شیخیاں

 1

ایک شیخ کو سمندر میں نہاتے ہوئےایک لہر بہا کر لے گئی اس نے منت مانگی کہ یااللہ آج مجھے بچالے میں تیرے نام کی دیگ دوں گا۔ اگلی لہر اسے واپس ساحل کی جانب لے آئی۔ جب وہ ساحل کے نزدیک پہنچا تو دل ہی دل میں دیگ دینے سے مکرتے ہوئے بولا کیہڑی دیگ؟۔
ابھی اس نے یہ سوچا ہی تھا کہ پیچھے سے ایک خوفناک لہر اسے کھینچ کر دوبارہ سمندر میں لے گئی۔ شیخ غوطے کھاتا ہوا بولا یااللہ پوری گل تے سن لینی سی!
میں پچھ رہیا ساں مِٹھی کہ نمکین ؟
2
شیخ صاحب کے گھر ایک دیسی گھی کا ڈبہ تھا مگر گھر والوں کو اسے کھولنے کی اجازت نہیں تھی۔ کھانے کے وقت ہر ایک اپنی روٹی اس ڈبے سے رگڑ کر چوپڑ لیتا۔ سالہا سال یہی سلسلہ چلتا رہا حتی کہ شیخ صاحب کی وفات ہوگئی ۔
شیخ صاحب کی وفات کے بعد ان کے بڑے بیٹے نے اس ڈبے کو الماری میں رکھ کر تالا لگادیا اور گھر والوں سے کہنے لگا
”اَگے توں روٹی اس تالے نال رگڑنی اے، ُہن ابا جی والیاں موجاں ختم“
3
ایک شیخ صاحب جب صبح کے وقت بیدار ہوئے تو دیکھا ان کی بیوی کی طبیعت بہت خراب ہے اور پھر وہ آناً فاناً ان کے دیکھتے ہی دیکھتے ان کے زانو پر دم توڑ گئی، جس پر وہ روتے، چلاتے شدید غمزدگی کی حالت میں باورچی خانے میں گئے اور زار و قطار اپنی بیٹی کو مخاطب کیا اور کہا بیٹی تمہاری ماں فوت ہوگئی ہے، اس کیلئے پراٹھا نہ بنانا۔
4
ایک شیخ صاحب اور ان کی بیوی ہنی مون پر دبئی گئےتو بیوی نے شیخ صاحب سے ہیلی کاپٹر سفاری کی فرمائش کر دی. شیخ صاحب نے فورا جوڑ توڑ شروع کردیا اور کہا:
" پنج ہزار روپے بڑی رقم ہُندی اے"
بیوی نے اصرارکرتے ہوئے کہا کیا کہ پاکستان جاکر آپ اپنے کاروبار میں مصروف ہوجائیں گے۔پتہ نہیں پھر ہمیں ادھر آنا نصیب ہوتا ہے یا نہیں۔ لیکن شیخ صاحب اپنے موقف پر ڈٹے رہے اور بیوی کوسمجھاتے ہوئے کہا
" پنج ہزار روپے بڑی رقم ہُندی اے"
پاس کھڑے پاکستانی پائلٹ نے گاہکوں کو بھاگتے ہوئے دیکھا تو کہا کہ " ہماری ایک سپیشل آفر بھی چل رہی ہے جس میں اگر دوران پرواز بالکل پسنجر خاموش رہیں تو ہم ان سے ٹرپ کا کرایہ نہیں لیتے.
چالاک پائلٹ نے سوچا کہ چلیں دوران پرواز دوتین جھٹکے لگیں گے تو یہ لوگ چلائیں گے. خیر شیخ صاحب بمعہ فیملی جہاز میں سوار ہوگئے.
ہیلی کاپٹر تھوڑا اونچائی پر پہنچا تو پائلٹ نے جہاز کو جھٹکے دینے شروع کردئیے.. لیکن ادھر بالکل خاموشی رہی.. پائلٹ بڑس حیران ہوا. جب ہیلی کاپٹر لینڈ کرگیا اور پائلٹ نے واپس مڑکردیکھتے ہوئے کہا.
