہ کے ساتھ اِس قدر پیسیں کہ سیاہ ہو جائے۔ پھر روغنِ زرد ۱۰ ملی لیٹر موم سفید ۲ گرام پگھلا کر کپڑے سے صاف کر کے سب دواؤں کو پیس کر ملائیں اور خوب حل کریں
اور ضرورت کے وقت زخم پر لگائیں۔
مرہم کافوری
افعال و خواص اور محل استعمال
محلل ورم ہے۔ مدمل قروح
و ناسورہے۔ زخم کی سوزش اور جلن کو رفع کرتا ہے۔
جزءِ خاص
کافور
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سفیدۂ کاشغری، موم سفید، روغنِ سرسوں ، سفیدی بیضۂ مرغ، ہر ایک ۸ گرام کافور ۲ گرام ، موم اور روغنِ سرسوں کوگرم کر کے کافور اور سفیدہ کاشغری پیس کر
شامل کریں۔ سرد ہونے پر سفیدی بیضۂ مرغ کا
اِضافہ کر کے خوب ملائیں۔ جب اچھی طرح آمیختہ ہو جائے تو استعمال میں لائیں۔
ترکیب استعمال
بطور مرہم مقام ماؤف پر
لگائیں۔
مرہم مازو
افعال و خواص اور محل استعمال
بواسیری مَسّوں کے درد
اور جلن کو دور کرتا ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مازو سبز ۵۰ گرام باریک پیس کر
روغن موم۵۰۰ گرام میں ملا کر کھرل کریں۔
ترکیب استعمال
رفع حاجت کے بعد مسّوں
پر لگائیں۔
مرہم مقل
افعال و خواص اور محل استعمال
اورامِ صلبہ اور صلابتِ
عضلات میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مقل ازرق، اُشق، گلِ بابونہ، اکلیل الملک، مکوء
خشک، حاشا ، زوفاء خشک، تخم حلبہ، تخم کتاں ہر ایک ۸ گرام، گلِ سُرخ ۲۰ گرام، برگِ چقندر ۳ عدد، برگِ کرنب ۲ عدد زرنباد، زراوند مد
حرج، مرزنجوش، پرسیاؤ شاں ، عود ہندی ہر ایک ۴ گرام کوٹ پیس کر پانی
میں پکائیں۔ پھرروغنِ بید انجیر ۲۰ ملی لیٹر، روغن ناردین، ۱۵ ملی لیٹر ، شحم مرغ ۱۵ گرام، روغنِ مصطگی ۷ ملی لیٹر ملا کر سب کو خوب پکائیں اور مرہم تیار کریں۔
ترکیب استعمال
ضرورت کے وقت مقام ماؤف
پر لگائیں۔
مرہم ناسور
عربی میں ناسور و ناصور دونوں کہتے ہیں
، نواسیر ونواصیر اِس کی جمع ہے۔ فارسی میں ریش رواں کہتے ہیں۔
افعال و خواص اور محل استعمال
ناسور کو مندمل کرتا ہے۔
جزءِ خاص
مردار سنگ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زرد چوب ( ہلدی)مردار سنگ ہر ایک ۳۰ گرام باریک سفوف کریں پھر روغنِ گل ۱۵ ملی لیٹر اور موم سفید
۶۰ گرام آگ پر پگھلا کر سفوف کوملائیں اور تھوڑا پانی ملا کر جوش دیں۔ جب پانی
خشک ہو جائے اور دوائیں خوب حل ہو جائیں تو اُتار کر محفوظ کر لیں اور استعمال میں
لائیں۔
ترکیب استعمال
ناسور کو نیم کے پانی
سے دھوکر خشک کر کے مرہم لگائیں۔
معجون
عربی لفظ عِجن سے مشتق ہے۔گوندھنے کو
عجن کہتے ہیں۔ اُس نیم منجمد مرکب کو جس میں دوائیں پیس کر شہد یا شکر کے قوام میں
ملائی جاتی ہیں ، معجون کا نام دیا گیا ہے۔ معجون میں شہد مصری یا قند سفید جملہ
ادویہ کے وزن سے تین گنے وزن تک شامل کی جاتی ہے۔ البتہ بعض نسخوں میں مذکورہ شیرینی
دو چند ادویہ ہی شامل کرتے ہیں۔ اطریفل ، خمیرہ، جوارِش ، لعوق ، مفرح وغیرہ سب
معجون کی قسمیں ہیں۔ معجون اِس قسم کے مرکبات کی سب سے ابتدائی شکل ہے۔قرائن بتاتے
ہیں کہ قدیم مصری عہد میں اِس کا استعمال شروع ہوا۔ مصر کے مشہور حکیم ہُر مس کو اِس کا واضع بتایا جاتا ہے۔ قرابادین
لطیفی میں اِس کا موجدہُرمس الہرامِسہ حضرت ادریسؑ کو بتایا گیا ہے۔ کچھ لوگوں نے
سقراط یا اسقل بیوس الٰہی یا دیو جانس کلبی کو اِس کا موجد قرار دیا ہے۔بہر نوع یہ
مصریوں کی ایجاد ہے۔
معجون کا قوام
اگر معجون کی تیاری میں
کوئی عرق تجویز کیا گیا ہو تو شہد شکر یا مصری اِس عرق میں شامل کر کے قوام تیار
کرتے ہیں ، ورنہ بعض اوقات پانی ہی شامل کر کے قوام تیار کر لیا جاتا ہے۔معجون کا
قوام ایسا ہونا چاہیے جو خشک ادویہ کے ملانے کے بعد نرم حلوے کے مانند ہو جائے۔
اگر معجون شہد میں تیار کیا جا رہا ہو تواُس میں پانی ملانے کی چنداں ضرورت نہیں
ہے البتہ شہد کا کف گرفتہ ہونا ضروری ہے۔
اگر قوام میں شہد یا مصری کے ساتھ
ترنجبین شامل کرنا ہو یا صرف ترنجبین کے ہی قوام میں معجون تیار کرنا ہو تو اُس کو
کسی عرق یا پانی میں حل کر کے چھان لیا جائے تاکہ تنکوں وغیرہ کی آلائش سے پاک و
صاف ہو جائے اور اِس محصول کو تھوڑی دیر رکھ چھوڑنے کے بعد نتھار لیا جائے تاکہ
اِس کی کثافتیں تہہ نشین ہو جائیں۔ گُڑ کے قوام کو بھی اِسی طرح پہلے پانی میں حل
کرنے کے بعد نتھار کر قوام تیار کیا جاتا ہے۔
اگر معجون میں زعفران ، مشک، عنبر وغیرہ
شامل کرنا ہو تو اُس کو پہلے کسی عرق میں اچھی طرح حل کر لیں اور معجون ٹھنڈا ہو
جانے پر شامل کریں۔
معجون آرد خرما
افعال و خواص اور محل استعمال
مغلِّظِ منی اور مقوی
باہ ہے۔ رِقّتِ منی،جَریَان، سرعتِ انزال
اور کثرتِ احتلام کو فائدہ دیتی ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
آرد خرما، صمغ عربی، سنگھاڑا خشک ہر ایک نصف کلو
ادویہ کو کوٹ چھان کر مغز بادام شیریں مغز چلغوزہ مغز فندق ہر ایک ۵۰ گرام باریک پیس کر ترنجبین شہد خالص ہر ایک ۲۵۰ گرام کا قوام کر کے
ملائیں اور مغز پنبہ دانہ ۱۰ گرام، قرنفل ۶ گرام ،جاوتری جائفل ہر
ایک ۳۔۳ گرام باریک کر کے مرکب میں اِضافہ کریں۔
مقدار خوراک
۱۰ گرام
معجون اذاراقی
افعال و خواص اور محل استعمال
امراض عصبی بلغمی، وجع
المفاصل، نقرِس، عرق النَّسائ، فالج، لقوہ، رعشہ، صرع، آتشک میں مفید ہے۔ معدہ،
مثانہ، اعصاب اور باہ کو قوت دیتی ہے۔ موسمِ سرما میں معمّر حضرات کے لئے اِس کا
استعمال بہت مفید ہوتا ہے۔
جزءِ خاص
اذاراقی (کچلہ)
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
کچلہ مدبر ۲۰ گرام برگ گاؤ زباں ۱۵ گرام، اسطوخودوس، کتیرا نارجیل، مغز چلغوزہ، ہر ایک
۱۲ گرام ،دانہ ہیل خرد، زرنباد، شقاقل مصری ، صندل سفید آملہ مقشر ، ہلیلہ سیاہ
ہر ایک ۹ گرام، عودِ ہندی ،قرنفل ہر ایک ۵ گرام۔جملہ ادویہ کو
کوٹ چھان کر سہ چند شہد خالص کے قوام میں ملائیں۔
مقدار خوراک
۳ تا۵ گرام۔
معجون بلادر/دواء الشعیر
معجون بلادر کے بارے میں صاحبِ علاج
الامراض نے لکھا ہے کہ اِس کے موجد و مخترع حضرت سلیمان تھے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی باہ، نافع ضعف
عام، نافع امراض عصبانیہ وبلغمیہ، مقوی عام۔
جزءِ خاص
بلادر( بھلانواں )
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
اسگند ناگوری، عاقر
قرحاء، جاوتری، خولنجان ہر ایک ۳۰۔۳۰ گرام، جائفل، زنجبیل،ثعلب مصری، ۲۰۔۲۰ گرام، فلفل دراز، تخم ہلیون، مصطگی رومی ۱۵۔۱۵ گرام، تخم کونچ، تخم
انجرہ، تخم گذر دس دس گرام، سمندر سوکھ ۶ گرام۔ تمام ادویہ کو
کوٹ چھان کر سفوف تیار کر لیں ، پھر قند سفید ۳۵۰ گرام شہد خالص ڈیڑھ
کلو کا قوام تیار کر کے سفوف مذکور اُس میں ملا لیں۔ بعد ازآں کنجد مقشر۴۰ گرام ،مغز بادام شیریں ، مغز چلغوزہ ۳۰۔۳۰ گرام ، زعفران،محلول
دس گرام، مشک محلول ۶ گرام ملا کر معجون تیار کریں۔ معجون کو برتن میں
بند کر کے اور اُس برتن کو۶ ماہ کے لئے جَو میں دبا کر رکھ دیں ، پھر استعمال میں لائیں۔ اِسی مناسبت
سے اِس کو ’’دواء الشعیر ‘‘ بھی کہا گیا ہے۔
معجون بلادر بہ نسخہ دیگر
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی باہ، نافع ضعف
عام، نافع امراض عصبانیہ وبلغمیہ مقوی ذہن و حافظہ، مقوی عام۔
جزءِ خاص
بلادر۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
بلادر (مُدبَّر) نصف کلو، شیر گاؤ ایک لیٹر میں
جوش دیں اور دہی سے جما کر مکھن نکالیں۔ پھراُس مکھن میں زردی بیضۂ مرغ ۲۰ عدد شامل کر کے حلوہ کی
