پاگل خانے کا ڈاکٹر نئے داخل ہونے والے مریضوں کا معائنہ کررہا تھا۔ ایک پاگل اسے سنجیده اور ہوشمند نظر آیا۔ ڈاکٹر نے اس سے پوچھا کہ تمہیں یہاں کیوں لایا گیا ہے؟ تم تو مجھے ٹھیک لگ رہے ہو۔ پاگل نے جواب دیا کہ جناب میں اپنی رشتہ داری پر غورو حوض نہ کروں تو میں ٹھیک ہی رہتا ہوں۔
دراصل ہوا یہ کہ میں نے ایک بیوہ سے شادی کرنے کی نیکی کی جس کی ایک اٹھاره سال کی لڑکی تھی۔ وه بھی اپنی ماں کے ساتھ میرے گھر میں رہنے لگی۔ اتفاق سے وه لڑکی میرے باپ کو پسند آگئی۔ اور اس نے اس سے نکاح کر لیا۔ اس دن سے میری بیوی میرے باپ کی ساس بن گئی۔ کچھ عرصے بعد میری بیوی کی لڑکی جو میرے باپ کی بیوی تھی کے ہاں بیٹا پیدا ہوا جو رشتہ کے لحاظ سے میرا بھائی ہوا کیونکہ وه میرے باپ کا بیٹا تھا۔ مگر ادھر میری بیوی کا نواسہ بھی ہوا۔ گویا میں اپے بھائی کا نانا بن گیا۔ کچھ دنوں بعد میری بیوی کے ہاں بھی بچہ پیدا ہوا۔ اس دن سے میرے باپ کی بیوی میرے اس بچے کی سوتیلی بہن بن گئی۔ مگر وه اس کی دادی بھی تھی کیونکہ وه اس کے شوہر یعنی میرے باپ کا پوتا تھا۔ اسطرح میرا بچہ اپنی دادی کا بھائی بن گیا۔
اب ذرا سوچیئے ڈاکٹر صاحب میری سوتیلی ماں یعنی میری بیوی کی بیٹی میرے باپ کی بہن بھی ہے تو میرا بیٹا میرا ماموں بن گیا۔ اور میں اس کا بھانجا۔ جب کہ میں خود اس کا نانا بھی ہوں۔ اور میرے باپ کا لڑکا جو میری بیوی کی بیٹی کا بیٹا ہے وه میرا بھائی بھی اور نواسہ بھی۔۔۔
اتنا سننے کے بعد ڈاکٹر نے دونوں ہاتھوں سے اپنا سر پکڑ لیا اور چیخ اٹھا بس کر خدا کے لیے بس کر۔ ورنہ میں پاگل ہوجاؤں گا۔