مرفی کا قانون

کیپٹن مرفی (Edward A. Murphy Jr)  امریکی ائیر فورس میں ایک انجینیئر تھا۔سن 1949 میں کیلی فورنیا کے ایڈوارڈ ائیر بیس پرایک دن وہ اپنی ٹیم کے ساتھ ایک پروجیکٹ پہ کام کر رہا تھا جس میں انسان کے لیے قابلِ برداشت ثقلی اسراع کی انتہائی حدمعلوم کرنا مقصود تھا۔ اِس مقصد کے لیے ایک راکٹ میں" کرنل جان پاؤل سٹیپ " کو سوار کراکے افقی سطح پر دھکیلا جانا تھا اور چار سینسرز کی مدد سے ثقلی اسراع کی پیمائش کی جانی تھی۔
دورانِ آزمائش سینسرزنے "صفر" ثقلی اسراع ماپا جو کہ کِسی صورت ممکن نہ تھا۔تجزیہ کرنے پر پتہ چلا کہ ہر سینسرکو منسلک کرنے کےصرف دو ممکنہ طریقے تھے!
ایک غلط اور دوسرا درست!
اورآزمائش کے دوران چاروں کے چاروں سینسرز غلط طریقے سے لگائے گئے تھے ، اس لیے ثقلی اسراع صفر کی پیمائش صفر تھی۔ مرفی نےاس  غلطی کا ذمہ دار اپنے اسسٹنٹ کو ٹہرایا اورتاریخی فقرہ کہا:
یہ شخص جہاں بھی غلطی کرنے کا موقع ہو، ضرور کریگا!
لوگ مرفی کی اس بات پہ واری واری ہو گئےاورانہوں نے اِس طرح کے کئی فقرات کھوج ڈالے۔ وقت گزرنے کے ساتھ مرفی کے اِس فقرے کا شہرہ ہوتا گیااور  وہ ایک قانون کی حیثیت اختیارکر گیا۔

لوگوں  کی ڈھونڈی ہوئی اِس قانون کی چند مثالیں درج ذیل ہیں:
  • ڈبل روٹی کا سلائس اگر آپکے ہاتھ سے گرے گا تو ہمیشہ اس کا مکھن لگا ہوا حصہ قالین سے ٹکرائے گا۔ اسکے اس حصے سے گرنے کے امکانات اتنے ہی زیادہ ہوتے ہیں جتنا قیمتی قالین ہوتا ہے۔