طرح پکائیں اور شہد خالص دو کلو، قند سفید دو کلو کا قوام تیار کریں۔ اِس کے بعد
عاقر قرحا ،دار چینی، ہیل خرد قرنفل، جاوتری، زعفران ہر ایک ۱۵ گرام، بیر بہوٹی۱۰ گرام، زنجبیل، خولنجان، ثعلب مصری ہر ایک ۳۰ گرام، تخم گذر ، تخم
ترب، مغز چلغوزہ،مغز اخروٹ، مغز نارجیل ، مغز پستہ ہر ایک ۲۵۔۲۵ گرام، مغز بادام ،تخم
پیاز سفید، آملہ خشک، مغز پنبہ دانہ ہر ایک ۵۰ گرام خراطین مدبَّر ۲۰۰ گرام کوٹ چھا ن کر شامل کریں۔ بعدہٗ مشک ۲ گرام، مروارید ناسفتہ ۶ گرام، عنبر اشہب ڈیڑھ گرام ،ورق نقرہ ۶ گرام کھرل کر کے
اِضافہ کریں۔ پھر استعمال میں لائیں۔ تیاری کے بعد ۶ ماہ تک جَو میں دبانے
کی وجہ سے اِس کو ’’ دواء الشعیر‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔
مقدار خوراک
۳ تا ۷ گرام ، ہمراہ عرق گاؤ زباں۔
معجون ثعلب
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی باہ و اعصاب، نافع
جریان و سرعتِ انزال۔
جزءِ خاص
ثعلب مصری
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مشک خالص ایک گرام، جند بید ستر، درونج عقربی،
ورق نقرہ ہر ایک ۳ گرام، سنبل الطیب ھیل کلاں ، عود خام ،کز مازج، صمغ
عربی ہر ایک۵۔ ۵ گرام پنیر مایہ شتر اعرابی ، برگ گاؤ زباں ، بادر نجبویہ فرنجمشک، ریگ ماہی،
مغز کنجشک نر، مغز حب الصنوبر ، مغز نارجیل، مغز بادام شیریں ، مغز پستہ، مغز فندق
ہر ایک ۷ گرام بو زیدان، سورنجان شیریں ، تودری سُرخ ،تودری زرد،بہمن سُرخ و سفید،
زنجبیل ، پودینہ خشک، خار خسک مربیٰ (دودھ میں بھگو کر خشک کیا ہوا) خشخاش سفید،
کنجد مقشر، تخم گزر، دار فلفل، زر نباد، مصطگی، جائفل ،جاوتری، زعفران، قسط شیریں ، مغز تخم خرپزہ ہر ایک ۱۰ گرام ثعلب مصری، اجوائن خراسانی ہر ایک ۱۵ گرام۔تمام ادویہ کو
کوٹ چھان کر سہ چند شہد خالص کے قوام میں ملائیں اور مرکب تیار کریں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام۔
معجون چوب چینی
افعال و خواص اور محل استعمال
آتشک نیز آتشکی دَرد،
وجع المفاصل اور تمام اعضاء کے دردوں کو دور کرتی ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
قرنفل جوز بوا، جاوتری،
گل سُرخ، زعفران، زرنباد، خولنجان، سعد کوفی ہر ایک ۵ گرام زنجبیل، دار فلفل
، عاقر قرحا، جدوار خطائی، ہر ایک ۱۰ گرام دار چینی ، ہیل کلاں ،فلفل سیاہ مصطگی ،
سورنجان، بوزیدان، سناء مکی، اندر جو شیریں ہر ایک ۲ گرام چوب چینی ۱۲۵ گرام۔جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر سہ چند شہد خالص کے قوام میں ملائیں اور مرکب
تیار کریں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام ہمراہ عرق عشبہ ۱۲۵ ملی لیٹر یا ہمراہ آبِ
سادہ۔
معجونِ حمل عنبری
افعال و خواص اور محل استعمال
معینِ حمل ہے۔ اسقاط کی
شکایت کو دور کرتی ہے۔ زمانۂ حمل میں اِس
کا استعمال نہایت مفید ہوتا ہے۔ دورانِ حمل کی کمزوری دور کرتی ہے اور بچہ کی صحت
کی محافظ ہوتی ہے۔
جزءِ خاص
عنبر
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
عنبر ۱۰ گرام ، مروارید،
کہربائے بُسُد، عرق صندلِ سُرخ، صندل سفید،طباشیر، مازو ، درونج عقربی، عود صلیب،
ابریشم خام مقرض، بیخ ابخبار، گلِ ارمنی ہر ایک ۵ گرام ،مغز تخم پیٹھا،
تخم خرفہ ہر ایک ۹ گرام ورق طِلا، ورق نقرہ ہر ایک ۱۰ عدد کوٹ پیس کر شہد خالص ۱۰۰ گرام شربت انگور ۵۰ ملی لیٹر قند سفید ۲۰۰ گرام کے قوام میں معجون بنائیں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام۔
معجون خَدَرْ
افعال و خواص اور محل استعمال
خدر یعنی اعضاء کے سُن
ہونے کو مفید ہے۔ مقوی دماغ و اعصاب ہے۔محرّک اعصاب ہے۔
جزءِ خاص
فلفل سیاہ۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
عود غرقی ایک گرام، قرنفل زرنباد،زعفران ۲ گرام، مصطگی، بوزیدان، شقاقل مصری، خولنجان، بہمن سفید، بہمن سُرخ برگ گاؤ
زباں ، بادر نجبویہ، سنبل الطیب اُشنہ، جاوتری، قُسط شیریں ، دانہ ہیل خرد، برگ
فرنجمشک، سعد کوفی ہر ایک ۲۔۲ گرام عودِ صلیب ،دارچینی، ثعلب مصری ہر ایک ۳ گرام سورنجان شیریں، ہلیلہ کابلی،
تخم خشخاش سفید ہر ایک ۴ گرام، فلفل دراز، فلفل سیاہ، درونج عقربی، اِندر
جَو شیریں ، پودینہ خشک، اسارون اسطوخودوس ،ساذج ہندی، تج قلمی ہر ایک ۷ گرام، مشک ۲ گرام، تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر سہ چند شہد خالص
کے قوام میں ملائیں اور مرکب تیار کریں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام۔
معجون دبید الورد
وجہ تسمیہ
بعض اطِبّاء کے مطابق
دبید الورد کا معنی ’’گلاب تمام اجزاء کے وزن کے برابر‘‘ ہے، لیکن دوسرے محققین
ادویہ کا یہ بیان ہے کہ اگر اِس کے یہ معنی ہوتے تو پھر ’’دبید ایرسا‘‘ میں بھی جس
کا اصل و عمود گلاب ہے، اُسے تمام اجزاء کے وزن کے برابر ہونا چاہیے تھا جب کہ دبید
ایرسا میں گلاب دوسرے اجزاء سے زیادہ ضرور ہے، مگر اُس کے تمام اجزاء کے مجموعی
وزن کے برابر نہیں ہے۔ لہٰذا یہ توجیہ محل نظر ہے اور وجہ تسمیہ تحقیق طلب ہے۔ یہ
معجون خلفاء بنو اُمیہ کے طبیب ابو البرکات کے ایک شاگرد کی ایجادات میں سے ہے جو
اِس معجون کو ہم وزن سونے کے حساب سے فروخت کرتا تھا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
امراض جگر کی مخصوص دوا
ہے۔ ضعف جگر و معدہ، ورم جگر، ورم رحم اور استسقاء میں بہت مفید ہے۔
جزءِ خاص
گل سُرخ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سنبل الطیب، مصطگی رومی،
زعفران ،طباشیر ، دار چینی ، اِذخر،اسارون، قسط شیریں ، غافث ، تخم کشوث ،لک
مغسول، تخم کاسنی، تخم کرفس، زراوَند طویل، حب بلسان ، عودغرقی، قرنفل، دانہ ہیل
خرد، ہم وزن گل سُرخ تمام ادویہ کے مجموعی وزن کے برابر، تمام ادویہ کو کوٹ چھان
کر سہ چند شہد خالص کے قوام میں ملائیں اور معجون تیار کریں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام
معجون زبیب
وجہ تسمیہ
زبیب مویز منقیٰ کو
کہتے ہیں جو اس معجون کاجزء خاص ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
صرع میں خاص طور پر مفید
ہے۔ مقوی عام ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ہلیلہ کابلی ، ہلیلہ
زرد، بلیلہ، آملہ، اُسطو خودوس ہر ایک ۳۔ ۳گرام ، عود صلیب ۱۵ گرام ،عاقر قرحا ۱۰ گرام۔ جملہ ادویہ کو
کوٹ چھان کر مویز منقیٰ نصف کلوکو خوب کوٹ کر آگ پر گرم کر کے ملائیں اور مرکب تیار
کریں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام۔
معجون زنجبیل(سہاگ سونٹھ)
افعال و خواص اور محل استعمال
امراض نسواں کی مخصوص
دواؤں میں سے ہے۔ اِس کو’’ سہاگ سونٹھ ‘‘بھی کہتے ہیں۔ دردِ رحم، سیلان الرَّحم،ایّام
کی بے قاعدگی، وضع حمل کے بعد کی کمزوری میں مفید ہے۔ضیق النَّفس ، بخرالفم، نسیان،
ضعف عام اور سرعت انزال میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مغز تخم خرپزہ، مغز
چرونجی، نشاستہ ہر ایک ۲۰ گرام اسگند ناگوری، مغز سنگھاڑا، موسلی سفید،
موچرس، صمغ عربی، ہیل کلاں ، ستاور، ہر ایک ۱۰ گرام، ساذج ہندی ،
برادہ صندل سفید، تج قلمی ، گل دھاوا ہر ایک ۸ گرام ، خار خسک ، دار
فلفل، فلفل سیاہ، سنبل الطیب، سعد کوفی، مغز تخم کونچ، صمغ ڈھاک ہر ایک ۵ گرام جملہ دواؤں کو کوٹ پیس کر رکھیں اور زنجبیل ۱۰۰ گرام کو کوٹ کر شیر
گاؤ ساڑھے سات سو(۷۵۰)
ملی لیٹر میں اِتنا پکائیں کہ کھویا بن جائے۔
اِس کے بعد اِس کو روغن زرد ۱۰۰ گرام میں بھونیں اور قند سفید ایک کلو کے قوام میں
