دیدہ دل



بعض اوقات ایک ہی واقعہ، ایک ہی منظر یا ایک ہی چیز کا نظارہ دو اشخاص کو مختلف دکھائی دیتا ہے مثلاً:
  • ایک عام عورت کو کالا کلوٹا نظر آنے والا بچہ، آُس کی ماں کو دُنیا کا سب سے حسین بچہ دکھائی دیتا ہے۔
  • زمین پر لکھا ہوا عدد "6" ایک طالب علم کو "6" جبکہ اُس سے مخالف سمت میں کھڑے ایک دوسرے طالب علم کو "9" دکھائی رہا ہوتا ہے
  • میز پررکھا ہوا پانی والا گلاس ایک شخص کو آدھا خالی جبکہ  دوسرے شخص کوآدھا بھرا ہوا دکھائی دیتا ہے۔
  • نظر بندی کی کیفیت کے شکار شخص کے سامنے چیز موجود ہوتی ہے مگر نظر نہیں آتی۔
  • پریشانی کے شکار شخص کو کچھ سجھائی نہیں دیتا " بچہ بغل میں، ڈھنڈورا بچہ شہر میں"
  • کمزور بصارت والے شخص کو قریب کی چیز بھی غیر واضع جبکہ ٹھیک بصارت والے شخص کو دُور کی چیز بھی واضع دکھائی دیتی ہے

پس دیکھنا بھی کئی طرح کا ہوتا ہے۔ ظاہری آنکھ سے دیکھنا بس چیزوں کی ظاہریت پہ سے گذر جانے کا نام ہے جبکہ ایسا دیکھنا جو کہ دکھائی دینے والی چیزکے اندر سے تعلق جوڑ دے اسے دل کی آنکھ سے دیکھنا یا باطنی آنکھ سے دیکھنا کہتے پیں۔
بقولِ اقبال
ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشہ کرے کوئی
ہو دیکھنا تو دیدہء دل وا کرے کوئی
ہو دید کا جو شوق تو آنکھوں کو بند کر
ہے دیکھنا یہی کہ نہ دیکھا کرے کوئی
اڑ بیٹھے کیا سمجھ کے بھلا طور پہ کلیم
طاقت ہو دید کی تو تقاضا کرے کوئی
آئن سٹائن نے 1905ء میں نظریہ اضافتِ مخصوصہ کے بارے میں اپنا نکتہ ء نظر یوں پیش کیا
"تجربات اور واقعات  کے کچھ عناصر کا انحصار دوسرے عناصر پر بھی ہوتا ہے جس کی وجہ سے ایک ہی واقعہ دو لوگ مختلف طرح سے دیکھتے ہیں۔"
 سائنسی پس منظر سے ہٹ کر نظریہ اضافتِ مخصوص کی کئی فلسفیانہ اور سماجی تشریحات کی گئیں ہیں۔ مثلاً:
  • مطلق سچائی کوئی چیز نہیں۔ سچ دوسری کئی حقیقتوں سے جڑا ہوتا ہے۔
  • یہ آپکے لئے صحیح ہو سکتا ہے میرے لئے نہیں۔
  • تہاڈا کتا، کُتا جب کہ ساڈا ٹومی
  • گھر کی مُرغی دال برابر
  • خوبصورتی دیکھنے والے کی نظر میں ہوتی ہے۔
  • جس طرح  کوئی انسان ہر کسی کا دوست نہیں ہوتا، اسی طرح ایک انسان ہر کسی کے لیے ہر وقت فراخ دل یا کنجوس نہیں ہوتا۔ اپنی بیوی بچوں کے لیے ایک کنجوس ترین شخص، ایک طوائف کے لیے شاہ خرچ بن جاتا ہے۔
ماہرین نفسیات دنیاوی معاملات کے لحاظ سے لوگوں کو درج ذیل دو بڑے گروہوں میں تقسیم کرتے ہیں:
  1. ایسے لوگ جوپانی سے آدھے بھرے ہوئے گلاس کوآدھا خالی کہتے ہیں
  2. ایسے لوگ جوپانی سے آدھے بھرے ہوئے گلاس کوآدھا بھرا ہوا کہتے ہیں
دونوں گروہوں کے لوگوں میں بصارت کے لحاظ سےکوئی فرق نہیں، لیکن بصیرت کے لحاظ سے بہت فرق ہے۔ درحقیقت یہ دو قسم کے انداز فکر کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ایک منفی اور دوسرا مثبت۔ جو کردار کا جتنا عالی ظرف ہوتا ہے اُس کی اُتنی ہی زیادہ بصیرت ہوتی ہے۔ دانشوروں کا کہنا ہے کہ غیر جانبدار نظرایک امر محال ہے۔ لیکن اگر انسان دنیا کو جیسی وہ ہے اسی طرح دیکھنا چاہتا ہے تو اسےہر قسم کےذہنی اور فکری تعصبات حتیٰ کہ بعض جگہ اپنے آپ کو بھی الگ کر نا پڑے گا۔
آپ دوسروں کی ثقافت کو اپنے معیار سے نہیں جانچ سکتے۔ دنیا کی مختلف ثقافتوں کا ایک تقابلی جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ کس طرح ایک ثقافت میں رائج العام چیز دوسری ثقافت میں اپنے ماحول اور ضروریات کے حساب سے ایک بالکل مختلف تناظر میں لی جاتی ہے۔ ایک دلچسپ مثال اسکیمو ہیں جو دنیا کے سرد ترین مقام انٹارکٹیکا میں رہتے ہیں۔ یہ سارا سال برف سے ڈھکے رہنا والا وہ مشکل مقام ہے جہاں میلوں آبادی کے آثار نہیں ہوتے۔ اسکیمو برف کے بنے ہوئے گھروں میں رہتے ہیں جنہیں اگلو کہا جاتا ہے۔اگر انکے پاس کوئی مسافر بھٹکتا ہوا پہنچ جائے تو وہ اسے گرم کمرہ، کھانے پینے کا سامان  دینے کے علاوہ وقت گذارنے کے لئے اپنی بیوی بھی دیتے ہیں۔