آفرین ہے آپ پر اتنے میں تو بڑے بڑے بہادروں کی چیخیں نکل جاتی ہیں لیکن آپ کی آواز تک نہیں نکلی. اسی دوران اس نے واپس کیبن میں مڑ کر دیکھا اور شیخ صاحب سے پوچھا..
آپ کی بیوی کدھر ہے؟
تو شیخ صاحب نے کہا کہ پہلے جھٹکے پر ہی وہ جہاز سے باہر گر گئی تھی.
پائلٹ نے کہا کہ آپ نے شور کیوں نہیں ڈالا یا مجھے بتایا کیوں نہیں؟
شیخ صاحب نے کہا....
" پنج ہزار روپے بڑی رقم ہُندی اے"
5
ایک شیخ صاحب بستر علالت پر کافی تشویشناک حالت میں تھے - تمام عزیز و اقارب بستر کے اردگرد جمع تھے
یکدم شیخ صاحب کی حالت میں بہتری کے آثار پیدا ہوئے اور انہوں نے آنکھ کھولی اپنے اردگرد سب کی طرف نظر دوڑائی سبھی تھوڑا اور آگے بڑھے - شیخ صاحب نے دوبارہ ایک نظر سب پر ڈالی اور گویا ہوئے
طاہر؟
جی ابّا جی
زاہد ؟
جی جی ابّا جی
اصغر؟
ادھر ہوں ابّا جی آپکے پاس
ارشد؟
جی ابّا جی
امجد؟
میں بھی ادھر ہی ہوں ابّا جی آپکے قدموں میں
ہائیں!! سبھی ادھر ہیں تو پھر دکان پہ کون ہے؟ دلگرفتہ آواز میں بولتے ہوئے شیخ صاحب نے ہمیشہ کیلئے آنکھیں موند لیں
6
ایک دفعہ ایک عربی کا اکسیڈینٹ ہوا تو کسی شیخ نے عربی کو خون دیا۔جس سے عربی کی جان بچ گئی۔
عربی نےخوش ہو کر شیخ صاحب کو مرسڈیز دی۔
اگلی بار پھر ایساہی ہوا شیخ صاحب نے پھر خون دیا
اس بار عربی نے شیخ صاحب کو کے لڈو دئے
شیخ صاحب نے پوچھا پہلی بار مرسڈیز اور اس بار لڈو
عربی نے جواب دیا کیونکہ اب مجھ میں شیخوں کا خون دوڑ رہا ہے
7
ایک شیخ کو کرنٹ لگا
بیوی نے پوچھا آپ ٹھیک تو ہیں نا ؟
شیخ بولا.
گولی مار مینوں ، باہر ویکھ یونٹ کینے ڈگے نے...
8
ایک شیخ تندور سے نان لے کر گھر جارہا تھا۔ راستے میں ایک کتے نے جھپٹا مارا اور نانوں کا شاپر لے کر بھاگنے لگا۔ شیخ نے تھوڑے فاصلے تک کتے کا تعاقب کیا- بھاگتے بھاگتے تھک گیا تو ہاتھ اُٹھا کر دُعا کی:
ائے اللہ! ان نانوں کا ثواب ابا جی مرحوم دی روح لئی"
9
لڑکا: شیخ صاحب آپ اپنی بیٹی کی شادی مجھ سے کردیں میں آپکو اُس کے وزن کے برابر سونا دوں گا!
شیخ: مجھےتھوڑا سا وقت دو
لڑکا: سوچنے کے لیے؟
شیخ: نہیں! بیٹی کا وزن بڑھانے کے لیے!