ملائیں۔ بعد میں تمام پسی ہوئی دواؤں کا قوام میں اِضافہ کریں اور محفوظ کر لیں۔
مقدار خوراک
۱۰ سے ۲۰ گرام۔
معجون سپاری پاک
افعال و خواص اور محل استعمال
نافع سیلان الرَّحم ،
دافع سرعت انزال ،جریان اور ضعف باہ میں مفید ہے۔ استقرارِ حمل کی استعداد پیدا
کرتی ہے اور معینِ حمل ہے۔
جزءِ خاص
سپاری (فوفل: چھالیہ)۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مجیٹھ ۱۰۰ گرام، سپاری ۲۰۰ گرام، خرما ۴۰۰ گرام ، سب کو شیر گاؤ ۱۰ لیٹر میں اِس قدر جو ش
دیں کہ خوب نرم ہو جائے ، پھر جملہ ادویہ کو کوٹیں اور آرد مونگ بریاں ۱۰۰ گرام (روغنِ زرد ایک کلو میں خوب بریاں کیا ہوا ) صمغ عربی بریاں ،نشاستہ
بریاں ہر ایک ۲۵۰ گرام مغز بادام شیریں بریاں ، نصف کلو، قند سفید تین
کلو کے قوام میں شامل کریں۔ اِس کے بعد خار خسک نصف کلو، کمر کس ،نارجیل ہر ایک
ڈھائی سو گرام ، دار چینی ، قرنفل، ہیل خرد ، زنجبیل ہر ایک ۵۰ گرام گُل پستہ ، گُل
سُپاری ہر ایک ۱۵ گرام ، جائفل ۲۰ گرام، چھالِ کچنال،
چھال ببول، چھالِ سنکھاہولی، ہر ایک ۶ گرام کوٹ چھان کر ملائیں
اور زعفران ۱۰ گرام اور مشک خالص۲ گرام کھرل کر کے مرکّب میں شامل کریں۔
مقدار خوراک
۱۰ سے ۲۰ گرام۔
معجون سَرَخْسْ
وجہ تسمیہ
اپنے جزءِ خاص کے نام
سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
دیدان امعاء ، حب القرع
اور حیّات کے لئے مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سَرَخس باؤ بٹرنگ ہر ایک
۵ گرام تربد، مقل ازرق ہر ایک ۱۰ گرام کوٹ چھان کر شہد
خالص دو چند کے قوام میں ملائیں۔
مقدار خوراک
۱۰تا ۲۰ گرام۔ اِس کے استعمال سے ایک گھنٹہ قبل ۱۲۵ ملی لیٹر دودھ میٹھا کر کے پلایا جائے اور تین روز پہلے سے ہر قسم کی غذاء
بند کر کے صرف دودھ کا استعمال کرایا جائے۔
معجون سقراط
وجہ تسمیہ
مشہور یونانی طبیب
سُقراط کے نام سے منسوب ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
دافع نسیان و مالیخولیا،
نافع صرع، دافع درد معدہ و وجع المفاصل، دافع تپ ہائے باطنی، نافع تقطیرالبول۔
جزءِ خاص
جنطیانا رومی۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
جنطیانا رومی، کالی زیری،
تخم فرنجمشک، حب الغار، ۵۰۔۵۰ گرام، انیسون رومی، زراوند مدحرج،جند بیدستر ،حب
بلسان، عود بلسان، اسارون،تج قلمی، مصطگی رومی، زرنباد، ۴۰۔۴۰ گرام، تخم کرفس ،
درونج عقربی،تخم تبرہ تیزک،تخم گندنا، تخم کتاں ۷۔۷ گرام، صبر زرد ۳۰ گرام، عود خام ۳۰ گرام ،تربد ۶۰ گرام ، جائفل ، جاوتری،
قرنفل، ریوندچینی، دانہ ہیل خرد، زرنب (تالیس پتر) بالچھڑ، اُشنہ، پیاز دشتی، شیطرج
ہندی، دار چینی ۱۰۔۱۰ گرام، گل سُرخ، ۱۰۰ گرام ، برگِ بادر نجبویہ
،لک مغسول، سعد کوفی، حب المحلب،ہر ایک ۱۰۰۔۱۰۰ گرام ،ہلیلہ سیاہ،
پوست بلیلہ ، آملہ ۲۰۔۲۰ گرام۔
جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر روغنِ
بادام میں چرب کر لیں۔ اِس کے بعد شہد خالص سہ چند ادویہ کا قوام تیار کر کے معجون
بنائیں۔
مقدار خوراک
۶ تا ۱۰ گرام ہمراہ آبِ تازہ، عرق بادیان یا عرق مکوء۔
معجون سنگ دانہ مُرغ
افعال و خواص اور محل استعمال
ضعف معدہ و امعاء،
اسہال اور سنگرہنی میں مفید ہے۔ معدہ کے علاوہ قلب کو بھی قوت دیتی ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پوست سنگ دانہ مُرغ، طباشیر ہر ایک ۱۰ گرام پودینہ خشک ، پوست بیرونِ پستہ ، پوست ترنج، پوست ہلیلہ زرد،ہر ایک ۵ گرام ، گلِ سُرخ ۱۲ گرام، بہمن سرخ، بہمن سفید، صندل سُرخ ، صندل سفید،
صعتر فارسی، کشنیز خشک، حب الآس۔ ہر ایک ۸ گرام سب کو کوٹ چھان
کر سہ چند شہد خالص کے قوام میں ملا کر معجون بنائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام۔
معجون سورنجان
افعال و خواص اور محل استعمال
وجع المفاصل،نِقرِس،
عرق النساء اور دیگر بلغمی اَمراض اور عصبی دردوں میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تخم کرفس ،بادیان کفِ دریا،فِلفِل سیاہ، صعتر
فارسی ،نمک ہندی، برگِ حنا، ہر ایک ۵ گرام بوزیدان، ماہی زہرج، شیطرج ہندی ، بیخ کبر ہر
ایک۷ گرام ، گل سُرخ، کشنیز کوہی، زنجبیل سقمونیا ہر ایک ۱۰ گرام سورنجان شیریں ، ۲۰ گرام ہلیلہ زرد ۲۵ گرام، تربد سفید ۵۰ گرام کوٹ چھان کر
روغنِ بادام ۳۰ ملی لیٹر میں چرب کر کے شہد خالص ۵۰۰ گرام کے قوام میں ملائیں اور مرکب تیار کریں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام۔
معجون سیر علوی خانی
وجہ تسمیہ
معجون سیر کے متعددنسخے
ہیں۔ حکیم علوی خاں کا مُرتب کردہ نسخہ بہتر سمجھا جاتا ہے جو عام طور پر مستعمل
ہے حالانکہ زنجبیل بواسیر والوں کے لئے مُضرّ ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
بلغمی و سوداوی امراض میں
مفید ہے ، زہروں کے لئے تریاق کا کام کرتی ہے۔ وجع القلب میں اِس کا استعمال خصوصی
اہمیت کا حامل ہے۔
جزءِ خاص
لہسن (سیر)
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گل گاؤ زباں ، بادر
نجبویہ ہر ایک ۷۵ گرام بسفائج فستقی، ہلیلہ سیاہ، پوست ہلیلہ کابلی
مکوء خشک ہر ایک ۳۵ گرام ،تمام ادویہ کو۶ لیٹر پانی میں جوش دیں۔
۴ لیٹر پانی باقی رہنے پر چھان لیں۔ پھر تازہ لہسن نصف کلو چھیل کر دوا کے
پانی میں جوش دیں۔ جب لہسن خوب نرم ہو جائے ، ایک لیٹر شیر گاؤ کا اِضافہ کر کے
پھر جوش دیں۔ جب پانی خشک ہو جائے اور صرف دودھ باقی رہے تو روغن گاؤ نصف کلو شامل
کر کے جوش دیں۔ روغن خوب جذب ہونے پر شہد خالص ایک کلو داخل کر کے قوام بنائیں اور
زنجبیل فلفل سیاہ ، فلفل سفید ، فلفل دراز ، قرنفل ، تج قلمی ، کباب چینی ،خولنجان
بہمن سفیدو بہمن سُرخ، شقاقل مصری، گلِ بابونہ، مرزنجوش ہر ایک ۲۰۔۲۰ گرام، عنبر ۲گرام ، زعفران ۲ گرام پیس چھان کر قوام
میں شامل کریں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام۔
معجون عشبہ
وجہ تسمیہ
اپنے جزءِ خاص کے نام
سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
فساد خون، خارِش ،
آتشک، وجع مفاصل اور بواسیر میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
عشبہ بسفائج فستقی،ا فتیمون وِلایتی، برگِ گاؤ
زباں ، کباب چینی، دار چینی۔ ہر ایک ۲۰ گرام ، گل سُرخ، چوب چینی،
صندل سفید، صندل سُرخ۔ ہر ایک ۳۰ گرام سناء مکی ۴۰ گرام پوست بلیلہ، سنبل
الطیب ہر ایک ۱۰ گرام، ہلیلہ سیاہ ۷ گرام، پوست ہلیلہ زرد ۷گرام تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر قند سفید ساڑھے سات سو گرام اور شہد خالص
نصف کلو کے قوام میں شامل کر کے معجون تیار کریں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام۔
معجون عقرب
وجہ تسمیہ
اپنے جزءِ خاص عقرب
(بچھو)کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مخرج و مفتت سنگ کردہ و
مثانہ ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
حب کاکنج ۲۰ گرام، جنطیانا ۱۵ گرام ، جند بیدستر۱۰ گرام، عقرب سوختہ ۱۲ گرام، فلفل سفید، فلفل
سیاہ۔ ہر ایک ۱۰ گرام زنجبیل ۵ گرام۔ تمام ادویہ کو
کوٹ چھان کر شہد خالص سہ چند کے قوام میں ملا کر معجون بنائیں۔
مقدار خوراک
نصف گرام تا ایک گرام۔
معجون فلاسفہ (مادۃالحیٰوۃ)
وجہ تسمیہ
دماغی کام کرنے والوں
کے لئے خاص طور پر مفید ہونے کی وجہ سے’’ معجون فلاسفہ‘‘ کے نام سے موسوم ہوئی۔
معجون فلاسفہ کا مُوجد مشہور طبیب و فلسفی یوحَنّا بن ماسویہ تھا۔ اِس لئے یہ
معجون فلاسفہ کے نام سے موسوم ہوا۔ بعض لوگ اس کا موجد اندرو ماخس طبیب کو مانتے ہیں