  • آپ کسی مشین کو درست کر رہے ہوں تو اس کا باریک سا اسکرو جو کہ بہت اہم ہوتا ہے آپکے ہاتھ سے چھٹ کر کمرے کے بھاری ترین فرنیچر کے سب سے کونے والے حصے میں پہنچ جاتا ہے
  • اگر کوئ غلط صورت حال پیدا ہو سکتی ہے تو وہ ضرور ہو گی
  • اگر ایک بات کے ساتھ بہت ساری غلط صورت احوال ہونے کے امکانات ہیں تو سب سےبد ترین صورتحال سامنے آئےگی۔
  • اگر کئی چیزیں ایک ساتھ غلط ہونے کے امکانات ہیں تو وہ سب ایک ساتھ وقوع پذیر ہونگی۔
  • اگر کوئی چیز کسی بھی طریقے سے غلط سمت میں نہیں جا سکتی تو وہ کسی نہ کسی طریقے سے جائے گی ضرور۔
  • اگر آپ سمجھتے ہیں کہ کسی بھی چیز کے غلط سمت میں جانے کے چار طریقے ہو سکتے ہیں تو کوئی پانچواں طریقہ کہیں نہ کہیں سے جنم لے لیگا۔
  • اگر حالات کو ایسے ہی چھوڑ دیا جائے تو وہ کم بری سے زیادہ بری حالت کی طرف جاتے ہیں۔
  • قدرت ہمیشہ اس خفیہ غلطی کے ساتھ ہوتی ہے جس کا حل آپ نے نہیں سوچا ہوتا بلکہ جس کا تصور بھی آپ نے نہیں کیا ہوتا۔
  • قدرت اتنی مہربان نہیں جتنا آپ خیال کرتے ہیں۔
  • ٹریفک جام اس دن سب سے زیادہ ہو گا جس دن آپ گھر سے دیر سے نکلے ہونگے۔
  • جس دن آپ کو آفس پہنچنے میں دیر ہوگی اس دن داخلہ دروازے پہ آپ کی ملاقات باس سے ہوگی۔
  • امتحانات میں اسی فی صد پیپر ان اسباق میں سے آتے ہیں جنہیں آپ دوران تیاری چھوڑ دیتے ہیں۔
  • جب پیپر شروع ہونے میں دس گھنٹے رہ جاتے ہیں اس وقت مضمون اچھی طرح سمجھ میں آنا شروع ہوتا ہے اور آپ کہتے ہیں۔ اے کاش، ایکدن اور مل جاتا تو پیپر زبردست ہو جاتا۔ اب اگر اگلے دن اس وجہ سے ہڑتال ہوگئ کہ آپ کے اس وقت کے محبوب رہنما ، پھانسی چڑھ گئے، یا جہاز پھٹ جانے سے ہلاک ہو گئے یا بم دھماکے میں مارے گئے یا انہوں نے اپنے لئے کوئ بھی اور طریقہ اختیار کیا جس کے نتیجے میں انکی غیر طبعی موت واقع ہونا ضروری ہے تو آپ کا پیپر مزید پندرہ دن کے لئے ٹل جائے گا۔ یاد رکھیں۔ اب بھی مضمون آپ کو دس گھنٹے پہلے ہی سمجھ میں آنا شروع ہو گا۔ اور آپ پھر کہیں گےکہ اے کاش،---- یہ بھی یاد رکھیں کہ ایک ہی محبوب رہنما بار بار غیر طبعی موت نہیں مرتا اور اگلے کی باری اتنی جلد نہیں آتی۔
  • اپنی اماں کو آپ جتنا مہنگا تحفہ لیکر دیں گے امکان غالب ہے کہ اتنا ہی کم وہ استعمال ہو گا۔
  • ماں کی وہ نصیحت جو آپ نظر انداز کر دیتے ہیں ۔بالکل صحیح اور انکی بتائی ہوئ تمام نصیحتوں میں سب سے بہترین نکل آتی ہے۔
  • آپ کے چھوٹے سےبچے کے ہنگامہء بدتمیزی کا انحصار ارد گرد موجود لوگوں کی تعداد پہ ہوتا ہے۔ جتنے زیادہ لوگ اتنا زیادہ ہنگامہ۔
  • خواتین کے لئے خاص طور پہ۔ جب آپ کہیں دعوت میں جانے کے لئے سب سولہ سنگھار سے لیس ہوجاتی ہیں تو آپ کے بچے کو اسی وقت واش روم جانا ہوتا ہے۔
  • پڑوس کے کرائے داروں کی جس بیٹی پہ آپ کا دل آیا ہے اسے پہلے ہی کوئی لے اڑا ہو گا۔
  • آپ کے آفس کا ہینڈ سم لڑکا جس کے خاموش عشق میں آپ مبتلا ہیں ایکدن کسی جمائمہ خان کو آپ کے سامنے لا کر کھڑا کر دیگا اور اپنی اسی نرم میٹھی مسکان سے جس پہ آپ فدا ہیں کہے گا۔ ان سے ملئیے یہ آپ کی بھابی ہیں۔
  • جس دن آپ گھر کے غلیظ ترین کپڑوں میں انتہائی نکمے پن سے پھر رہی یا پھر رہے ہوں۔ اسی دن آپ کو شادی کے ارادے سے دیکھنے کچھ لوگ نازل ہوجائیں گے اور سوئے اتفاق انہیں سب سے پہلے آپ ہی ملیں گے۔
  • جس لمحے کوئی آپ کو اچھا لگنے لگتا اسی لمحے اس کا کوئی دعوی دار نکل آتا ہے۔
  • محلے کا لڑکا جسے آپ بچپن سے اس کی فاسٹ باءولنگ کی وجہ سے پسند کرتے تھے حتی کہ دل ہی دل میں اسے اپنا داماد بنانے کا فیصلہ کر چکے تھے۔ ایکدن صبح صبح، داڑھی سجائے، ٹخنوں سے اونچی شلوار پہنے نیچی نظروں کے ساتھ آپ کی بیٹی کا رشتہ مانگنے نہیں بلکہ جہاد پر جانے کے لئے آپ سے آشیرباد لینے آئیگا۔
  • آپ نے آدھا گھنٹہ لگا کر ایک فائل اٹیچ کی، مگر ای میل کرنے سے پہلے اچانک ای میل اکاؤنٹ کریش ہو جائےگا، یا بجلی چلی جائے گی!
  • آپ ڈیپارٹمنٹل اسٹور گئے، سامان کی ٹرالی لیے بل بنانے کے لیے لمبی قطار میں کھڑے ہیں، آپ دیکھتے ہیں کہ برابر والی قطار چھوٹی ہے، اب آپ اپنی دانست میں بڑی ہوشیاری سے اپنی لین سے دوسری طرف جائیں گے، تو عین اسی وقت وہ قطار پہلے والی سے بھی لمبی ہو جائے گی!... اب نہ آپ ادھر کے رہیں گے نہ اُدھر کے!
  • جس دن آپ کی جیب میں پانچ کا سکہ بھی نہ ہو گا، اسی دن آپ کے بےتکلف اور ” کمینے“ دوست ملنے آ جائیں گے! خوب ذلیل کریں گے۔
  •  غسل خانے میں نہاتے وقت صابن جب بھی پھسلے گا تو یہ گویا لازم ہے کہ سیدھا کموڈ کے اندر ہی جا کر گرے!
  • جس دن آپ سفید کاٹن کا کلف لگا کڑکڑاتا سوٹ پہن کر کوئی پروگرام بنائے بیٹھے ہوں گے، اسی دن بچے نے گود میں سو سو کرنا ہے یا کم ازکم اپنے کیچ اپ لگے ہاتھ آپ کے کپڑوں سے ضرور ملنے ہیں!
  • خارش عام طور پر وہیں ہوگی، جہاں آسانی سے ہاتھ نہ پہنچ سکے!
  •  آپ کوئی مشین ٹھیک کر رہے ہیں اور آپ کے ہاتھ گریس سے بھرے ہوئے ہیں تو اسی وقت آپ کی ناک پر کھجلی ہوگی!
  • کوئی خاتون آٹا گوندھ رہی ہو تواسی وقت آپ کی ناک پر کھجلی ہوگی!