10
شیخ صاحب سے پوچھا گیا
” جب آپ کو گرمی لگتی ہے تو آپ کیا کرتے ہیں ”
شیخ صاحب : ” میں اے سی والے کمرے میں چلا جاتا ہوں ”
پھر پوچھا گیا : ” اگر پھر بھی گرمی محسوس ہو تو کیا کرتے ہیں ؟”
شیخ صاحب : ” پھر میں اے سی کے قریب چلا جاتا ہوں ”
پھر پوچھا گیا : ” اور اگر پھر بھی گرمی لگتی رہے تو ”
شیخ صاحب : ” پھر مجبوراً اے سی آن کر لیتا ہوں “"
11
ایک فقیر ایک شیخ صاحب کے پاس گیا اور اسے اپنی درد بھری کہانی سنانا شروع کیاس کا لہجہ ایسا تھا کہ شیخ صاحب کے آنسو نکل آئے۔
اس نے اپنےبیٹےکو آواز دی تو فقیر سمجھا شاید اب کچھ ملے گا،
لیکن بیٹا آیا تو شیخ صاحب نے اس سے کہا
اس کم بخت کو دھکے دے کر نکال دو
اس نے رلا رلا کر میرا برا حال کر دیا ہے ۔
12
شیخ صاحب قریب المرگ تھا۔ جان آخری لمحات پر تھی ۔ مسجد کے مولانا صاحب بولے
" شیخ صاحب ۔ اب تو آپ سب کچھ چھوڑ کر جارہے ہیں۔ کچھ اللہ کی راہ میں دیتے جائیے"
شیخ صاحبنے اکتائے لہجے میں کہا
" اللہ کو جان (جیسی قیمتی چیز)‌ تو دے رہا ہوں مزید کیا دوں ؟
13
شیخ صاحب اخبار ایڈیٹر سے: میرے ابا جان فوت ہوگیاہے اشتہار کے کتنےپیسےہونگے
ایڈیٹر : 50 روپئے فی لفظ
کنجوس : غفور مرگیا
ایڈیٹر : کم از کم 6 االفاظ
کنجوس : غفور مرگیا ، سوزوکی برائے فروخت
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
14
شیخ صاحب گنڈیریاں چوستے ہوا جا رہا تھا ایک کنجوس اس کے پیچھے پیچھے اس کے پھینکے ہوئے چھلکے اٹھا اٹھا کر چوس رہا تھا ، شیخ صاحب نے مڑ کے دیکھا تو غصہ سے کہا کتنے کنجوس ہو گنڈریاں بھی خود خرید کے نہیں چوس سکتے کنجوس نے فورا جواب دیا مجھ سے زیادہ کنجوس تو تم ہو جوچھلکوں میں ذرا سا رس بھی نہیں چھوڑ رہے
15
پڑوسی: شیخ صاحب “ آج اتنے پریشان کیوں ہیں؟”۔
شیخ صاحب: “ننھے نے آج نیا جوتا پہنا تھا، میں نے اسے کہا سیڑھیاں چڑھتے وقت دو دو سیڑھیاں چڑھنا تاکہ جوتا کم گھسے۔ اس کم بخت نے تین تین سیڑھیاں چڑھنے کی کوشش کی، نتیجہ یہ ہوا کہ اس کی پینٹ پھٹ گئی”۔
16
شیخ صاحب اپنے دوست سے میری بیوی بہت فضول خرچ ہے ہر روز مجھ سے 200 روپئے مانگتی ہے
دوست حیرت سے : وہ ان کا کرتی کیا ہے
شیخ صاحب : مجھے کیا پتا میں نے کبھی دیئے ہی نہیں
17
شیخ صاحب کے پانچ بچے تھے۔ سب بچے رات کو کھانا مانگ رہے ہوتے ہیں۔ شیخ صاحب کہتے ہیں کہ جو بچہ آج کھانا نہیں‌کھائے گا اسے ایک روپیہ ملے گا۔ سب بچے کہتے ہیں کہ ہم کھانا نہیں کھائیں گے اور ایک روپیہ لے کر سوجاتے ہیں۔
دوسرے دن پھر بچے کھانا مانگتے ہیں۔شیخ صاحبفرماتے ہیں کہ جو بچہ کل کا دیا گیا روپیہ واپس کرے گا اسے ہی کھانا ملے گا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
18
ایک بلی شیخ کے گھر سے روتی ہوئی نکلی
کسی نے بلی سے رونے کی وجہ پوچھی تو بلی بولی
ایک تے مینوں ماریا تے اُتوں میرا چوہا وی کھو لیا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