جس نے اپنے ہم عصر فلسفی حکماء کے مشورے سے اِس کا نسخہ ترتیب دیا تھا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
دماغ اور اعصاب کو قوت
دیتی ہے۔نسیان کو دور کرتی ہے۔ معدہ کی اصلاح اور بھوک لگانے میں خاص فعل رکھتی
ہے۔ کمر، گردہ اور مفاصل کے درد میں مفید ہے۔مقوی باہ اور مؤلدِ منی ہے۔ پیشاب کی
زیادتی کو روکتی ہے۔
جزءِ خاص
مغز چلغوزہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تخم بابونہ ۱۵ گرام، زنجبیل ، فلفل سیاہ،
فلفل دراز، آملہ مقشر، ہلیلہ سیاہ، شیطرج ہندی، زراوند مد حرج،ثعلب مصری، بیخ
بابونہ، مغز چلغوزہ، نارجیل تازہ۔ ہر ایک ۳۰ گرام مویز منقیٰ ۹۰ گرام۔ جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر دو چند شہد خالص کے قوام میں شامل کریں
اور مرکب بنائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام ہمراہ آبِ سادہ یا عرق گاؤ زباں۔
معجون فلک سیر
وجہ تسمیہ
فلک سیر بھنگ کا دوسرا
نام ہے۔ چونکہ اِس معجون میں بھنگ بطور جزء خاص شامل ہے اِس لئے نہ صرف اِس کی وجہ
سے بلکہ اِس کے دوسرے خاص جز افیون کے خواص کی وجہ سے بھی جن کے استعمال سے انسان خوابوں کی دنیا میں
پہنچ جاتا ہے اور آسمانوں کی سیر کرتا ہوا محسوس کرتا ہے۔ اِس کا نام معجونِ فلک سیر
رکھا گیا ہے۔یا یہ کہ اِس کے استعمال سے ایک خاص سُرور محسوس ہوتا ہے اِس لئے اِس
کو فلک سیر کا نام دیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی باہ، ممسک اور
دافع جریان و سرعت انزال ہے۔
جزءِ خاص
قنّب (بھنگ) قنّب ہندی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مغز بادام شیریں ، مغز
فندق، مغز چلغوزہ، مغز اخروٹ، مغز کدو، مغز کاہو، افیون قنب ہندی۔ ہر ایک ۶ گرام جائفل ، جاوتری۔ ہر ایک ۴ گرام، مشک عنبر۔ ہر ایک
نصف گرام کوٹ چھان کر دو۲ چند قند سفید کے قوام میں ملائیں اور معجون تیار کریں۔
مقدار خوراک
امساک کے لئے وقت خاص
سے دو گھنٹہ قبل ایک گرام ہمراہ شیر گاؤ کھائیں اور ترش اور نمکین اشیاء سے وقت
خاص تک پرہیز رکھیں۔
جریان اور تقویت باہ کے
لئے ایک گرام صبح ہمراہ شیر گاؤ استعمال کرائیں۔
معجون فنجنوش/پنجنوش
وجہ تسمیہ
فنجنوش فارسی لفظ
پنجنوش کا معرب ہے۔ اِس سے پانچ دوائیں خَبَثُ الحدید، ہلیلہ، بلیلہ آملہ اور شہد
مراد ہیں۔ اِسے معجون خبث الحدید بھی کہتے ہیں۔
افعال و خواص اور محل استعمال
ضعف معدہ، ضعف جگر، سؤ
القنیہ، استسقاء، بواسیر کے لئے عجیب الاثر ہے۔ مقوی باہ، ممسک، دافع جریان و سلس
البول ہے۔
جزءِ خاص
خبث الحدید
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پوست ہلیلہ کابلی ، پوست ہلیلہ زرد ، ہلیلہ سیاہ،
پوست بلیلہ آملہ۔ ہر ایک ۳۰ گرام جاوِتری، ہیل خرد عود، مشک ہر ایک ۶ گرام فلفل سیاہ ،فلفل دراز، زیرہ سیاہ
مدبَّر،زنجبیل، تخم شبث، تخم کرفس، تخم گندنا ، تخم جرجیر ، تخم شلغم، تخم
خرپزہ، تج قلمی ، دار چینی، قرنفل، جائفل۔ ہر ایک۳ گرام اسپندان سفید ۹ گرام خَبْث الحدید۔ تمام دواؤں کے ہم وزن، جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر سہ
چند شہد کے قوام میں شامل کریں اور مرکب بنائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام۔
معجون کندر
افعال و خواص اور محل استعمال
کثرت بول اور سلس البول
میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مرمکی، کندر، اقاقیا، شیاف
مامیثا۔ ہر ایک ۷گرام ،شبِّ یمانی بریاں ۱۰ گرام ، تخم خطمی ۲۰ گرام ، تخم کتاں ، راسن، ہلیلہ کابلی۔ ہر ایک ۳۰ گرام۔ تمام ادویہ کو
کوٹ چھان کر سہ چند شہد خالص کے قوام میں شامل کر کے معجون بنائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام۔
معجون لکنت
وجہ تسمیہ
اپنے فعل خاص دافع لکنت
ہونے کی وجہ سے اِس نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
دافع لکنت، نافع امراض
بارِدہ دِماغیہ۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زیرہ سیاہ ۱۰ گرام، فلفل سیاہ، فلفل دراز، ۱۰۔۱۰ گرام، کالی زیری ۶؍ گرام، نمک لاہوری، عاقر قرحا ۶؍ گرام۔
تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر سفوف تیار کر لیں اور شہد خالص سہ چند کے قوام میں
معجون تیار کریں۔
مقدار خوراک
۶ گرام ہمراہ آب تازہ، عرق بادیان، عرق گاؤ زباں وغیرہ۔
مقامی طور پر ایک یا دو۲ گرام زبان پر بھی مَلیں۔
معجون مروّح الارواح
وجہ تسمیہ
ارواح و قویٰ کی ترویح
اور تقویت کا اہم فعل انجام دینے کی وجہ سے اِس نام سے موسوم ہوئی۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی و مروّحِ ارواح،
محافظ رطوبت اصلیہ، منعشِ حرارتِ غریزی، مقوی حافظہ و ذہن، مقوی دِل و دماغ و جگر
و معدہ۔
جزءِ خاص
یاقوت
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
یاقوت رمّانی ، یاقوت کبود، لعل بدخشانی، فیروزہ،
زبر جد ، زمرد، بُسدَ احمر، کہرباء یشب، عقیق۔ ہر ایک ۴ گرام، راسن ، دار چینی،
سورنجان آملہ، عاقر قرحائ، اندر جو شیریں ، بوزیدان، قسط شیریں ، قسط تلخ، دار
فلفل ، زراوند مدحرج، ناردین، درونج عقربی ، زرنباد، سعد کوفی، سنبل الطیب، قرنفلِ
، دانہ ہیل خرد، بیخ بابونہ ، پوست ہلیلہ زرد، ہلیلہ سیاہ ہر ایک ۸۔۸ گرام، جاوتری جائفل، اُشنہ، برگ گاؤ زباں ، تخم بالنگو، کباب چینی ، کشنیز
خشک، اسارون، شقاقل، مصری، بہمن سُرخ، بہمن سفید، انجدان، ورق نقرہ ، ورق طِلائ۔
ہر ایک ۱۵۔۱۵ گرام، صمغ عربی، دوشاب خرما (یعنی نیم پختہ کھجور کا گاڑھا پانی)۔ اِس کی
ترکیب یہ ہے کہ خرما یعنی چھوارے کے رَس کو اِتنا پکائیں کہ وہ چوتھائی رہ جائے)،
کتیرا۔ ہر ایک ۲۳ گرام، مصطگی وَسخ کور النحل (شہد کی مکھیوں کے چھتے
کا میل) جدوار خطائی فادزہر حیوانی، گِل مختوم، روغن بلسان۔ ہر ایک ۲۵ گرام، خبث الحدید مدبَّر، زعفران، آبریشم خام
مقرض ، جند بیدستر، کندر مروارید، ہر ایک ۳۲ گرام راتینج ، ریگ ماہی
سقنقور، مغز سر کنجشک، بیضۂ مرغ، سرطان بحری بیضہ کچھوا، برادۂ دندان فیل ، بیل کے ٹخنہ کی ہڈی سوختہ ،مشک،
اذخر، عنبر میعہ سائلہ، روغن عود۔ ہر ایک ۳۷ گرام، قرص اسقیل۳۰ گرام، مومیائی ،جوز ماثل، ہر ایک ۳۵ گرام مایہ شتر اعرابی،
ثعلب مصری ، چوب چینی، ہر ایک ۴۵ گرام، تودری سُرخ،تودری زرد فلفل سیاہ، کرویا، بادیان،
انیسون، حلبہ، کالادانہ،تخم کرفس، تخم اسپست، تخم جرجیر،تخم ہلیون، تخم انجزہ، تخم
گندنا، تخم شلغم، تخم پیاز، تخم چقندر،تخم شِبِتّ، تخم گذر،تخم ترب، تخم اسپندان
سفید، تخم خشخاش سفید۔ ہر ایک ۷۵ گرام، قرص افعی (سانپ کا کاٹا ہوا گوشت)۱۰۰ گرام، قنب ہندی۱۵۰ گرام، بھنگرہ، اتیس، فلفل سیاہ، زنجبیل، نمک ہندی،
کبریت، افیون، ہر ایک ۱۰ گرام ، نیولے کا سُکھایا ہوا گوشت ۱۲ گرام، مغز تخم خیارین، مغز تخم کدو، مغز تخم پیٹھ، مغز تخم خرپزہ، مغز
نارجیل،مغز چلغوزہ، مغز بادام شیریں ، مغز بادام تلخ، مغز فندق، مغز پستہ، مغز
اخروٹ، مغز حب القلقل، مغز بنولہ، مغز حب الْبَان، حبّ السمنہ، حبّ الزلم، حبّ
صنوبرصغار، اجوائن خراسانی، مقل، ایرسا، اسطوخودوس، ریوند چینی، سناء مکی غاریقون
لاجورد مغسول۔ ہر ایک ۱۵ گرام، نبات سفید(مصری)،تمام ادویہ کے وزن کے برابر،
شہد خالص ،شیرہ مربّائے گذر، دواؤں کے وزن سے دو چند آبِ امرود ، عرقِ گلاب، عرقِ
بہار، عرق بید مشک۔ ہر ایک ۵۰۰ ملی لیٹر آبِ
انار شیریں ، آب سیب۔ ہر ایک ایک لیٹر شراب انگوری ۵ لیٹر۔ شہد اور قند سفید
کو عرقیات اور آبیات مذکورہ اور شراب میں ملا کر قوام تیار کریں اور تمام دواؤں کو
کوٹ چھان کر قوام میں ملائیں۔
مقدار خوراک
ایک سے ۳ گرام ہمراہ دودھ یا
آبِ سادہ۔
معجون مصفّیٖ خون
افعال و خواص اور محل استعمال
فساد خون، خارِش،
پھوڑے، پھنسی میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
پوست بیخ نیم۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پوست بیخ نیم، پوست شاخ انجیر دشتی، شاہترہ،
چرائتہ کشنیزخشک، پوست ہلیلہ زرد، پوست ہلیلہ کابلی، پوست ہلیلہ، بلیلہ سیاہ ،
آملہ، شیطرج ہندی بادیان، گلِ سُرخ ، سناء مکی۔ ہم وزن ادویہ کو کوٹ چھان کر قند
سفید سہ چند کے قوام میں ملائیں اور مرکب تیار کر کے کام میں لائیں۔
مقدار خوراک
۱۰ گرام(صبح و شام)۔
معجون مغلِّظ
افعال و خواص اور محل استعمال
مغلِّظ منی، مقوی باہ
ہے۔ سُرعتِ انزال، جریان اور کثرت احتلام کو فائدہ دیتی ہے۔
جزءِ خاص
مغز بادام۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مصطگی ۲ گرام ، علک البطم ۳ گرام، کتیرا، صمغ عربی ، طباشیر، اِلائچی،خرد نشاستہ، ثعلب مصری۔ ہر ایک ۴ گرام،مغز چلغوزہ ۱۲ گرام، نارجیل ۱۸ گرام، مغز بادام شیریں
۲۵ گرام کوٹ چھان کر سہ چند شہد خالص یا قند سفید کے قوام میں ملائیں۔
مقدار خوراک
۱۰ گرام ہمراہ شیر گاؤ۔
معجون الملوک/ملوکی
وجہ تسمیہ
اِس کو معجون ملوکی بھی
کہتے ہیں۔ ملوک مَلِک کی جمع ہے جس کے معنی بادشاہ کے ہیں۔ یہ معجون قدیم بادشاہ کی
طرف منسوب ہے۔یا یہ کہ نازک و لطیف اور شاہی مزاج کے حامل اشخاص کے لئے تیار کی گئی
ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی باہ اور مقوی معدہ
ہے۔
جزءِ خاص
زعفران
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
اِلائچی خرد، کندر۔ ہر ایک ۵ گرام ، اُشنہ ۱۰ گرام، جائفل، قرنفل ، جاوتری، اِندر جو شیریں ، بیخ
اذخر، زنجبیل ، دار چینی، مصطگی، زعفران، عود، ہر ایک ۱۲ گرام۔ تمام ادویہ کو
کوٹ چھان کر قند سفید ۴۰ گرام کو عرقِ گلاب ۴۰ ملی لیٹر میں حل کر کے
دو چند شہد کے قوام میں ملائیں اور حسبِ موقع و ضرورت استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام۔
معجون مُمْسِک
افعال و خواص اور محل استعمال
قوتِ امساک کو بڑھاتی
ہے اور مغلِّظِ منی ہے۔جَریَان اور سرعتِ انزال کو دور کرتی ہے۔
جزءِ خاص
افیون خالِص۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
افیون خالِص ،جائفل،
جاوِتری،فلفل سیاہ، زنجبیل، تج قلمی ۶۔۶ گرام۔ تمام ادویہ کو
کوٹ چھان کر شہد خالص سہ چند کا قوام تیار کریں۔ بعد ازاں ، مشک خالص، زعفران خالص
۳۔۳ گرم کسی عرق میں حل کر کے معجون میں شامل کر دیں۔
مقدار خوراک
۲۵۰ ملی گرام تا ایک گرام، صبح و شام ہمراہ شیر گاؤ۔
معجون موچرس
وجہ تسمیہ
اپنے جزءِ خاص ، موچرس
کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
نافع سیلان الرَّحم،
مقوی رحم، مصلح رحم۔حابس رطوباتِ رحم۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
موچرس ، چکنی سپاری، طباشیر، نشاستہ، مازو، گلِ
سُرخ، حب الاس، ہلیلہ، بلیلہ، آملہ، گِلِ مختوم، موسلی سیاہ و سفید ۵۔۵ گرام،پوست انار۸ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر آبِ بہی، آبِ انار
تُرش ۲۵۔۲۵ ملی لیٹراور نبات سفید دو چند کے قوام میں مرکب کریں۔
مقدار خوراک
دس گرام ہمراہ شیر گاؤ۔
معجون نجاح
وجہ تسمیہ
اپنے کامیاب افعال اور
افادیت تام کی وجہ سے اِس نام سے موسوم ہوئی۔
افعال و خواص اور محل استعمال
جنون و مالنخو لیا اور
دیگر سوداوی امراض میں مفید ہے۔ جذام، وجع المفاصل اور صرع میں نہایت مفید و موثر
ہے۔اختناق الرَّحم (Hysteria )
کی مخصوص اور موثّر دواء ہے۔
جزءِ خاص
بسفائج فستقی۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
افتیمون وِلایتی، اسطوخودوس، تربد مجوّف خراشیدہ
۱۵۔۱۵ گرام۔ ہلیلہ سیاہ،بلیلہ ، آملہ مقشر، ۳۵۔۳۵ گرام، تمام ادویہ کو
کوٹ چھان کر سہ چند شہد خالص کے قوام میں مرکب بنائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام۔
مفرِّحات
فرحت بخش یا فرحت پیدا کرنے والی ادویہ۔
مفرحات معجون کی اُس قسم سے تعلق رکھتی ہیں جو ارواح کا تصفیہ اور حواسِ خمسہ
باطنہ کو برانگیختہ کرتی یا تحریک پہنچاتی ہیں جس کی وجہ سے اِن قوتوں کو فرحت و
تقویت ملتی ہے۔ مفرحات اپنے نسخوں کے تنوع اور اپنی اثر انگیزی کے لحاظ سے نہ صرف یہ
کہ حواسِ خمسہ باطنہ پر اثر انداز ہوتے ہیں بلکہ امراضِ قلب اور اُن سے پیدا شدہ
عوارِض، امراض ، اعضاء باہ و نظام تولید و تناسل اور وَبائی امراض میں بھی مفید و
کارگر ہوتے ہیں۔ مفرّحات حرارت غریزی کو برقرار رکھتے اور قوتوں کی محافظت بھی
کرتے ہیں۔ بعض مفرّحات جو مزاجاً بارِد ہیں ، امراض قلب میں مفید ہونے کے ساتھ
ساتھ حرارت کو تسکین دیتے اور سدر و دُوار کو بھی رفع کرتے ہیں۔ مفرحات کے کئی
نسخے تاریخ عالم کے بعض نامورو مشہور حکمرانوں کے لئے بھی مرتب کئے گئے ہیں جن میں
شیخ الرَّئیس بو علی سینا کا مرتب کردہ نسخہ جو اُس نے نوح بن منصور کے لئے ترتیب
دیا تھا، مشہور عام ہے۔ حمیّات حارّہ و مزمنہ، سوداوی امراض کے ازالہ اور فرحت و
نشاط لانے کے ساتھ ساتھ اعضائے رئیسہ کی
تقویت کے لئے بھی اِس کو استعمال کرایا جاتا ہے۔مختصر یہ کہ تفریح و تقویتِ
قلب و اعضائے رئیسہ، دفع ضعف و نقاہت و تحفُّظِ حرارت غریزی ، دفع حمیات و امراض
معدہ، دفع خفقان و اختلاجِ قلب اور تسکین حرارت کے لئے مستعمل ہے۔اِس مرکب کے
اجزاء میں شامل ادویہ بالعموم مفرح و مقوی قلب ہوتی ہیں۔ اِس معجون سے ارواح کا
تصفیہ اور حواسِ خمسہ باطنہ کو ترویح و تقویت ملتی ہے۔ اِس کے متعدد نسخے ہیں جو
معمول بہا ہیں۔
مفرّح اعظم
اپنی افادیت تامّہ اور عظیم النفع
ہونے کی بناء پر مفرّح اعظم کے نام سے معروف ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
نافع و دافع خفقان، مفرّح و مقوی قلب،
دافع و حشتِ قلب، مقوی باہ، نافع طاعون و ہیضہ، دافع امراض وافدہ و طاریہ۔
جزءِ خاص
مشک و عنبر۔
دیگر اجزاء مع ترکیب تیاری
بہمنین ، سنبل الطیب، تج قلمی، قرفہ،
قاقلتین، گلِ ارمنی، گلِ مختوم، جدوار خطائی ہر ایک ۴۔۴ گرام، مشک ۸ گرام کہرباء شمعی، کباب چینی، زرنباد ، درونج عقربی،برادۂ صندلین، نارِمشک،کشنیز خشک ۱۰۔۱۰ گرام ، زنجبیل، ساذج ہندی، سعد کوفی، زرشک، شقاقل مصری،گُلِ نیلوفر ۱۵۔۱۵ گرام،گُل گاؤ زباں ، پوست ترنج،طباشیر، آبریشم خام مقرض ۲۵۔۲۵ گرام برگِ بادر نجبویہ ۲۵ گرام۔
دیگر اجزاء مع ترکیب تیاری
ادویہ کو کوٹ چھان کر
سفوف کر لیں پھر آبِ بہی شیریں ، آبِ انار شیریں ، عرقِ گلاب، عرقِ صندل، عرقِ گاؤ
زباں ، قند سفید ہر ایک ۲۰۰(دو سو) گرام، شہد خالص دو چند ادویہ میں ملا کر قوام
تیار کریں۔ بعد ازاں سفوف مذکورہ بالا اُس میں شامل کر کے مشک محلول ۱۰ گرام، عنبر اشہب محلول ۱۰ گرام، یاقوت رمّانی، یاقوت زرد محلول، یشب محلول ایک
تولہ ، عنبراشہب محلول ، فاذزہر حیوانی ایک تولہ، زعفران محلول ۴ گرام ، ورق نقرہ محلول ۴ گرام، ورق طِلاء محلول ۴ گرام۔ سب کو ملا کر
مفرّح تیار کریں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام ہمراہ
عرق بید مشک یا آبِ سادہ۔
مفرّح اعظم (بہ نسخۂ دیگر)
افعال و خواص حسبِ بالا
ہیں۔
جزءِ خاص
مشک و عنبر
دیگر اجزاء مع ترکیب تیاری
بہمنین، سنبل الطیب،
قرفہ، اِلائچی خرد وکلاں ، گلِ ارمنی، گلِ مختوم، زعفران، جدوار، ورقِ طِلائ، ورقِ
نقرہ ہر ایک ۴۔۴ گرام، مشک خالص ۸ گرام، یاقوت سُرخ، یاقوت
زرد، یشب کافوری، کہرباء شمعی، کباب چینی، نار مشک ۸۔۸ گرام، درونج عقربی، زرنباد
، صندل سُرخ و سفید، کشنیز خشک، مُقشّر، عنبر اشہب، فادزہر حیوانی ۱۲۔۱۲ گرام، زنجبیل، زرشک، ساذج ہندی، سعد کوفی، شقاقل مصری، گلِ نیلوفر ۱۵۔۱۵ گرام ، گلِ گاؤ زباں ، پوست اُترج، طباشیرکبود، آبریشم خام مقرض ۲۵۔۲۵ گرام، بادرنجبویہ ۳۰ گرام، آبِ بہی شیریں ، آبِ انار شیریں ، عرقِ گلاب،
عرقِ گاؤزبان، عرق صندل ہر ایک ۲۵۰ ملی لیٹر، قند سفید ۲۵۰ گرام، شہد خالص ،
دوچند ادویہ کا قوام بنائیں اور ادویہ کا سفوف قوام میں شامل کر کے مرکب تیار کریں
اور استعمال میں لائیں۔
مفرّح بارِد (بہ نسخۂ قرابادین
ذکائی)
افعال و خواص اور محل استعمال
مفرَّح قلب، دافع خفقان
و اختلاج، نافع ضعفِ قلب، دافع معدہ سِدر و دُوار، مسکّن حرارت۔
جزءِ خاص
مروارید
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
کافور ۳ گرام، بہمن سفید، تخم
فرنجمشک، تخم شاہتر، تخم خرفہ، سنبل الطیب، تخم کاہو، تخم خیارین ہر ایک ۷ گرام مروارید و بیخ مرجان، کہربائے شمعی، گل گاؤ زباں ، طباشیرکبود، صندل
سُرخ، بیخ کیوڑہ ہر ایک ۱۰ گرام، گلِ سُرخ، گلِ نیلو فر ہر ایک ۳۰ گرام۔ جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر نبات سفید ۱۲۵ گرام کا قوام کر کے
مرکب تیار کریں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام۔
مفرّح شیخ الرَّئیس
افعال و خواص و محل استعمال
نافع ضعف قلب و ضعف
عام، دافع خفقان، نافع تپ کہنہ و تپِ دِق، نافع حمیات سوداویہ۔
جزءِ خاص
درونج عقربی۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
عود ہندی ۲۵ گرام، درونج عقربی،
زرنباد، بہمن سفید ہر ایک ۲۵ گرام، گل سُرخ ۲۰ گرام، برگِ گاؤ زباں ۲۰ گرام،تخم کاہو مقشر ۱۵ گرام، تخم خرفہ ۱۵ گرام، مغز کدو، مغز خیارین،
مغز تخم خرپزہ ۱۵۔۱۵ گرام، برادۂ
صندل سفید ۱۰ گرام، طباشیر کبود ۱۰ گرام، دانہ ھیل خرد ۱۰ گرام، بُسدِ احمر سوختہ ۵ گرام، مروارید ناسفۃ ۵ گرام، سرطان نہری
سوختہ، کافور، کہرباء شمعی آبریشم خام،مقرض برادۂ
صندل سُرخ، ہر ایک ۵۔۵ گرام کو کوٹ چھان کر سفوف کر لیں۔ بعد ازاں رُ بِّ
سیبِ شیریں ، رُبِّ انارِ شیریں ، رُبِّ بہی شیریں ہم وزن ادویہ کا قوام کر کے
سفوف ادویہ اِس میں ملا دیں۔ پھر زعفران عنبر، مشک محلول ۳۔۳گرام شامل کر کے مرکب تیار
کریں اور محفوظ الہوا مقام پر نگہداشت کریں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام کسی عرق کے ساتھ۔
مفرّح شیخ الرَّئیس (بہ نسخۂ دیگر)
وجہ تسمیہ
شیخ الرَّئیس ابنِ سینا
کے نام سے موسوم ہے۔شیخ نے یہ نسخہ نوح بن منصور کے لئے ترتیب دیا تھا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
ضعف قلب، خفقان، حمیٰ
دِق، سوداوی بخار اور اِمراض معدہ میں نافع ہے۔توحّش سوداوی اور مالیخولیا کی تمام
قسموں کو فائدہ دیتا ہے۔اعضائے رئیسہ کو قوت دیتا ہے۔ کمزوری کے لئے بہت نفع مند
ہے۔ نشاط و چستی پیدا کرتا ہے۔
جزءِ خاص
درونج عقربی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گُلِ سُرخ ۲۰ گرام، گاؤ زباں ۱۵ گرام، تخم کاہو مقشر، مغز تخم خرپزہ، مغز تخم کدو،
مغز تخم خیارین، تخم خرفہ ہر ایک۱۲ گرام، صندل سفید، دانہ ہیل خرد، طباشیر ہر ایک ۱۰ گرام، عود ہندی، درونج عقربی، زرنباد بہمن سفید ہر ایک ۳۰ گرام ،مرواریدبُسدِ احمر سوختہ کہرباء شمعی، سرطان سوختہ، ابریشم خام
مقرض، صندل سُرخ، کافور ہر ایک ۵ گرام ، زعفران ۲ گرام، عنبر اشہب ایک
گرام،مشک ۲/۱ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر رُبِّ سیب، رُبِّ
انار، رُبِّ بہی (ہر ایک رُب سب دواؤں کے ہم وزن لیں ) کے قوام میں شامل کریں۔
مقدار خوراک
۳ گرام ہمراہ عرقیات مناسبہ۔
مفرّح مرواریدی
افعال و خواص اور محل استعمال
مفرّح و مقوی قلب۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مروارید محلول، ورقِ طِلاء محلول، ورقِ نقرہ
محلول۔ ہر ایک ۱۰ گرام، مشک خالص محلول ۶؍ گرام، عنبر محلول ۳؍ گرام،صندل سفید ۱۰۰(سو) گرام۔ تمام ادویہ کو قند سفید سہ چند ادویہ اور
عرقِ گلاب سہ چند ادویہ کا قوام تیار کریں اور مرکب بنائیں۔
مقدار خوراک
ایک گرام تا ۳ گرام، ہمراہ عرقِ گاؤ زباں۔
مفرّح معتدل
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی اعضائے رئیسہ، قلب
و دماغ و جگر، محافظ حرارتِ غریزی ،محرک باہ، مشتہی طعام، نافع اسہال ، دافع
امراضِ رحم۔
جزءِ خاص
ابریشم
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مشک، عنبر ہر ایک ایک
گرام، گلِ سُرخ،سعد کوفی، درونج عقربی، سنبل الطیب، دار چینی ، زعفران ،مصطگی،
قرنفل، جائفل کباب چینی، اِلائچی خرد، اِلائچی کلاں ، فلفل دراز، پوست ترنج،
خولنجان، عود ہندی ہر ایک ۲۵ گرام، مروارید، بُسدِ احمر، کہرباء شمعی ہر ایک ۳ گرام، زرنباد ۵ گرام، آبریشم خام مقرض، تخم بادروج (جنگلی تلسی) ہر
ایک ۱۰ گرام۔تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر نبات سفید دو ۲چند کے قوام میں ملائیں۔
مقدار خوراک
۵ سے ۱۰ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔
مفرّح معتدل بہ نسخۂ دیگر
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی قلب و دِماغ و اعضائے رئیسہ، مقوی
جگر، منعش حرارتِ غریزی، مہیّج و محرک باہ، مشتہی طعام، بطور خاص امراضِ رحم و
امراضِ امعاء میں مفید ہے۔
اجزائے خاص
زعفران و مروارید
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گلِ سُرخ، سعد کوفی، درونج عقربی، سنبل الطیب،
دار چینی، مصطگی رومی، قرنفل گل دار، جائفل، کبابہ خنداں ، قاقلیّن، فلفل دراز،
پوست ترنج، خولنجان، عود ہندی، ہر ایک ۲۵ گرام، زرنباد ۵ گرام،آبریشم خام مقرض، بادروج، ہر ایک ۱۰ گرام۔ تمام ادویہ کو
کوٹ چھان کر سفوف کریں اور ہم وزنِ جملہ ادویہ نبات سفید اور شہد خالص دو چندِ وزن
ادویہ ملا کر قوام کریں۔ پھر زعفران محلول ۲۵ گرام، مروارید محلول ۳۵ گرام، بُسُد احمر محلول ۳۵ گرام، زَبر جَد محلول ۳۵ گرام، مُشک و عنبر
محلول ۱۔۱ گرام ملا کر مفرّح تیار کریں۔
مقدار خوراک
۷ تا ۹ گرام، مناسب بدرقہ کے ساتھ۔
مفرّح یاقوتی
افعال و خواص اور محل استعمال
مفرّح و مقوی اعضائے رئیسہ،
دافع ضعف و نقاہت، مشتہی طعام، نافع اسہال ، نافع و دافع امراض رحم، نافع و دافع سیلان
الرَّحم، دافع نتنِ رطوبات رحم، مقوی رحم۔
جزءِ خاص
یاقوت
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مشک ،اذخر ہر ایک ۲ گرام یاقوت سُرخ بادرنجبویہ ہر ایک ۴ گرام عنبر، اِلائچی
کلاں ، ورقِ نقرہ ، کافور، گل مختوم ، کشنیز خشک، لاجورد، گلِ ارمنی، سنبل الطیب ،
نار مشک ہر ایک ۳ گرام مروارید،بُسدِ کہرباء شمعی، زعفران، گاؤ زباں
، مصطگی، دارچینی، ابریشم خام مقرض، پوست ترنج، بہمن سفید، زرنباد، اُشنہ، مغز تخم
کدو، اظفار الطیب، زرشک ، تخم خرفہ سیاہ، فرنجمشک، طباشیر، تخم گاؤ زباں ، ہر ایک ۶ گرام ، صندل سفید ، عود ہندی ،درونج عقربیِ ، گلِ سُرخ، ہر ایک ۱۰ گرام سب کو کوٹ چھان کر شربت حماض ۲۵۰ ملی لیٹر شہد خالص
دواؤں کے وزن سے دو چند کا قوام کر کے ملائیں اور مرکب کو استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۵ سے ۱۰ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔
مفرِّحِ یاقوتی معتدلْ
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی اعضائے رئیسہ ،
دافع ضعف عام، مانع نقاہت، مشتہی طعام، نافع اسہال و امراض رحم۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
بادر نجبویہ ۴ گرام، گلِ ارمنی ۳ گرام، گلِ مختوم ، دانہ ھیل کلاں ، کشنیز خشک،
لاجوردمغسول، سنبل الطیب، نار مشک ۳۔۳ گرام، بُسدِّ احمر ۷ گرام، کہرباء شمعی،گُلِ
گاؤ زباں ، مصطگی رومی، دار چینی، آبریشم خام مقرَّض، پوست ترنج، زرنباد، اُشنہ،
بہمن سفید، اظفار الطّیب ، مغز کدو، مغز تخم خیار، زرشک، تخم خرفہ، تخم فرنجمشک،
برگ/تخم گاؤ زباں ، طباشیر، ہر ایک ۷۔۷ گرام، برادۂ
صندل سفید، عود غرقی، درونج عقربی، گلِ سُرخ، ہر ایک دس گرام۔
دیگر اجزاء مع ترکیب تیاری:
ادویہ کو کوٹ چھان کر علاحدہ رکھ لیں ، پھر شہد خالص دو چند ادویہ ، شربت انار شیریں
۲۵۰ ملی لیٹر یا شربتِ حمّاض ۲۵۰ ملی لیٹر کا قوام کر
کے سفوف مذکورہ بالا کو اُس میں شامل کریں۔ اِس کے بعد مشک محلول ۳ گرام، مروارید محلول ۷ گرام، یاقوت محلول ۴ گرام، لعل محلول ۴ گرام، عنبر محلول ۳ گرام، ورق طلاء محلول ۳ گرام، ورق نقرہ محلول ۳ گرام، کافور خالص ۳ گرام، زعفران محلول ۷ گرام شامل کر کے مفرّح
تیار کریں اور محفوظ رکھ لیں۔
مقدار خوراک
۷ تا ۱۰ گرام ہمراہ عرقیات۔
نمک وکھار
۱۔ نمک یا
کھار سے مراد دواء کے وہ نمکین اجزاء ہیں
جو پودوں کو جلا کر حاصل کئے جاتے ہیں۔ طِبّی اصطلاح میں اِس عمل کو ’’عملِ اِقلاء‘‘
کہتے ہیں۔ طِبِّ یونانی میں دواء کے اجزائے موثر ہ حاصل کرنے کی یہ ترکیب یونانی
عہد سے ہی رائج ہے۔
۲۔ دواء
کے نمکین اجزاء نکالنے کے علاوہ علم المرکبات میں مختلف نمکیات پر مشتمل نسخے بھی
ترتیب دئیے گئے ہیں ، مثلاً نمک سلیمانی، نمک شیخ الرَّئیس وغیرہ، جن میں اَملاح
کے ساتھ دوسری ہاضم و محلل کاسرِ رِیاح دوائیں شامل ہیں۔
’’نمک و کھار‘‘ بنانا (عمل اقلاء)
بعض نباتات ایسے ہیں جن کے پتوں ،
تنوں اور جڑوں وغیرہ یا مکمل پودے کو جلا کر نمک حاصل کیا جاتا ہے۔ بوٹیوں سے حاصل
کردہ نمک کوایک خاص اصطلاح ’’سدا کھار‘‘ سے یاد کیا جاتا ہے۔ طِب ہندی میں پنچ
کھار کی اصطلاح عام ہے جس سے مراد پانچ نمکوں سے ہوتی ہے۔ اِن میں (۱) نمک ڈھاک، (۲)
نمک ترب، (۳)جواکھار،(۴) نمک سجِّی اور (۵)نمک تِل شامل ہیں۔ اِن میں سے اکثر نمکیات کو بطور
دوا استعمال کیا جاتا ہے۔
ترکیب تیاری
جس نبات سے نمک حاصل کرنا ہو اُس کو پہلے جلا کر
راکھ کر لیں۔ اُس راکھ کو دو۲ یوم تک پانی میں بھیگا
رہنے دیں۔ علاوہ ازیں راکھ کو پانی میں ڈال کر کسی لکڑی یا چمچے کی مدد سے اِس
محلول کو حرکت بھی دیتے رہیں۔ اِس سے نمک اچھی طرح پانی میں حل پذیر ہو جائے گا۔
کچھ دیر کے بعد پانی کو نتھار لیں اور تہہ نشین حصہ کو پانی سے جدا کر کے پھینک دیں۔
مزید بر آں اِس نتھارے ہوئے پانی کو کپڑے
سے چھان لیں۔ راکھ کو دو تین بار پانی میں
ڈال کر نتھار لیں۔ اخیر میں اُسی چھنے ہوئے
محلول کو عمل تبخیر کے ذریعہ اُڑا کر غلیظ راسب حاصل کر لیں۔ یہی اُس نبات
کا نمک ہوگا۔ چنانچہ نمک چرچٹہ ، نمک ترب، نمک خربوزہ اور جواکھار مذکورہ ترکیب سے
حاصل کیا جاتا ہے۔ مولی کی جڑوں سے پتوں کی بہ نسبت زیادہ نمک حاصل ہوتا ہے۔
جواکھار، چرچٹہ ، گاجر،سجّی بوٹی، وغیرہ کا نمک حاصل کرنے کے لئے پورے پودے کو جلا
کر راکھ کر لیا جاتا ہے۔ خربوزے میں سب سے زیادہ نمک چھلکے میں ہوتا ہے، پھر گودے
میں۔
نباتات کی طویل فہرست ہے جن سے نمکیات
حاصل ہوتے ہیں لیکن کچھ مشہور نباتات مندرجہ ذیل ہیں :آک، اَڑوسہ، کٹائی ، بابونہ،
بتھوا، بسکھپرہ، پالک، ترب، تلِ، جوَ، جھاؤ، چرچٹہ، چنا، خربوزہ، ڈھاک،سجّی،کنگھی،
گاجر، مسور وغیرہ۔
نمک بانسہ /اڑوسہ
افعال و خواص اور محل استعمال
اپنے جزءِ خاص کے نام سے معروف ہے۔ مخرج بلغم ہے۔ ضیق
النَّفس اورسعال رطب و یابس کو فائدہ دیتا ہے۔
طریقۂ تیاری
بانسہ کا پودا خشک کر
کے جلائیں اور راکھ کو پانی میں خوب حل کریں۔ چند گھنٹوں کے بعد جب راکھ تہ نشین
ہو جائے تو پانی نتھار لیں اور آگ پر رکھ کرپانی اُڑالیں۔ پانی اُڑنے کے بعد برتن
میں نمک باقی رہ جائے گا۔اِسے اکٹھا کر لیں۔
مقدار خوراک
نصف گرام تا ایک گرام۔
نمک بتھوا
افعال و خواص اور محل استعمال
ورمِ جگر اور ورمِ رحم
میں مفید ہے۔
طریقۂ تیاری
بتھوے کو خشک کر کے
جلائیں اور اُس کی راکھ کو پانی میں خوب حل کریں۔ راکھ تہ نشیں ہو جانے پر پانی نتھار لیں اور آگ پر
رکھ کر جوش دیں۔ جب پانی اُڑ جائے اور نمک باقی رہ جائے تو نمک کو محفوظ رکھ لیں
اور بوقت ضرورت استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
نصف گرام تا ایک گرام۔
نمک بھنگ
افعال و خواص اور محل استعمال
ہاضم، مشتہی طعام اور
مقوی معدہ ہے۔
طریقۂ تیاری
بھنگ کو خشک کر کے جلا
کر اُس کی راکھ پانی میں خوب حل کریں۔ چند گھنٹوں کے بعد پانی نتھار لیں اور چھان
کر جوش دیں۔ پانی جلنے پر نمک باقی رہ جائے گا، اِسے استعمال کریں۔
مقدار خوراک
نصف گرام تا ایک گرام۔
نمک پودینہ
افعال و خواص اور محل استعمال
ہاضم طعام، محلل ریاح
اور مقوی معدہ ہے۔ متلی اور قے کو بند کرتا ہے۔
طریقۂ تیاری:پودینہ
خشک کر کے جلائیں اور اُس کی راکھ پانی میں خوب حل کریں۔ تہ نشیں ہونے پر پانی کو
نتھار لیں اور آگ پر رکھ کر اُڑائیں۔ پانی اُڑنے کے بعد نمک باقی رہ جائے گا۔اِسے
استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
نصف گرام تا ایک گرام۔
نمک ترب
مولی سے کھار زیادہ نکلتا ہے۔ چنانچہ
اگر مولی کی جڑ کی راکھ ۲۵ گرام ہے تو اُس سے ۱۰ تا ۱۵ گرام کھار برآمد ہوتا ہے لیکن اگر راکھ مولی کے پتوں کی ہے تو اُس سے مولی
کی بہ نسبت کم کھار نکلتا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مخرج، حصاۃ، ہاضم طعام،
نافع ورمِ طحال اور پیشاب آور ہے۔
طریقۂ تیاری:
مولی کو مع برگ و بار و جڑ کے خشک کر کے مٹی کے برتن میں ڈال کر جلائیں۔ پھر اُس کی
راکھ کو پانی میں حل کر کے ہاتھ سے خوب ہلائیں۔ چند گھنٹہ بعد پانی نتھار کر کپڑے
سے چھانیں اور جوش دیں۔ پانی جلنے پر برتن میں نمک باقی رہ جائے گا۔ اُس کو خشک کر
کے رکھ لیں اور ضرورت کے وقت استعمال کرائیں۔
مقدار خوراک
نصف گرام تا ایک گرام۔
نمک جوَ (جواکھار)
افعال و خواص اور محل استعمال
مدر بول، مفتت سنگ کردہ
و مثانہ اور مقوی معدہ ہے۔ کھانسی اور ضیق النفس کو فائدہ دیتا ہے۔
طریقۂ تیاری
جَو کے مُسلَّم پودوں
کو خشک کر کے جلائیں اور اُس کی راکھ پانی میں خوب حل کر کے دو، ڈھائی گھنٹہ بعد
پانی نتھار لیں اور چھان کر جوش دیں۔ پانی اُڑ جانے پر برتن میں صرف کھار باقی رہ
جائے گا۔ اِس کو خشک کر کے استعمال کریں۔
مقدار خوراک
نصف گرام تا ایک گرام۔
نمک چرچٹہ
افعال و خواص اور محل استعمال
بلغمی کھانسی، ضیق
النفس، دردِ شکم، نفخ شکم، سنگ گردہ و مثانہ اور استسقاء میں مفید ہے۔ اونٹنی کے
دودھ کے ہمراہ استسقاء میں کھلانے سے خاص طور پر فائدہ ہوتا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
طریقۂ تیاری:
چرچٹہ کا پودا مع جڑ، پتوں اور شاخوں کے سایہ میں خشک کر کے جلائیں اور راکھ کو
پانی میں خوب حل کر کے چھوڑ دیں۔ چند گھنٹوں کے بعد پانی نتھار کر پکائیں۔ جب پانی
جل جائے اور نمک باقی رہ جائے تو استعمال کریں۔
مقدار خوراک
نصف گرام تا ایک گرام۔
نمک سلیمانی
وجہ تسمیہ
نمک سلیمانی حضرت سلیمانؑ
کی طرف سے منسوب ہے، جیسا کہ علاج الامراض اور دوسری قرابادینوں میں متعدد نسخے
اُن کے حوالے سے ملتے ہیں ، چنانچہ جوارِش سلیمانی کے علاوہ جوارِش بلادر کے بارے
میں بھی کہا گیا ہے کہ اِس کے موجد حضرت سلیمانؑ ہیں (دیکھئے معجون بلادر)۔
افعال و خواص اور محل استعمال
معدہ اور ہاضمہ کو قوت
دیتا ہے۔ محلل ریاح ہے۔
جزءِ خاص
نمکیات
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
نمک سانبھر ، نوشادر ہر ایک ۲۰ گرام اجمود، نانخواہ ، فلفل سیاہ، زنجبیل، قرنفل، زیرہ سیاہ، جائفل ،
جاوِتری ہر ایک ۳ گرام کو کوٹ پیس کر سرکہ خالص میں جوش دے کر خشک کریں
اور باریک سفوف بنائیں۔
مقدار خوراک
۲ تا ۳ گرام بعد طعام۔
نمک شیخ الرَّئیس
وجہ تسمیہ
یہ نسخہ شیخ الرَّئیس
بو علی حسین بنِ سینا کا تالیف کردہ ہے، اِس لئے اُس کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
محلل ریاح، مقوی معدہ و
جگر، ہاضم طعام، مؤلّددم۔
جزءِ خاص
نمک سانبھر۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
نمک سانبھر ۴۰ گرام فلفل سفید ۸ گرام، نوشادر زنجبیل، فلفل سیاہ، پودینہ خشک، تخم کرفس نانخواہ،تخم جرجیر،
سنبل الطیب ہر ایک ۵ گرام کو ٹ پیس کر سفوف بنائیں۔
مقدار خوراک
۲ تا ۳ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔
نمک کٹائی
افعال و خواص اور محل استعمال
سرفہ، ضیق النفس بلغمی
اور تپ بلغمی کو فائدہ دیتا ہے۔ قاتلِ کرمِ شکم ہے۔
طریقۂ تیاری
کٹائی خرد کا پودا خشک
کر کے جلائیں اور اُس کی راکھ پانی میں خوب حل کریں۔ چند گھنٹوں کے بعد پانی نتھار
کر جوش دیں۔ جب پانی اُڑ جائے اور صرف نمک باقی رہے تو استعمال کریں۔
مقدار خوراک
نصف گرام تا ایک گرام۔
نمک نکچھکنی
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی معدہ اور مشتہی
طعام ہے۔ بلغمی اور عصبی امراض کو فائدہ دیتا ہے۔
طریقۂ تیاری
نکچھکنی کا پودا خشک کر
کے جلائیں اور اُس کی راکھ پانی میں خوب حل کر کے پانی نتھار لیں اور جوش دیں۔ پانی جلنے
کے بعد نمک باقی رہ جائے گا۔
مقدار خوراک
نصف گرام تا ایک گرام۔
یاقوتی بارِد
وجہ تسمیہ
یاقوتی اُن دواؤں کو
کہتے ہیں جن کی اصل و عمود یاقوت ہوتا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
قلب و دماغ اور اعضائے
رئیسہ کو قوت دیتی ہے۔ خفقان اور وحشت کو دور کرتی ہے۔ حار مزاجوں کے موافق اور مفید
ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مغز تخم کدو شیریں ، مغز تخم تربوز ، مغز تخم خیارین،
تخم کاہو۔ ہر ایک ۱۰ گرام ، تخم خرفہ مقشر ۱۵ گرام مروارید ناسفۃ ،
صندل سفید، سنبل الطیب ، طباشیرفوفل، صندل سُرخ، ہر ایک ۸ گرام، بسد، کہرباء شمعی،
سرطان سوختہ، ہر ایک ۹ گرام یاقوت، زمرُّد سبز ہر ایک ۲ گرام ، آبریشم خام مقرّض، بہمن سُرخ، بہمن سفید، گل گاؤ زباں ، گُل سُرخ،
شقاقل مصری، دانۂ ہیل خرد، دارچینی ، ہر ایک
۱۰ گرام ، آملہ منقیٰ ۲۰ گرام ، زعفران ، عنبر، ورق طِلائ، مشک خالص، ہر ایک
ڈیڑھ گرام، ورق نقرہ ۸ گرام نبات سفید ۲۰۰ گرام ،آبِ سیبِ شیریں
، آبِ امرود، آبِ بہی شیریں ، شربت فواکہ شیریں ، عرقِ گلاب، شہد خالص، عرقِ صندل،
ہر ایک ۷۵ ملی لیٹر حجریات کو عرق گلاب میں بہت باریک مثل سرمہ کے پیسیں اور دیگر
ادویہ کا سفوف تیار کر کے عرقیات شربت کو نبات سفید اور شہد کے قوام میں ملائیں اور
زعفران ،مشک، عنبر کو کھرل کر کے شاملِ قوام کریں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام۔
یاقوتی حار
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی اعضائے رئیسہ ،
نافع امراضِ بارِدہ موافقِ امزجۂ مبرودین۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
یاقوت ۳ گرام، مروارید ناسفۃ ۵۰ گرام، کہرباء شمعی ۱۵ گرام، مشک خالص ایک گرام لاجورد مغسول ۳ گرام، کندر، نمّام (ایک بوٹی ہے)ہر ایک ۷ گرام، زعفران، عود ،
ہر ایک ۹۔۹ گرام، درونج عقربی، اسطوخودوس ہر ایک ۶ گرام، عنبر ۵ گرام ، دار چینی ۱۲ گرام۔پہلے جواہرات کو عرقِ گلاب میں سرمہ کی طرح
باریک پیس لیں اور دیگر ادویہ کو کوٹ
چھان کر سفوف کریں۔ پھر
ادویہ کو سہ چند شہد یا قند سفید کے قوام میں ملائیں۔ مشک ،عنبر، زعفران کو کھرل
کر کے اخیر میں شامل کریں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام۔
یاقوتی سادہ
افعال و خواص اور محل استعمال
مفرّح و مقوی قلب ہے۔
خفقان وحشت اور مالیخولیا کو مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
یاقوت فادزہرمعدنی عقیق کہرباء شمعی، بسدِ احمر،
یشبِ سبز ۴ گرام، ابریشم خام
مقرض، صندل سفید(گلاب میں کھرل شدہ )، عود غرقی، برگِ گاؤ زباں ، گل گاؤ زباں ،
ساذج ہندی، درونج عقربی، زعفران فرنجمشک، پوست اترج، ہرایک ۳۔۳ گرام، کشنیز خشک،
مقشر، گلِ نسرین، بہمن سُرخ، بہمن سفید، دانہ ہیل خرد، لاجورد مغسول، افتیمون، ہر
ایک ۷ گرام ، مشک ، عنبر، ہر ایک ۲ گرام، مربیٰ آملہ، مربیٰ ہلیلہ، ہر ایک ۳ عدد شربتِ انار ۷۵ ملی لیٹر ، ورق نقرہ ۱۰ گرام۔ پہلے جواہرات کو
عرقِ گلاب میں خوب باریک کھرل کریں ،پھر مربو ّں کی گٹھلی دور کر کے باریک پیسیں
اور دوسری دواؤں کا سفوف تیار کر کے سہ چند قند سفید کے قوام میں ملائیں۔ اخیر میں
مشک و عنبر کھرل کر کے اور ورقِ نقرہ ملا کر یاقوتی تیار کریں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام۔
یاقوتی لُولُوی
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی اعضائے رئیسہ و
مقوی باہ۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
یاقوت، کہرباء، ہر ایک ۵ گرام مروارید ناسفۃ ، یشب
سبز ، ہر ایک ۶ گرام، مرجان ۹ گرام، مغز تخم خرپزہ،
مغز تخم خیارین،ہر ایک ۱۸ گرام، شقاقل مصری، ثعلب مصری ، تودری سُرخ، تودری
زرد، بہمن سُرخ، بہمن سیاہ، ہر ایک ۱۲ گرام ، ہلیون کباب چینی و دار چینی ہر ایک ۶ گرام۔ اِندر جو شیریں
، بادرنجبویہ، گلِ سُرخ، ہر ایک ۷ گرام، ساذج ہندی ۹ گرام، صندل سفید ۵ گرام، طباشیر ، ورق نقرہ، ہر ایک ۵ گرام ، ورق طِلاء
زعفران، ہر ایک ۳ گرام ، آبریشم خام مقرَّض ۲۵ گرام، مربیٰ سیب ۷۵ گرام، شربت انار شیریں ۱۷۵ ملی لیٹر ، عرق گلاب ۵۰۰ ملی لیٹر ، نبات سفید،
شہد خالص ہر ایک ۲۰۰ گرام ، اوّلاً جواہرات کو عرقِ گلاب میں حل کریں
اور دیگر دواؤں کا باریک سفوف کر کے مربیٰ شربت اور نبات و شہد کے قوام میں ملائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام۔
یاقوتی معتدل
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی اعضائے رئیسہ،
مفرّح قویٰ، نافع خفقان ، دافع وحشت و مالیخولیا۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مروارید ناسفۃ ۶ گرام، کہرباء شمعی ۳ گرام، گل گاؤ زباں ،۱۲گرام بادر نجبویہ، کشنیز خشک، ہر ایک ۱۲ گرام، یاقوت ۸ گرام ، مغز تخم کدو شیریں ، مغز تخم تربوز، ہر ایک ۲۴ گرام، صندل سفید، طباشیر، دانہ ہیل خرد، ہر ایک ۱۲ گرام، ابریشم خام، مقرَّض
۶؍ گرام،
بہمن سُر خ و سفید، ہر ایک ۱۲ گرام، تخم خرفہ ۲۴ گرام، لاجورد مغسول ۸ گرام،عنبر ۲ گرام، زعفران محلول ۶؍ گرام، مشک خالص ، ورق طِلائ، ہر ایک ۲ گرام، ورق نقرہ ۶ گرام، شربت فواکہ ۱۰۰ ملی لیٹر، شربت سیب ۲۰۰ ملی لیٹر، نبات سفید ۱۲۵ گرام، عرق گلاب، عرق بید
مشک، عرق شاہترہ، ہر ایک ۱۰۰ ملی لیٹر۔پہلے جواہرات کو باریک سرمہ کی طرح کھرل
کر لیں اور دوسری دواؤں کا سفوف کر کے عرق شربت اور نبات سفید کے قوام میں ملا لیں۔
بعد میں مشک، عنبر، زعفران اور ورق نقرہ علیحدہ سے کھرل کر کے اِضافہ کریں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۷ گرام، ہمراہ مناسب عرقیات۔
٭٭٭
تشکر: مصنف اور شجاع
الدین جن کے توسط سے فائل کا حصول ہوا
تدوین اور ای بک کی
تشکیل: اعجاز عبید